Proverbs 14

حکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔
زن دانا خانهٔ خود را آباد می‌کند، امّا زن نادان با دست خود خانهٔ خود را خراب می‌سازد.
جو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔
کسانی‌که با صداقت رفتار می‌نمایند، از خداوند می‌ترسند، ولی اشخاص بدکار او را تحقیر می‌کنند.
احمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔
پُر حرفی شخص نادان را به زحمت می‌اندازد، امّا سخنان شخص دانا او را محافظت می‌کند.
جہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔
اگر گاو نباشد، انبار از غلّه خالی می‌ماند، با نیرو و قوّت گاو محصول فراوان به دست می‌آید.
وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔
شاهد امین دروغ نمی‌گوید، امّا از دهان شاهد نادرست دروغ می‌بارد.
طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔
کسی‌که همه‌چیز را مسخره می‌کند، هرگز نمی‌تواند حکمت را بیابد، ولی شخص عاقل به آسانی آن را به دست می‌آورد.
احمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔
از مردم نادان دوری کن، زیرا چیزی ندارند که به تو یاد بدهند.
ذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔
حکمتِ شخص عاقل راهنمای اوست، امّا حماقتِ افراد نادان باعث گمراهی آنها می‌شود.
احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔
آدمهای نادان از گناه کردن دست نمی‌کشند، امّا درستکاران رضامندی خدا را می‌خواهند.
ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔
تنها دل انسان است که تلخی او را احساس می‌کند و در خوشی او نیز کسی جز خودش نمی‌تواند شریک باشد.
بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔
خانهٔ مردم بدکار خراب می‌شود، امّا خانهٔ راستان وسعت می‌یابد.
ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔
راهی که فکر می‌‌کنی راست است، ممکن است به مرگ منتهی شود.
دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔
خنده می‌تواند اندوه را پنهان کند، امّا هنگامی‌که خنده تمام شود، درد و اندوه بر جای خود باقی می‌ماند.
جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔
آدم خدا نشناس نتیجهٔ کار خود را می‌بیند و شخص نیکو از ثمرهٔ کارهای خود بهره می‌گیرد.
سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔
آدم نادان هر حرفی را باور می‌کند، امّا شخص عاقل سنجیده رفتار می‌نماید.
دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔
شخص دانا محتاط است و از خطر دوری می‌کند، ولی آدم نادان از روی غرور، خود را به خطر می‌اندازد.
غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔
شخص تندخو کارهای احمقانه می‌کند و آدم حیله‌گر مورد نفرت قرار می‌گیرد.
سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔
حماقت نصیب نادانان می‌شود و حکمت نصیب عاقلان.
شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔
مردم بدکار عاقبت در برابر اشخاص نیک سر تعظیم فرود می‌آورند و محتاج آنها می‌شوند.
غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔
ثروتمندان دوستان زیاد دارند، امّا شخص فقیر را حتّی همسایه‌هایش نیز تحقیر می‌کنند.
جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔
تحقیر کردن اشخاص فقیر گناه است، خوشا به حال کسی‌که بر آنها ترحّم کند.
بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔
کسانی‌که نقشه‌های پلید در سر می‌پرورانند، گمراه می‌شوند؛ امّا آنهایی که نیّت خوب دارند، مورد محبّت و اعتماد قرار می‌گیرند.
محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔
کسی‌که زحمت می‌کشد، منفعت عایدش می‌شود؛ امّا شخصی که فقط حرف می‌زند، فقیر می‌گردد.
دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔
ثروت نصیب مردم دانا می‌شود، امّا پاداش اشخاص نادان حماقت آنهاست.
سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔
شاهد امین جان مردم را نجات می‌دهد، امّا شاهد دروغگو به مردم خیانت می‌کند.
جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔
کسی‌که از خدا می‌ترسد، تکیه‌گاه مستحکمی ‌دارد و فرزندانش در امان می‌باشند.
رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔
خدا‌ترسی چشمهٔ حیات است و انسان را از دامهای مرگ دور نگاه می‌دارد.
جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔
عظمت یک پادشاه به تعداد مردمی است که بر آنها حکومت می‌کند. پادشاه بدون رعیت نابود می‌شود.
تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔
کسی‌که صبر و حوصله دارد، شخص بسیار دانایی است، امّا از آدم تندخو حماقت سرمی‌زند.
پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔
آرامش فکری به بدن سلامتی می‌بخشد، ولی حسادت استخوان را می‌پوساند.
جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔
کسی‌که به فقرا ظلم می‌کند به آفرینندهٔ آنها اهانت کرده است و هر که به مردم مسکین ترحّم می‌نماید، خدا را احترام نموده است.
بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔
مردم خداشناس وقتی بمیرند، پناهگاهی خواهند داشت، امّا گناهکاران به وسیلهٔ گناهانشان تباه می‌شوند.
حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔
اشخاص فهمیده حکمت را در دل خود حفظ می‌کنند، ولی آدمهای نادان از حکمت بهره‌ای ندارند.
راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔
صداقت مایهٔ سرفرازی یک قوم است و گناه باعث رسوایی آن.
بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔
پادشاه از خدمتگزاران دانا خشنود می‌شود، امّا کسانی‌که شرارت می‌کنند، مورد غضب او قرار می‌گیرند.