Psalms 106

رب کی حمد ہو! رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔
خداوند را شکر کنید! خداوند را سپاس گویید، زیرا او نیکوست؛ و محبّت پایدار او جاودانه است.
کون رب کے تمام عظیم کام سنا سکتا، کون اُس کی مناسب تمجید کر سکتا ہے؟
چه کسی می‌تواند کارهای عظیمی را که او انجام داده است، بیان کند؟ چه کسی می‌تواند شکر او را آن‌طور که شایسته است، بجا آورد؟
مبارک ہیں وہ جو انصاف قائم رکھتے، جو ہر وقت راست کام کرتے ہیں۔
خوشا به حال کسانی‌که احکام او را بجا می‌آورند و همیشه آنچه را که درست است انجام می‌دهند.
اے رب، اپنی قوم پر مہربانی کرتے وقت میرا خیال رکھ، نجات دیتے وقت میری بھی مدد کر
خداوندا، وقتی قوم خود را یاری می‌کنی، مرا هم به یادآور. وقتی آنها را نجات می‌دهی، مرا هم نجات بده
تاکہ مَیں تیرے چنے ہوئے لوگوں کی خوش حالی دیکھ سکوں اور تیری قوم کی خوشی میں شریک ہو کر تیری میراث کے ساتھ ستائش کر سکوں۔
تا سعادت قوم خود را ببینم و در شادمانی امّت تو شریک گردم و در افتخاری که به قوم خود می‌بخشی، سهیم باشم.
ہم نے اپنے باپ دادا کی طرح گناہ کیا ہے، ہم سے ناانصافی اور بےدینی سرزد ہوئی ہے۔
ما هم مانند اجداد خود گناهکار هستیم، ما نیز خطا کرده و شرارت ورزیده‌ایم.
جب ہمارے باپ دادا مصر میں تھے تو اُنہیں تیرے معجزوں کی سمجھ نہ آئی اور تیری متعدد مہربانیاں یاد نہ رہیں بلکہ وہ سمندر یعنی بحرِ قُلزم پر سرکش ہوئے۔
اجداد ما در مصر، کارهای عجیب تو را درک نکردند، آنها مهر و محبّت پایدار تو را فراموش کردند و در ساحل دریای سرخ علیه قادر متعال شورش کردند.
توبھی اُس نے اُنہیں اپنے نام کی خاطر بچایا، کیونکہ وہ اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔
امّا او همان‌طور که وعده داده بود، آنها را رهایی داد تا قدرت عظیم خود را نشان دهد.
اُس نے بحرِ قُلزم کو جھڑکا تو وہ خشک ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں سمندر کی گہرائیوں میں سے یوں گزرنے دیا جس طرح ریگستان میں سے۔
او به دریای سرخ فرمان داد و دریا خشک شد؛ و قوم خود را از میان دریا از روی خشکی گذرانید.
اُس نے اُنہیں نفرت کرنے والے کے ہاتھ سے چھڑایا اور عوضانہ دے کر دشمن کے ہاتھ سے رِہا کیا۔
آنها را از دست آنانی که از ایشان نفرت داشتند، رهانید و از چنگ دشمنانشان نجات داد.
اُن کے مخالف پانی میں ڈوب گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
امّا آب، تمام دشمنان آنها را غرق کرد به طوری که حتی یکی از آنان هم باقی نماند.
تب اُنہوں نے اللہ کے فرمانوں پر ایمان لا کر اُس کی مدح سرائی کی۔
در آن وقت آنها به وعدهٔ او ایمان آوردند و برای او سرود شکرگزاری خواندند.
لیکن جلد ہی وہ اُس کے کام بھول گئے۔ وہ اُس کی مرضی کا انتظار کرنے کے لئے تیار نہ تھے۔
امّا آنها بزودی همهٔ کارهای او را فراموش کردند و منتظر مشورت و نصایح او نشدند.
ریگستان میں شدید لالچ میں آ کر اُنہوں نے وہیں بیابان میں اللہ کو آزمایا۔
بلکه با خواهش‌های نفسانی خود، خدا را در صحرا آزمودند.
تب اُس نے اُن کی درخواست پوری کی، لیکن ساتھ ساتھ مہلک وبا بھی اُن میں پھیلا دی۔
پس او آنچه را که خواسته بودند، به ایشان عطا کرد، امّا مرض کشنده‌ای در بین آنها فرستاد.
خیمہ گاہ میں وہ موسیٰ اور رب کے مُقدّس امام ہارون سے حسد کرنے لگے۔
در بیابان به موسی و به هارون، خدمتگزار مقدّس خداوند حسادت ورزیدند.
تب زمین کھل گئی، اور اُس نے داتن کو ہڑپ کر لیا، ابیرام کے جتھے کو اپنے اندر دفن کر لیا۔
پس زمین دهان باز کرد و داتان و ابیرام و همراهانش را در خود فروبرد.
آگ اُن کے جتھے میں بھڑک اُٹھی، اور بےدین نذرِ آتش ہوئے۔
آتش بر پیروانشان بارید و همهٔ آن مردم شریر را سوزانید.
وہ کوہِ حورب یعنی سینا کے دامن میں بچھڑے کا بُت ڈھال کر اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو گئے۔
آنها در دامنهٔ کوه سینا گوساله‌ای از طلا ساختند و آن بت را پرستش کردند.
اُنہوں نے اللہ کو جلال دینے کے بجائے گھاس کھانے والے بَیل کی پوجا کی۔
مجسمهٔ یک گاوِ علفخوار را، بر خدای با عظمت و پُرجلال ترجیح دادند.
وہ اللہ کو بھول گئے، حالانکہ اُسی نے اُنہیں چھڑایا تھا، اُسی نے مصر میں عظیم کام کئے تھے۔
آنها خدایی را که با کارهای عجیب خود آنان را از مصر آزاد کرده بود، فراموش کردند،
جو معجزے حام کے ملک میں ہوئے اور جو جلالی واقعات بحرِ قُلزم پر پیش آئے تھے وہ سب اللہ کے ہاتھ سے ہوئے تھے۔
کارهای عجیبی را که در زمین مصر انجام داد و یا آنچه را که در دریای سرخ کرد.
چنانچہ اللہ نے فرمایا کہ مَیں اُنہیں نیست و نابود کروں گا۔ لیکن اُس کا چنا ہوا خادم موسیٰ رخنے میں کھڑا ہو گیا تاکہ اُس کے غضب کو اسرائیلیوں کو مٹانے سے روکے۔ صرف اِس وجہ سے اللہ اپنے ارادے سے باز آیا۔
وقتی خدا فرمود که می‌خواهد آن مردم را از بین ببرد، خادم برگزیدهٔ او موسی، در مقابل خدا به شفاعت ایستاد تا خشم او را برگرداند تا آنان را از بین نبرد.
پھر اُنہوں نے کنعان کے خوش گوار ملک کو حقیر جانا۔ اُنہیں یقین نہیں تھا کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
آنها نخواستند که به آن سرزمین نیکو وارد شوند و به وعدهٔ خداوند اعتماد ننمودند.
وہ اپنے خیموں میں بڑبڑانے لگے اور رب کی آواز سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔
در چادر‌های خود نشستند و شکایت کردند و به دستورات خداوند گوش ندادند.
تب اُس نے اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھایا تاکہ اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرے
پس خداوند به طور بسیار جدّی قسم خورد که همه را در آن بیابان از بین ببرد
اور اُن کی اولاد کو دیگر اقوام میں پھینک کر مختلف ممالک میں منتشر کر دے۔
و نسل ایشان را در سرزمینهای بیگانه پراکنده کند تا در سرگردانی بمیرند.
وہ بعل فغور دیوتا سے لپٹ گئے اور مُردوں کے لئے پیش کی گئی قربانیوں کا گوشت کھانے لگے۔
در فغور، بت بعل را پرستیدند و از قربانی‌هایی که به بُتهای بی‌جان تقدیم شده بود، خوردند.
اُنہوں نے اپنی حرکتوں سے رب کو طیش دلایا تو اُن میں مہلک بیماری پھیل گئی۔
با رفتار خود، خداوند را به خشم آوردند و به‌خاطر آن به بلا دچار شدند.
لیکن فینحاس نے اُٹھ کر اُن کی عدالت کی۔ تب وبا رُک گئی۔
پس فینحاس، برخاسته و مجرمین را مجازات نمود و وبا از بین رفت.
اِسی بنا پر اللہ نے اُسے پشت در پشت اور ابد تک راست باز قرار دیا۔
این کار نیک فینحاس در پیشگاه خدا مقبول گردید و تا به ابد از آن یاد خواهد شد.
مریبہ کے چشمے پر بھی اُنہوں نے رب کو غصہ دلایا۔ اُن ہی کے باعث موسیٰ کا بُرا حال ہوا۔
در کنار چشمهٔ مریبه، خشم خداوند را برانگیختند، به طوری که به‌خاطر آن، موسی دچار زحمت گردید.
کیونکہ اُنہوں نے اُس کے دل میں اِتنی تلخی پیدا کی کہ اُس کے منہ سے بےجا باتیں نکلیں۔
چون آن‌چنان او را به ستوه آورده بودند که سخنان ناسزا گفت.
جو دیگر قومیں ملک میں تھیں اُنہیں اُنہوں نے نیست نہ کیا، حالانکہ رب نے اُنہیں یہ کرنے کو کہا تھا۔
آن قومهایی را که خداوند دستور داده بود از بین ببرند نکشتند،
نہ صرف یہ بلکہ وہ غیرقوموں سے رشتہ باندھ کر اُن میں گھل مل گئے اور اُن کے رسم و رواج اپنا لئے۔
بلکه با آنها ازدواج کردند و از رفتار بت‌پرستانهٔ آنها پیروی نمودند.
وہ اُن کے بُتوں کی پوجا کرنے میں لگ گئے، اور یہ اُن کے لئے پھندے کا باعث بن گئے۔
بُتهای آنها را پرستش کردند و در نتیجه اسباب سقوط خود را فراهم کردند.
وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بدروحوں کے حضور قربان کرنے سے بھی نہ کترائے۔
پسران و دختران خود را برای بُتهای کنعان قربانی نمودند.
ہاں، اُنہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو کنعان کے دیوتاؤں کے حضور پیش کر کے اُن کا معصوم خون بہایا۔ اِس سے ملک کی بےحرمتی ہوئی۔
خون پسران و دختران بی‌گناه خود را به‌خاطر بُتهای کنعان ریختند و آن سرزمین را با خون آلوده کردند.
وہ اپنی غلط حرکتوں سے ناپاک اور اپنے زناکارانہ کاموں سے اللہ سے بےوفا ہوئے۔
به این ترتیب به‌خاطر رفتار بد خود، ناپاک گشتند و به خداوند خیانت ورزیدند.
تب اللہ اپنی قوم سے سخت ناراض ہوا، اور اُسے اپنی موروثی ملکیت سے گھن آنے لگی۔
آنگاه خداوند بر قوم خود خشم نموده از آنها متنفّر گردید.
اُس نے اُنہیں دیگر قوموں کے حوالے کیا، اور جو اُن سے نفرت کرتے تھے وہ اُن پر حکومت کرنے لگے۔
پس آنها را به دست اقوامی که از آنها متنفّر بودند، سپرد و آنها بر ایشان حکمرانی نمودند.
اُن کے دشمنوں نے اُن پر ظلم کر کے اُن کو اپنا مطیع بنا لیا۔
دشمنانشان بر آنها ظلم نموده، آنها را خوار و ذلیل کردند.
اللہ بار بار اُنہیں چھڑاتا رہا، حالانکہ وہ اپنے سرکش منصوبوں پر تُلے رہے اور اپنے قصور میں ڈوبتے گئے۔
خداوند بارها قوم خود را نجات داد، ولی هر بار آنها مجدداً به ضد خدا شورش نمودند، بیشتر در گناه فرو رفتند.
لیکن اُس نے مدد کے لئے اُن کی آہیں سن کر اُن کی مصیبت پر دھیان دیا۔
با وجود این، هرگاه از روی درماندگی به حضور خداوند زاری کردند، خداوند زاری آنها را شنید.
اُس نے اُن کے ساتھ اپنا عہد یاد کیا، اور وہ اپنی بڑی شفقت کے باعث پچھتایا۔
پیمانی را که با آنها بسته بود، به یاد آورد و به‌خاطر محبّت پایدارش، بر آنها رحمت فرموده، از گناهانشان چشم پوشید
اُس نے ہونے دیا کہ جس نے بھی اُنہیں گرفتار کیا اُس نے اُن پر ترس کھایا۔
و دل مردمانی را که بر آنها ظلم می‌کردند، به رحم آورد.
اے رب ہمارے خدا، ہمیں بچا! ہمیں دیگر قوموں سے نکال کر جمع کر۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔
ای خداوند خدای ما، ما را نجات بده، ما را از میان ممالک بیگانه به سرزمین خودمان بازگردان، تا از تو شکرگزار باشیم و نام پاک تو را ستایش کنیم.
ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو۔ تمام قوم کہے، ”آمین! رب کی حمد ہو!“
خداوند، خدای اسرائیل را سپاس باد؛ از ازل تا ابدالآباد! همهٔ مردم بگویند: «آمین!» خداوند را سپاس باد!