Jeremiah 41

اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع شاہی نسل کا تھا اور پہلے شاہِ یہوداہ کا اعلیٰ افسر تھا۔ ساتویں مہینے میں وہ دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر مِصفاہ میں جِدلیاہ سے ملنے آیا۔ جب وہ مل کر کھانا کھا رہے تھے
در هفتمین ماه همان سال، اسماعیل پسر نتنیا و نوهٔ الیشمع، که یکی از اعضای خانوادهٔ سلطنتی و یکی از افسران ارشد پادشاه بود، به همراه ده نفر به مصفه رفت تا با جدلیای فرماندار دیدار کند. وقتی آنها با هم مشغول صرف غذا بودند،
تو اسمٰعیل اور اُس کے دس آدمی اچانک اُٹھے اور اپنی تلواروں کو کھینچ کر جِدلیاہ کو مار ڈالا۔ یوں اسمٰعیل نے اُس آدمی کو قتل کیا جسے بابل کے بادشاہ نے صوبہ یہوداہ پر مقرر کیا تھا۔
اسماعیل و ده مرد همراه او شمشیرهای خود را کشیدند و جدلیا را کشتند؛ زیرا پادشاه بابل او را به فرمانداری یهودا برگزیده بود.
اُس نے مِصفاہ میں جِدلیاہ کے ساتھ رہنے والے تمام ہم وطنوں کو بھی قتل کیا اور وہاں ٹھہرنے والے بابل کے فوجیوں کو بھی۔
اسماعیل همچنین تمام یهودیانی را که با جدلیا در مصفه بودند و سربازان بابلی را که هنوز در آنجا حضور داشتند، همه را کشت.
اگلے دن جب کسی کو معلوم نہیں تھا کہ جِدلیاہ کو قتل کیا گیا ہے
روز بعد، قبل از آنکه کسی از قتل جدلیا باخبر شود،
تو 80 آدمی وہاں پہنچے جو سِکم، سَیلا اور سامریہ سے آ کر رب کے تباہ شدہ گھر میں اُس کی پرستش کرنے جا رہے تھے۔ اُن کے پاس غلہ اور بخور کی قربانیاں تھیں، اور اُنہوں نے غم کے مارے اپنی داڑھیاں منڈوا کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور اپنی جِلد کو زخمی کر دیا تھا۔
هشتاد نفر از شکیم، سیلو و سامره آمدند. آنها ریشهای خود را تراشیده بودند، لباسهایشان پاره و بدنهایشان را زخمی کرده بودند. آنها غلاّت و بُخور برای هدیه به معبد بزرگ می‌بردند.
اسمٰعیل روتے روتے مِصفاہ سے نکل کر اُن سے ملنے آیا۔ جب وہ اُن کے پاس پہنچا تو کہنے لگا، ”جِدلیاہ بن اخی قام کے پاس آؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا ہے!“
پس اسماعیل با گریه از مصفه برای دیدار آنها بیرون رفت. وقتی به آنها رسید، گفت: «خواهش می‌کنم بیایید و جدلیا را ببینید.»
جوں ہی وہ شہر میں داخل ہوئے تو اسمٰعیل اور اُس کے ساتھیوں نے اُنہیں قتل کر کے ایک حوض میں پھینک دیا۔
به محض اینکه آنها وارد شهر شدند، اسماعیل و مردانی که با او بودند، همهٔ آنها را کشتند و بدنهای آنها را در یک چاه انداختند.
صرف دس آدمی بچ گئے جب اُنہوں نے اسمٰعیل سے کہا، ”ہمیں مت قتل کرنا، کیونکہ ہمارے پاس گندم، جَو اور شہد کے ذخیرے ہیں جو ہم نے کھلے میدان میں کہیں چھپا رکھے ہیں۔“ یہ سن کر اُس نے اُنہیں دوسروں کی طرح نہ مارا بلکہ زندہ چھوڑا۔
امّا ده نفر از آن گروه به اسماعیل گفتند: «خواهش می‌کنیم ما را نکُش! ما گندم، جو، روغن زیتون و عسل خود را در مزارع پنهان کرده‌ایم.» پس او از کشتن آنها منصرف شد.
جس حوض میں اسمٰعیل نے مذکورہ آدمیوں کی لاشیں پھینک دیں وہ بہت بڑا تھا۔ یہوداہ کے بادشاہ آسا نے اُسے اُس وقت بنوایا تھا جب اسرائیلی بادشاہ بعشا سے جنگ تھی اور وہ مِصفاہ کو مضبوط بنا رہا تھا۔ اسمٰعیل نے اِسی حوض کو مقتولوں سے بھر دیا تھا۔
چاهی که اسماعیل اجساد را در آن می‌انداخت، همان چاه بزرگی بود که آسای پادشاه برای دفاع در برابر بعشا، پادشاه اسرائیل حفر کرده بود. اسماعیل آن چاه را از اجساد مقتولان پُر کرد.
مِصفاہ کے باقی لوگوں کو اُس نے قیدی بنا لیا۔ اُن میں یہوداہ کے بادشاہ کی بیٹیاں اور باقی وہ تمام لوگ شامل تھے جن پر شاہی محافظوں کے سردار نبوزرادان نے جِدلیاہ بن اخی قام کو مقرر کیا تھا۔ پھر اسمٰعیل اُن سب کو اپنے ساتھ لے کر ملکِ عمون کے لئے روانہ ہوا۔
سپس، او دختران پادشاه و سایر مردم مصفه یعنی کسانی را که نبوزرادان -‌فرماندهٔ سپاه- حفاظت از آنها را به عهدهٔ جدلیا سپرده بود، دستگیر کرد. اسماعیل آنها را به اسیری به طرف سرزمین آمون برد.
لیکن یوحنان بن قریح اور اُس کے ساتھی افسروں کو اطلاع دی گئی کہ اسمٰعیل سے کیا جرم ہوا ہے۔
یوحانان و فرماندهان ارتش که همراه او بودند، از جنایتی که اسماعیل مرتکب شده بود، باخبر شدند.
تب وہ اپنے تمام فوجیوں کو جمع کر کے اسمٰعیل سے لڑنے کے لئے نکلے اور اُس کا تعاقب کرتے کرتے اُسے جِبعون کے جوہڑ کے پاس جا لیا۔
پس آنها به دنبال او و پیروانش رفتند و در نزدیکی استخر بزرگ جبعون به او رسیدند.
جوں ہی اسمٰعیل کے قیدیوں نے یوحنان اور اُس کے افسروں کو دیکھا تو وہ خوش ہوئے۔
وقتی اسیرانی که با اسماعیل بودند، یوحانان و فرماندهان ارتش را دیدند خوشحال شدند
سب نے اسمٰعیل کو چھوڑ دیا اور مُڑ کر یوحنان کے پاس بھاگ آئے۔
و برگشته به طرف آنها دویدند.
اسمٰعیل آٹھ ساتھیوں سمیت فرار ہوا اور یوحنان کے ہاتھ سے بچ کر ملکِ عمون میں چلا گیا۔
امّا اسماعیل به اتّفاق هشت نفر از مردان خود موفّق به فرار شد و همه به طرف سرزمین آمون رفتند.
یوں مِصفاہ کے بچے ہوئے تمام لوگ جِبعون میں یوحنان اور اُس کے ساتھی افسروں کے زیرِ نگرانی آئے۔ اُن میں وہ تمام فوجی، خواتین، بچے اور درباری شامل تھے جنہیں اسمٰعیل نے جِدلیاہ کو قتل کرنے کے بعد قیدی بنایا تھا۔
پس از آن یوحانان و فرماندهان ارتش مسئولیّت نگهداری از کسانی‌ را که اسماعیل بعد از کشتن جدلیا به اسارت گرفته بود -‌یعنی سربازان، زنان، کودکان و خواجه سرایان- به عهده گرفتند.
لیکن وہ مِصفاہ واپس نہ گئے بلکہ آگے چلتے چلتے بیت لحم کے قریب کے گاؤں بنام سرائے کِمہام میں رُک گئے۔ وہاں وہ مصر کے لئے روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگے،
آنها از بابلی‌ها می‌ترسیدند چون اسماعیل جدلیا را که پادشاه بابل به عنوان فرماندار گماشته بود، کشته بود. پس آنها به طرف مصر رفتند تا از بابلی‌ها دور شوند. در سر راهشان در کمهام، نزدیک بیت‌لحم توقّف کردند.
کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے، اِس لئے کہ جِدلیاہ بن اخی قام کو قتل کرنے سے اسمٰعیل بن نتنیاہ نے اُس آدمی کو موت کے گھاٹ اُتارا تھا جسے شاہِ بابل نے یہوداہ کا گورنر مقرر کیا تھا۔
آنها از بابلی‌ها می‌ترسیدند چون اسماعیل جدلیا را که پادشاه بابل به عنوان فرماندار گماشته بود، کشته بود. پس آنها به طرف مصر رفتند تا از بابلی‌ها دور شوند. در سر راهشان در کمهام، نزدیک بیت‌لحم توقّف کردند.