Judges 4

جب اہود فوت ہوا تو اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کے نزدیک بُری تھیں۔
بعد از وفات ایهود، مردم اسرائیل باز کارهایی کردند که در نظر خداوند زشت بود.
اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
پس خداوند آنها را به دست یابین، پادشاه کنعان که در حاصور سلطنت می‌کرد، مغلوب ساخت. فرماندهٔ ارتش یابین، سیسرا بود که در حروشت امّتها زندگی می‌کرد.
اِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔
یابین نهصد ارابهٔ جنگیِ آهنی داشت و بیست سال تمام بر مردم اسرائیل، سخت ظلم می‌کرد. سپس قوم اسرائیل با زاری از خداوند کمک خواستند.
اُن دنوں میں دبورہ نبیہ اسرائیل کی قاضی تھی۔ اُس کا شوہر لفیدوت تھا،
در آن زمان نبیّه‌ای به نام، دبوره زن لفیدوت داور قوم اسرائیل بود.
اور وہ ’دبورہ کے کھجور‘ کے پاس رہتی تھی جو افرائیم کے پہاڑی علاقے میں رامہ اور بیت ایل کے درمیان تھا۔ اِس درخت کے سائے میں وہ اسرائیلیوں کے معاملات کے فیصلے کیا کرتی تھی۔
او زیر درخت خرمای دبوره، بین رامه و بیت‌ئیل که در کوهستان افرایم بود، می‌نشست و مردم اسرائیل برای حل و فصل دعوای خود پیش او می‌آمدند.
ایک دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کو بُلایا۔ برق نفتالی کے قبائلی علاقے کے شہر قادس میں رہتا تھا۔ دبورہ نے برق سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا آپ کو حکم دیتا ہے، ’نفتالی اور زبولون کے قبیلوں میں سے 10,000 مردوں کو جمع کر کے اُن کے ساتھ تبور پہاڑ پر چڑھ جا!
او یک روز باراق، پسر ابینوعم را که در قادش، در سرزمین نفتالی و زبولون زندگی می‌کرد پیش خود خواند و به او گفت: «خداوند خدای اسرائیل فرموده است که تو باید ده هزار نفر از طایفهٔ نفتالی را مجهّز کرده با آنها به کوه تابور بروی
مَیں یابین کے لشکر کے سردار سیسرا کو اُس کے رتھوں اور فوج سمیت تیرے قریب کی قیسون ندی کے پاس کھینچ لاؤں گا۔ وہاں مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں کر دوں گا‘۔“
و با سیسرا فرمانده ارتش یابین و با همهٔ ارّابه‌های جنگی و سربازان او بجنگی. خداوند می‌فرماید: من آنها را به وادی قیشون کشانده، به دست تو تسلیم می‌کنم.»
برق نے جواب دیا، ”مَیں صرف اِس صورت میں جاؤں گا کہ آپ بھی ساتھ جائیں۔ آپ کے بغیر مَیں نہیں جاؤں گا۔“
باراق به او گفت: «اگر تو با من بروی من می‌روم و اگر تو با من نروی من هم نمی‌روم.»
دبورہ نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گی۔ لیکن اِس صورت میں آپ کو سیسرا پر غالب آنے کی عزت حاصل نہیں ہو گی بلکہ ایک عورت کو۔ کیونکہ رب سیسرا کو ایک عورت کے حوالے کر دے گا۔“ چنانچہ دبورہ برق کے ساتھ قادس گئی۔
دبوره جواب داد: «البتّه من با تو می‌روم، امّا یادت باشد که اگر من با تو بروم و سیسرا مغلوب شود، افتخار پیروزی به تو نخواهد رسید، چون سیسرا به دست یک زن سپرده خواهد شد.» پس دبوره همراه باراق به قادش رفت.
وہاں برق نے زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کو اپنے پاس بُلا لیا۔ 10,000 آدمی اُس کی راہنمائی میں تبور پہاڑ پر چلے گئے۔ دبورہ بھی ساتھ گئی۔
باراق مردان طایفه‌های زبولون و نفتالی را که ده هزار نفر بودند مجهّز ساخته، آنها را همراه با دبوره به میدان جنگ رهبری نمود.
اُن دنوں میں ایک قینی بنام حِبر نے اپنا خیمہ قادس کے قریب ایلون ضعننیم میں لگایا ہوا تھا۔ قینی موسیٰ کے سالے حوباب کی اولاد میں سے تھا۔ لیکن حِبر دوسرے قینیوں سے الگ رہتا تھا۔
در این وقت، حابَر قینی از دیگر قینیان، که از فرزندان حوباب پدر زن موسی بود، جدا شده رفت و در پیش درخت بلوط در صنعایم، در نزدیکی قادش چادر زد.
اب سیسرا کو اطلاع دی گئی کہ برق بن ابی نوعم فوج لے کر پہاڑ تبور پر چڑھ گیا ہے۔
وقتی سیسرا شنید که باراق پسر ابینوعم به کوه تابور رفته است،
یہ سن کر وہ ہروست ہگوئیم سے روانہ ہو کر اپنے 900 رتھوں اور باقی لشکر کے ساتھ قیسون ندی پر پہنچ گیا۔
تمام مردان خود را با نهصد ارابهٔ جنگی آهنی، آماده کرد و از حروشت امّتها به کنار وادی قیشون حرکت داد.
تب دبورہ نے برق سے بات کی، ”حملہ کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ رب نے آج ہی سیسرا کو آپ کے قابو میں کر دیا ہے۔ رب آپ کے آگے آگے چل رہا ہے۔“ چنانچہ برق اپنے 10,000 آدمیوں کے ساتھ تبور پہاڑ سے اُتر آیا۔
دبوره به باراق گفت: «بلند شو! امروز روزی است که خداوند سیسرا را به دست تو تسلیم می‌کند. خداوند قبلاً نقشهٔ شکست او را کشیده است.» پس باراق از کوه پایین آمد و با ده هزار مرد به جنگ سیسرا رفت.
جب اُنہوں نے دشمن پر حملہ کیا تو رب نے کنعانیوں کے پورے لشکر میں رتھوں سمیت افرا تفری پیدا کر دی۔ سیسرا اپنے رتھ سے اُتر کر پیدل ہی فرار ہو گیا۔
خداوند سیسرا و تمام ارّابه‌های جنگی و لشکر او را به وحشت انداخت. سیسرا از ارابهٔ خود پیاده شد و فرار کرد.
برق کے آدمیوں نے بھاگنے والے فوجیوں اور اُن کے رتھوں کا تعاقب کر کے اُن کو ہروست ہگوئیم تک مارتے گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔
باراق ارّابه‌ها و ارتش دشمن را تا حروشت امّتها تعقیب کرد و همهٔ لشکر سیسرا با شمشیر به قتل رسیدند و یک نفر هم زنده نماند.
اِتنے میں سیسرا پیدل چل کر قینی آدمی حِبر کی بیوی یاعیل کے خیمے کے پاس بھاگ آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ حصور کے بادشاہ یابین کے حِبر کے گھرانے کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
سیسرا پای پیاده فرار کرد و به چادر یاعیل، زن حابر قینی پناه برد، زیرا بین یابین، پادشاه حاصور و خاندان حابر قینی، رابطهٔ دوستی برقرار بود.
یاعیل خیمے سے نکل کر سیسرا سے ملنے گئی۔ اُس نے کہا، ”آئیں میرے آقا، اندر آئیں اور نہ ڈریں۔“ چنانچہ وہ اندر آ کر لیٹ گیا، اور یاعیل نے اُس پر کمبل ڈال دیا۔
یاعیل به استقبال سیسرا بیرون آمد و به او گفت: «بیا آقا، داخل شو، نترس. در اینجا در کنار ما خطری برایت نیست.» پس سیسرا با او به داخل چادر رفت. یاعیل او را با لحافی پوشاند.
سیسرا نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے، کچھ پانی پلا دو۔“ یاعیل نے دودھ کا مشکیزہ کھول کر اُسے پلا دیا اور اُسے دوبارہ چھپا دیا۔
سیسرا به یاعیل گفت: «کمی آب بده که تشنه هستم.» یاعیل یک مشک شیر را باز کرد و به او یک لیوان شیر داد و دوباره او را با لحاف پوشاند.
سیسرا نے درخواست کی، ”دروازے میں کھڑی ہو جاؤ! اگر کوئی آئے اور پوچھے کہ کیا خیمے میں کوئی ہے تو بولو کہ نہیں، کوئی نہیں ہے۔“
سیسرا به یاعیل گفت: «برو جلوی دروازهٔ چادر بایست. اگر کسی آمد و پرسید که آیا کسی در چادر است؟ بگو خیر.»
یہ کہہ کر سیسرا گہری نیند سو گیا، کیونکہ وہ نہایت تھکا ہوا تھا۔ تب یاعیل نے میخ اور ہتھوڑا پکڑ لیا اور دبے پاؤں سیسرا کے پاس جا کر میخ کو اِتنے زور سے اُس کی کنپٹی میں ٹھونک دیا کہ میخ زمین میں دھنس گئی اور وہ مر گیا۔
امّا یاعیل یکی از میخهای چادر را با یک چکش گرفت و آهسته پیش او رفت و میخ را به شقیقه‌اش کوفت که سر آن به زمین فرورفت و سیسرا جابه‌جا مُرد، چون از فرط خستگی به خواب سنگینی رفته بود.
کچھ دیر کے بعد برق سیسرا کے تعاقب میں وہاں سے گزرا۔ یاعیل خیمے سے نکل کر اُس سے ملنے آئی اور بولی، ”آئیں، مَیں آپ کو وہ آدمی دکھاتی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ برق اُس کے ساتھ خیمے میں داخل ہوا تو کیا دیکھا کہ سیسرا کی لاش زمین پر پڑی ہے اور میخ اُس کی کنپٹی میں سے گزر کر زمین میں گڑ گئی ہے۔
وقتی باراق به دنبال سیسرا آمد، یاعیل به استقبال او بیرون رفت و به او گفت: «بیا شخصی را که در جستجویش بودی، به تو نشان بدهم.» باراق داخل چادر شد و سیسرا را، درحالی‌که میخ چادر به شقیقه‌اش فرورفته بود، مُرده یافت.
اُس دن اللہ نے کنعانی بادشاہ یابین کو اسرائیلیوں کے سامنے زیر کر دیا۔
بنابراین خداوند در همان روز یابین، پادشاه کنعان را به دست مردم اسرائیل شکست داد.
اِس کے بعد اُن کی طاقت بڑھتی گئی جبکہ یابین کمزور ہوتا گیا اور آخرکار اسرائیلیوں کے ہاتھوں تباہ ہو گیا۔
از آن روز به بعد، قوم اسرائیل از یابین قویتر و قویتر می‌شدند تا اینکه او را بکلّی نابود کردند.