Nehemiah 5

کچھ دیر بعد کچھ مرد و خواتین میرے پاس آ کر اپنے یہودی بھائیوں کی شکایت کرنے لگے۔
پس از چندی، بسیاری از مردم، زن و مرد از یهودیان دیگر شکایت کردند.
بعض نے کہا، ”ہمارے بہت زیادہ بیٹے بیٹیاں ہیں، اِس لئے ہمیں مزید اناج ملنا چاہئے، ورنہ ہم زندہ نہیں رہیں گے۔“
بعضی افراد می‌گفتند: «ما خانوادهٔ بزرگی هستیم و برای زنده ماندن به غلاّت نیازمندیم.»
دوسروں نے شکایت کی، ”کال کے دوران ہمیں اپنے کھیتوں، انگور کے باغوں اور گھروں کو گروی رکھنا پڑا تاکہ اناج مل جائے۔“
دیگران گفتند: «ما مجبور شدیم کشتزارها، تاکستانها و خانه‌هایمان را گرو بگذاریم که قدری غلّه بگیریم تا از گرسنگی نابود نشویم.»
کچھ اَور بولے، ”ہمیں اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں پر بادشاہ کا ٹیکس ادا کرنے کے لئے اُدھار لینا پڑا۔
گروهی دیگر گفتند: «ما برای پرداخت مالیاتِ کشتزارها و تاکستانها به شاهنشاه، وام گرفته‌ایم.
ہم بھی دوسروں کی طرح یہودی قوم کے ہیں، اور ہمارے بچے اُن سے کم حیثیت نہیں رکھتے۔ توبھی ہمیں اپنے بچوں کو غلامی میں بیچنا پڑتا ہے تاکہ گزارہ ہو سکے۔ ہماری کچھ بیٹیاں لونڈیاں بن چکی ہیں۔ لیکن ہم خود بےبس ہیں، کیونکہ ہمارے کھیت اور انگور کے باغ دوسروں کے قبضے میں ہیں۔“
ما نیز چون دیگر یهودیان از یک نژاد هستیم. آیا فرزندان ما به خوبیِ فرزندان ایشان نیستند؟ ما مجبور هستیم فرزندانمان را به بردگی بفروشیم. گروهی از دختران ما قبلاً به بردگی فروخته شده‌اند. ما بیچاره شده‌ایم زیرا کشتزارها و تاکستانهای ما را از ما گرفته‌اند.»
اُن کا واویلا اور شکایتیں سن کر مجھے بڑا غصہ آیا۔
هنگامی‌که این شکایات را شنیدم خشمگین شدم.
بہت سوچ بچار کے بعد مَیں نے شرفا اور افسروں پر الزام لگایا، ”آپ اپنے ہم وطن بھائیوں سے غیرمناسب سود لے رہے ہیں!“ مَیں نے اُن سے نپٹنے کے لئے ایک بڑی جماعت اکٹھی کر کے
با خود اندیشیدم و سپس رهبران و بزرگان قوم را سرزنش کردم و به ایشان گفتم: «شما برادران خود را مورد ستم قرار داده‌اید!» پس برای دادرسی به این موضوع گردهمآیی عمومی اعلام کردم.
کہا، ”ہمارے کئی ہم وطن بھائیوں کو غیریہودیوں کو بیچا گیا تھا۔ جہاں تک ممکن تھا ہم نے اُنہیں واپس خرید کر آزاد کرنے کی کوشش کی۔ اور اب آپ خود اپنے ہم وطن بھائیوں کو بیچ رہے ہیں۔ کیا ہم اب اُنہیں دوبارہ واپس خریدیں؟“ وہ خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دے سکے۔
و گفتم: «تا آنجا که توانسته‌ایم، خویشاوندان یهودی خود را که خودشان را به بردگی به بیگانگان فروخته بودند بازخرید می‌کردیم. اکنون شما خویشاوندان خود را مجبور می‌کنید که خودشان را به شما بفروشند، یعنی به قوم خودشان!» رهبران خاموش ماندند و حرفی برای گفتن نیافتند.
مَیں نے بات جاری رکھی، ”آپ کا یہ سلوک ٹھیک نہیں۔ آپ کو ہمارے خدا کا خوف مان کر زندگی گزارنا چاہئے تاکہ ہم اپنے غیریہودی دشمنوں کی لعن طعن کا نشانہ نہ بنیں۔
سپس گفتم: «کاری که انجام می‌دهید درست نیست. آیا نباید با خداترسی گام بردارید تا مورد تمسخر بیگانگان یعنی دشمنان ما قرار نگیرید؟
مَیں، میرے بھائیوں اور ملازموں نے بھی دوسروں کو اُدھار کے طور پر پیسے اور اناج دیا ہے۔ لیکن آئیں، ہم اُن سے سود نہ لیں!
من، همراهانم و خادمانم نیز به مردم پول و غلاّت قرض داده‌ایم. حال بیایید از بازپرداخت وامهایمان صرف‌نظر کنیم.
آج ہی اپنے قرض داروں کو اُن کے کھیت، گھر اور انگور اور زیتون کے باغ واپس کر دیں۔ جتنا سود آپ نے لگایا تھا اُسے بھی واپس کر دیں، خواہ اُسے پیسوں، اناج، تازہ مَے یا زیتون کے تیل کی صورت میں ادا کرنا تھا۔“
همهٔ بدهکاریهای ایشان را از پول یا غلّه یا شراب یا روغن زیتون ببخشید و کشتزارها، تاکستانها، باغهای زیتون و خانه‌های آنان را فوراً بازگردانید.»
اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم اُسے واپس کر دیں گے اور آئندہ اُن سے کچھ نہیں مانگیں گے۔ جو کچھ آپ نے کہا وہ ہم کریں گے۔“ تب مَیں نے اماموں کو اپنے پاس بُلایا تاکہ شرفا اور بزرگ اُن کی موجودگی میں قَسم کھائیں کہ ہم ایسا ہی کریں گے۔
رهبران پاسخ دادند: «ما آنچه را تو گفتی انجام خواهیم داد، اموال را باز می‌گردانیم و وامها را می‌بخشیم.» آنگاه کاهنان را فراخواندم و رهبران را مجبور کردم که در حضور ایشان سوگند یاد کنند که به وعدهٔ خود وفا نمایند.
پھر مَیں نے اپنے لباس کی تہیں جھاڑ جھاڑ کر کہا، ”جو بھی اپنی قَسم توڑے اُسے اللہ اِسی طرح جھاڑ کر اُس کے گھر اور ملکیت سے محروم کر دے!“ تمام جمع شدہ لوگ بولے، ”آمین، ایسا ہی ہو!“ اور رب کی تعریف کرنے لگے۔ سب نے اپنے وعدے پورے کئے۔
آنگاه شالی را که به کمر بسته بودم باز کردم و آن را تکان دادم و گفتم: «خدا هر کسی را که به وعدهٔ خود عمل نکند چنین خواهد تکانید، خانه‌ها و تمام دارایی او را خواهد گرفت و چیزی برای او باقی نخواهد گذاشت.» همهٔ کسانی‌که آنجا بودند آمین گفتند و خداوند را ستایش کردند و رهبران پیمان خود را نگاه داشتند.
مَیں کُل بارہ سال صوبہ یہوداہ کا گورنر رہا یعنی ارتخشستا بادشاہ کی حکومت کے 20ویں سال سے اُس کے 32ویں سال تک۔ اِس پورے عرصے میں نہ مَیں نے اور نہ میرے بھائیوں نے وہ آمدنی لی جو ہمارے لئے مقرر کی گئی تھی۔
در مدّت دوازده سالی که من فرماندار یهودا بودم، یعنی از سال بیستم تا سال سی و دوم سلطنت اردشیر شاهنشاه پارس، نه من و نه خویشاوندانم از سهم غذایی که به عنوان فرماندار حق خوردن آن را داشتیم، نخوردیم.
اصل میں ماضی کے گورنروں نے قوم پر بڑا بوجھ ڈال دیا تھا۔ اُنہوں نے رعایا سے نہ صرف روٹی اور مَے بلکہ فی دن چاندی کے 40 سِکے بھی لئے تھے۔ اُن کے افسروں نے بھی عام لوگوں سے غلط فائدہ اُٹھایا تھا۔ لیکن چونکہ مَیں اللہ کا خوف مانتا تھا، اِس لئے مَیں نے اُن سے ایسا سلوک نہ کیا۔
هر فرمانداری که قبل از من آمده بود، باری بر مردم بود و از ایشان روزانه چهل تکهٔ نقره به‌علاوهٔ غذا و شراب می‌گرفت. حتّی مأموران آنها به ایشان ستم می‌کردند. امّا من به‌خاطر ترس از خدا چنین عمل نکردم.
میری پوری طاقت فصیل کی تکمیل میں صَرف ہوئی، اور میرے تمام ملازم بھی اِس کام میں شریک رہے۔ ہم میں سے کسی نے بھی زمین نہ خریدی۔
من تمام نیروی خود را صرف ساختن دیوار کردم و هیچ زمینی نخریدم و همهٔ کارکنان من برای ساختن دیوار به من پیوستند.
مَیں نے کچھ نہ مانگا حالانکہ مجھے روزانہ یہوداہ کے 150 افسروں کی مہمان نوازی کرنی پڑتی تھی۔ اُن میں وہ تمام مہمان شامل نہیں ہیں جو گاہے بگاہے پڑوسی ممالک سے آتے رہے۔
صد و پنجاه نفر از یهودیان و رهبران آنها و همچنین کسانی‌که از ملل همسایه می‌آمدند، بر سر سفرهٔ من غذا می‌خوردند.
روزانہ ایک بَیل، چھ بہترین بھیڑبکریاں اور بہت سے پرندے میرے لئے ذبح کر کے تیار کئے جاتے، اور دس دس دن کے بعد ہمیں کئی قسم کی بہت سی مَے خریدنی پڑتی تھی۔ اِن اخراجات کے باوجود مَیں نے گورنر کے لئے مقررہ وظیفہ نہ مانگا، کیونکہ قوم پر بوجھ ویسے بھی بہت زیادہ تھا۔
هر روز یک گاو نر، شش رأس از بهترین گوسفندان و تعداد زیادی مرغ و ده روز یک‌بار مقدار فراوانی شراب تازه تهیّه می‌کردم. با وجود این هرگز از مردم نخواستم که سهمیهٔ مخصوصی را که به فرمانروایان تعلّق داشت به من بدهند، زیرا بار مردم به قدر کافی سنگین بود.
اے میرے خدا، جو کچھ مَیں نے اِس قوم کے لئے کیا ہے اُس کے باعث مجھ پر مہربانی کر۔
ای خدا نزد تو دعا می‌کنم که تمامی کارهایی را که برای این قوم انجام داده‌ام، به نیکی برای من به یاد آوری.