John 18

یہ کہہ کر عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نکلا اور وادیِ قدرون کو پار کر کے ایک باغ میں داخل ہوا۔
پس از این سخنان، عیسی با شاگردان خود به آن طرف درّهٔ قدرون رفت. در آنجا باغی بود كه عیسی و شاگردانش وارد آن شدند.
یہوداہ جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے والا تھا وہ بھی اِس جگہ سے واقف تھا، کیونکہ عیسیٰ وہاں اپنے شاگردوں کے ساتھ جایا کرتا تھا۔
یهودا كه تسلیم‌كنندهٔ او بود، می‌دانست آن محل كجاست زیرا عیسی و شاگردانش اغلب در آنجا جمع می‌شدند.
راہنما اماموں اور فریسیوں نے یہوداہ کو رومی فوجیوں کا دستہ اور بیت المُقدّس کے کچھ پہرے دار دیئے تھے۔ اب یہ مشعلیں، لالٹین اور ہتھیار لئے باغ میں پہنچے۔
پس یهودا یک‌دسته از سربازان و پاسبانانی را كه سران كاهنان و فریسیان فرستاده بودند با خود به آن باغ برد. آنها مجهّز به چراغها و مشعل‌ها و اسلحه بودند.
عیسیٰ کو معلوم تھا کہ اُسے کیا پیش آئے گا۔ چنانچہ اُس نے نکل کر اُن سے پوچھا، ”تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو؟“
عیسی با وجودی كه می‌دانست چه اتّفاقی برایش خواهد افتاد، جلو رفت و از آنان پرسید: «به دنبال چه كسی می‌گردید؟»
اُنہوں نے جواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“ عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”مَیں ہی ہوں۔“ یہوداہ جو اُسے دشمن کے حوالے کرنا چاہتا تھا، وہ بھی اُن کے ساتھ کھڑا تھا۔
به او گفتند: «به دنبال عیسی ناصری.» عیسی به آنان گفت: «من هستم.» و یهودای خائن هم همراه آنان بود
جب عیسیٰ نے اعلان کیا، ”مَیں ہی ہوں،“ تو سب پیچھے ہٹ کر زمین پر گر پڑے۔
وقتی عیسی به آنان گفت: «من هستم»، آنان عقب‌عقب رفته به زمین افتادند.
ایک اَور بار عیسیٰ نے اُن سے سوال کیا، ”تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”عیسیٰ ناصری کو۔“
پس عیسی بار دیگر پرسید: «به دنبال چه كسی می‌گردید؟» آنها جواب دادند: «عیسای ناصری.»
اُس نے کہا، ”مَیں تم کو بتا چکا ہوں کہ مَیں ہی ہوں۔ اگر تم مجھے ڈھونڈ رہے ہو تو اِن کو جانے دو۔“
عیسی گفت: «من كه به شما گفتم خودم هستم. اگر به دنبال من می‌گردید، بگذارید اینها بروند.»
یوں اُس کی یہ بات پوری ہوئی، ”مَیں نے اُن میں سے جو تُو نے مجھے دیئے ہیں ایک کو بھی نہیں کھویا۔“
او این را گفت تا به آنچه قبلاً فرموده بود تحقّق بخشد: «هیچ‌یک از کسانی‌که به من سپردی گُم نشد.»
شمعون پطرس کے پاس تلوار تھی۔ اب اُس نے اُسے میان سے نکال کر امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا (غلام کا نام ملخُس تھا)۔
آنگاه شمعون پطرس شمشیری را كه همراه داشت كشیده، ضربه‌ای به نوكر كاهن اعظم كه ملوک نام داشت زد و گوش راست او را برید.
لیکن عیسیٰ نے پطرس سے کہا، ”تلوار کو میان میں رکھ۔ کیا مَیں وہ پیالہ نہ پیؤں جو باپ نے مجھے دیا ہے؟“
عیسی به پطرس گفت: «شمشیرت را غلاف كن. آیا جامی را كه پدر به من داده است نباید بنوشم؟»
پھر فوجی دستے، اُن کے افسر اور بیت المُقدّس کے یہودی پہرے داروں نے عیسیٰ کو گرفتار کر کے باندھ لیا۔
سپس آن سربازان به اتّفاق فرماندهٔ خود و پاسبانان یهود عیسی را دستگیر كرده، محكم بستند.
پہلے وہ اُسے حنّا کے پاس لے گئے۔ حنّا اُس سال کے امامِ اعظم کائفا کا سُسر تھا۔
ابتدا او را نزد حنا پدرزن قیافا كه در آن موقع كاهن اعظم، بود بردند
کائفا ہی نے یہودیوں کو یہ مشورہ دیا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ ایک ہی آدمی اُمّت کے لئے مر جائے۔
و این همان قیافایی بود كه به یهودیان گفته بود كه به خیر و صلاح آنان است اگر یک نفر به‌خاطر قوم بمیرد.
شمعون پطرس کسی اَور شاگرد کے ساتھ عیسیٰ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ یہ دوسرا شاگرد امامِ اعظم کا جاننے والا تھا، اِس لئے وہ عیسیٰ کے ساتھ امامِ اعظم کے صحن میں داخل ہوا۔
شمعون پطرس و یک شاگرد دیگر به دنبال عیسی رفتند و چون آن شاگرد با كاهن اعظم آشنایی داشت همراه عیسی به داخل خانهٔ كاهن اعظم رفت.
پطرس باہر دروازے پر کھڑا رہا۔ پھر امامِ اعظم کا جاننے والا شاگرد دوبارہ نکل آیا۔ اُس نے گیٹ کی نگرانی کرنے والی عورت سے بات کی تو اُسے پطرس کو اپنے ساتھ اندر لے جانے کی اجازت ملی۔
امّا پطرس در بیرون منزل، نزدیک در ایستاد. پس آن شاگردی كه با كاهن اعظم آشنایی داشت بیرون آمد و به دربان چیزی گفت و پطرس را به داخل برد.
اُس عورت نے پطرس سے پوچھا، ”تم بھی اِس آدمی کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“
خادمه‌ای كه جلوی در خدمت می‌کرد گفت: «مگر تو یکی از شاگردان این مرد نیستی؟» او گفت: «نه، نیستم.»
ٹھنڈ تھی، اِس لئے غلاموں اور پہرے داروں نے لکڑی کے کوئلوں سے آگ جلائی۔ اب وہ اُس کے پاس کھڑے تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔
نوكران و نگهبانان، آتش افروخته بودند زیرا هوا سرد بود و دور آتش ایستاده خود را گرم می‌کردند. پطرس نیز پهلوی آنان ایستاده بود و خود را گرم می‌کرد.
اِتنے میں امامِ اعظم عیسیٰ کی پوچھ گچھ کر کے اُس کے شاگردوں اور تعلیم کے بارے میں تفتیش کرنے لگا۔
كاهن اعظم از عیسی دربارهٔ شاگردان و تعالیم او سؤالاتی كرد.
عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مَیں نے دنیا میں کھل کر بات کی ہے۔ مَیں ہمیشہ یہودی عبادت خانوں اور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا، وہاں جہاں تمام یہودی جمع ہوا کرتے ہیں۔ پوشیدگی میں تو مَیں نے کچھ نہیں کہا۔
عیسی پاسخ داد: «من به طور علنی و در مقابل همه صحبت کرده‌ام. همیشه در كنیسه و در معبد بزرگ یعنی در جایی‌که همهٔ یهودیان جمع می‌شوند، تعلیم داده‌ام و هیچ‌وقت در خفا چیزی نگفته‌ام،
آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اُن سے دریافت کریں جنہوں نے میری باتیں سنی ہیں۔ اُن کو معلوم ہے کہ مَیں نے کیا کچھ کہا ہے۔“
پس چرا از من سؤال می‌کنی؟ از کسانی‌که سخنان مرا شنیده‌اند بپرس. آنها می‌دانند چه گفته‌ام.»
اِس پر ساتھ کھڑے بیت المُقدّس کے پہرے داروں میں سے ایک نے عیسیٰ کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا، ”کیا یہ امامِ اعظم سے بات کرنے کا طریقہ ہے جب وہ تم سے کچھ پوچھے؟“
وقتی عیسی این را گفت یکی از نگهبانان كه در آنجا ایستاده بود به او سیلی زده گفت: «آیا این‌طور به كاهن اعظم جواب می‌دهی؟»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں نے بُری بات کی ہے تو ثابت کر۔ لیکن اگر سچ کہا، تو تُو نے مجھے کیوں مارا؟“
عیسی به او گفت: «اگر بد گفتم، با دلیل خطای مرا ثابت كن و اگر درست جواب دادم چرا مرا می‌زنی؟»
پھر حنّا نے عیسیٰ کو بندھی ہوئی حالت میں امامِ اعظم کائفا کے پاس بھیج دیا۔
سپس حنا او را دست‌بسته پیش قیافا كاهن اعظم فرستاد.
شمعون پطرس اب تک آگ کے پاس کھڑا تاپ رہا تھا۔ اِتنے میں دوسرے اُس سے پوچھنے لگے، ”تم بھی اُس کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ لیکن پطرس نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“
شمعون پطرس در آنجا ایستاده بود و خود را گرم می‌کرد. عدّه‌ای از او پرسیدند: «مگر تو از شاگردان او نیستی؟» او منكر شد و گفت: «نه، نیستم»
پھر امامِ اعظم کا ایک غلام بول اُٹھا جو اُس آدمی کا رشتے دار تھا جس کا کان پطرس نے اُڑا دیا تھا، ”کیا مَیں نے تم کو باغ میں اُس کے ساتھ نہیں دیکھا تھا؟“
یکی از خدمتكاران كاهن اعظم كه از خویشاوندان آن کسی بود كه پطرس گوشش را بریده بود به او گفت: «مگر من خودم تو را در باغ با او ندیدم؟»
پطرس نے ایک بار پھر انکار کیا، اور انکار کرتے ہی مرغ کی بانگ سنائی دی۔
پطرس باز هم منكر شد و درست در همان وقت خروس بانگ زد.
پھر یہودی عیسیٰ کو کائفا سے لے کر رومی گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے پاس پہنچ گئے۔ اب صبح ہو چکی تھی اور چونکہ یہودی فسح کی عید کے کھانے میں شریک ہونا چاہتے تھے، اِس لئے وہ محل میں داخل نہ ہوئے، ورنہ وہ ناپاک ہو جاتے۔
صبح زود عیسی را نزد قیافا به کاخ فرماندار بردند. یهودیان به کاخ وارد نشدند مبادا ناپاک شوند و نتوانند غذای فصح را بخورند.
چنانچہ پیلاطس نکل کر اُن کے پاس آیا اور پوچھا، ”تم اِس آدمی پر کیا الزام لگا رہے ہو؟“
پس پیلاطس بیرون آمد و از آنها پرسید: «چه شكایتی علیه این مرد دارید؟»
اُنہوں نے جواب دیا، ”اگر یہ مجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے آپ کے حوالے نہ کرتے۔“
در جواب گفتند: «اگر جنایتكار نبود او را نزد تو نمی‌آوردیم.»
پیلاطس نے کہا، ”پھر اِسے لے جاؤ اور اپنی شرعی عدالتوں میں پیش کرو۔“ لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا، ”ہمیں کسی کو سزائے موت دینے کی اجازت نہیں۔“
پیلاطس گفت: «او را ببرید و بر طبق قانون خود محاكمه نمایید.» یهودیان به او پاسخ دادند: «طبق قانون، ما اجازه نداریم کسی را بكشیم.»
عیسیٰ نے اِس طرف اشارہ کیا تھا کہ وہ کس طرح مرے گا اور اب اُس کی یہ بات پوری ہوئی۔
و به این ترتیب آنچه كه عیسی در اشاره به نحوهٔ مرگ خود گفته بود تحقّق یافت.
تب پیلاطس پھر اپنے محل میں گیا۔ وہاں سے اُس نے عیسیٰ کو بُلایا اور اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“
سپس پیلاطس به کاخ برگشت و عیسی را احضار كرده از او پرسید: «آیا تو پادشاه یهود هستی؟»
عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا آپ اپنی طرف سے یہ سوال کر رہے ہیں، یا اَوروں نے آپ کو میرے بارے میں بتایا ہے؟“
عیسی پاسخ داد: «آیا این نظر خود توست یا دیگران دربارهٔ من چنین گفته‌اند؟»
پیلاطس نے جواب دیا، ”کیا مَیں یہودی ہوں؟ تمہاری اپنی قوم اور راہنما اماموں ہی نے تمہیں میرے حوالے کیا ہے۔ تم سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے؟“
پیلاطس گفت: «مگر من یهودی هستم؟ قوم خودت و سران كاهنان، تو را پیش من آوردند. چه کرده‌ای؟»
عیسیٰ نے کہا، ”میری بادشاہی اِس دنیا کی نہیں ہے۔ اگر وہ اِس دنیا کی ہوتی تو میرے خادم سخت جد و جہد کرتے تاکہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہ کیا جاتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“
عیسی پاسخ داد: «پادشاهی من متعلّق به این جهان نیست. اگر پادشاهی من به این جهان تعلّق می‌داشت، پیروان من می‌جنگیدند تا من به یهودیان تسلیم نشوم، ولی پادشاهی من پادشاهی دنیوی نیست.»
پیلاطس نے کہا، ”تو پھر تم واقعی بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ صحیح کہتے ہیں، مَیں بادشاہ ہوں۔ مَیں اِسی مقصد کے لئے پیدا ہو کر دنیا میں آیا کہ سچائی کی گواہی دوں۔ جو بھی سچائی کی طرف سے ہے وہ میری سنتا ہے۔“
پیلاطس به او گفت: «پس تو پادشاه هستی؟» عیسی پاسخ داد: «همان‌طور كه می‌گویی هستم. من برای این متولّد شده‌ام و به دنیا آمدم تا به راستی شهادت دهم و هرکه راستی را دوست دارد، سخنان مرا می‌شنود.»
پیلاطس نے پوچھا، ”سچائی کیا ہے؟“ پھر وہ دوبارہ نکل کر یہودیوں کے پاس گیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”مجھے اُسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔
پیلاطس گفت: «راستی چیست؟» پس از گفتن این سخن، پیلاطس باز پیش یهودیان رفت و به آنها گفت: «من در این مرد هیچ جُرمی نیافتم،
لیکن تمہاری ایک رسم ہے جس کے مطابق مجھے عیدِ فسح کے موقع پر تمہارے لئے ایک قیدی کو رِہا کرنا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں ’یہودیوں کے بادشاہ‘ کو رِہا کر دوں؟“
ولی طبق رسم شما من در روز فصح یکی از زندانیان را برایتان آزاد می‌کنم. آیا مایلید كه پادشاه یهود را برایتان آزاد سازم؟»
لیکن جواب میں لوگ چلّانے لگے، ”نہیں، اِس کو نہیں بلکہ برابا کو۔“ (برابا ڈاکو تھا۔)
آنها همه فریاد كشیدند: «نه او را نمی‌خواهیم، باراباس را آزاد كن.» باراباس یک راهزن بود.