Job 26

ایوب نے جواب دے کر کہا،
شما چه مددکاران خوبی برای منِ مسکین و بیچاره هستید!
”واہ جی واہ! تُو نے کیا خوب اُسے سہارا دیا جو بےبس ہے، کیا خوب اُس بازو کو مضبوط کر دیا جو بےطاقت ہے!
شما چه مددکاران خوبی برای منِ مسکین و بیچاره هستید!
تُو نے اُسے کتنے اچھے مشورے دیئے جو حکمت سے محروم ہے، اپنی سمجھ کی کتنی گہری باتیں اُس پر ظاہر کی ہیں۔
و با پندهای عالی و گفتار حکیمانه مرا متوجّه حماقتم ساختید!
تُو نے کس کی مدد سے یہ کچھ پیش کیا ہے؟ کس نے تیری روح میں وہ باتیں ڈالیں جو تیرے منہ سے نکل آئی ہیں؟
چه کسی به این سخنان شما گوش می‌دهد و چه کسی این حرفها را به شما الهام کرده است؟ بلدد
اللہ کے سامنے وہ تمام مُردہ ارواح جو پانی اور اُس میں رہنے والوں کے نیچے بستی ہیں ڈر کے مارے تڑپ اُٹھتی ہیں۔
ارواح مردگان، آبها و موجوداتی که در آنها زندگی می‌کنند، در حضور خدا می‌لرزند.
ہاں، اُس کے سامنے پاتال برہنہ اور اُس کی گہرائیاں بےنقاب ہیں۔
در دنیای مردگان، همه‌چیز برای او آشکار است و هیچ چیزی از نظر او پوشیده نیست.
اللہ ہی نے شمال کو ویران و سنسان جگہ کے اوپر تان لیا، اُسی نے زمین کو یوں لگا دیا کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں لٹکتی۔
خدا آسمان را در فضا پهن کرد و زمین را بی‌ستون، معلّق نگه داشته است.
اُس نے اپنے بادلوں میں پانی لپیٹ لیا، لیکن وہ بوجھ تلے نہ پھٹے۔
او ابرها را از آب پُر می‌سازد و ابرها از سنگینی آن نمی‌شکافد.
اُس نے اپنا تخت نظروں سے چھپا کر اپنا بادل اُس پر چھا جانے دیا۔
روی ماهِ بدر را با ابر می‌پوشاند و از نظرها پنهان می‌کند.
اُس نے پانی کی سطح پر دائرہ بنایا جو روشنی اور اندھیرے کے درمیان حد بن گیا۔
او افق را بر روی اقیانوسها کشید و با آن تاریکی را از روشنایی جدا کرد.
آسمان کے ستون لرز اُٹھے۔ اُس کی دھمکی پر وہ دہشت زدہ ہوئے۔
وقتی او تهدید می‌کند، ستونهایی که آسمان را نگه می‌دارند می‌لرزند و به ارتعاش درمی‌آیند.
اپنی قدرت سے اللہ نے سمندر کو تھما دیا، اپنی حکمت سے رہب اژدہے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
با قدرت خود، دریای متلاطم را آرام می‌سازد و با حکمت خود، هیولای دریایی را رام می‌کند.
اُس کے روح نے آسمان کو صاف کیا، اُس کے ہاتھ نے فرار ہونے والے سانپ کو چھید ڈالا۔
روح او آسمانها را زینت داده است و دست او مار تیزرو را هلاک کرده است.
لیکن ایسے کام اُس کی راہوں کے کنارے پر ہی کئے جاتے ہیں۔ جو کچھ ہم اُس کے بارے میں سنتے ہیں وہ دھیمی دھیمی آواز سے ہمارے کان تک پہنچتا ہے۔ تو پھر کون اُس کی قدرت کی کڑکتی آواز سمجھ سکتا ہے؟“
اینها فقط قسمتی از کارهای بزرگ اوست؛ ما فقط زمزمه‌ای شنیده‌ایم. چه کسی می‌تواند، در برابر قدرت عظیم او بایستد.»