Job 42

تب ایوب نے جواب میں رب سے کہا،
آنگاه ایّوب به خداوند چنین جواب داد. ایّوب
”مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو سب کچھ کر پاتا ہے، کہ تیرا کوئی بھی منصوبہ روکا نہیں جا سکتا۔
من می‌دانم که تو قادر به هر کاری هستی و هیچ‌کسی نمی‌تواند، تو را از اراده‌ات باز دارد.
تُو نے فرمایا، ’یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟‘ یقیناً مَیں نے ایسی باتیں بیان کیں جو میری سمجھ سے باہر ہیں، ایسی باتیں جو اِتنی انوکھی ہیں کہ مَیں اُن کا علم رکھ ہی نہیں سکتا۔
تو پرسیدی: 'چرا با سخنان بی‌معنی خود حکمت مرا انکار می‌‌کنی؟' من به راستی از روی نادانی حرف زدم و نمی‌دانستم چه می‌گویم. دربارهٔ چیزهایی سخن گفتم که بالاتر از فهم من بودند.
تُو نے فرمایا، ’سن میری بات تو مَیں بولوں گا۔ مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔‘
به من گفتی که سخنانت را گوش کنم و به سؤالهایی که از من می‌‌کنی، جواب بدهم.
پہلے مَیں نے تیرے بارے میں صرف سنا تھا، لیکن اب میری اپنی آنکھوں نے تجھے دیکھا ہے۔
قبل از این گوش من دربارهٔ تو چیزهایی شنیده بود، امّا اکنون چشم من تو را می‌بیند،
اِس لئے مَیں اپنی باتیں مسترد کرتا، اپنے آپ پر خاک اور راکھ ڈال کر توبہ کرتا ہوں۔“
بنابراین از خودم بدم می‌آید و در خاک و خاکستر می‌نشینم و توبه می‌کنم.
ایوب سے یہ تمام باتیں کہنے کے بعد رب اِلی فز تیمانی سے ہم کلام ہوا، ”مَیں تجھ سے اور تیرے دو دوستوں سے غصے ہوں، کیونکہ گو میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں درست باتیں کیں مگر تم نے ایسا نہیں کیا۔
بعد از آن که خداوند سخنان خود را با ایّوب تمام کرد، به الیفاز تیمانی فرمود: «من از تو و دو دوستت خشمگین هستم، زیرا شما مانند بنده‌ام، ایّوب دربارهٔ من حرف درست نزدید.
چنانچہ اب سات جوان بَیل اور سات مینڈھے لے کر میرے بندے ایوب کے پاس جاؤ اور اپنی خاطر بھسم ہونے والی قربانی پیش کرو۔ لازم ہے کہ ایوب تمہاری شفاعت کرے، ورنہ مَیں تمہیں تمہاری حماقت کا پورا اجر دوں گا۔ لیکن اُس کی شفاعت پر مَیں تمہیں معاف کروں گا، کیونکہ میرے بندے ایوب نے میرے بارے میں وہ کچھ بیان کیا جو صحیح ہے جبکہ تم نے ایسا نہیں کیا۔“
پس حالا هفت گوساله و هفت قوچ گرفته پیش بنده‌ام، ایّوب بروید و آنها را به‌خاطر گناه خود به عنوان قربانی سوختنی تقدیم کنید. آنگاه بندهٔ من، ایّوب برای شما دعا می‌کند و من دعایش را می‌پذیرم و گناه شما را می‌بخشم، چرا که دربارهٔ من مانند ایّوب حقیقت را در مورد من بیان نکرده‌اید.»
اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا تو رب نے ایوب کی سنی۔
پس الیفاز تیمانی، بلدد شوحی و صوفر نعماتی رفتند و همان‌طور که خداوند فرموده بود عمل کردند و خداوند دعای ایّوب را در حق آنها مستجاب نمود.
اور جب ایوب نے دوستوں کی شفاعت کی تو رب نے اُسے اِتنی برکت دی کہ آخرکار اُسے پہلے کی نسبت دُگنی دولت حاصل ہوئی۔
پس از آن که ایّوب برای دوستان خود دعا کرد، خداوند باز ایّوب را کامیاب ساخت و دو برابر همهٔ چیزهایی را که در گذشته داشت، به او بازگردانید.
تب اُس کے تمام بھائی بہنیں اور پرانے جاننے والے اُس کے پاس آئے اور گھر میں اُس کے ساتھ کھانا کھا کر اُس آفت پر افسوس کیا جو رب ایوب پر لایا تھا۔ ہر ایک نے اُسے تسلی دے کر اُسے ایک سِکہ اور سونے کا ایک چھلا دے دیا۔
سپس همهٔ برادران، خواهران و آشنایانش به‌خاطر مصیبتی که بر سر او آمده بود، برای تسلّی پیش او آمدند و در خانه‌اش جشن گرفتند. هر کدام آنها پول و انگشتر طلا به او هدیه دادند.
اب سے رب نے ایوب کو پہلے کی نسبت کہیں زیادہ برکت دی۔ اُسے 14,000 بکریاں، 6,000 اونٹ، بَیلوں کی 1,000 جوڑیاں اور 1,000 گدھیاں حاصل ہوئیں۔
خداوند در سالهای آخر عمر ایّوب، بیشتر از اول به او برکت داد. او دارای چهارده هزار گوسفند، شش هزار شتر، هفت هزار جفت گاو و هزار الاغ ماده شد.
نیز، اُس کے مزید سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔
او همچنین هفت پسر و سه دختر به نامهای یمیمه، قصیعه و قَرَن هفوک داشت.
اُس نے بیٹیوں کے یہ نام رکھے: پہلی کا نام یمیمہ، دوسری کا قصیعہ اور تیسری کا قرن ہپّوک۔
او همچنین هفت پسر و سه دختر به نامهای یمیمه، قصیعه و قَرَن هفوک داشت.
تمام ملک میں ایوب کی بیٹیوں جیسی خوب صورت خواتین پائی نہیں جاتی تھیں۔ ایوب نے اُنہیں بھی میراث میں ملکیت دی، ایسی ملکیت جو اُن کے بھائیوں کے درمیان ہی تھی۔
در تمام آن سرزمین هیچ زنی، زیبایی دختران ایّوب را نداشت و پدرشان به آنها هم مانند برادرانشان ارث داد.
ایوب مزید 140 سال زندہ رہا، اِس لئے وہ اپنی اولاد کو چوتھی پشت تک دیکھ سکا۔
بعد از آن ایّوب یکصد و چهل سال دیگر زندگی کرد و فرزندان و نوه‌های خود را تا نسل چهارم دید.
پھر وہ دراز زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر گیا۔
او پس از یک عمر طولانی در سن پیری و سالخوردگی چشم از جهان فرو بست.