Matthew 26

یہ باتیں ختم کرنے پر عیسیٰ شاگردوں سے مخاطب ہوا،
در پایان این سخنان عیسی به شاگردان خود گفت:
”تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد فسح کی عید شروع ہو گی۔ اُس وقت ابنِ آدم کو دشمن کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اُسے مصلوب کیا جائے۔“
«شما می‌دانید كه دو روز دیگر عید فصح است و پسر انسان به دست دشمنان تسلیم می‌شود و آنها او را مصلوب می‌کنند.»
پھر راہنما امام اور قوم کے بزرگ کائفا نامی امامِ اعظم کے محل میں جمع ہوئے
در همین وقت سران كاهنان و مشایخ قوم در کاخ قیافا كاهن اعظم جمع شدند
اور عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔
و مشورت كردند كه چگونه عیسی را با حیله دستگیر كرده به قتل برسانند.
اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“
آنان گفتند: «این كار نباید در روزهای عید انجام گردد، مبادا آشوب و بلوایی در میان مردم ایجاد شود.»
اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔
وقتی عیسی در بیت‌عنیا در منزل شمعون جذامی بود،
عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی جس کے پاس نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس نے اُسے عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔
زنی با شیشه‌ای از عطر گرانبها پیش او آمد و درحالی‌که عیسی سر سفره نشسته بود، آن زن عطر را روی سر او ریخت.
شاگرد یہ دیکھ کر ناراض ہوئے۔ اُنہوں نے کہا، ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
شاگردان از دیدن این کار، عصبانی شده گفتند: «این اصراف برای چیست؟
یہ بہت مہنگی چیز ہے۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“
ما می‌توانستیم آن را به قیمت خوبی بفروشیم و پولش را به فقرا بدهیم!»
لیکن اُن کے خیال پہچان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔
عیسی این را فهمید و به آنان گفت: «چرا مزاحم این زن می‌شوید؟ او كار بسیار خوبی برای من كرده است.
غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تک تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔
فقرا همیشه با شما خواهند بود امّا من همیشه با شما نیستم.
مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے اُس نے میرے بدن کو دفن ہونے کے لئے تیار کیا ہے۔
او با ریختن این عطر بر بدن من، مرا برای تدفین آماده ساخته است.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“
بدانید كه در هر جای عالم كه این انجیل بشارت داده شود آنچه او كرده است به یاد بود او نقل خواهد شد.»
پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا۔
آنگاه یهودای اسخریوطی كه یکی از آن دوازده حواری بود پیش سران كاهنان رفت
اُس نے پوچھا، ”آپ مجھے عیسیٰ کو آپ کے حوالے کرنے کے عوض کتنے پیسے دینے کے لئے تیار ہیں؟“ اُنہوں نے اُس کے لئے چاندی کے 30 سِکے متعین کئے۔
و گفت: «اگر عیسی را به شما تسلیم كنم به من چه خواهید داد؟» آنان سی سكّهٔ نقره را شمرده به او دادند.
اُس وقت سے یہوداہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔
از آن وقت یهودا به دنبال فرصت مناسبی بود تا عیسی را تسلیم نماید.
بےخمیری روٹی کی عید آئی۔ پہلے دن عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“
در نخستین روز عید فطیر، شاگردان نزد عیسی آمده از او پرسیدند: «كجا میل داری برای تو شام فصح را آماده كنیم؟»
اُس نے جواب دیا، ”یروشلم شہر میں فلاں آدمی کے پاس جاؤ اور اُسے بتاؤ، ’اُستاد نے کہا ہے کہ میرا مقررہ وقت قریب آ گیا ہے۔ مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کی عید کا کھانا آپ کے گھر میں کھاؤں گا‘۔“
عیسی جواب داد: «در شهر نزد فلان شخص بروید و به او بگویید: استاد می‌گوید وقت من نزدیک است و فصح را با شاگردانم در منزل تو نگاه خواهم داشت.»
شاگردوں نے وہ کچھ کیا جو عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا اور فسح کی عید کا کھانا تیار کیا۔
شاگردان طبق دستور عیسی عمل كرده شام فصح را حاضر ساختند.
شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
وقتی شب شد عیسی با دوازده شاگرد خود بر سر سفره نشست.
جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
در ضمن شام فرمود: «بدانید كه یکی از شما مرا تسلیم دشمن خواهد كرد.»
شاگرد یہ سن کر نہایت غمگین ہوئے۔ باری باری وہ اُس سے پوچھنے لگے، ”خداوند، مَیں تو نہیں ہوں؟“
آنان بسیار ناراحت شدند و یکی پس از دیگری پرسیدند: «خداوندا، آیا من آن شخص هستم؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس نے میرے ساتھ اپنا ہاتھ سالن کے برتن میں ڈالا ہے وہی مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔
عیسی جواب داد: «کسی‌که دست خود را با من در كاسه فرو می‌کند، مرا تسلیم خواهد كرد.
ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتریہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“
پسر انسان به همان راهی خواهد رفت كه در کتاب‌مقدّس برای او تعیین شده است، امّا وای بر آن‌کسی كه پسر انسان توسط او تسلیم شود. برای آن شخص بهتر بود كه هرگز به دنیا نمی‌آمد.»
پھر یہوداہ نے جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے کو تھا پوچھا، ”اُستاد، مَیں تو نہیں ہوں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، تم نے خود کہا ہے۔“
آنگاه یهودای خائن در پاسخ گفت: «ای استاد، آیا آن شخص من هستم؟» عیسی جواب داد: «همان‌طور است كه می‌گویی.»
کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو اور کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔“
شام هنوز تمام نشده بود كه عیسی نان را برداشت و پس از شكرگزاری آن را پاره كرده به شاگردان داد و گفت: «بگیرید و بخورید، این بدن من است.»
پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے کر کہا، ”تم سب اِس میں سے پیؤ۔
آنگاه پیاله را برداشت و پس از شكرگزاری آن را به شاگردان داد و گفت: «همهٔ شما از این بنوشید
یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے تاکہ اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے۔
زیرا این خون من است كه اجرای پیمان تازه را تأیید می‌کند و برای آمرزش گناهان بسیاری ریخته می‌شود.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا یہ رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے تمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“
بدانید كه من دیگر از میوهٔ مو نخواهم نوشید تا روزی كه آن را با شما در پادشاهی پدرم تازه بنوشم.»
پھر ایک زبور گا کر وہ نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔
پس از آن، سرود فصح را خواندند و به طرف كوه زیتون رفتند.
عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”آج رات تم سب میری بابت برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور ریوڑ کی بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘
آنگاه عیسی به آنان فرمود: «امشب همهٔ شما مرا ترک خواهید كرد، زیرا کتاب‌مقدّس می‌فرماید: 'شبان را می‌زنم و گوسفندان گلّه پراكنده خواهند شد.'
لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“
امّا پس از آنكه دوباره زنده شوم قبل از شما به جلیل خواهم رفت.»
پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب آپ کی بابت برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“
پطرس جواب داد: «حتّی اگر همه تو را ترک نمایند، من هرگز چنین كاری نخواهم كرد.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“
عیسی به او گفت: «یقین بدان كه همین امشب پیش از آنكه خروس بخواند، تو سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.»
پطرس نے کہا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔
پطرس گفت: «حتّی اگر لازم شود با تو بمیرم. هرگز نخواهم گفت كه تو را نمی‌شناسم.» بقیّهٔ شاگردان نیز همین را گفتند.
عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ ایک باغ میں پہنچا جس کا نام گتسمنی تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“
در این وقت عیسی با شاگردان خود به محلی به نام جتسیمانی رسید و به آنان گفت: «در اینجا بنشینید، من برای دعا به آنجا می‌روم.»
اُس نے پطرس اور زبدی کے دو بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ غمگین اور بےقرار ہونے لگا۔
او پطرس و دو پسر زِبدی را با خود برد. غم و اندوه بر او مستولی شد
اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر میرے ساتھ جاگتے رہو۔“
و به آنان گفت: «جان من از شدّت غم نزدیک به مرگ است، شما در اینجا بمانید و با من بیدار باشید.»
کچھ آگے جا کر وہ اوندھے منہ زمین پر گر کر یوں دعا کرنے لگا، ”اے میرے باپ، اگر ممکن ہو تو دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹ جائے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“
عیسی كمی جلوتر رفت، رو به زمین نهاد و دعا كرده گفت: «ای پدر اگر ممكن است، این پیاله را از من دور كن، امّا نه به ارادهٔ من بلكه به ارادهٔ تو.»
وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے پوچھا، ”کیا تم لوگ ایک گھنٹا بھی میرے ساتھ نہیں جاگ سکے؟
بعد پیش آن سه شاگرد برگشت و دید آنان خوابیده‌اند، پس به پطرس فرمود: «آیا هیچ‌یک از شما نمی‌توانست یک ساعت با من بیدار بماند؟
جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے لیکن جسم کمزور۔“
بیدار باشید و دعا كنید تا دچار وسوسه نشوید، روح مایل است امّا جسم ناتوان.»
ایک بار پھر اُس نے جا کر دعا کی، ”میرے باپ، اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر ہٹ نہیں سکتا تو پھر تیری مرضی پوری ہو۔“
عیسی بار دیگر رفت دعا نموده گفت: «ای پدر، اگر راه دیگری نیست جز اینکه من این پیاله را بنوشم پس ارادهٔ تو انجام شود.»
جب وہ واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔
باز عیسی آمده آنان را در خواب دید، زیرا كه چشمان ایشان از خواب سنگین شده بود.
چنانچہ وہ اُنہیں دوبارہ چھوڑ کر چلا گیا اور تیسری بار یہی دعا کرنے لگا۔
پس، از پیش آنان رفت و برای بار سوم به همان كلمات دعا كرد.
پھر عیسیٰ شاگردوں کے پاس واپس آیا اور اُن سے کہا، ”ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ دیکھو، وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم گناہ گاروں کے حوالے کیا جائے۔
آنگاه نزد شاگردان برگشت و به آنان گفت: «باز هم خواب هستید؟ هنوز استراحت می‌کنید؟ ساعت آن رسیده است كه پسر انسان به دست گناهكاران تسلیم شود.
اُٹھو! آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“
برخیزید برویم، آن خائن اکنون می‌آید.»
وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا بڑا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے بھیجا تھا۔
عیسی هنوز صحبت خود را تمام نكرده بود كه یهودا، یکی از دوازده حواری، همراه گروه كثیری از کسانی‌که سران كاهنان و مشایخ قوم فرستاده بودند به آنجا رسیدند. این گروه همه با شمشیر و چماق مسلّح بودند.
اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر لینا۔
آن شاگرد خائن به همراهان خود علامتی داده و گفته بود: «کسی را كه می‌بوسم همان شخص است، او را بگیرید.»
جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد، السلام علیکم!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔
پس یهودا فوراً به طرف عیسی رفت و گفت: «سلام ای استاد» و او را بوسید.
عیسیٰ نے کہا، ”دوست، کیا تُو اِسی مقصد سے آیا ہے؟“ پھر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔
عیسی در جواب گفت: «ای رفیق، كار خود را زودتر انجام بده.» در همین موقع آن گروه جلو رفتند و عیسی را دستگیر كرده، محكم گرفتند.
اِس پر عیسیٰ کے ایک ساتھی نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔
در این لحظه یکی از کسانی‌که با عیسی بودند، دست به شمشیر خود برد، آن را كشید و به غلام كاهن اعظم زده گوش او را برید.
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اپنی تلوار کو میان میں رکھ، کیونکہ جو بھی تلوار چلاتا ہے اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔
ولی عیسی به او فرمود: «شمشیر خود را غلاف كن. هرکه شمشیر كشد به شمشیر كشته می‌شود.
یا کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میرا باپ مجھے ہزاروں فرشتے فوراً بھیج دے گا اگر مَیں اُنہیں طلب کروں؟
مگر نمی‌دانی كه من می‌توانم از پدر خود بخواهم كه بیش از دوازده لشکر از فرشتگان را به یاری من بفرستد؟
لیکن اگر مَیں ایسا کرتا تو پھر کلامِ مُقدّس کی پیش گوئیاں کس طرح پوری ہوتیں جن کے مطابق یہ ایسا ہی ہونا ہے؟“
امّا در آن صورت پیشگویی‌های کتاب‌مقدّس چگونه تحقّق می‌باید؟»
اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔
آنگاه عیسی رو به جمعیّت كرده گفت: «مگر می‌خواهید یک راهزن را بگیرید كه این‌طور مسلّح با شمشیر و چماق برای دستگیری من آمده‌اید؟ من هر روز در معبد بزرگ می‌نشستم و تعلیم می‌دادم و شما دست به سوی من دراز نكردید،
لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
امّا تمام این چیزها اتّفاق افتاد تا آنچه انبیا در کتاب‌مقدّس نوشته‌اند به انجام رسد.» در این وقت همهٔ شاگردان او را ترک كرده، گریختند.
جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔
آن گروه عیسی را به خانهٔ قیافا كاهن اعظم، كه علما و مشایخ یهود در آنجا جمع بودند، بردند.
اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔
پطرس از دور به دنبال عیسی آمد تا به حیاط خانهٔ كاهن اعظم رسید و وارد شده در میان خدمتكاران نشست تا پایان كار را ببیند.
مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔
سران كاهنان و تمام اعضای شورا سعی می‌کردند دلیلی علیه عیسی پیدا كنند تا بر اساس آن او را به قتل برسانند.
بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر
امّا با وجود اینكه بسیاری جلو رفتند و شهادتهای دروغ دادند شورا نتوانست دلیلی پیدا كند. سرانجام دو نفر برخاستند
یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“
و گفتند: «این مرد گفته است: من می‌توانم معبد بزرگ را خراب كرده و در ظرف سه روز دوباره بنا كنم.»
پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“
كاهن اعظم برخاسته از عیسی پرسید: «آیا به اتّهاماتی كه این شاهدان به تو وارد می‌سازند جواب نمی‌دهی؟»
لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“
امّا عیسی ساكت ماند. پس كاهن اعظم گفت: «تو را به خدای زنده سوگند می‌دهم به ما بگو آیا تو مسیح، پسر خدا هستی؟»
عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“
عیسی پاسخ داد: «همان است كه تو می‌گویی. امّا همهٔ شما بدانید كه بعد از این پسر انسان را خواهید دید كه بر دست راست قادر مطلق نشسته و بر ابرهای آسمان می‌آید.»
امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔
كاهن اعظم گریبان خود را دریده گفت: «او كفر گفت! آیا شهادتی بالاتر از این می‌خواهید؟ شما حالا كفر او را با گوش خود شنیدید.
آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“
نظر شما چیست؟» آنها جواب دادند: «او مستوجب اعدام است.»
پھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر
آنگاه آب دهان به صورتش انداخته او را زدند و کسانی‌که بر رخسارش سیلی می‌زدند،
کہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“
می‌گفتند: «حالا ای مسیح از غیب بگو چه کسی تو را زده است.»
اِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“
در این وقت پطرس در بیرون، در حیاط خانه نشسته بود كه کنیزی پیش او آمده گفت: «تو هم با عیسی جلیلی بودی.»
لیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر
پطرس در حضور همه منكر شده گفت: «من نمی‌دانم تو چه می‌گویی.»
وہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“
پطرس از آنجا به طرف در حیاط رفت و در آنجا کنیز دیگری او را دیده به اطرافیان خود گفت: «این شخص با عیسای ناصری بود.»
دوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“
باز هم پطرس منكر شده گفت: «من قسم می‌‌‌‌‌‌خورم كه آن مرد را نمی‌شناسم.»
تھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“
كمی بعد کسانی‌که آنجا ایستاده بودند، پیش پطرس آمده به او گفتند: «البتّه تو یکی از آنها هستی زیرا از لهجه‌ات پیداست.»
اِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔
امّا پطرس سوگند خورده گفت: «لعنت خدا بر من اگر آن مرد را بشناسم.» در همان لحظه خروس بانگ زد
پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔
و پطرس به‌یاد آورد كه عیسی به او گفته بود: «پیش از آنكه خروس بخواند، تو سه بار خواهی گفت كه مرا نمی‌شناسی.» پس بیرون رفت و زار زار گریست.