Job 12

ایوب نے جواب دے کر کہا،
آیا فکر می‌کنید که شما صدای همهٔ مردم هستید؟ و اگر بمیرید، حکمت هم با شما می‌میرد؟
”لگتا ہے کہ تم ہی واحد دانش مند ہو، کہ حکمت تمہارے ساتھ ہی مر جائے گی۔
آیا فکر می‌کنید که شما صدای همهٔ مردم هستید؟ و اگر بمیرید، حکمت هم با شما می‌میرد؟
لیکن مجھے سمجھ ہے، اِس ناتے سے مَیں تم سے ادنیٰ نہیں ہوں۔ ویسے بھی کون ایسی باتیں نہیں جانتا؟
امّا بدانید که من هم به اندازهٔ شما عقل دارم و از شما کمتر نیستم. چیزهایی را که گفتید هرکسی می‌داند.
مَیں تو اپنے دوستوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں، مَیں جس کی دعائیں اللہ سنتا تھا۔ ہاں، مَیں جو بےگناہ اور بےالزام ہوں دوسروں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں!
در گذشته، هرگاه پیش خدا دعا می‌کردم، او دعای مرا اجابت می‌فرمود، امّا اکنون، درحالی‌که گناهی ندارم، حتّی دوستانم به من می‌خندند و مسخره‌ام می‌کنند.
جو سکون سے زندگی گزارتا ہے وہ مصیبت زدہ کو حقیر جانتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’آؤ، ہم اُسے ٹھوکر ماریں جس کے پاؤں ڈگمگانے لگے ہے۔‘
آنهایی که آسوده و آرامند به مصیبت‌زدگان توهین می‌کنند و به افتادگان لگد می‌زنند.
غارت گروں کے خیموں میں آرام و سکون ہے، اور اللہ کو طیش دلانے والے حفاظت سے رہتے ہیں، گو وہ اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔
امّا خانهٔ دزدان و کسانی‌که خدا را خشمگین می‌سازند، در امان می‌باشند. آنها به قدرت خود متّکی هستند نه به خدا.
تاہم تم کہتے ہو کہ جانوروں سے پوچھ لے تو وہ تجھے صحیح بات سکھائیں گے۔ پرندوں سے پتا کر تو وہ تجھے درست جواب دیں گے۔
چیزهایی را که شما می‌گویید، اگر از حیوانات بپرسید، به شما می‌آموزند. اگر از پرندگان سؤال کنید، به شما جواب می‌دهند. نباتات زمین برایتان بیان می‌کنند؛ و حتّی ماهیان به شما می‌گویند که دست پُر قدرت خدا همه‌چیز را آفریده است.
زمین سے بات کر تو وہ تجھے تعلیم دے گی، بلکہ سمندر کی مچھلیاں بھی تجھے اِس کا مفہوم سنائیں گی۔
چیزهایی را که شما می‌گویید، اگر از حیوانات بپرسید، به شما می‌آموزند. اگر از پرندگان سؤال کنید، به شما جواب می‌دهند. نباتات زمین برایتان بیان می‌کنند؛ و حتّی ماهیان به شما می‌گویند که دست پُر قدرت خدا همه‌چیز را آفریده است.
اِن میں سے ایک بھی نہیں جو نہ جانتا ہو کہ رب کے ہاتھ نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
چیزهایی را که شما می‌گویید، اگر از حیوانات بپرسید، به شما می‌آموزند. اگر از پرندگان سؤال کنید، به شما جواب می‌دهند. نباتات زمین برایتان بیان می‌کنند؛ و حتّی ماهیان به شما می‌گویند که دست پُر قدرت خدا همه‌چیز را آفریده است.
اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان، تمام انسانوں کا دم ہے۔
زندگی هر موجود زنده و نَفَس تمام بشر در دست اوست.
کان تو الفاظ کی یوں جانچ پڑتال کرتا ہے جس طرح زبان کھانوں میں امتیاز کرتی ہے۔
همان‌طور که با زبان مزهٔ غذاهای خوب را می‌چشیم با گوش هم کلام حقیقت را تشخیص می‌دهیم.
اور حکمت اُن میں پائی جاتی ہے جو عمر رسیدہ ہیں، سمجھ متعدد دن گزرنے کے بعد ہی آتی ہے۔
اشخاص پیر دانا هستند، امّا خدا دانا و تواناست. اشخاص پیر بصیرت دارند، ولی خدا دارای بصیرت و قدرت است.
حکمت اور قدرت اللہ کی ہے، وہی مصلحت اور سمجھ کا مالک ہے۔
اشخاص پیر دانا هستند، امّا خدا دانا و تواناست. اشخاص پیر بصیرت دارند، ولی خدا دارای بصیرت و قدرت است.
جو کچھ وہ ڈھا دے وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو گا، جسے وہ گرفتار کرے اُسے آزاد نہیں کیا جائے گا۔
آنچه را که خدا خراب کند، هیچ‌کسی نمی‌تواند آباد نماید. اگر خدا کسی را به زندان بیاندازد، کسی نمی‌تواند او را آزاد کند.
جب وہ پانی روکے تو کال پڑتا ہے، جب اُسے کھلا چھوڑے تو وہ ملک میں تباہی مچا دیتا ہے۔
هرگاه باران را متوقّف سازد، زمین خشک می‌شود و اگر توفان را بفرستد، زمین را زیر آب غرق می‌کند.
اُس کے پاس قوت اور دانائی ہے۔ بھٹکنے اور بھٹکانے والا دونوں ہی اُس کے ہاتھ میں ہیں۔
بلی، خدا دانا و تواناست و اختیار فریب‌دهندگان و فریب‌خوردگان در دست اوست.
مشیروں کو وہ ننگے پاؤں اپنے ساتھ لے جاتا ہے، قاضیوں کو احمق ثابت کرتا ہے۔
او حکمت حاکمان را از ایشان می‌گیرد و کارهای رهبران را مانند احمقان می‌سازد.
وہ بادشاہوں کا پٹکا کھول کر اُن کی کمروں میں رسّا باندھتا ہے۔
پادشاهان را خلع و اسیر خود می‌کند.
اماموں کو وہ ننگے پاؤں اپنے ساتھ لے جاتا ہے، مضبوطی سے کھڑے آدمیوں کو تباہ کرتا ہے۔
کاهنان را حقیر و زورمندان را سرنگون می‌سازد.
قابلِ اعتماد افراد سے وہ بولنے کی قابلیت اور بزرگوں سے امتیاز کرنے کی لیاقت چھین لیتا ہے۔
قدرت سخن معتمدان و فهم اشخاص پیر را از بین می‌برد.
وہ شرفا پر اپنی حقارت کا اظہار کر کے زورآوروں کا پٹکا کھول دیتا ہے۔
حاکمان را ذلیل و زورمندان را حقیر می‌کند.
وہ اندھیرے کے پوشیدہ بھید کھول دیتا اور گہری تاریکی کو روشنی میں لاتا ہے۔
چیزهایی را که تاریک و مبهم هستند روشن می‌سازد.
وہ قوموں کو بڑا بھی بناتا اور تباہ بھی کرتا ہے، اُمّتوں کو منتشر بھی کرتا اور اُن کی قیادت بھی کرتا ہے۔
به ملّتها قوّت و نیرو می‌بخشد و سپس آنها را از بین می‌برد. به تعدادشان می‌افزاید و سپس آنها را به دست دشمن می‌سپارد.
وہ ملک کے راہنماؤں کو عقل سے محروم کر کے اُنہیں ایسے بیابان میں آوارہ پھرنے دیتا ہے جہاں راستہ ہی نہیں۔
حکمت رهبران را از آنها می‌گیرد و آنها را در بیابان آواره می‌سازد.
تب وہ اندھیرے میں روشنی کے بغیر ٹٹول ٹٹول کر گھومتے ہیں۔ اللہ ہی اُنہیں نشے میں دُھت شرابیوں کی طرح بھٹکنے دیتا ہے۔
در تاریکی، کورمال‌کورمال راه می‌روند و مانند مستان، افتان و خیزان قدم می‌زنند.