Luke 2

اُن ایام میں روم کے شہنشاہ اَوگوستُس نے فرمان جاری کیا کہ پوری سلطنت کی مردم شماری کی جائے۔
در آن روزها به منظور یک سرشماری عمومی در سراسر دنیای روم فرمانی از طرف امپراتور اوغسطس صادر شد.
یہ پہلی مردم شماری اُس وقت ہوئی جب کورِنیئس شام کا گورنر تھا۔
این اولین سرشماری بود و در آن هنگام كرینیوس فرماندار كلّ سوریه بود.
ہر کسی کو اپنے وطنی شہر میں جانا پڑا تاکہ وہاں رجسٹر میں اپنا نام درج کروائے۔
پس برای انجام سرشماری هرکسی به شهر خود می‌رفت
چنانچہ یوسف گلیل کے شہر ناصرت سے روانہ ہو کر یہودیہ کے شہر بیت لحم پہنچا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ داؤد بادشاہ کے گھرانے اور نسل سے تھا، اور بیت لحم داؤد کا شہر تھا۔
و یوسف نیز از شهر ناصرهٔ جلیل به یهودیه آمد تا در شهر داوود، كه بیت‌لحم نام داشت نامنویسی كند، زیرا او از خاندان داوود بود.
چنانچہ وہ اپنے نام کو رجسٹر میں درج کروانے کے لئے وہاں گیا۔ اُس کی منگیتر مریم بھی ساتھ تھی۔ اُس وقت وہ اُمید سے تھی۔
او مریم را كه در این موقع در عقد او و باردار بود همراه خود برد.
جب وہ وہاں ٹھہرے ہوئے تھے تو بچے کو جنم دینے کا وقت آ پہنچا۔
هنگامی‌که در آنجا اقامت داشتند وقت تولّد طفل فرا رسید
بیٹا پیدا ہوا۔ یہ مریم کا پہلا بچہ تھا۔ اُس نے اُسے کپڑوں میں لپیٹ کر ایک چرنی میں لٹا دیا، کیونکہ اُنہیں سرائے میں رہنے کی جگہ نہیں ملی تھی۔
و مریم اولین فرزند خود را كه پسر بود به دنیا آورد. او را در قنداق پیچیده در آخوری خوابانید، زیرا در مسافرخانه جایی برای آنان نبود.
اُس رات کچھ چرواہے قریب کے کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کی پہرہ داری کر رہے تھے۔
در همان اطراف در میان مزارع، چوپانانی بودند كه در هنگام شب از گلّهٔ خود نگهبانی می‌کردند.
اچانک رب کا ایک فرشتہ اُن پر ظاہر ہوا، اور اُن کے ارد گرد رب کا جلال چمکا۔ یہ دیکھ کر وہ سخت ڈر گئے۔
فرشتهٔ خداوند در برابر ایشان ایستاد و شكوه و جلال خداوند در اطرافشان درخشید و ایشان سخت وحشت كردند.
لیکن فرشتے نے اُن سے کہا، ”ڈرو مت! دیکھو مَیں تم کو بڑی خوشی کی خبر دیتا ہوں جو تمام لوگوں کے لئے ہو گی۔
امّا فرشته گفت: «نترسید، من برای شما مژده‌ای دارم: شادی بزرگی شامل حال تمامی این قوم خواهد شد.
آج ہی داؤد کے شہر میں تمہارے لئے نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند۔
امروز در شهر داوود نجات‌دهنده‌ای برای شما به دنیا آمده است كه مسیح و خداوند است.
اور تم اُسے اِس نشان سے پہچان لو گے، تم ایک شیرخوار بچے کو کپڑوں میں لپٹا ہوا پاؤ گے۔ وہ چرنی میں پڑا ہوا ہو گا۔“
نشانی آن برای شما این است كه نوزاد را در قنداق پیچیده و در آخور خوابیده خواهید یافت.»
اچانک آسمانی لشکروں کے بےشمار فرشتے اُس فرشتے کے ساتھ ظاہر ہوئے جو اللہ کی حمد و ثنا کر کے کہہ رہے تھے،
ناگهان با آن فرشته فوج بزرگی از سپاه آسمانی ظاهر شد كه خدا را با حمد و ثنا می‌سراییدند و می‌گفتند:
”آسمان کی بلندیوں پر اللہ کی عزت و جلال، زمین پر اُن لوگوں کی سلامتی جو اُسے منظور ہیں۔“
«خدا را در برترین آسمانها جلال و بر زمین در بین مردمی كه مورد پسند او می‌باشند صلح و سلامتی باد.»
فرشتے اُنہیں چھوڑ کر آسمان پر واپس چلے گئے تو چرواہے آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم بیت لحم جا کر یہ بات دیکھیں جو ہوئی ہے اور جو رب نے ہم پر ظاہر کی ہے۔“
بعد از آنكه فرشتگان آنان را ترک كردند و به آسمان رفتند، چوپانان به یكدیگر گفتند: «بیایید، به بیت‌لحم برویم و واقعه‌ای را كه خداوند ما را از آن آگاه ساخته است ببینیم.»
وہ بھاگ کر بیت لحم پہنچے۔ وہاں اُنہیں مریم اور یوسف ملے اور ساتھ ہی چھوٹا بچہ جو چرنی میں پڑا ہوا تھا۔
پس باشتاب رفتند و مریم و یوسف و آن كودک را كه در آخور خوابیده بود پیدا كردند.
یہ دیکھ کر اُنہوں نے سب کچھ بیان کیا جو اُنہیں اِس بچے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
وقتی كودک را دیدند آنچه را كه دربارهٔ او به آنان گفته شده بود بیان كردند.
جس نے بھی اُن کی بات سنی وہ حیرت زدہ ہوا۔
همهٔ شنوندگان از آنچه چوپانان می‌گفتند تعجّب می‌کردند.
لیکن مریم کو یہ تمام باتیں یاد رہیں اور وہ اپنے دل میں اُن پر غور کرتی رہی۔
امّا مریم تمام این چیزها را به‌خاطر می‌سپرد و دربارهٔ آنها عمیقاً می‌اندیشید.
پھر چرواہے لوٹ گئے اور چلتے چلتے اُن تمام باتوں کے لئے اللہ کی تعظیم و تعریف کرتے رہے جو اُنہوں نے سنی اور دیکھی تھیں، کیونکہ سب کچھ ویسا ہی پایا تھا جیسا فرشتے نے اُنہیں بتایا تھا۔
چوپانان برگشتند و به‌خاطر آنچه شنیده و دیده بودند خدا را حمد و سپاس می‌گفتند، زیرا آنچه به ایشان گفته شده بود اتّفاق افتاده بود.
آٹھ دن کے بعد بچے کا ختنہ کروانے کا وقت آ گیا۔ اُس کا نام عیسیٰ رکھا گیا، یعنی وہی نام جو فرشتے نے مریم کو اُس کے حاملہ ہونے سے پہلے بتایا تھا۔
یک هفته بعد كه وقت ختنهٔ كودک فرا رسید او را عیسی نامیدند، همان نامی كه فرشته قبل از قرار گرفتن او در رحم تعیین كرده بود.
جب موسیٰ کی شریعت کے مطابق طہارت کے دن پورے ہوئے تب وہ بچے کو یروشلم لے گئے تاکہ اُسے رب کے حضور پیش کیا جائے،
پس از آنكه روزهای تطهیر را مطابق شریعت موسی پشت سر گذاردند كودک را به اورشلیم آوردند تا به خداوند تقدیم نمایند.
جیسے رب کی شریعت میں لکھا ہے، ”ہر پہلوٹھے کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔“
چنانکه در شریعت خداوند نوشته شده است: نخستزادهٔ مذکر از آن خداوند شمرده می‌شود
ساتھ ہی اُنہوں نے مریم کی طہارت کی رسم کے لئے وہ قربانی پیش کی جو رب کی شریعت بیان کرتی ہے، یعنی ”دو قمریاں یا دو جوان کبوتر۔“
و نیز طبق آنچه در شریعت خداوند نوشته شده است قربانی‌ای تقدیم كنند. یعنی یک جفت کبوتر و یا دو جوجه قمری.
اُس وقت یروشلم میں ایک آدمی بنام شمعون رہتا تھا۔ وہ راست باز اور خدا ترس تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ مسیح آ کر اسرائیل کو سکون بخشے۔ روح القدس اُس پر تھا،
در اورشلیم مردی به نام شمعون زندگی می‌کرد كه درستكار و پارسا بود و در انتظار سعادت اسرائیل به سر می‌برد و روح‌القدس بر او بود.
اور اُس نے اُس پر یہ بات ظاہر کی تھی کہ وہ جیتے جی رب کے مسیح کو دیکھے گا۔
از طرف روح‌القدس به او الهام رسیده بود كه تا مسیح موعود خداوند را نبیند، نخواهد مرد.
اُس دن روح القدس نے اُسے تحریک دی کہ وہ بیت المُقدّس میں جائے۔ چنانچہ جب مریم اور یوسف بچے کو رب کی شریعت کے مطابق پیش کرنے کے لئے بیت المُقدّس میں آئے
او به هدایت روح به داخل معبد بزرگ آمد و هنگامی‌که والدین عیسی، طفل را به داخل آوردند تا آنچه را كه طبق شریعت مرسوم بود انجام دهند،
تو شمعون موجود تھا۔ اُس نے بچے کو اپنے بازوؤں میں لے کر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے کہا،
شمعون، طفل را در آغوش گرفت و خدا را حمدكنان گفت:
”اے آقا، اب تُو اپنے بندے کو اجازت دیتا ہے کہ وہ سلامتی سے رِحلت کر جائے، جس طرح تُو نے فرمایا ہے۔
«حال ای خداوند، بر طبق وعدهٔ خود بنده‌ات را بسلامت مرخّص فرما
کیونکہ مَیں نے اپنی آنکھوں سے تیری اُس نجات کا مشاہدہ کر لیا ہے
چون چشمانم نجات تو را دیده است،
جو تُو نے تمام قوموں کی موجودگی میں تیار کی ہے۔
نجاتی كه تو در حضور همهٔ ملّتها آماده ساخته‌ای،
یہ ایک ایسی روشنی ہے جس سے غیریہودیوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور تیری قوم اسرائیل کو جلال حاصل ہو گا۔“
نوری كه افكار ملل بیگانه را روشن سازد و مایهٔ سربلندی قوم تو، اسرائیل گردد.»
بچے کے ماں باپ اپنے بیٹے کے بارے میں اِن الفاظ پر حیران ہوئے۔
پدر و مادر آن طفل از آنچه دربارهٔ او گفته شد متحیّر گشتند.
شمعون نے اُنہیں برکت دی اور مریم سے کہا، ”یہ بچہ مقرر ہوا ہے کہ اسرائیل کے بہت سے لوگ اِس سے ٹھوکر کھا کر گر جائیں، لیکن بہت سے اِس سے اپنے پاؤں پر کھڑے بھی ہو جائیں گے۔ گو یہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ ہے توبھی اِس کی مخالفت کی جائے گی۔
شمعون برای آنان دعای خیر كرد و به مریم مادر عیسی، گفت: «این كودک برای سقوط و یا سرافرازی بسیاری در اسرائیل تعیین شده است و نشانه‌ای است كه در ردكردن او
یوں بہتوں کے دلی خیالات ظاہر ہو جائیں گے۔ اِس سلسلے میں تلوار تیری جان میں سے بھی گزر جائے گی۔“
افكار پنهانی عدّهٔ كثیری آشكار خواهد شد و در دل تو نیز خنجری فرو خواهد رفت.»
وہاں بیت المُقدّس میں ایک عمر رسیدہ نبیہ بھی تھی جس کا نام حناہ تھا۔ وہ فنوایل کی بیٹی اور آشر کے قبیلے سے تھی۔ شادی کے سات سال بعد اُس کا شوہر مر گیا تھا۔
در آنجا، همچنین زنی نبیّه به نام حنا زندگی می‌کرد كه دختر فنوئیل از طایفهٔ اشیر بود، او زنی بود بسیار سالخورده، كه بعد از ازدواج، مدّت هفت سال با شوهرش زندگی كرده
اب وہ بیوہ کی حیثیت سے 84 سال کی ہو چکی تھی۔ وہ کبھی بیت المُقدّس کو نہیں چھوڑتی تھی، بلکہ دن رات اللہ کو سجدہ کرتی، روزہ رکھتی اور دعا کرتی تھی۔
و بعد از آن هشتاد و چهار سال بیوه مانده بود. او هرگز از معبد بزرگ خارج نمی‌شد بلكه شب و روز با نماز و روزه، خدا را عبادت می‌کرد.
اُس وقت وہ مریم اور یوسف کے پاس آ کر اللہ کی تمجید کرنے لگی۔ ساتھ ساتھ وہ ہر ایک کو جو اِس انتظار میں تھا کہ اللہ فدیہ دے کر یروشلم کو چھڑائے، بچے کے بارے میں بتاتی رہی۔
او در همان موقع جلو آمد، به درگاه خدا شكرگزاری نمود و برای همهٔ کسانی‌که در انتظار نجات اورشلیم بودند، دربارهٔ آن طفل صحبت كرد.
جب عیسیٰ کے والدین نے رب کی شریعت میں درج تمام فرائض ادا کر لئے تو وہ گلیل میں اپنے شہر ناصرت کو لوٹ گئے۔
بعد از آنكه همهٔ كارهایی را كه در شریعت خداوند مقرّر است انجام دادند، به شهر خود، ناصرهٔ جلیل برگشتند.
وہاں بچہ پروان چڑھا اور تقویت پاتا گیا۔ وہ حکمت و دانائی سے معمور تھا، اور اللہ کا فضل اُس پر تھا۔
و كودک سرشار از حكمت، بزرگ و قوی می‌گشت و لطف خدا با او بود.
عیسیٰ کے والدین ہر سال فسح کی عید کے لئے یروشلم جایا کرتے تھے۔
والدین عیسی همه ساله برای عید فصح به اورشلیم می‌رفتند.
اُس سال بھی وہ معمول کے مطابق عید کے لئے گئے جب عیسیٰ بارہ سال کا تھا۔
وقتی او به دوازده سالگی رسید آنها طبق معمول برای آن عید به آنجا رفتند.
عید کے اختتام پر وہ ناصرت واپس جانے لگے، لیکن عیسیٰ یروشلم میں رہ گیا۔ پہلے اُس کے والدین کو معلوم نہ تھا،
وقتی روزهای عید به پایان رسید و آنان عازم شهر خود شدند، عیسی نوجوان در اورشلیم ماند ولی والدینش این را نمی‌دانستند
کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ وہ قافلے میں کہیں موجود ہے۔ لیکن چلتے چلتے پہلا دن گزر گیا اور وہ اب تک نظر نہ آیا تھا۔ اِس پر والدین اُسے اپنے رشتے داروں اور عزیزوں میں ڈھونڈنے لگے۔
و به گمان اینكه او در بین كاروان است یک روز تمام به سفر ادامه دادند و آن وقت در میان دوستان و خویشان خود به جستجوی او پرداختند.
جب وہ وہاں نہ ملا تو مریم اور یوسف یروشلم واپس گئے اور وہاں ڈھونڈنے لگے۔
چون او را پیدا نكردند ناچار به اورشلیم برگشتند تا به دنبال او بگردند.
تین دن کے بعد وہ آخرکار بیت المُقدّس میں پہنچے۔ وہاں عیسیٰ دینی اُستادوں کے درمیان بیٹھا اُن کی باتیں سن رہا اور اُن سے سوالات پوچھ رہا تھا۔
بعد از سه روز او را در معبد بزرگ پیدا كردند -‌درحالی‌كه در میان معلّمان نشسته بود و به آنان گوش می‌داد و از ایشان سؤال می‌کرد.
جس نے بھی اُس کی باتیں سنیں وہ اُس کی سمجھ اور جوابوں سے دنگ رہ گیا۔
همهٔ شنوندگان از هوش او و از پاسخهایی كه می‌داد در حیرت بودند.
اُسے دیکھ کر اُس کے والدین گھبرا گئے۔ اُس کی ماں نے کہا، ”بیٹا، تُو نے ہمارے ساتھ یہ کیوں کیا؟ تیرا باپ اور مَیں تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈتے شدید کوفت کا شکار ہوئے۔“
والدین عیسی از دیدن او تعجّب كردند و مادرش به او گفت: «پسرم، چرا با ما چنین كردی؟ من و پدرت با نگرانی زیاد دنبال تو می‌گشتیم.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ کو مجھے تلاش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا آپ کو معلوم نہ تھا کہ مجھے اپنے باپ کے گھر میں ہونا ضرور ہے؟“
او گفت: «برای چه دنبال من می‌گشتید؟ مگر نمی‌دانستید كه من موظّف هستم در خانهٔ پدرم باشم؟»
لیکن وہ اُس کی بات نہ سمجھے۔
امّا آنان نفهمیدند كه مقصود او چیست.
پھر وہ اُن کے ساتھ روانہ ہو کر ناصرت واپس آیا اور اُن کے تابع رہا۔ لیکن اُس کی ماں نے یہ تمام باتیں اپنے دل میں محفوظ رکھیں۔
عیسی با ایشان به ناصره بازگشت و مطیع آنان بود. مادرش همهٔ این چیزها را در دل خود نگاه می‌داشت.
یوں عیسیٰ جوان ہوا۔ اُس کی سمجھ اور حکمت بڑھتی گئی، اور اُسے اللہ اور انسان کی مقبولیت حاصل تھی۔
عیسی در حكمت و قامت رشد می‌کرد و مورد پسند خدا و مردم بود.