Lamentations 1

ہائے، افسوس! یروشلم بیٹی کتنی تنہا بیٹھی ہے، گو اُس میں پہلے اِتنی رونق تھی۔ جو پہلے اقوام میں اوّل درجہ رکھتی تھی وہ بیوہ بن گئی ہے، جو پہلے ممالک کی رانی تھی وہ غلامی میں آ گئی ہے۔
اورشلیم که زمانی شهری پُر جمعیّت بود، اکنون متروک و تنها شده است! اورشلیم شهری که در جهان، عزّت و شکوهی داشت، حال بیوه گشته است. ملکهٔ شهرها بود و اکنون کنیز مردم شده است.
رات کو وہ رو رو کر گزارتی ہے، اُس کے گال آنسوؤں سے تر رہتے ہیں۔ عاشقوں میں سے کوئی نہیں رہا جو اُسے تسلی دے۔ دوست سب کے سب بےوفا ہو کر اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔
شبها زار زار گریه می‌کند و اشکش، قطره‌قطره بر گونه‌هایش می‌ریزد. از تمام دوستانی که داشت، یک نفر هم برایش باقی نمانده است. دوستانش به او خیانت کرده‌ و همگی با او دشمن شده‌اند.
پہلے بھی یہوداہ بیٹی بڑی مصیبت میں پھنسی ہوئی تھی، پہلے بھی اُسے سخت مزدوری کرنی پڑی۔ لیکن اب وہ جلاوطن ہو کر دیگر اقوام کے بیچ میں رہتی ہے، اب اُسے کہیں بھی ایسی جگہ نہیں ملتی جہاں سکون سے رہ سکے۔ کیونکہ جب وہ بڑی تکلیف میں مبتلا تھی تو دشمن نے اُس کا تعاقب کر کے اُسے گھیر لیا۔
مردم مصیبت‌زده و بلا دیدهٔ یهودا به اسارت رفته‌اند. در بین اقوام جهان زندگی می‌کنند و جایی برای استراحت ندارند. دشمنان دورش را گرفته‌اند و راه گریز از هر سو به رویش بسته شده است.
صیون کی راہیں ماتم زدہ ہیں، کیونکہ کوئی عید منانے کے لئے نہیں آتا۔ شہر کے تمام دروازے ویران و سنسان ہیں۔ اُس کے امام آہیں بھر رہے، اُس کی کنواریاں غم کھا رہی ہیں اور اُسے خود شدید تلخی محسوس ہو رہی ہے۔
در روزهای مقدّس، دیگر کسی برای پرستش به معبد بزرگ نمی‌آید. همهٔ دروازه‌هایش متروک شده و کاهنانش آه می‌کشند. دخترانش که سرود می‌خواندند، اینک غمگین و افسرده‌اند و خودش در رنج و عذاب به سر می‌برد.
اُس کے مخالف مالک بن گئے، اُس کے دشمن سکون سے رہ رہے ہیں۔ کیونکہ رب نے شہر کو اُس کے متعدد گناہوں کا اجر دے کر اُسے دُکھ پہنچایا ہے۔ اُس کے فرزند دشمن کے آگے آگے چل کر جلاوطن ہو گئے ہیں۔
دشمنانش پیروز شده و بدخواهانش به قدرت رسیده‌اند، زیرا خداوند او را به‌خاطر گناهان بی‌شمارش مجازات کرده است. فرزندانش به دست دشمنان اسیر و به کشورهای بیگانه تبعید شده‌اند.
صیون بیٹی کی تمام شان و شوکت جاتی رہی ہے۔ اُس کے بزرگ چراگاہ نہ پانے والے ہرن ہیں جو تھکتے تھکتے شکاریوں کے آگے آگے بھاگتے ہیں۔
اورشلیم جلال و شکوه خود را از دست داده است. رهبرانش مانند آهوانی هستند که از گرسنگی ضعیف و ناتوان شده‌اند و نمی‌توانند از چنگ صیاد فرار کنند.
اب جب یروشلم مصیبت زدہ اور بےوطن ہے تو اُسے وہ قیمتی چیزیں یاد آتی ہیں جو اُسے قدیم زمانے سے ہی حاصل تھیں۔ کیونکہ جب اُس کی قوم دشمن کے ہاتھ میں آئی تو کوئی نہیں تھا جو اُس کی مدد کرتا بلکہ اُس کے مخالف تماشا دیکھنے دوڑے آئے، وہ اُس کی تباہی سے خوش ہو کر ہنس پڑے۔
اورشلیم که اکنون در حال مصیبت است، دوران گذشته خود را به یاد می‌آورد؛ دورانی که صاحب شکوه و جلال بزرگی بود. زمانی که مردمانش اسیر دشمن شدند، کسی نبود که به او کمک کند. دشمن او را شکست داد و به شکست او خندید.
یروشلم بیٹی سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے، اِسی لئے وہ لعن طعن کا نشانہ بن گئی ہے۔ جو پہلے اُس کی عزت کرتے تھے وہ سب اُسے حقیر جانتے ہیں، کیونکہ اُنہوں نے اُس کی برہنگی دیکھی ہے۔ اب وہ آہیں بھر بھر کر اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتی ہے۔
اورشلیم به‌خاطر گناهان زیاد خود مورد تمسخر قرار گرفته است. کسانی‌که به او احترام می‌گذاشتند، اکنون از او نفرت دارند؛ زیرا برهنگی و وضع شرم‌آور او را دیده‌اند. او خود نیز آه می‌کشد و روی خود را از خجالت می‌پوشاند.
گو اُس کے دامن میں بہت گندگی تھی، توبھی اُس نے اپنے انجام کا خیال تک نہ کیا۔ اب وہ دھڑام سے گر گئی ہے، اور کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ ”اے رب، میری مصیبت کا لحاظ کر! کیونکہ دشمن شیخی مار رہا ہے۔“
لکهٔ ننگی بر دامنش بود ولی او اعتنایی به آن نکرد، پس به وضع وحشتناکی سقوط نمود و کسی نبود که او را تسلّی دهد. دشمنانش پیروز شدند و او در حضور خداوند زاری می‌کند و رحمت می‌طلبد.
جو کچھ بھی یروشلم کو پیارا تھا اُس پر دشمن نے ہاتھ ڈالا ہے۔ حتیٰ کہ اُسے دیکھنا پڑا کہ غیراقوام اُس کے مقدِس میں داخل ہو رہے ہیں، گو تُو نے ایسے لوگوں کو اپنی جماعت میں شریک ہونے سے منع کیا تھا۔
دشمنان دست دراز کردند و اشیای نفیس او را ربودند. او به چشم خود دید که اقوام بیگانه، یعنی آن کسانی‌که ورودشان به معبد بزرگ ممنوع بود، به آنجا داخل شدند.
تمام باشندے آہیں بھر بھر کر روٹی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ہر ایک کھانے کا کوئی نہ کوئی ٹکڑا پانے کے لئے اپنی بیش قیمت چیزیں بیچ رہا ہے۔ ذہن میں ایک ہی خیال ہے کہ اپنی جان کو کسی نہ کسی طرح بچائے۔ ”اے رب، مجھ پر نظر ڈال کر دھیان دے کہ میری کتنی تذلیل ہوئی ہے۔
اهالی اورشلیم برای یک لقمه نان، آه می‌کشند. اشیای نفیس و قیمتی خود را به عوض خوراک می‌دهند تا بخورند و نمیرند. اورشلیم می‌گوید: «خداوندا، ببین که چقدر خوار شده‌ام.»
اے یہاں سے گزرنے والو، کیا یہ سب کچھ تمہارے نزدیک بےمعنی ہے؟ غور سے سوچ لو، جو ایذا مجھے برداشت کرنی پڑتی ہے کیا وہ کہیں اَور پائی جاتی ہے؟ ہرگز نہیں! یہ رب کی طرف سے ہے، اُسی کا سخت غضب مجھ پر نازل ہوا ہے۔
به هر رهگذری می‌گوید: «هیچ‌کس به وضع و حال من گرفتار نشود! به من نگاه کنید. ببینید که خداوند هنگام خشم خود مرا به چه مصیبتی مبتلا ساخته است. هیچ‌کسی مثل من درد و رنج نکشیده است.
بلندیوں سے اُس نے میری ہڈیوں پر آگ نازل کر کے اُنہیں کچل دیا۔ اُس نے میرے پاؤں کے سامنے جال بچھا کر مجھے پیچھے ہٹا دیا۔ اُسی نے مجھے ویران و سنسان کر کے ہمیشہ کے لئے بیمار کر دیا۔
«خداوند از آسمان آتش فرستاد و تا مغز استخوانم را سوزانید. پاهایم را در دام انداخت و مرا بر زمین کوبید. او مرا ترک کرد و در غم و رنج همیشگی رهایم نمود.
میرے جرائم کا جوا بھاری ہے۔ رب کے ہاتھ نے اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر میری گردن پر رکھ دیا۔ اب میری طاقت ختم ہے، رب نے مجھے اُن ہی کے حوالے کر دیا جن کا مقابلہ مَیں کر ہی نہیں سکتا۔
«گناهانم را به هم پیچید و آنها را مانند یوغی بر گردنم انداخت. توان و نیرویم را از من گرفت و مرا به دست کسانی تسلیم کرد که در برابرشان عاجز و بیچاره‌ام.
رب نے میرے درمیان کے تمام سورماؤں کو رد کر دیا، اُس نے میرے خلاف جلوس نکلوایا جو میرے جوانوں کو پاش پاش کرے۔ ہاں، رب نے کنواری یہوداہ بیٹی کو انگور کا رس نکالنے کے حوض میں پھینک کر کچل ڈالا۔
«خداوند، مردان شجاع مرا ترک کرد. او لشکری را فرستاد تا جوانان مرا نابود کند. خداوند، مردم مرا مانند انگور در چرخشت پایمال کرد.
اِس لئے مَیں رو رہی ہوں، میری آنکھوں سے آنسو ٹپکتے رہتے ہیں۔ کیونکہ قریب کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے کر میری جان کو تر و تازہ کرے۔ میرے بچے تباہ ہیں، کیونکہ دشمن غالب آ گیا ہے۔“
«به‌خاطر غمهای خود می‌گریم و اشک از چشمانم جاری است. کسی نیست که مرا تسلّی دهد و جانم را تازه کند. دشمنانم پیروز گشته‌اند و برای فرزندانم آینده‌ای نیست.
صیون بیٹی اپنے ہاتھ پھیلاتی ہے، لیکن کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ رب کے حکم پر یعقوب کے پڑوسی اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔ یروشلم اُن کے درمیان گھنونی چیز بن گئی ہے۔
«دستهای خود را برای کمک دراز می‌کنم، ولی کسی به یاری من نمی‌آید. خداوند دشمنانی را از هر سو علیه من فرستاده است و آنها از من نفرت دارند.
”رب حق بجانب ہے، کیونکہ مَیں اُس کے کلام سے سرکش ہوئی۔ اے تمام اقوام، سنو! میری ایذا پر غور کرو! میرے نوجوان اور کنواریاں جلاوطن ہو گئے ہیں۔
«خداوند حق دارد که مرا تنبیه کند، زیرا من از کلام او سرپیچی کرده‌ام. امّا ای مردم جهان، به درد و رنج من توجّه کنید و ببینید که چطور پسران و دختران جوانِ مرا به اسارت بردند.
مَیں نے اپنے عاشقوں کو بُلایا، لیکن اُنہوں نے بےوفا ہو کر مجھے ترک کر دیا۔ اب میرے امام اور بزرگ اپنی جان بچانے کے لئے خوراک ڈھونڈتے ڈھونڈتے شہر میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
«از دوستان خود کمک خواستم، ولی آنها مرا فریب دادند. کاهنان و رهبران من برای خوراک تلاش کردند تا بخورند و نیرویی پیدا کنند، امّا همگی در جاده‌های شهر از گرسنگی هلاک شدند.
اے رب، میری تنگ دستی پر دھیان دے! باطن میں مَیں تڑپ رہی ہوں، میرا دل تیزی سے دھڑک رہا ہے، اِس لئے کہ مَیں اِتنی زیادہ سرکش رہی ہوں۔ باہر گلی میں تلوار نے مجھے بچوں سے محروم کر دیا، گھر کے اندر موت میرے پیچھے پڑی ہے۔
«خداوندا، به حال اندوهبار من نظر کن. روح من در عذاب است و قلبم از غم به درد آمده است، زیرا از فرمان تو سرپیچی کرده‌ام. در جاده‌ها شمشیر و در خانه مرگ در انتظار من است.
میری آہیں تو لوگوں تک پہنچتی ہیں، لیکن کوئی مجھے تسلی دینے کے لئے نہیں آتا۔ اِس کے بجائے میرے تمام دشمن میری مصیبت کے بارے میں سن کر بغلیں بجا رہے ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ تُو نے میرے ساتھ ایسا سلوک کیا ہے۔ اے رب، وہ دن آنے دے جس کا اعلان تُو نے کیا ہے تاکہ وہ بھی میری طرح کی مصیبت میں پھنس جائیں۔
«همه ناله‌های مرا می‌شنوند، ولی فریادرسی نیست. دشمنان از مصیبت‌هایی که تو بر سرم آوردی، خوشحال شدند. خداوندا، آن روزی را که وعده داده‌ای بیاور و دشمنانم را هم به بلای من گرفتار نما.
اُن کی تمام بُری حرکتیں تیرے سامنے آئیں۔ اُن سے یوں نپٹ لے جس طرح تُو نے میرے گناہوں کے جواب میں مجھ سے نپٹ لیا ہے۔ کیونکہ آہیں بھرتے بھرتے میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔“
«گناهانشان را به‌یاد آور و همان‌طور که مرا به‌خاطر گناهانم مجازات کردی، آنها را هم به سزای کارهایشان برسان. ناله‌هایم زیاد و دلم بی‌تاب و بی‌قرار است.»