Judges 19

اُس زمانے میں جب اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ایک لاوی نے اپنے گھر میں داشتہ رکھی جو یہوداہ کے شہر بیت لحم کی رہنے والی تھی۔ آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے کے کسی دُوردراز کونے میں آباد تھا۔
در زمانی که پادشاهی در اسرائیل نبود، شخصی از لاویان در دورترین قسمت کوهستان افرایم زندگی می‌کرد. او زنی را از بیت‌لحم برای خود صیغه کرد.
لیکن ایک دن عورت مرد سے ناراض ہوئی اور میکے واپس چلی گئی۔ چار ماہ کے بعد
امّا آن زن از دست او ناراحت شده، به خانهٔ پدر خود، به بیت‌لحم یهودا برگشت و مدّت چهار ماه در آنجا ماند.
لاوی دو گدھے اور اپنے نوکر کو لے کر بیت لحم کے لئے روانہ ہوا تاکہ داشتہ کا غصہ ٹھنڈا کر کے اُسے واپس آنے پر آمادہ کرے۔ جب اُس کی ملاقات داشتہ سے ہوئی تو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی۔ اُسے دیکھ کر سُسر اِتنا خوش ہوا
سپس شوهرش به دنبال او رفت تا دل او را به دست آورده و به خانه بازگرداند. پس با خادم خود و دو الاغ روانه خانهٔ پدر زن خود شد. همسرش او را به خانهٔ پدر خود برد و پدر زنش از دیدن او خوشحال گردید.
کہ اُس نے اُسے جانے نہ دیا۔ داماد کو تین دن وہاں ٹھہرنا پڑا جس دوران سُسر نے اُس کی خوب مہمان نوازی کی۔
پس پدر زنش اصرار کرد تا او بماند. پس او سه روز در خانهٔ پدرزن خود ماند و با هم خوردند و نوشیدند.
چوتھے دن لاوی صبح سویرے اُٹھ کر اپنی داشتہ کے ساتھ روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگا۔ لیکن سُسر اُسے روک کر بولا، ”پہلے تھوڑا بہت کھا کر تازہ دم ہو جائیں، پھر چلے جانا۔“
در روز چهارم هنگام صبح برخاستند و آماده رفتن شدند. امّا پدر دختر به داماد خود گفت: «چیزی بخورید و بعد بروید.»
دونوں دوبارہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ سُسر نے کہا، ”براہِ کرم ایک اَور رات یہاں ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔“
پس آن دو مرد با هم نشستند، خوردند و نوشیدند. باز پدر زنش گفت: «یک شب دیگر هم بمان و خوش باش.»
مہمان جانے کی تیاریاں کرنے تو لگا، لیکن سُسر نے اُسے ایک اَور رات ٹھہرنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ وہ ہار مان کر رُک گیا۔
روز دیگر باز وقتی می‌خواست برود، پدر زنش خواهش کرد که تا شب صبر کند و بعد به راه خود برود. او به ناچار قبول کرد و آن روز هم با هم ماندند.
پانچویں دن آدمی صبح سویرے اُٹھا اور جانے کے لئے تیار ہوا۔ سُسر نے زور دیا، ”پہلے کچھ کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ آپ دوپہر کے وقت بھی جا سکتے ہیں۔“ چنانچہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔
در روز پنجم صبح زود برخاست تا برود. پدر زنش گفت: «چیزی بُخور و تا بعد از ظهر صبر کن.» پس هر دو با هم خوردند.
دوپہر کے وقت لاوی اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ جانے کے لئے اُٹھا۔ سُسر اعتراض کرنے لگا، ”اب دیکھیں، دن ڈھلنے والا ہے۔ رات ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔ بہتر ہے کہ آپ کل صبح سویرے ہی اُٹھ کر گھر کے لئے روانہ ہو جائیں۔“
امّا وقتی آن مرد با صیغه‌اش و خادم خود آمادهٔ رفتن شدند، پدر زنش گفت: «ببین، اکنون روز به آخر رسیده است و نزدیک شام است. بیا امشب هم مهمان من باش و با هم خوش باشیم. فردا صبح زود می‌توانی برخیزی و به خانه‌ات بازگردی.»
لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“
امّا آن مرد نخواست شب در آنجا بماند. پس برخاست و با صیغه‌اش، خادم و دو الاغ خود از آنجا حرکت کرد و به طرف یبوس (یعنی اورشلیم) رفتند.
لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“
وقتی به آنجا رسیدند نزدیک غروب آفتاب بود. خادمش به او گفت: «بیا امشب در اینجا توقّف کنیم.»
لیکن لاوی نے اعتراض کیا، ”نہیں، یہ اجنبیوں کا شہر ہے۔ ہمیں ایسی جگہ رات نہیں گزارنا چاہئے جو اسرائیلی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ہم آگے جا کر جِبعہ کی طرف بڑھیں۔
امّا او در جواب گفت: «خیر، ما در شهری که مردمانش اسرائیلی نیستند، توقّف نخواهیم کرد. کوشش می‌کنیم که به جبعه یا در صورت امکان به رامه برسیم و شب در آنجا بمانیم.»
اگر ہم جلدی کریں تو ہو سکتا ہے کہ جِبعہ یا اُس سے آگے رامہ تک پہنچ سکیں۔ وہاں آرام سے رات گزار سکیں گے۔“
امّا او در جواب گفت: «خیر، ما در شهری که مردمانش اسرائیلی نیستند، توقّف نخواهیم کرد. کوشش می‌کنیم که به جبعه یا در صورت امکان به رامه برسیم و شب در آنجا بمانیم.»
چنانچہ وہ آگے نکلے۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ بن یمین کے قبیلے کے شہر جِبعہ کے قریب پہنچ گئے
پس آنجا را ترک کردند و به راه خود ادامه دادند. بعد از غروب آفتاب به جبعه که یکی از شهرهای بنیامین است رسیدند.
اور راستے سے ہٹ کر شہر میں داخل ہوئے۔ لیکن کوئی اُن کی مہمان نوازی نہیں کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ شہر کے چوک میں رُک گئے۔
به شهر داخل شدند تا شب را در آنجا به سربرند. امّا چون کسی آنها را دعوت نکرد، ناچار به میدان شهر رفتند و در آنجا نشستند.
پھر اندھیرے میں ایک بوڑھا آدمی وہاں سے گزرا۔ اصل میں وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا رہنے والا تھا اور جِبعہ میں اجنبی تھا، کیونکہ باقی باشندے بن یمینی تھے۔ اب وہ کھیت میں اپنے کام سے فارغ ہو کر شہر میں واپس آیا تھا۔
در همین وقت پیرمردی از کار روزمرهٔ خود در مزرعه برمی‌گشت. او یکی از ساکنان اصلی کوهستان افرایم بود و در جبعه که همهٔ مردم آن بنیامینی بودند زندگی می‌کرد.
مسافروں کو چوک میں دیکھ کر اُس نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے اور کہاں جا رہے ہیں؟“
وقتی مسافرها را در میدان شهر دید، از آنها پرسید: «کجا می‌روید و از کجا آمده‌اید؟»
لاوی نے جواب دیا، ”ہم یہوداہ کے بیت لحم سے آئے ہیں اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے ایک دُوردراز کونے تک سفر کر رہے ہیں۔ وہاں میرا گھر ہے اور وہیں سے مَیں روانہ ہو کر بیت لحم چلا گیا تھا۔ اِس وقت مَیں رب کے گھر جا رہا ہوں۔ لیکن یہاں جِبعہ میں کوئی نہیں جو ہماری مہمان نوازی کرنے کے لئے تیار ہو،
او جواب داد: «ما از بیت‌لحم یهودیه آمده‌ایم و به دورترین نقطهٔ کوهستان افرایم، جایی که محل سکونت ماست می‌رویم. برای چند روزی به بیت‌لحم یهودیه رفتیم و اکنون در حال بازگشت به خانهٔ خود هستیم. در این شهر کسی ما را به خانه‌اش دعوت نکرد که شب را در آنجا بمانیم.
حالانکہ ہمارے پاس کھانے کی تمام چیزیں موجود ہیں۔ گدھوں کے لئے بھوسا اور چارا ہے، اور ہمارے لئے بھی کافی روٹی اور مَے ہے۔ ہمیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔“
کاه و یونجه برای الاغهای خود و نان و شراب برای خود و صیغه‌ام و خادمم داریم. هیچ چیزی کم نداریم.»
بوڑھے نے کہا، ”پھر مَیں آپ کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اگر آپ کو کوئی چیز درکار ہو تو مَیں اُسے مہیا کروں گا۔ ہر صورت میں چوک میں رات مت گزارنا۔“
پیر مرد گفت: «بسیار خوشحال می‌شوم که به خانه من بیایید و من تمام احتیاجات شما را فراهم می‌کنم. شما نباید شب در میدان شهر بمانید.»
وہ مسافروں کو اپنے گھر لے گیا اور گدھوں کو چارا کھلایا۔ مہمانوں نے اپنے پاؤں دھو کر کھانا کھایا اور مَے پی۔
پس پیر مرد آنها را به خانهٔ خود برد. کاه و یونجه برای الاغها آورد، پاهایشان را شست و شکمشان را سیر کرد.
وہ یوں کھانے کی رفاقت سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ جِبعہ کے کچھ شریر مرد گھر کو گھیر کر دروازے کو زور سے کھٹکھٹانے لگے۔ وہ چلّائے، ”اُس آدمی کو باہر لا جو تیرے گھر میں ٹھہرا ہوا ہے تاکہ ہم اُس سے زیادتی کریں!“
درحالی‌که آنها خوش و سرحال بودند، چند نفر از اشخاص شریر شهر به دور خانهٔ پیر مرد جمع شده، در زدند و به صاحب‌خانه گفتند: «آن مرد را که مهمان توست، بیرون بیاور تا با او لواط کنیم.»
بوڑھا آدمی باہر گیا تاکہ اُنہیں سمجھائے، ”نہیں، بھائیو، ایسا شیطانی عمل مت کرنا۔ یہ اجنبی میرا مہمان ہے۔ ایسی شرم ناک حرکت مت کرنا!
صاحب‌خانه بیرون رفت و به آنها گفت: «نی برادران من، حرف زشت نزنید. آن مرد مهمان من است. این کار بد را نکنید.
اِس سے پہلے مَیں اپنی کنواری بیٹی اور مہمان کی داشتہ کو باہر لے آتا ہوں۔ اُن ہی سے زیادتی کریں۔ جو جی چاہے اُن کے ساتھ کریں، لیکن آدمی کے ساتھ ایسی شرم ناک حرکت نہ کریں۔“
من یک دختر باکره دارم، او را با زن صیغه‌ای مهمان خود، برایتان می‌فرستم و هرچه دلتان می‌خواهد با آنها بکنید، امّا از کار بد با آن مرد صرف نظر کنید.»
لیکن باہر کے مردوں نے اُس کی نہ سنی۔ تب لاوی اپنی داشتہ کو پکڑ کر باہر لے گیا اور اُس کے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔ شہر کے آدمی پوری رات اُس کی بےحرمتی کرتے رہے۔ جب پَو پھٹنے لگی تو اُنہوں نے اُسے فارغ کر دیا۔
امّا مردم به حرف او گوش ندادند. آنگاه آن مرد زن صیغه‌ای خود را نزد آنها فرستاد و آنها تمام شب به او تجاوز می‌کردند.
سورج کے طلوع ہونے سے پہلے عورت اُس گھر کے پاس واپس آئی جس میں شوہر ٹھہرا ہوا تھا۔ دروازے تک تو وہ پہنچ گئی لیکن پھر گر کر وہیں کی وہیں پڑی رہی۔ جب دن چڑھ گیا
صبح زود او را رها نمودند. سپیده‌دَم آن زن آمد و نزد درب خانه‌ای که شوهرش مهمان بود، افتاد و تا زمانی که هوا روشن شد در آنجا ماند.
تو لاوی جاگ اُٹھا اور سفر کرنے کی تیاریاں کرنے لگا۔ جب دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہے کہ داشتہ سامنے زمین پر پڑی ہے اور ہاتھ دہلیز پر رکھے ہیں۔
وقتی‌که شوهرش بیدار شد، رفت و در خانه را باز کرد و می‌خواست که به راه خود برود، دید که صیغه‌اش نزد در افتاده و دستهایش بر آستانهٔ در است.
وہ بولا، ”آٹھو، ہم چلتے ہیں۔“ لیکن داشتہ نے جواب نہ دیا۔ یہ دیکھ کر آدمی نے اُسے گدھے پر لاد لیا اور اپنے گھر چلا گیا۔
شوهرش به او گفت: «برخیز تا برویم.» امّا جوابی نشنید. پس جنازهٔ او را بر پشت الاغ انداخت و روانهٔ خانه خود شد.
جب پہنچا تو اُس نے چھری لے کر عورت کی لاش کو 12 ٹکڑوں میں کاٹ لیا، پھر اُنہیں اسرائیل کی ہر جگہ بھیج دیا۔
چون به خانهٔ خود رسید، کارد را گرفت و جسد آن زن را دوازده قطعه کرد و آن قطعات را به دوازده طایفهٔ اسرائیل فرستاد.
جس نے بھی یہ دیکھا اُس نے گھبرا کر کہا، ”ایسا جرم ہمارے درمیان کبھی نہیں ہوا۔ جب سے ہم مصر سے نکل کر آئے ہیں ایسی حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔ اب لازم ہے کہ ہم غور سے سوچیں اور ایک دوسرے سے مشورہ کر کے اگلے قدم کے بارے میں فیصلہ کریں۔“
هرکس آن را دید گفت: «از روزی که مردم اسرائیل از مصر خارج شدند تا به حال چنین جنایت فجیعی دیده نشده است. پس باید چاره‌ای بیندیشیم.»