Joshua 10

یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق کو خبر ملی کہ یشوع نے عَی پر یوں قبضہ کر کے اُسے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے جس طرح اُس نے یریحو اور اُس کے بادشاہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔ اُسے یہ اطلاع بھی دی گئی کہ جِبعون کے باشندے اسرائیلیوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ کر کے اُن کے درمیان رہ رہے ہیں۔
چون ادونی‌صدق، پادشاه اورشلیم شنید که یوشع، عای را تصرّف کرده و آن را با خاک یکسان ساخته و پادشاه آن را به قتل رسانیده، همان‌طور که اریحا و پادشاه آن را از بین برد همچنین و با مردم جبعون پیمان صلح بسته است و آنها با مردم اسرائیل زندگی می‌کنند، بی‌اندازه ترسید. چون جبعون مانند همهٔ پایتخت‌های دیگر، شهری مهم و بزرگتر از عای بود و همچنین مردانی دلاور و جنگجو داشت،
یہ سن کر وہ اور اُس کی قوم نہایت ڈر گئے، کیونکہ جِبعون بڑا شہر تھا۔ وہ اہمیت کے لحاظ سے اُن شہروں کے برابر تھا جن کے بادشاہ تھے، بلکہ وہ عَی شہر سے بھی بڑا تھا، اور اُس کے تمام مرد بہترین فوجی تھے۔
چون ادونی‌صدق، پادشاه اورشلیم شنید که یوشع، عای را تصرّف کرده و آن را با خاک یکسان ساخته و پادشاه آن را به قتل رسانیده، همان‌طور که اریحا و پادشاه آن را از بین برد همچنین و با مردم جبعون پیمان صلح بسته است و آنها با مردم اسرائیل زندگی می‌کنند، بی‌اندازه ترسید. چون جبعون مانند همهٔ پایتخت‌های دیگر، شهری مهم و بزرگتر از عای بود و همچنین مردانی دلاور و جنگجو داشت،
چنانچہ یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق نے اپنے قاصد حبرون کے بادشاہ ہوہام، یرموت کے بادشاہ پیرام، لکیس کے بادشاہ یفیع اور عجلون کے بادشاہ دبیر کے پاس بھیج دیئے۔
بنابراین ادونی‌صدق، پادشاه اورشلیم به هوهام پادشاه حبرون، فرام پادشاه یرموت، یافیع پادشاه لاخیش و دبیر پادشاه عجلون پیامی‌ به این شرح فرستاد:
پیغام یہ تھا، ”آئیں اور جِبعون پر حملہ کرنے میں میری مدد کریں، کیونکہ اُس نے یشوع اور اسرائیلیوں کے ساتھ صلح کا معاہدہ کر لیا ہے۔“
«بیایید به من کمک کنید تا جبعون را از بین ببریم، زیرا آنها با یوشع و بنی‌اسرائیل پیمان صلح بسته‌اند.»
یروشلم، حبرون، یرموت، لکیس اور عجلون کے یہ پانچ اموری بادشاہ متحد ہوئے۔ وہ اپنے تمام فوجیوں کو لے کر چل پڑے اور جِبعون کا محاصرہ کر کے اُس سے جنگ کرنے لگے۔
این پنج پادشاه اموری، یعنی پادشاهان اورشلیم، حبرون، یرموت، لاخیش و عجلون، قوای خود را جمع کرده، با همهٔ سپاهیان خود به جبعون آمدند و جنگ شروع شد.
اُس وقت یشوع نے اپنے خیمے جِلجال میں لگائے تھے۔ جِبعون کے لوگوں نے اُسے پیغام بھیج دیا، ”اپنے خادموں کو ترک نہ کریں۔ جلدی سے ہمارے پاس آ کر ہمیں بچائیں! ہماری مدد کیجئے، کیونکہ پہاڑی علاقے کے تمام اموری بادشاہ ہمارے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔“
مردان جبعون در اردوگاه جلجال به یوشع خبر دادند و خواهش کرده گفتند: «ما را تنها نگذار. هرچه زودتر خود را به کمک ما برسان! ما را نجات بده! همهٔ پادشاهان اموری که در کوهستان‌ها زندگی می‌کنند، با سپاهیان خود برای حمله در اینجا جمع شده‌اند.»
یہ سن کر یشوع اپنی پوری فوج کے ساتھ جِلجال سے نکلا اور جِبعون کے لئے روانہ ہوا۔ اُس کے بہترین فوجی بھی سب اُس کے ساتھ تھے۔
‌آنگاه یوشع با تمام ارتش و سربازان دلیر خود از جلجال به سوی جبعون حرکت کرد.
رب نے یشوع سے کہا، ”اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ مَیں اُنہیں تیرے ہاتھ میں کر چکا ہوں۔ اُن میں سے ایک بھی تیرا مقابلہ نہیں کرنے پائے گا۔“
خداوند به یوشع فرمود: «از دشمن نترس. من پیروزی را نصیب تو کرده‌ام. هیچ‌کدام از آنها نمی‌‌توانند در برابر تو مقاومت کنند.»
اور یشوع نے جِلجال سے ساری رات سفر کرتے کرتے اچانک دشمن پر حملہ کیا۔
پس یوشع و سپاهیان او تمام شب راه رفتند تا به جبعون رسیدند و یک حملهٔ ناگهانی را بر اموریان شروع کردند.
اُس وقت رب نے اسرائیلیوں کے دیکھتے دیکھتے دشمن میں ابتری پیدا کر دی، اور اُنہوں نے جِبعون کے قریب دشمن کو زبردست شکست دی۔ اسرائیلی بیت حَورون تک پہنچانے والے راستے پر اموریوں کا تعاقب کرتے کرتے اُنہیں عزیقہ اور مقیدہ تک موت کے گھاٹ اُتارتے گئے۔
خداوند آنها را به دست مردم اسرائیل شکست داد، تعداد بی‌شماری از آنها در جبعون به قتل رسیدند و بقیّهٔ به گردنهٔ کوه بیت‌‌حورون فرار کردند. بنی‌اسرائیل آنها را تا عزیقه و مقیده تعقیب کرده، به کشتار خود ادامه می‌‌دادند.
اور جب اموری اِس راستے پر عزیقہ کی طرف بھاگ رہے تھے تو رب نے آسمان سے اُن پر بڑے بڑے اولے برسائے جنہوں نے اسرائیلیوں کی نسبت زیادہ دشمنوں کو ہلاک کر دیا۔
فراریان وقتی می‌‌خواستند از گردنهٔ کوه بیت‌حورون پایین بروند، خداوند تگرگهای درشتی را تا عزیقه بر سرشان فرود می‌‌آورد و همه را نابود کرد. آنانی که در اثر بارش تگرگ بزرگ کشته شدند، بیشتر از آنانی بودند که با شمشیر بنی‌اسرائیل کشته شدند.
اُس دن جب رب نے اموریوں کو اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا تو یشوع نے اسرائیلیوں کی موجودگی میں رب سے کہا، ”اے سورج، جِبعون کے اوپر رُک جا! اے چاند، وادیِ ایالون پر ٹھہر جا!“
در همان روزی که مردم اسرائیل اموریان را شکست دادند، یوشع در اجتماع اسرائیل به درگاه خداوند چنین دعا کرد: «ای آفتاب، در بالای جبعون بایست و ای مهتاب، بر دشت ایلون توقّف کن.»
تب سورج رُک گیا، اور چاند نے آگے حرکت نہ کی۔ جب تک کہ اسرائیل نے اپنے دشمنوں سے پورا بدلہ نہ لے لیا اُس وقت تک وہ رُکے رہے۔ اِس بات کا ذکر یاشر کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ سورج آسمان کے بیچ میں رُک گیا اور تقریباً ایک پورے دن کے دوران غروب نہ ہوا۔
بنابراین تا زمانی که اسرائیل دشمنان خود را نابود نساخت، آفتاب در جای خود ایستاد و مهتاب از جای خود حرکت نکرد. در این باره در کتاب یاشر نوشته شده است که آفتاب در وسط آسمان در جای خود ایستاد و تمام روز غروب نکرد.
یہ دن منفرد تھا۔ رب نے انسان کی اِس طرح کی دعا نہ کبھی اِس سے پہلے، نہ کبھی اِس کے بعد سنی۔ کیونکہ رب خود اسرائیل کے لئے لڑ رہا تھا۔
نه پیش از آن و نه بعد از آن، کسی چنان روزی را ندیده است که خداوند فقط به‌خاطر دعای یک انسان چنین کاری کرد. خداوند برای مردم اسرائیل جنگ نمود.
اِس کے بعد یشوع پورے اسرائیل سمیت جِلجال کی خیمہ گاہ میں لوٹ آیا۔
بعد یوشع با همهٔ سپاهیان خود به اردوگاه در جلجال برگشت.
لیکن پانچوں اموری بادشاہ فرار ہو کر مقیدہ کے ایک غار میں چھپ گئے تھے۔
در زمان جنگ، آن پنج پادشاه فرار کردند و در غار مقیده پنهان شدند.
یشوع کو اطلاع دی گئی
به یوشع خبر رسید که مخفیگاه آن پنج پادشاه را پیدا کرده‌اند و آنها در غار مقیده هستند.
تو اُس نے کہا، ”کچھ بڑے بڑے پتھر لُڑھکا کر غار کا منہ بند کرنا، اور کچھ آدمی اُس کی پہرہ داری کریں۔
یوشع دستور داد که سنگهای بزرگی را به دهانه غار بگذارند و چند نفر هم در آنجا کشیک بدهند تا آنها نتوانند از غار خارج شوند.
لیکن باقی لوگ نہ رُکیں بلکہ دشمنوں کا تعاقب کر کے پیچھے سے اُنہیں مارتے جائیں۔ اُنہیں دوبارہ اپنے شہروں میں داخل ہونے کا موقع مت دینا، کیونکہ رب آپ کے خدا نے اُنہیں آپ کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“
به سربازان دیگر هم دستور داد: «به تعقیب بقیّهٔ دشمنان بروید و از پشت سر به آنها حمله کنید و نگذارید که داخل شهر خود شوند! خداوند خدای شما، آنها را به دست شما داده است.»
چنانچہ یشوع اور باقی اسرائیلی اُنہیں ہلاک کرتے رہے، اور کم ہی اپنے شہروں کی فصیل میں داخل ہو سکے۔
یوشع و مردان او به کشتار آنها ادامه دادند و هر پنج لشکر دشمن را از بین بردند، امّا تعداد کمی‌ جان سالم به در برده، داخل شهر شدند.
اِس کے بعد پوری فوج صحیح سلامت یشوع کے پاس مقیدہ کی لشکرگاہ میں واپس پہنچ گئی۔ اب سے کسی میں بھی اسرائیلیوں کو دھمکی دینے کی جرٲت نہ رہی۔
بعد لشکریان اسرائیل بدون تلفات جانی به اردوگاه خود برگشتند. و از آن به بعد کسی جرأت آن را نداشت که حرف بدی دربارهٔ اسرائیل بزند.
پھر یشوع نے کہا، ”غار کے منہ کو کھول کر یہ پانچ بادشاہ میرے پاس نکال لائیں۔“
سپس یوشع دستور داد که سنگها را از دهانهٔ غار بردارند و آن پنج پادشاه را به حضور او بیاورند.
لوگ غار کو کھول کر یروشلم، حبرون، یرموت، لکیس اور عجلون کے بادشاہوں کو یشوع کے پاس نکال لائے۔
آنها سنگها را از دهانهٔ غار برداشته، پنج پادشاه اورشلیم، حبرون، یرموت، لاخیش و عجلون را بیرون آوردند و پیش یوشع بردند. آنگاه یوشع تمام قوم اسرائیل را جمع کرد و به فرماندهان نظامی‌ گفت: «بیایید و پاهای خود را روی گردن این پادشاهان بگذارید.»
یشوع نے اسرائیل کے مردوں کو بُلا کر اپنے ساتھ کھڑے فوجی افسروں سے کہا، ”اِدھر آ کر اپنے پیروں کو بادشاہوں کی گردنوں پر رکھ دیں۔“ افسروں نے ایسا ہی کیا۔
آنها سنگها را از دهانهٔ غار برداشته، پنج پادشاه اورشلیم، حبرون، یرموت، لاخیش و عجلون را بیرون آوردند و پیش یوشع بردند. آنگاه یوشع تمام قوم اسرائیل را جمع کرد و به فرماندهان نظامی‌ گفت: «بیایید و پاهای خود را روی گردن این پادشاهان بگذارید.»
پھر یشوع نے اُن سے کہا، ”نہ ڈریں اور نہ حوصلہ ہاریں۔ مضبوط اور دلیر ہوں۔ رب یہی کچھ اُن تمام دشمنوں کے ساتھ کرے گا جن سے آپ لڑیں گے۔“
و اضافه کرد: «نترسید. شجاع و دلیر باشید، زیرا خداوند این کار را در حق همهٔ دشمنان شما می‌‌کند.»
یہ کہہ کر اُس نے بادشاہوں کو ہلاک کر کے اُن کی لاشیں پانچ درختوں سے لٹکا دیں۔ وہاں وہ شام تک لٹکی رہیں۔
سپس یوشع، پادشاهان را کشت و اجساد آنها را بر پنج درخت آویخت و آنها تا شام بر درخت آویزان ماندند.
جب سورج ڈوبنے لگا تو لوگوں نے یشوع کے حکم پر لاشیں اُتار کر اُس غار میں پھینک دیں جس میں بادشاہ چھپ گئے تھے۔ پھر اُنہوں نے غار کے منہ کو بڑے بڑے پتھروں سے بند کر دیا۔ یہ پتھر آج تک وہاں پڑے ہوئے ہیں۔
هنگام شام یوشع دستور داد که اجساد آنها را پایین بیاورند و در همان غاری که پنهان شده بودند، بیندازند. سپس سنگهای بزرگی را در دهانه غار قرار دادند که هنوز هم در آنجا باقی است.
اُس دن مقیدہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ اُس نے پورے شہر کو تلوار سے رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔ بادشاہ سمیت سب ہلاک ہوئے اور ایک بھی نہ بچا۔ شہر کے بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہ سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
یوشع در همان روز به شهر مقیده حمله کرده، پادشاه آن را کشت و همهٔ مردم آنجا را به قتل رسانید و هیچ‌کس را زنده نگذاشت. همان کاری را که در حق پادشاه اریحا کرده بود، در حق پادشاه مقیده هم کرد.
پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ وہاں سے آگے نکل کر لِبناہ پر حملہ کیا۔
بعد یوشع با ارتش خود از مقیده حرکت کرده، به لبنه حمله کرد.
رب نے اُس شہر اور اُس کے بادشاہ کو بھی اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ یشوع نے تلوار سے شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کیا، اور ایک بھی نہ بچا۔ بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہی سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
خداوند، بنی‌اسرائیل را بر آن شهر و پادشاهش پیروز ساخت. آنها هیچ‌کس را زنده نگذاشتند و بلایی را که بر سر پادشاه اریحا آورده بودند، بر سر این پادشاه هم آوردند.
اِس کے بعد اُس نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لِبناہ سے آگے بڑھ کر لکیس کا محاصرہ کیا۔ جب اُس نے اُس پر حملہ کیا
یوشع و لشکر او، از لبنه به لاخیش رفته، آن را محاصره کردند.
تو رب نے یہ شہر اُس کے بادشاہ سمیت اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ دوسرے دن وہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ شہر کے سارے باشندوں کو اُس نے تلوار سے ہلاک کیا، جس طرح کہ اُس نے لِبناہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔
خداوند به بنی‌اسرائیل پیروزی بخشید و یوشع آنجا را در روز دوم تسخیر نمود و کاری که در لبنه کرده بود، در لاخیش هم کرد و تمام مردم آنجا را کشت و هیچ‌کس را زنده نگذاشت.
ساتھ ساتھ یشوع نے جزر کے بادشاہ ہورم اور اُس کے لوگوں کو بھی شکست دی جو لکیس کی مدد کرنے کے لئے آئے تھے۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔
آنگاه هورام، پادشاه جازر به کمک لاخیش آمد، امّا یوشع او را با سپاهش مغلوب کرد و یک نفر را هم زنده نگذاشت.
پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لکیس سے آگے بڑھ کر عجلون کا محاصرہ کر لیا۔ اُسی دن اُنہوں نے اُس پر حملہ کر کے
سپس یوشع با ارتش خود از لاخیش به عجلون رفت و در روز اول آن را محاصره و تصرّف کرد و مثل لاخیش همهٔ ساکنان آن را با شمشیر کشت.
اُس پر قبضہ کر لیا۔ جس طرح لکیس کے ساتھ ہوا اُسی طرح عجلون کے ساتھ بھی کیا گیا یعنی شہر کے تمام باشندے تلوار سے ہلاک ہوئے۔
سپس یوشع با ارتش خود از لاخیش به عجلون رفت و در روز اول آن را محاصره و تصرّف کرد و مثل لاخیش همهٔ ساکنان آن را با شمشیر کشت.
اِس کے بعد یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ عجلون سے آگے بڑھ کر حبرون پر حملہ کیا۔
بعد از آن یوشع با قوای خود از عجلون به حبرون رفت. پس از یک حمله آن را تسخیر کرد. سپس پادشاه، شهرها و همهٔ مردم آنجا را از بین برد و چنانکه در عجلون کرد در آنجا هم هیچ‌کس را زنده نگذاشت و همهٔ کسانی را که در آنجا بودند بکلّی نابود نمود.
شہر پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بادشاہ، ارد گرد کی آبادیاں اور باشندے سب کے سب تہہ تیغ کر دیئے۔ کوئی نہ بچا۔ عجلون کی طرح اُنہوں نے اُسے پورے طور پر تمام باشندوں سمیت رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔
بعد از آن یوشع با قوای خود از عجلون به حبرون رفت. پس از یک حمله آن را تسخیر کرد. سپس پادشاه، شهرها و همهٔ مردم آنجا را از بین برد و چنانکه در عجلون کرد در آنجا هم هیچ‌کس را زنده نگذاشت و همهٔ کسانی را که در آنجا بودند بکلّی نابود نمود.
پھر یشوع تمام اسرائیلیوں کے ساتھ مُڑ کر دبیر کی طرف بڑھ گیا۔ اُس پر حملہ کر کے
بعد یوشع به دبیر حمله کرد و آن را هم مثل حبرون تسخیر نمود. پادشاه و شهرهای آن را از بین برد و همهٔ ساکنان آنجا را کشت و هیچ‌کس را زنده نگذاشت.
اُس نے شہر، اُس کے بادشاہ اور ارد گرد کی آبادیوں پر قبضہ کر لیا۔ سب کو نیست کر دیا گیا، ایک بھی نہ بچا۔ یوں دبیر کے ساتھ وہ کچھ ہوا جو پہلے حبرون اور لِبناہ اُس کے بادشاہ سمیت ہوا تھا۔
بعد یوشع به دبیر حمله کرد و آن را هم مثل حبرون تسخیر نمود. پادشاه و شهرهای آن را از بین برد و همهٔ ساکنان آنجا را کشت و هیچ‌کس را زنده نگذاشت.
اِس طرح یشوع نے جنوبی کنعان کے تمام بادشاہوں کو شکست دے کر اُن کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا یعنی ملک کے پہاڑی علاقے پر، جنوب کے دشتِ نجب پر، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے پر اور وادیِ یردن کے مغرب میں واقع پہاڑی ڈھلانوں پر۔ اُس نے کسی کو بھی بچنے نہ دیا بلکہ ہر جاندار کو رب کے لئے مخصوص کر کے ہلاک کر دیا۔ یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب اسرائیل کے خدا نے حکم دیا تھا۔
یوشع مطابق دستور خداوند خدای بنی‌اسرائیل، تمام آن سرزمین را که شامل کوهستان، منطقهٔ جنوبی و دامنه‌های کوه بود، تصرّف کرد. پادشاهان و مردمان آن را از بین برد. همه را بکلّی نابود کرد و هیچ جانداری را زنده نگذاشت.
یشوع نے اُنہیں قادس برنیع سے لے کر غزہ تک اور جشن کے پورے علاقے سے لے کر جِبعون تک شکست دی۔
مبارزهٔ یوشع از قادش برنیع شروع شد و تا غزه و تمام سرزمین جوشن و جبعون رسید.
اِن تمام بادشاہوں اور اُن کے ممالک پر یشوع نے ایک ہی وقت فتح پائی، کیونکہ اسرائیل کا خدا اسرائیل کے لئے لڑا۔
همهٔ پادشاهان و سرزمینهای ایشان را در یک زمان تسخیر کرد، زیرا خداوند اسرائیل، برای ایشان جنگ می‌کرد.
اِس کے بعد یشوع تمام اسرائیلیوں کے ساتھ جِلجال کی خیمہ گاہ میں لوٹ آیا۔
بعد یوشع و ارتش او به اردوگاه خود در جلجال برگشتند.