Joshua 7

لیکن جہاں تک رب کے لئے مخصوص چیزوں کا تعلق تھا اسرائیلیوں نے بےوفائی کی۔ یہوداہ کے قبیلے کے ایک آدمی نے اُن میں سے کچھ اپنے لئے لے لیا۔ اُس کا نام عکن بن کرمی بن زبدی بن زارح تھا۔ تب رب کا غضب اسرائیلیوں پر نازل ہوا۔
هرچند خداوند به بنی‌اسرائیل فرموده بود که نباید از آنچه که حرام شده است برای خود به غنیمت بگیرند، امّا بنی‌اسرائیل مرتکب گناه شدند و از فرمان خدا سرپیچی کردند، چون عخان پسر کرمی‌، نوهٔ زبدی از خاندان زارح، که از طایفهٔ یهودا بود، از آنچه که حرام شده بود، برای خود غنیمت گرفت. پس خداوند بر بنی‌اسرائیل خشمگین شد.
یہ یوں ظاہر ہوا کہ یشوع نے کچھ آدمیوں کو یریحو سے عَی شہر کو بھیج دیا جو بیت ایل کے مشرق میں بیت آون کے قریب ہے۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اُس علاقے میں جا کر اُس کی جاسوسی کریں۔“ چنانچہ وہ جا کر ایسا ہی کرنے لگے۔
یوشع چند نفر را از اریحا به شهر عای، که در شرق بیت‌ئیل و در نزدیکی بیت آون بود فرستاد تا اطّلاعاتی درباره آنجا به دست آورند. آنها پس از آنکه مأموریت خود را انجام دادند،
جب واپس آئے تو اُنہوں نے یشوع سے کہا، ”اِس کی ضرورت نہیں کہ تمام لوگ عَی پر حملہ کریں۔ اُسے شکست دینے کے لئے دو یا تین ہزار مرد کافی ہیں۔ باقی لوگوں کو نہ بھیجیں ورنہ وہ خواہ مخواہ تھک جائیں گے، کیونکہ دشمن کے لوگ کم ہیں۔“
نزد یوشع برگشته گفتند: «لازم نیست که همگی برای حمله بروند. چون عای شهر کوچكی است. فقط دو یا سه هزار نفر برای تسخیر آن شهر کافی است.»
چنانچہ تقریباً تین ہزار آدمی عَی سے لڑنے گئے۔ لیکن وہ عَی کے مردوں سے شکست کھا کر فرار ہوئے،
پس در حدود سه هزار سرباز اسرائیلی رفتند و حمله را شروع کردند. امّا اسرائیلی‌ها شکست خورده، فرار کردند.
اور اُن کے 36 افراد شہید ہوئے۔ عَی کے آدمیوں نے شہر کے دروازے سے لے کر شبریم تک اُن کا تعاقب کر کے وہاں کی ڈھلان پر اُنہیں مار ڈالا۔ تب اسرائیلی سخت گھبرا گئے، اور اُن کی ہمت جواب دے گئی۔
سربازان عای آنها را تا به دروازهٔ شباریم تعقیب کرده، سی و شش نفرشان را کشتند و مردم اسرائیل جرأت خود را از دست داده، به وحشت افتادند.
یشوع نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑوں کو پھاڑ دیا اور رب کے صندوق کے سامنے منہ کے بل گر گیا۔ وہاں وہ شام تک پڑا رہا۔ اسرائیل کے بزرگوں نے بھی ایسا ہی کیا اور اپنے سر پر خاک ڈال لی۔
یوشع و رهبران اسرائیل لباس خود را پاره کرده تا شام در برابر صندوق پیمان خداوند به خاک افتادند و خاک بر سر خود ریختند.
یشوع نے کہا، ”ہائے، اے رب قادرِ مطلق! تُو نے اِس قوم کو دریائے یردن میں سے گزرنے کیوں دیا اگر تیرا مقصد صرف یہ تھا کہ ہمیں اموریوں کے حوالے کر کے ہلاک کرے؟ کاش ہم دریا کے مشرقی کنارے پر رہنے کے لئے تیار ہوتے!
پس یوشع گفت: «ای خداوند، چرا ما را از رود اردن عبور دادی و به اینجا آوردی تا به دست اموریان کشته شویم؟ ای کاش در آن طرف رود اردن می‌ماندیم.
اے رب، اب مَیں کیا کہوں جب اسرائیل اپنے دشمنوں کے سامنے سے بھاگ آیا ہے؟
خداوندا، اکنون چاره چیست؟ مردم اسرائیل از پیش دشمنان فرار کرده‌اند.
کنعانی اور ملک کی باقی قومیں یہ سن کر ہمیں گھیر لیں گی اور ہمارا نام و نشان مٹا دیں گی۔ اگر ایسا ہو گا تو پھر تُو خود اپنا عظیم نام قائم رکھنے کے لئے کیا کرے گا؟“
اگر کنعانیان و دیگر اقوام این سرزمین از این ماجرا باخبر شوند، ما را محاصره کرده، همه را نیست و نابود می‌‌کنند. آنگاه برای حفظ آبروی خود چه خواهی کرد.»
جواب میں رب نے یشوع سے کہا، ”اُٹھ کر کھڑا ہو جا! تُو کیوں منہ کے بل پڑا ہے؟
خداوند به یوشع فرمود: «برخیز، چرا به روی خاک افتاده‌ای؟
اسرائیل نے گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے میرے عہد کی خلاف ورزی کی ہے جو مَیں نے اُن کے ساتھ باندھا تھا۔ اُنہوں نے مخصوص شدہ چیزوں میں سے کچھ لے لیا ہے، اور چوری کر کے چپکے سے اپنے سامان میں ملا لیا ہے۔
همهٔ مردم اسرائیل گناهکارند. ایشان به پیمانی که من با آنها بسته بودم، وفا نکردند. چیزهای حرام را که باید از بین می‌بردند، برای خود برداشتند. دزدی کردند، دروغ گفتند و آن را پنهان نمودند.
اِسی لئے اسرائیلی اپنے دشمنوں کے سامنے قائم نہیں رہ سکتے بلکہ پیٹھ پھیر کر بھاگ رہے ہیں۔ کیونکہ اِس حرکت سے اسرائیل نے اپنے آپ کو بھی ہلاکت کے لئے مخصوص کر لیا ہے۔ جب تک تم اپنے درمیان سے وہ کچھ نکال کر تباہ نہ کر لو جو تباہی کے لئے مخصوص ہے اُس وقت تک مَیں تمہارے ساتھ نہیں ہوں گا۔
به همین سبب است که مردم اسرائیل نمی‌توانند در برابر دشمن مقاومت کنند، بلکه فرار می‌کنند. چون به لعنت گرفتار شده‌اند. اینک اگر آن چیزهای حرام را از بین نبرید، من دیگر با شما نخواهم بود.
اب اُٹھ اور لوگوں کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کر۔ اُنہیں بتا دینا، ’اپنے آپ کو کل کے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا، کیونکہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ اے اسرائیل، تیرے درمیان ایسا مال ہے جو میرے لئے مخصوص ہے۔ جب تک تم اُسے اپنے درمیان سے نکال نہ دو اپنے دشمنوں کے سامنے قائم نہیں رہ سکو گے۔‘
پس برخیز و به مردم بگو که خود را پاک کنند و برای فردا آماده شوند و به ایشان بگو که خداوند خدای اسرائیل، چنین می‌‌فرماید: شما مردم اسرائیل چیزهای حرام را که باید از بین برده می‌‌شدند، برای خود نگه داشته‌اید و تا آن چیزها را دور نکنید، نمی‌توانید در برابر دشمن مقاومت نمایید.
کل صبح کو ہر ایک قبیلہ اپنے آپ کو پیش کرے۔ رب ظاہر کرے گا کہ قصوروار شخص کون سے قبیلے کا ہے۔ پھر اُس قبیلے کے کنبے باری باری سامنے آئیں۔ جس کنبے کو رب قصوروار ٹھہرائے گا اُس کے مختلف خاندان سامنے آئیں۔ اور جس خاندان کو رب قصوروار ٹھرائے گا اُس کے مختلف افراد سامنے آئیں۔
فردا صبح همهٔ طایفه‌ها حاضر شوند و طایفه‌ای را که خداوند نشان می‌دهد، با تمام خاندانهای خود پیش بیایند. آنگاه خاندانی که خداوند نشان می‌‌دهد، سپس اعضای آن خاندان جلو بیایند و خداوند کسی را که این کار را انجام داده است، معلوم می‌کند.
جو رب کے لئے مخصوص مال کے ساتھ پکڑا جائے گا اُسے اُس کی ملکیت سمیت جلا دینا ہے، کیونکہ اُس نے رب کے عہد کی خلاف ورزی کر کے اسرائیل میں شرم ناک کام کیا ہے۔“
پس آن کسی‌که مال حرام را برداشته است، با همهٔ دارایی‌اش در آتش سوزانیده شود، چون آن شخص پیمان خداوند را شکسته و شرم بر بنی‌اسرائیل آورده است.»
اگلے دن صبح سویرے یشوع نے قبیلوں کو باری باری اپنے پاس آنے دیا۔ جب یہوداہ کے قبیلے کی باری آئی تو رب نے اُسے قصوروار ٹھہرایا۔
پس یوشع روز بعد، صبح زود برخاسته، بنی‌اسرائیل را طایفه به طایفه جمع کرد و طایفهٔ یهودا مسئول شناخته شد.
جب اُس قبیلے کے مختلف کنبے سامنے آئے تو رب نے زارح کے کنبے کو قصوروار ٹھہرایا۔ جب زارح کے مختلف خاندان سامنے آئے تو رب نے زبدی کا خاندان قصوروار ٹھہرایا۔
سپس هر خاندان یهودا پیش آمد و قرعه به نام خاندان زارح درآمد. آنگاه هر فامیل پیش آمد و فامیل زبدی را جدا کردند.
آخرکار یشوع نے اُس خاندان کو فرداً فرداً اپنے پاس آنے دیا، اور عکن بن کرمی بن زبدی بن زارح پکڑا گیا۔
وقتی‌که مردان خانوادهٔ زبدی پیش آمدند، عخان پسر کرمی‌ نوهٔ زبدی از خاندان زارح از طایفهٔ یهودا، گناهکار شناخته شد.
یشوع نے اُس سے کہا، ”بیٹا، رب اسرائیل کے خدا کو جلال دو اور اُس کی ستائش کرو۔ مجھے بتا دو کہ تم نے کیا کِیا۔ کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپانا۔“
آنگاه یوشع به عخان گفت: «فرزندم، خداوند خدای اسرائیل را تجلیل و تمجید کن و راست بگو که چه کرده‌ای. چیزی از من پنهان نکن.»
عکن نے جواب دیا، ”واقعی مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کا گناہ کیا ہے۔
‌ عخان جواب داد: «به راستی من در برابر خداوند خدای اسرائیل گناه کرده‌ام و کار بدی که از من سر زده است، این است:
مَیں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے بابل کا ایک شاندار چوغہ، تقریباً سوا دو کلو گرام چاندی اور آدھے کلو گرام سے زائد سونے کی اینٹ لے لی تھی۔ یہ چیزیں دیکھ کر مَیں نے اُن کا لالچ کیا اور اُنہیں لے لیا۔ اب وہ میرے خیمے کی زمین میں دبی ہوئی ہیں۔ چاندی کو مَیں نے باقی چیزوں کے نیچے چھپا دیا۔“
‌از بین اموال غنیمت، یک ردای زیبای بابلی، صد تکه نقره و یک شمش طلا، به وزن پنجاه تکه نقره دیدم و از روی طمع آنها را برداشتم و در چادر خود، در زیر خاک پنهان کرده‌ام. و نقره زیر همه قرار دارد.»
یہ سن کر یشوع نے اپنے بندوں کو عکن کے خیمے کے پاس بھیج دیا۔ وہ دوڑ کر وہاں پہنچے تو دیکھا کہ یہ مال واقعی خیمے کی زمین میں چھپایا ہوا ہے اور کہ چاندی دوسری چیزوں کے نیچے پڑی ہے۔
یوشع چند نفر را فرستاد و آنها به طرف چادر دویدند و دیدند که به راستی همهٔ چیزها را در چادر درحالی‌که نقره در زیر همه قرار داشت، پنهان کرده بود.
وہ یہ سب کچھ خیمے سے نکال کر یشوع اور تمام اسرائیلیوں کے پاس لے آئے اور رب کے سامنے رکھ دیا۔
آنها را از چادر نزد یوشع و مردم اسرائیل آوردند و به حضور خداوند قرار دادند.
پھر یشوع اور تمام اسرائیلی عکن بن زارح کو پکڑ کر وادیِ عکور میں لے گئے۔ اُنہوں نے چاندی، لباس، سونے کی اینٹ، عکن کے بیٹے بیٹیوں، گائےبَیلوں، گدھوں، بھیڑبکریوں اور اُس کے خیمے غرض اُس کی پوری ملکیت کو اُس وادی میں پہنچا دیا۔
پس یوشع همراه همهٔ مردم اسرائیل، عخان پسر زارح را با نقره، ردا، میلهٔ طلا، پسران، دختران، گاوها، الاغان، گوسفندان، چادر و همهٔ دارایی‌اش گرفته در دشت عخور آوردند.
یشوع نے کہا، ”تم یہ آفت ہم پر کیوں لائے ہو؟ آج رب تم پر ہی آفت لائے گا۔“ پھر پورے اسرائیل نے عکن کو اُس کے گھر والوں سمیت سنگسار کر کے جلا دیا۔
یوشع به عخان گفت: «چرا این‌همه مصیبت را بر سر ما آوردی؟ حالا خداوند، تو را به مصیبت گرفتار می‌‌کند!» آنگاه همگی عخان را همراه با فامیلش سنگسار کردند و بعد همه را در آتش سوزاندند.
عکن کے اوپر اُنہوں نے پتھروں کا بڑا ڈھیر لگا دیا جو آج تک وہاں موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک اُس کا نام وادیِ عکور یعنی آفت کی وادی رہا ہے۔ اِس کے بعد رب کا سخت غضب ٹھنڈا ہو گیا۔
سپس تودهٔ بزرگی از سنگ برروی جنازهٔ او برپا کردند که تا به امروز باقی است. به این ترتیب خشم خداوند فرو نشست. ازاین‌رو آنجا را دشت عخور نامیدند.