Job 33

اے ایوب، میری تقریر سنیں، میری تمام باتوں پر کان دھریں!
حال ای ایّوب با دقّت به سخنان من گوش بده.
اب مَیں اپنا منہ کھول دیتا ہوں، میری زبان بولتی ہے۔
می‌خواهم آنچه را که در نظر دارم به تو بگویم.
میرے الفاظ سیدھی راہ پر چلنے والے دل سے اُبھر آتے ہیں، میرے ہونٹ دیانت داری سے وہ کچھ بیان کرتے ہیں جو مَیں جانتا ہوں۔
حرفهای من از صمیم دل، صادقانه و حقیقت است.
اللہ کے روح نے مجھے بنایا، قادرِ مطلق کے دم نے مجھے زندگی بخشی۔
زیرا روح خدا مرا سرشته و نَفَس قادر متعال به من زندگی بخشیده است.
اگر آپ اِس قابل ہوں تو مجھے جواب دیں اور اپنی باتیں ترتیت سے پیش کر کے میرا مقابلہ کریں۔
اگر می‌توانی جواب مرا بدهی، درنگ نکن.
اللہ کی نظر میں مَیں تو آپ کے برابر ہوں، مجھے بھی مٹی سے لے کر تشکیل دیا گیا ہے۔
من و تو در نظر خدا فرقی نداریم. او هردوی ما را از گِل سرشته است.
چنانچہ مجھے آپ کے لئے دہشت کا باعث نہیں ہونا چاہئے، میری طرف سے آپ پر بھاری بوجھ نہیں آئے گا۔
پس تو نباید از من ترس و وحشت داشته باشی و من بر تو فشار نمی‌آورم.
آپ نے میرے سنتے ہی کہا بلکہ آپ کے الفاظ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،
شنیدم که گفتی:
’مَیں پاک ہوں، مجھ سے جرم سرزد نہیں ہوا، مَیں بےگناہ ہوں، میرا کوئی قصور نہیں۔
«من پاک هستم و خطایی نکرده‌ام. بی‌عیب هستم و گناهی ندارم.
توبھی اللہ مجھ سے جھگڑنے کے مواقع ڈھونڈتا اور مجھے اپنا دشمن سمجھتا ہے۔
خدا بهانه می‌جوید تا گناهی در من بیابد و مرا دشمن خود می‌شمارد.
وہ میرے پاؤں کو کاٹھ میں ڈال کر میری تمام راہوں کی پہرہ داری کرتا ہے۔‘
پاهایم را به زنجیر می‌بندد و در هر قدم مراقب من است.»
لیکن آپ کی یہ بات درست نہیں، کیونکہ اللہ انسان سے اعلیٰ ہے۔
امّا ایّوب، من تو را قانع می‌سازم که تو اشتباه می‌‌کنی. خدا بزرگتر از همهٔ انسانهاست.
آپ اُس سے جھگڑ کر کیوں کہتے ہیں، ’وہ میری کسی بھی بات کا جواب نہیں دیتا‘؟
چرا خدا را متّهم می‌‌کنی و می‌گویی که او برای کارهایی که می‌کند به انسان توضیح نمی‌دهد.
شاید انسان کو اللہ نظر نہ آئے، لیکن وہ ضرور کبھی اِس طریقے، کبھی اُس طریقے سے اُس سے ہم کلام ہوتا ہے۔
خدا به راههای مختلف با انسان صحبت می‌کند، امّا کسی به کلام او توجّه نمی‌نماید.
کبھی وہ خواب یا رات کی رویا میں اُس سے بات کرتا ہے۔ جب لوگ بستر پر لیٹ کر گہری نیند سو جاتے ہیں
در شب، وقتی انسان در خواب عمیق فرو می‌رود، در رؤیا با او حرف می‌زند.
تو اللہ اُن کے کان کھول کر اپنی نصیحتوں سے اُنہیں دہشت زدہ کر دیتا ہے۔
گوشهای او را باز می‌کند. او را می‌ترساند و اخطار می‌دهد
یوں وہ انسان کو غلط کام کرنے اور مغرور ہونے سے باز رکھ کر
خدا سخن می‌گوید تا او را از گناه کردن باز دارد و از مغرور شدن رهایی‌اش‌‌ بخشد،
اُس کی جان گڑھے میں اُترنے اور دریائے موت کو عبور کرنے سے روک دیتا ہے۔
تا از مرگ و هلاکت نجات یابد.
کبھی اللہ انسان کو بستر پر درد کے ذریعے تربیت دیتا ہے۔ تب اُس کی ہڈیوں میں لگاتار جنگ ہوتی ہے۔
خدا انسان را با درد و بیماری سرزنش می‌کند.
اُس کی جان کو خوراک سے گھن آتی بلکہ اُسے لذیذترین کھانے سے بھی نفرت ہوتی ہے۔
در اثر مرض، انسان اشتهای خود را از دست می‌دهد به طوری که حتّی از لذیذترین غذاها هم بدش می‌آید.
اُس کا گوشت پوست سکڑ کر غائب ہو جاتا ہے جبکہ جو ہڈیاں پہلے چھپی ہوئی تھیں وہ نمایاں طور پر نظر آتی ہیں۔
آن‌قدر لاغر می‌شود که از او فقط پوست و استخوان بجا می‌ماند.
اُس کی جان گڑھے کے قریب، اُس کی زندگی ہلاک کرنے والوں کے نزدیک پہنچتی ہے۔
پایش به لب گور می‌رسد و به دنیای مردگان نزدیک می‌شود.
لیکن اگر کوئی فرشتہ، ہزاروں میں سے کوئی ثالث اُس کے پاس ہو جو انسان کو سیدھی راہ دکھائے
امّا اگر یکی از هزاران فرشتهٔ خدا حاضر باشد و از او شفاعت نموده و بگوید که بی‌گناه است،
اور اُس پر ترس کھا کر کہے، ’اُسے گڑھے میں اُترنے سے چھڑا، مجھے فدیہ مل گیا ہے،
آنگاه بر او رحم کرده، می‌فرماید: «آزادش کنید و نگذارید که هلاک شود، زیرا کفّاره‌ای برایش یافته‌ام.»
اب اُس کا جسم جوانی کی نسبت زیادہ تر و تازہ ہو جائے اور وہ دوبارہ جوانی کی سی طاقت پائے‘
بدن او دوباره جوان و قوی می‌گردد.
تو پھر وہ شخص اللہ سے التجا کرے گا، اور اللہ اُس پر مہربان ہو گا۔ تب وہ بڑی خوشی سے اللہ کا چہرہ تکتا رہے گا۔ اِسی طرح اللہ انسان کی راست بازی بحال کرتا ہے۔
هر وقت به حضور خدا دعا کند، خدا دعایش را می‌پذیرد و او با شادمانی در پیشگاه او حضور می‌یابد و خدا سعادت گذشته‌اش را به او بازمی‌گرداند.
ایسا شخص لوگوں کے سامنے گائے گا اور کہے گا، ’مَیں نے گناہ کر کے سیدھی راہ ٹیڑھی میڑھی کر دی، اور مجھے کوئی فائدہ نہ ہوا۔
بعد او سرود می‌خواند و به مردم می‌گوید: «من گناه کردم و از راه راست منحرف شدم،
لیکن اُس نے فدیہ دے کر میری جان کو موت کے گڑھے میں اُترنے سے چھڑایا۔ اب میری زندگی نور سے لطف اندوز ہو گی۔‘
امّا خدا گناهان مرا بخشید و مرا از مرگ و هلاکت نجات داد.»
اللہ انسان کے ساتھ یہ سب کچھ دو چار مرتبہ کرتا ہے
خدا بارها این کارها را برای انسان انجام می‌دهد،
تاکہ اُس کی جان گڑھے سے واپس آئے اور وہ زندگی کے نور سے روشن ہو جائے۔
تا جان او را از هلاکت برهاند و از نور حیات برخوردارش سازد.
اے ایوب، دھیان سے میری بات سنیں، خاموش ہو جائیں تاکہ مَیں بات کروں۔
ایّوب، سخنان مرا بشنو و خاموش باش و به آنچه می‌گویم توجّه کن.
اگر آپ جواب میں کچھ بتانا چاہیں تو بتائیں۔ بولیں، کیونکہ مَیں آپ کو راست باز ٹھہرانے کی آرزو رکھتا ہوں۔
امّا اگر چیزی برای گفتن داری، بگو. من می‌خواهم بشنوم و اگر گفتارت درست باشد، قبول می‌کنم.
لیکن اگر آپ کچھ بیان نہیں کر سکتے تو میری سنیں، چپ رہیں تاکہ مَیں آپ کو حکمت کی تعلیم دوں۔“
وگرنه ساکت باش و به من گوش بده تا به تو حکمت بیاموزم.