Joshua 14

اسرائیل کے باقی ساڑھے نو قبیلوں کو دریائے یردن کے مغرب میں یعنی ملکِ کنعان میں زمین مل گئی۔ اِس کے لئے اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قبیلوں کے آبائی گھرانوں کے سربراہوں نے
زمینهایی را که بنی‌اسرائیل در سرزمین کنعان به دست آوردند، العازار کاهن، یوشع پسر نون و رهبران قوم بین ایشان تقسیم کردند.
قرعہ ڈال کر مقرر کیا کہ ہر قبیلے کو کون کون سا علاقہ مل جائے۔ یوں ویسا ہی ہوا جس طرح رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
تقسیم‌بندی زمین به حکم قرعه و طبق دستوری که خداوند به موسی داده بود، بین نُه و نیم طایفهٔ صورت گرفت.
موسیٰ اڑھائی قبیلوں کو اُن کی موروثی زمین دریائے یردن کے مشرق میں دے چکا تھا، کیونکہ یوسف کی اولاد کے دو قبیلے منسّی اور افرائیم وجود میں آئے تھے۔ لیکن لاویوں کو اُن کے درمیان زمین نہ مل گئی۔ اسرائیلیوں نے لاویوں کو زمین نہ دی بلکہ اُنہیں صرف رہائش کے لئے شہر اور ریوڑوں کے لئے چراگاہیں دیں۔
موسی قبلاً سهم دو طایفهٔ و نیم از بنی‌اسرائیل را در شرق رود اردن داده بود. امّا به طایفهٔ لاوی سهمی‌ نداد.
موسیٰ اڑھائی قبیلوں کو اُن کی موروثی زمین دریائے یردن کے مشرق میں دے چکا تھا، کیونکہ یوسف کی اولاد کے دو قبیلے منسّی اور افرائیم وجود میں آئے تھے۔ لیکن لاویوں کو اُن کے درمیان زمین نہ مل گئی۔ اسرائیلیوں نے لاویوں کو زمین نہ دی بلکہ اُنہیں صرف رہائش کے لئے شہر اور ریوڑوں کے لئے چراگاہیں دیں۔
چون نسل یوسف، یعنی منسی و افرایم، دو طایفه را تشکیل می‌‌دادند، بنابراین به لاویان سهمی‌ داده نشد. به غیراز شهرهایی که در آنها زندگی می‌‌کردند و چراگاههایی برای رمه و گلّه‌هایشان.
یوں اُنہوں نے زمین کو اُن ہی ہدایات کے مطابق تقسیم کیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔
تقسیم زمین همان‌طور که خداوند به موسی امر فرموده بود انجام شد.
جِلجال میں یہوداہ کے قبیلے کے مرد یشوع کے پاس آئے۔ یفُنّہ قنِزّی کا بیٹا کالب بھی اُن کے ساتھ تھا۔ اُس نے یشوع سے کہا، ”آپ کو یاد ہے کہ رب نے مردِ خدا موسیٰ سے آپ کے اور میرے بارے میں کیا کچھ کہا جب ہم قادس برنیع میں تھے۔
روزی عدّه‌ای از طایفهٔ یهودا، در جلجال پیش یوشع آمده و یکی از آنان، کالیب پسر یفنه قنزی به او گفت: «به‌یاد داری که خداوند دربارهٔ من و تو در قادش برنیع به بندهٔ خود، موسی چه گفت؟
مَیں 40 سال کا تھا جب رب کے خادم موسیٰ نے مجھے ملکِ کنعان کا جائزہ لینے کے لئے قادس برنیع سے بھیج دیا۔ جب واپس آیا تو مَیں نے موسیٰ کو دیانت داری سے سب کچھ بتایا جو دیکھا تھا۔
در آن وقت من چهل ساله بودم که موسی مرا برای جاسوسی از قادش برنیع، به سرزمین کنعان فرستاد. من گزارش درستی برای او آوردم.
افسوس کہ جو بھائی میرے ساتھ گئے تھے اُنہوں نے لوگوں کو ڈرایا۔ لیکن مَیں رب اپنے خدا کا وفادار رہا۔
امّا برادرانی که همراه من رفتند مردم را ترساندند. چون من امر خداوند را از دل و جان بجا آوردم،
اُس دن موسیٰ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا، ’جس زمین پرتیرے پاؤں چلے ہیں وہ ہمیشہ تک تیری اور تیری اولاد کی وراثت میں رہے گی۔ کیونکہ تُو رب میرے خدا کا وفادار رہا ہے۔‘
موسی در همان روز به من گفت: آن قسمت کنعان را که تو در آن قدم گذاشتی برای همیشه به تو و به فرزندان تو می‌‌بخشم، زیرا تو امر خداوند خدای مرا از دل و جان بجا آوردی.
اور اب ایسا ہی ہوا ہے جس طرح رب نے وعدہ کیا تھا۔ اُس نے مجھے اب تک زندہ رہنے دیا ہے۔ رب کو موسیٰ سے یہ بات کئے 45 سال گزر گئے ہیں۔ اُس سارے عرصے میں ہم ریگستان میں گھومتے پھرتے رہے ہیں۔ آج مَیں 85 سال کا ہوں،
اکنون چهل و پنج سال از آن زمان، که بنی‌اسرائیل در بیابان سفر می‌کردند، گذشته و من هشتاد و پنج ساله شده‌ام و خداوند هنوز مرا زنده نگه داشته است.
اور اب تک اُتنا ہی طاقت ور ہوں جتنا کہ اُس وقت تھا جب مَیں جاسوس تھا۔ اب تک میری باہر نکلنے اور جنگ کرنے کی وہی قوت قائم ہے۔
و هنوز مانند زمانی که موسی مرا به مأموریت فرستاد، قوی هستم. نیرو و قوّتی را که در آن وقت داشتم، حالا هم دارم. و برای جنگ و سفر آماده‌ام.
اب مجھے وہ پہاڑی علاقہ دے دیں جس کا وعدہ رب نے اُس دن مجھ سے کیا تھا۔ آپ نے خود سنا ہے کہ عناقی وہاں بڑے قلعہ بند شہروں میں بستے ہیں۔ لیکن شاید رب میرے ساتھ ہو اور مَیں اُنہیں نکال دوں جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔“
بنابراین خواهش می‌‌کنم که طبق وعدهٔ خداوند، این کوهستان را به من بده. تو به یاد داری که عناقیان در شهرهایی که دارای دیوارهای مستحکم بودند، زندگی می‌‌کنند و اگر خدا بخواهد من آنها را طبق گفتهٔ خداوند، از آنجا بیرون می‌‌رانم.»
تب یشوع نے کالب بن یفُنّہ کو برکت دے کر اُسے وراثت میں حبرون دے دیا۔
پس یوشع او را برکت داد و حبرون را به کالیب پسر یفنه بخشید.
پہلے حبرون قِریَت اربع یعنی اربع کا شہر کہلاتا تھا۔ اربع عناقیوں کا سب سے بڑا آدمی تھا۔ آج تک یہ شہر کالب کی اولاد کی ملکیت رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کالب رب اسرائیل کے خدا کا وفادار رہا۔ پھر جنگ ختم ہوئی، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔
به این ترتیب، حبرون تا به امروز از آن کالیب می‌‌باشد، زیرا اوامر خداوند خدای اسرائیل را از صمیم دل بجا آورد.
پہلے حبرون قِریَت اربع یعنی اربع کا شہر کہلاتا تھا۔ اربع عناقیوں کا سب سے بڑا آدمی تھا۔ آج تک یہ شہر کالب کی اولاد کی ملکیت رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کالب رب اسرائیل کے خدا کا وفادار رہا۔ پھر جنگ ختم ہوئی، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔
نام حبرون قبلاً قریت اربع بود. اربع یکی از مردان قهرمان عناقیان بود و آنجا را به افتخار او قریت اربع نامیدند. سرانجام در آن سرزمین صلح برقرار شد.