Judges 17

افرائیم کے پہاڑی علاقے میں ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔
مردی بود به نام میخا که در کوهستان افرایم زندگی می‌کرد.
ایک دن اُس نے اپنی ماں سے بات کی، ”آپ کے چاندی کے 1,100 سِکے چوری ہو گئے تھے، نا؟ اُس وقت آپ نے میرے سامنے ہی چور پر لعنت بھیجی تھی۔ اب دیکھیں، وہ پیسے میرے پاس ہیں۔ مَیں ہی چور ہوں۔“ یہ سن کر ماں نے جواب دیا، ”میرے بیٹے، رب تجھے برکت دے!“
او به مادرش گفت: «وقتی کسی آن هزار و صد تکه نقرهٔ تو را دزدید تو او را نفرین کردی، من شنیدم. ببین پول پیش من است و من آن کسی هستم که آن را برداشت.» مادرش گفت: «فرزندم، خداوند تو را برکت بدهد.»
میکاہ نے اُسے تمام پیسے واپس کر دیئے، اور ماں نے اعلان کیا، ”اب سے یہ چاندی رب کے لئے مخصوص ہو! مَیں آپ کے لئے تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوا کر چاندی آپ کو واپس کر دیتی ہوں۔“
میخا پول را به مادر خود پس داد. مادرش گفت: «من این نقره را با دست خود برای پسرم وقف خداوند می‌کنم تا یک بُت نقره‌ای ساخته شود. بنابراین نقره را به تو می‌دهم.»
چنانچہ جب بیٹے نے پیسے واپس کر دیئے تو ماں نے اُس کے 200 سِکے سنار کے پاس لے جا کر لکڑی کا تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوایا۔ میکاہ نے یہ بُت اپنے گھر میں کھڑا کیا،
پس وقتی نقره را به مادر خود داد، مادرش دویست تکهٔ آن را به زرگر داد تا از آن بُت بسازد و سپس آن را در خانه میخا گذاشت.
کیونکہ اُس کا اپنا مقدِس تھا۔ اُس نے مزید بُت اور ایک افود بھی بنوایا اور پھر ایک بیٹے کو اپنا امام بنا لیا۔
میخا بتخانه‌ای داشت و بت می‌ساخت. یکی از پسران خود را به عنوان کاهن خود معیّن کرده بود.
اُس زمانے میں اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا بلکہ ہر کوئی وہی کچھ کرتا جو اُسے درست لگتا تھا۔
در آن زمان مردم اسرائیل پادشاهی نداشتند و هرکس هر کاری که دلش می‌خواست می‌کرد.
اُن دنوں میں لاوی کے قبیلے کا ایک جوان آدمی یہوداہ کے قبیلے کے شہر بیت لحم میں آباد تھا۔
یک جوان لاوی، از طایفهٔ یهودا خواست از بیت‌لحم به افرایم بیاید تا جایی برای سکونت پیدا کند.
اب وہ شہر کو چھوڑ کر رہائش کی کوئی اَور جگہ تلاش کرنے لگا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے سفر کرتے کرتے وہ میکاہ کے گھر پہنچ گیا۔
پس شهر بیت‌لحم یهودا را ترک کرد و به کوهستان افرایم رفت و در راه، در خانه میخا توقّف کرد.
میکاہ نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے ہیں؟“ جوان نے جواب دیا، ”مَیں لاوی ہوں۔ مَیں یہوداہ کے شہر بیت لحم کا رہنے والا ہوں لیکن رہائش کی کسی اَور جگہ کی تلاش میں ہوں۔“
میخا از او پرسید: «از کجا آمده‌ای؟» او جواب داد: «من یک لاوی هستم و از شهر بیت‌لحم یهودا آمده‌ام تا جایی برای سکونت پیدا کنم.»
میکاہ بولا، ”یہاں میرے پاس اپنا گھر بنا کر میرے باپ اور امام بنیں۔ تب آپ کو سال میں چاندی کے دس سِکے اور ضرورت کے مطابق کپڑے اور خوراک ملے گی۔“
میخا به او گفت: «بیا با من زندگی کن و برای من پدر و کاهن باش. من به تو سالانه ده تکه نقره، یک دست لباس و هزینه زندگی می‌دهم.»
لاوی متفق ہوا۔ وہ وہاں آباد ہوا، اور میکاہ نے اُس کے ساتھ بیٹوں کا سا سلوک کیا۔
مرد لاوی موافقت کرد که با او زندگی کند و میخا با او همچون یکی از پسران خود رفتار می‌کرد.
اُس نے اُسے امام مقرر کر کے سوچا،
به این ترتیب میخا او را به عنوان کاهن شخصی خود انتخاب کرد.
”اب رب مجھ پر مہربانی کرے گا، کیونکہ لاوی میرا امام بن گیا ہے۔“
بعد میخا به او گفت: «حال یقین دارم که خداوند به مال و دارایی من برکت می‌دهد، زیرا یک لاوی به عنوان کاهن برای من کار می‌کند.»