Jonah 3

رب ایک بار پھر یونس سے ہم کلام ہوا،
بار دیگر خدا به یونس فرمود:
”بڑے شہر نینوہ جا کر اُسے وہ پیغام سنا دے جو مَیں تجھے دوں گا۔“
«به نینوا، آن شهر بزرگ برو و پیامی را که به تو می‌گویم به آنها اعلام کن.»
اِس مرتبہ یونس رب کی سن کر نینوہ کے لئے روانہ ہوا۔ رب کے نزدیک نینوہ اہم شہر تھا۔ اُس میں سے گزرنے کے لئے تین دن درکار تھے۔
یونس اطاعت کرد و به نینوا رفت. نینوا شهر بسیار بزرگی بود؛ به طوری که به اندازهٔ سه روز پیاده روی وسعت داشت.
پہلے دن یونس شہر میں داخل ہوا اور چلتے چلتے لوگوں کو پیغام سنانے لگا، ”عین 40 دن کے بعد نینوہ تباہ ہو جائے گا۔“
یونس وارد شهر شد و پس از یک روز راه پیمایی اعلام کرد که بعد از چهل روز نینوا نابود خواهد شد.
یہ سن کر نینوہ کے باشندے اللہ پر ایمان لائے۔ اُنہوں نے روزے کا اعلان کیا، اور چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرنے لگے۔
مردم نینوا پیام خدا را پذیرفتند و همگی روزه گرفته و از بزرگ و کوچک، به علامت توبه، پلاس پوشیدند.
جب یونس کا پیغام نینوہ کے بادشاہ تک پہنچا تو اُس نے تخت پر سے اُتر کر اپنے شاہی کپڑوں کو اُتار دیا اور ٹاٹ اوڑھ کر خاک میں بیٹھ گیا۔
وقتی پادشاه نینوا پیام را شنید، از تخت خود پایین آمد، ردای خود را کند و پلاس پوشید و روی خاکستر نشست.
اُس نے شہر میں اعلان کیا، ”بادشاہ اور اُس کے شرفا کا فرمان سنو! کسی کو بھی کھانے یا پینے کی اجازت نہیں۔ گائےبَیل اور بھیڑبکریوں سمیت تمام جانور بھی اِس میں شامل ہیں۔ نہ اُنہیں چرنے دو، نہ پانی پینے دو۔
سپس از طرف پادشاه و بزرگان فرمانی صادر شد و در همه‌جا اعلام کردند که همهٔ مردم و تمامی گاوان و گوسفندان چیزی نخورند و نیاشامند.
لازم ہے کہ سب لوگ جانوروں سمیت ٹاٹ اوڑھ لیں۔ ہر ایک پورے زور سے اللہ سے التجا کرے، ہر ایک اپنی بُری راہوں اور اپنے ظلم و تشدد سے باز آئے۔
همهٔ مردم و حیوانات باید پلاس بپوشند و نزد خدا گریه و زاری کنند و همه از راه بد خود بازگردند و از ظلم دست بکشند و توبه کنند.
کیا معلوم، شاید اللہ پچھتائے۔ شاید اُس کا شدید غضب ٹل جائے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“
شاید خدا تصمیم خود را عوض کند و از خشم خود بازگردد و ما را هلاک نسازد.
جب اللہ نے اُن کا یہ رویہ دیکھا، کہ وہ واقعی اپنی بُری راہوں سے باز آئے تو وہ پچھتایا اور اُن پر وہ آفت نہ لایا جس کا اعلان اُس نے کیا تھا۔
چون خدا کار آنان را دید و مشاهده کرد که آنها از کارهای زشت خود دست کشیده و توبه کرده‌اند، از تصمیم خود منصرف شد و همان‌طور که قبلاً فرموده بود، آنها را هلاک نکرد.