Proverbs 17

جس گھر میں روٹی کا باسی ٹکڑا سکون کے ساتھ کھایا جائے وہ اُس گھر سے کہیں بہتر ہے جس میں لڑائی جھگڑا ہے، خواہ اُس میں کتنی شاندار ضیافت کیوں نہ ہو رہی ہو۔
خوردن نان خشک در آرامش بهتر است از خوردن غذاهای رنگین در خانه‌ای که در آن جنگ و دعوا باشد.
سمجھ دار ملازم مالک کے اُس بیٹے پر قابو پائے گا جو شرم کا باعث ہے، اور جب بھائیوں میں موروثی ملکیت تقسیم کی جائے تو اُسے بھی حصہ ملے گا۔
غلام دانا بر پسر شرور آقای خود تسلّط خواهد یافت و در ارثی که به او می‌رسد، شریک خواهد شد.
سونا چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کی جاتی ہے، لیکن رب ہی دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔
طلا و نقره را آتش آزمایش می‌کند و دل انسان را خدا.
بدکار شریر ہونٹوں پر دھیان اور دھوکے باز تباہ کن زبان پر توجہ دیتا ہے۔
آدم شریر به سخن شریرانه گوش می‌کند و آدم دروغگو به حرف دروغ.
جو غریب کا مذاق اُڑائے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے، جو دوسرے کی مصیبت دیکھ کر خوش ہو جائے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔
مسخره کردن مردم فقیر به معنی مسخره کردن خدایی است که آنها را آفریده است. کسانی‌که از غم و بدبختی دیگران خوشحال می‌شوند، بی‌سزا نخواهند ماند.
پوتے بوڑھوں کا تاج اور والدین اپنے بچوں کے زیور ہیں۔
تاج افتخار اشخاص پیر، نوه‌‌های ایشان می‌باشند و تاج افتخار فرزندان، والدین ایشان.
احمق کے لئے بڑی بڑی باتیں کرنا موزوں نہیں، لیکن شریف ہونٹوں پر فریب کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔
شخص محترم هرگز دروغ نمی‌گوید و نادان حرف باارزشی برای گفتن ندارد.
رشوت دینے والے کی نظر میں رشوت جادو کی مانند ہے۔ جس دروازے پر بھی کھٹکھٹائے وہ کھل جاتا ہے۔
بعضی مردم به این فکر هستند که رشوه معجزه می‌کند و آنها را در هر کاری موفّق می‌سازد.
جو دوسرے کی غلطی کو درگزر کرے وہ محبت کو فروغ دیتا ہے، لیکن جو ماضی کی غلطیاں دہراتا رہے وہ قریبی دوستوں میں نفاق پیدا کرتا ہے۔
کسی‌که عیب‌های دیگران را می‌پوشاند، محبّت ایجاد می‌کند؛ امّا شخصی که افشاگری می‌کند، باعث جدایی دوستان می‌گردد.
اگر سمجھ دار کو ڈانٹا جائے تو وہ خوب سیکھ لیتا ہے، لیکن اگر احمق کو سَو بار مارا جائے توبھی وہ اِتنا نہیں سیکھتا۔
تأثیر یک سرزنش به شخص دانا بیشتر است از اثر صد ضربه شلاّق به آدم احمق.
شریر سرکشی پر تُلا رہتا ہے، لیکن اُس کے خلاف ظالم قاصد بھیجا جائے گا۔
مردم بدکار فقط در فکر سرکشی هستند، بنابراین به سختی مجازات خواهند شد.
جو احمق اپنی حماقت میں اُلجھا ہوا ہو اُس سے دریغ کر، کیونکہ اُس سے ملنے سے بہتر یہ ہے کہ تیرا اُس ریچھنی سے واسطہ پڑے جس کے بچے اُس سے چھین لئے گئے ہوں۔
روبه‌رو شدن با ماده خرسی که توله‌هایش را از او گرفته‌اند بهتر است از روبه‌رو شدن با شخص نادانی که گرفتار حماقت شده است.
جو بھلائی کے عوض بُرائی کرے اُس کے گھر سے بُرائی کبھی دُور نہیں ہو گی۔
اگر خوبی را با بدی تلافی کنی، بلا از خانه‌ات دور نخواهد شد.
لڑائی جھگڑا چھیڑنا بند میں رخنہ ڈالنے کے برابر ہے۔ اِس سے پہلے کہ مقدمہ بازی شروع ہو اُس سے باز آ۔
شروع کردن دعوا مانند ایجاد رخنه در سدّ آب است. به جر و بحث خاتمه بده پیش از آن که به دعوا بیانجامد.
جو بےدین کو بےقصور اور راست باز کو مجرم ٹھہرائے اُس سے رب گھن کھاتا ہے۔
خداوند از کسانی‌که بی‌گناه را محکوم و گناهکار را تبرئه می‌کنند، متنفّر است.
احمق کے ہاتھ میں پیسوں کا کیا فائدہ ہے؟ کیا وہ حکمت خرید سکتا ہے جبکہ اُس میں عقل نہیں؟ ہرگز نہیں!
صرف پول برای آموزش شخص احمق بی‌فایده است، زیرا او طالب حکمت نیست.
پڑوسی وہ ہے جو ہر وقت محبت رکھتا ہے، بھائی وہ ہے جو مصیبت میں سہارا دینے کے لئے پیدا ہوا ہے۔
دوست واقعی در هر موقعیّتی محبّت می‌کند و خویشاوند برای کمک در هنگام سختی، متولّد شده است.
جو ہاتھ ملا کر اپنے پڑوسی کا ضامن ہونے کا وعدہ کرے وہ ناسمجھ ہے۔
تنها شخص نادان است که ضامن شخص دیگری می‌شود.
جو لڑائی جھگڑے سے محبت رکھے وہ گناہ سے محبت رکھتا ہے، جو اپنا دروازہ حد سے زیادہ بڑا بنائے وہ تباہی کو داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔
شخص ستیزه‌جو گناه را دوست دارد و آدم بلند پرواز خرابی به بار می‌آورد.
جس کا دل ٹیڑھا ہے وہ خوش حالی نہیں پائے گا، اور جس کی زبان چالاک ہے وہ مصیبت میں اُلجھ جائے گا۔
شخص بداندیش کامیاب نخواهد شد و آدم فریبکار به بلا گرفتار خواهد شد.
جس کے ہاں احمق بیٹا پیدا ہو جائے اُسے دُکھ پہنچتا ہے، اور عقل سے خالی بیٹا باپ کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔
فرزند احمق مایهٔ غم و غصّهٔ والدین خود می‌باشد.
خوش باش دل پورے جسم کو شفا دیتا ہے، لیکن شکستہ روح ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔
شادمانی مانند دارو شفابخش است، امّا روح پژمرده انسان را بیمار می‌کند.
بےدین چپکے سے رشوت لے کر انصاف کی راہوں کو بگاڑ دیتا ہے۔
آدم بدکار، پنهانی رشوه می‌گیرد و مانع اجرای عدالت می‌شود.
سمجھ دار اپنی نظر کے سامنے حکمت رکھتا ہے، لیکن احمق کی نظریں دنیا کی انتہا تک آوارہ پھرتی ہیں۔
هدف مردم عاقل تحصیل حکمت است، امّا شخص نادان در زندگی هیچ هدفی ندارد.
احمق بیٹا باپ کے لئے رنج کا باعث اور ماں کے لئے تلخی کا سبب ہے۔
فرزند احمق مایهٔ غم و اندوه پدر و تلخکامی مادر است.
بےقصور پر جرمانہ لگانا غلط ہے، اور شریف کو اُس کی دیانت داری کے سبب سے کوڑے لگانا بُرا ہے۔
مجازات کردن اشخاص بی‌گناه و تنبیه مردم نجیب به‌خاطر صداقت ایشان کار درستی نیست.
جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھ دار ہے۔
شخص دانا کم حرف می‌زند و آدم عاقل آرام و صبور است.
اگر احمق خاموش رہے تو وہ بھی دانش مند لگتا ہے۔ جب تک وہ بات نہ کرے لوگ اُسے سمجھ دار قرار دیتے ہیں۔
اگر شخص احمق خاموش باشد و حرف نزند، او را دانا می‌شمارند.