Psalms 129

زیارت کا گیت۔ اسرائیل کہے، ”میری جوانی سے ہی میرے دشمن بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
اسرائیل، بگو که چطور از زمان جوانی، دشمنانت تو را عذاب دادند.
میری جوانی سے ہی وہ بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ توبھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے۔“
«از زمانی که جوان بودم، دشمنانم بر من ظلم کردند، امّا نتوانستند مرا از پای درآورند.
ہل چلانے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلا کر اُس پر اپنی لمبی لمبی ریگھاریاں بنائی ہیں۔
شانه‏هایم را با شلاق، مانند زمین شخم زده کردند.
رب راست ہے۔ اُس نے بےدینوں کے رسّے کاٹ کر مجھے آزاد کر دیا ہے۔
امّا خداوند عادل مرا از بردگی آزاد کرد.»
اللہ کرے کہ جتنے بھی صیون سے نفرت رکھیں وہ شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹ جائیں۔
کسانی‌که از صهیون نفرت دارند، سرنگون شوند.
وہ چھتوں پر کی گھاس کی مانند ہوں جو صحیح طور پر بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے
مانند علف روییده بر روی بامها پیش از آن که نمو کنند، پژمرده گردند
اور جس سے نہ فصل کاٹنے والا اپنا ہاتھ، نہ پُولے باندھنے والا اپنا بازو بھر سکے۔
و کسی نتواند آنها را بچیند و یا به صورت بافه ببندد.
جو بھی اُن سے گزرے وہ نہ کہے، ”رب تمہیں برکت دے۔“ ہم رب کا نام لے کر تمہیں برکت دیتے ہیں!
هیچ رهگذری نگوید: «خداوند تو را برکت دهد یا ما به نام خداوند تو را برکت می‌دهیم!»