Judges 11

اُس وقت جِلعاد میں ایک زبردست سورما بنام اِفتاح تھا۔ باپ کا نام جِلعاد تھا جبکہ ماں کسبی تھی۔
یفتاح جلعادی جنگجویی دلاور، امّا پسر یک فاحشه بود و پدرش جلعاد نام داشت.
لیکن باپ کی بیوی کے بیٹے بھی تھے۔ جب بالغ ہوئے تو اُنہوں نے اِفتاح سے کہا، ”ہم میراث تیرے ساتھ نہیں بانٹیں گے، کیونکہ تُو ہمارا سگا بھائی نہیں ہے۔“ اُنہوں نے اُسے بھگا دیا،
جلعاد از زن اصلی خود دارای پسران دیگری هم بود. وقتی پسرانش بزرگ شدند، یفتاح را از سرزمین خود بیرون کرده به او گفتند: «تو از میراث پدر ما حقّی نداری، زیرا تو پسر یک زن دیگر هستی.»
اور وہ وہاں سے ہجرت کر کے ملکِ طوب میں جا بسا۔ وہاں کچھ آوارہ لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے جو اُس کے ساتھ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے رہے۔
پس یفتاح از نزد برادران خود فرار کرد و در سرزمین طوب ساکن شد. در آنجا تعدادی اشخاص شرور را دور خود جمع کرده، سردسته آنها شد.
جب کچھ دیر کے بعد عمونی فوج اسرائیل سے لڑنے آئی
بعد از مدّتی، جنگ بین عمونیان و اسرائیل شروع شد.
تو جِلعاد کے بزرگ اِفتاح کو واپس لانے کے لئے ملکِ طوب میں آئے۔
رهبران جلعاد، برای آوردن یفتاح، به طوب رفتند
اُنہوں نے گزارش کی، ”آئیں، عمونیوں سے لڑنے میں ہماری راہنمائی کریں۔“
و به او گفتند: «بیا و ما را رهبری کن تا به کمک تو بتوانیم با عمونیان جنگ کنیم.»
لیکن اِفتاح نے اعتراض کیا، ”آپ اِس وقت میرے پاس کیوں آئے ہیں جب مصیبت میں ہیں؟ آپ ہی نے مجھ سے نفرت کر کے مجھے باپ کے گھر سے نکال دیا تھا۔“
یفتاح به آنها جواب داد: «شما از روی دشمنی، مرا از خانهٔ پدرم بیرون راندید و اکنون چون گرفتار شده‌اید، پیش من آمده‌اید.»
بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم اِس لئے آپ کے پاس واپس آئے ہیں کہ آپ عمونیوں کے ساتھ جنگ میں ہماری مدد کریں۔ اگر آپ ایسا کریں تو ہم آپ کو پورے جِلعاد کا حکمران بنا لیں گے۔
سرکردگان جلعاد گفتند: «ما به تو احتیاج داریم تا با ما به جنگ عمونیان بیایی و رهبر و فرماندهٔ تمام سرزمین جلعاد باشی.»
اِفتاح نے پوچھا، ”اگر مَیں آپ کے ساتھ عمونیوں کے خلاف لڑوں اور رب مجھے اُن پر فتح دے تو کیا آپ واقعی مجھے اپنا حکمران بنا لیں گے؟“
یفتاح به آنان گفت: «اگر شما مرا به سرزمین خودم بازگردانید تا با عمونیان جنگ کنم و خداوند مرا پیروزی بخشد من حاکم شما خواهم بود.»
اُنہوں نے جواب دیا، ”رب ہمارا گواہ ہے! وہی ہمیں سزا دے اگر ہم اپنا وعدہ پورا نہ کریں۔“
آنها گفتند: «ما قسم می‌خوریم و خدا شاهد ما باشد که هرچه می‌خواهی انجام می‌دهیم.»
یہ سن کر اِفتاح جِلعاد کے بزرگوں کے ساتھ مِصفاہ گیا۔ وہاں لوگوں نے اُسے اپنا سردار اور فوج کا کمانڈر بنا لیا۔ مِصفاہ میں اُس نے رب کے حضور وہ تمام باتیں دہرائیں جن کا فیصلہ اُس نے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔
پس یفتاح با رهبران جلعادی رفت و مردم آنجا او را به عنوان رهبر و فرماندهٔ خود انتخاب کردند و جلعاد در مصفه در حضور خداوند، سخنان خود را بیان کرد.
پھر اِفتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیج کر پوچھا، ”ہمارا آپ سے کیا واسطہ کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“
بعد یفتاح، قاصدانی را پیش پادشاه عمونیان با این پیام فرستاد: «با ما چه دشمنی داری که به جنگ ما آمده‌ای؟»
بادشاہ نے جواب دیا، ”جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو اُنہوں نے ارنون، یبوق اور یردن کے دریاؤں کے درمیان کا علاقہ مجھ سے چھین لیا۔ اب اُسے جھگڑا کئے بغیر مجھے واپس کر دو۔“
پادشاه عمونیان در جواب گفت: «به‌خاطر اینکه وقتی قوم اسرائیل از مصر آمدند، سرزمین ما را از وادی اَرنون تا به یَبوق و رود اردن گرفتند. حالا می‌خواهیم که سرزمین ما را به آرامی به ما بازگردانید.»
پھر اِفتاح نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ عمونی بادشاہ کے پاس بھیج کر
یفتاح باز چند نفر را پیش پادشاه عمونیان فرستاد که به او بگوید:
کہا، ”اسرائیل نے نہ تو موآبیوں سے اور نہ عمونیوں سے زمین چھینی۔
«اسرائیل زمین موآب و عمونیان را بزور نگرفته است،
حقیقت یہ ہے کہ جب ہماری قوم مصر سے نکلی تو وہ ریگستان میں سے گزر کر بحرِ قُلزم اور وہاں سے ہو کر قادس پہنچ گئی۔
بلکه وقتی از مصر خارج شدند، از راه بیابان به خلیج عقبه و از آنجا عبور کرده به قادش آمدند.
قادس سے اُنہوں نے ادوم کے بادشاہ کے پاس قاصد بھیج کر گزارش کی، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔‘ لیکن اُس نے انکار کیا۔ پھر اسرائیلیوں نے موآب کے بادشاہ سے درخواست کی، لیکن اُس نے بھی اپنے ملک میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اِس پر ہماری قوم کچھ دیر کے لئے قادس میں رہی۔
بعد مردم اسرائیل از پادشاه اَدوم خواهش کرده، گفتند: به ما اجازهٔ عبور از سرزمینت را بده. امّا او خواهش ایشان را قبول نکرد. از پادشاه موآب هم همین خواهش را کردند و او هم به آنها جواب رد داد، پس مردم اسرائیل در قادش ماندند.
آخرکار وہ ریگستان میں واپس جا کر ادوم اور موآب کے جنوب میں چلتے چلتے موآب کے مشرقی کنارے پر پہنچی، وہاں جہاں دریائے ارنون اُس کی سرحد ہے۔ لیکن وہ موآب کے علاقے میں داخل نہ ہوئے بلکہ دریا کے مشرق میں خیمہ زن ہوئے۔
بعد از راه بیابان رفتند و سرزمین اَدوم و موآب را دور زده، به سمت شرقی موآب رسیدند و در قسمت دیگر وادی ارنون اردو زدند. گرچه ارنون، سرحد موآب بود، امّا مردم اسرائیل هیچ‌گاه سعی نکردند از سرحد گذشته، داخل خاک موآب شوند.
وہاں سے اسرائیلیوں نے حسبون کے رہنے والے اموری بادشاہ سیحون کو پیغام بھجوایا، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں تاکہ ہم اپنے ملک میں داخل ہو سکیں۔‘
بعد مردم اسرائیل به سیحون، پادشاه اموریان و پادشاه حشبون پیام فرستاده، از آنها خواهش کردند که از راه سرزمین آنها به وطن خود بروند.
لیکن سیحون کو شک ہوا۔ اُسے یقین نہیں تھا کہ وہ ملک میں سے گزر کر آگے بڑھیں گے۔ اُس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنے فوجیوں کو جمع کر کے یہض شہر میں خیمہ زن ہوا اور اسرائیلیوں کے ساتھ لڑنے لگا۔
ولی سیحون به مردم اسرائیل اعتماد نکرد و نه تنها به آنها اجازهٔ عبور نداد؛ بلکه تمام سپاه خود را جمع کرده در یاهَص اردو زد و با اسرائیل جنگید.
لیکن رب اسرائیل کے خدا نے سیحون اور اُس کے تمام فوجیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا۔ اُنہوں نے اُنہیں شکست دے کر اموریوں کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا۔
خداوند خدای اسرائیل، سیحون و تمام مردم او را به دست اسرائیل تسلیم کرد. به این ترتیب، اسرائیل آنها را شکست داده تمام سرزمین اموریان را تصرّف نمودند.
یہ تمام علاقہ جنوب میں دریائے ارنون سے لے کر شمال میں دریائے یبوق تک اور مشرق کے ریگستان سے لے کر مغرب میں دریائے یردن تک ہمارے قبضے میں آ گیا۔
همچنان سرزمین اموریان از ارنون تا به یبوق و از بیابان تا رود اردن، به تصرّف اسرائیل درآمد.
دیکھیں، رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کے آگے آگے اموریوں کو نکال دیا ہے۔ تو پھر آپ کا اِس ملک پر قبضہ کرنے کا کیا حق ہے؟
پس خداوند خدای اسرائیل بود که اموریان را به‌خاطر قوم خودش اسرائیل، بیرون کرد. آیا می‌خواهید آن زمین را پس بگیرید؟
آپ بھی سمجھتے ہیں کہ جسے آپ کے دیوتا کموس نے آپ کے آگے سے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا آپ کا حق ہے۔ اِسی طرح جسے رب ہمارے خدا نے ہمارے آگے آگے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا حق ہمارا ہے۔
شما آنچه را که خدایتان کموش به شما داده است، نگاه دارید و هرچه را هم که خداوند خدای ما به ما بخشیده است، برای خود نگاه می‌داریم.
کیا آپ اپنے آپ کو موآبی بادشاہ بلق بن صفور سے بہتر سمجھتے ہیں؟ اُس نے تو اسرائیل سے لڑنے بلکہ جھگڑنے تک کی ہمت نہ کی۔
آیا تو از بالاق پسر صفور، پادشاه موآب بهتر هستی؟ او هرگز خیال بدی در مقابل اسرائیل نداشته و نه هرگز با اسرائیل جنگیده است.
اب اسرائیلی 300 سال سے حسبون اور عروعیر کے شہروں میں اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت آباد ہیں اور اِسی طرح دریائے ارنون کے کنارے پر کے شہروں میں۔ آپ نے اِس دوران اِن جگہوں پر قبضہ کیوں نہ کیا؟
مردم اسرائیل در این سرزمین مدّت سیصد سال زندگی کرده‌اند. و در سرزمین حَشبون، عروعیر و روستاهای اطراف آنها و تا وادی ارنون، پراکنده بوده‌اند. چرا در این مدّت، ادّعای مالکیّت آن را نکردید؟
چنانچہ مَیں نے آپ سے غلط سلوک نہیں کیا بلکہ آپ ہی میرے ساتھ غلط سلوک کر رہے ہیں۔ کیونکہ مجھ سے جنگ چھیڑنا غلط ہے۔ رب جو منصف ہے وہی آج اسرائیل اور عمون کے جھگڑے کا فیصلہ کرے!“
بنابراین، من به شما بدی نکرده‌ام، بلکه این تو هستی که قصد جنگ داری و به ما بدی می‌کنی. خداوند که داور عادل است، داوری خواهد کرد که گناهکار کیست؛ قوم اسرائیل یا مردم عمون.»
لیکن عمونی بادشاہ نے اِفتاح کے پیغام پر دھیان نہ دیا۔
امّا پادشاه عمونیان به پیام یفتاح گوش نداد.
پھر رب کا روح اِفتاح پر نازل ہوا، اور وہ جِلعاد اور منسّی میں سے گزر گیا، پھر جِلعاد کے مِصفاہ کے پاس واپس آیا۔ وہاں سے وہ اپنی فوج لے کر عمونیوں سے لڑنے نکلا۔
آنگاه روح خداوند بر یفتاح آمد و با ارتش خود از جلعاد و منسی گذشته، به مصفه جلعاد آمد و در آنجا برای حمله آماده شد.
پہلے اُس نے رب کے سامنے قَسم کھائی، ”اگر تُو مجھے عمونیوں پر فتح دے
یفتاح نذر کرد که اگر خداوند به او کمک کند که عمونیان را شکست بدهد،
اور مَیں صحیح سلامت لوٹوں تو جو کچھ بھی پہلے میرے گھر کے دروازے سے نکل کر مجھ سے ملے وہ تیرے لئے مخصوص کیا جائے گا۔ مَیں اُسے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کروں گا۔“
در وقت بازگشت به وطن، اولین کسی را که از در خانهٔ او بیرون بیاید، به عنوان قربانی سوختنی برای خداوند تقدیم کند.
پھر اِفتاح عمونیوں سے لڑنے گیا، اور رب نے اُسے اُن پر فتح دی۔
پس یفتاح برای حمله به عمونیان از رود گذشت و خداوند او را پیروز گردانید.
اِفتاح نے عروعیر میں دشمن کو شکست دی اور اِسی طرح مِنّیت اور ابیل کرامیم تک مزید بیس شہروں پر قبضہ کر لیا۔ یوں اسرائیل نے عمون کو زیر کر دیا۔
در یک حملهٔ ناگهانی با کمک خداوند، آنها را شکست داد و بیست شهر ایشان را، از عروعیر تا منیت تا آبیل کرامیم از بین برد و همهٔ مردم را، به قتل رساند. به این ترتیب عمونیان از دست اسرائیل شکست خوردند.
اِس کے بعد اِفتاح مِصفاہ واپس چلا گیا۔ وہ ابھی گھر کے قریب تھا کہ اُس کی اکلوتی بیٹی دف بجاتی اور ناچتی ہوئی گھر سے نکل آئی۔ اِفتاح کا کوئی اَور بیٹا یا بیٹی نہیں تھی۔
بعد از آن یفتاح به خانهٔ خود در مصفه برگشت. یگانه دختر او، درحالی‌که رقص می‌کرد و دایره می‌زد، به استقبال او از خانه بیرون آمد. یفتاح به غیراز او پسر یا دختر دیگری نداشت.
اپنی بیٹی کو دیکھ کر وہ رنج کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھا، ”ہائے میری بیٹی! تُو نے مجھے خاک میں دبا کر تباہ کر دیا ہے، کیونکہ مَیں نے رب کے سامنے ایسی قَسم کھائی ہے جو بدلی نہیں جا سکتی۔“
وقتی چشم یفتاح بر دخترش افتاد، یقهٔ خود را پاره کرد و گفت: «آه ای دخترم، تو مرا به چه دردسر بزرگی انداختی؛ زیرا از قولی که به خداوند داده‌ام، نمی‌توانم صرف نظر کنم.»
بیٹی نے کہا، ”ابو، آپ نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا ہے، اِس لئے لازم ہے کہ میرے ساتھ وہ کچھ کریں جس کی قَسم آپ نے کھائی ہے۔ آخر اُسی نے آپ کو دشمن سے بدلہ لینے کی کامیابی بخش دی ہے۔
دخترش به او گفت: «پدر جان، مطابق قولی که به خداوند داده‌ای، رفتار کن. مخصوصاً حالا که خداوند انتقام ما را از دشمن ما، یعنی عمونیان گرفته‌ است.
لیکن میری ایک گزارش ہے۔ مجھے دو ماہ کی مہلت دیں تاکہ مَیں اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں جا کر اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کروں۔“
امّا دو ماه به من مهلت بده تا بر کوهها گردش کنم و با دوستانم ماتم بگیرم، چون دیگر نمی‌توانم ازدواج کنم.»
اِفتاح نے اجازت دی۔ پھر بیٹی دو ماہ کے لئے اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں چلی گئی اور اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کیا۔
پدرش گفت: «برو!» آن دختر برای دو ماه از خانهٔ پدر خود رفت و با دوستان خود برای گردش به کوهها رفت و به‌خاطر اینکه باکره از دنیا خواهد رفت، ماتم گرفت.
پھر وہ اپنے باپ کے پاس واپس آئی، اور اُس نے اپنی قَسم کا وعدہ پورا کیا۔ بیٹی غیرشادی شدہ تھی۔ اُس وقت سے اسرائیل میں دستور رائج ہے
بعد از پایان دو ماه، پیش پدر خود برگشت و پدرش مطابق قولی که به خداوند داده بود، رفتار کرد. آن دختر به راستی هرگز عروسی نکرد. از آن به بعد در اسرائیل برای مردم عادت شد،
کہ اسرائیل کی جوان عورتیں سالانہ چار دن کے لئے اپنے گھروں سے نکل کر اِفتاح کی بیٹی کی یاد میں جشن مناتی ہیں۔
که دختران جوان، هر سال برای چهار روز می‌رفتند و برای دختر یفتاح جلعادی ماتم می‌گرفتند.