Jeremiah 4

رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، اگر تُو واپس آنا چاہے تو میرے پاس واپس آ! اگر تُو اپنے گھنونے بُتوں کو میرے حضور سے دُور کر کے آوارہ نہ پھرے
خداوند می‌گوید: «ای قوم اسرائیل، اگر بخواهید شما می‌توانید به سوی من بازگردید. اگر شما آن بُتهایی را که من از آنها نفرت دارم دور بریزید،
اور رب کی حیات کی قَسم کھاتے وقت دیانت داری، انصاف اور صداقت سے اپنا وعدہ پورا کرے تو غیراقوام مجھ سے برکت پا کر مجھ پر فخر کریں گی۔“
آن وقت شایسته است به نام من سوگند یاد کنید. آنگاه، تمام ملّتها از من خواهند خواست تا آنها را برکت دهم، و آنها مرا حمد خواهند گفت.»
رب یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں سے فرماتا ہے، ”اپنے دلوں کی غیرمستعمل زمین پر ہل چلا کر اُسے قابلِ کاشت بناؤ! اپنے بیج کانٹےدار جھاڑیوں میں بو کر ضائع مت کرنا۔
خداوند به مردم اسرائیل و یهودا می‌گوید: «مزارع شخم نخوردهٔ خود را شخم بزنید، بذرهای خود را در میان خارها نپاشید.
اے یہوداہ اور یروشلم کے باشندو، اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کر کے اپنا ختنہ کراؤ یعنی اپنے دلوں کا ختنہ کراؤ، ورنہ میرا قہر تمہارے غلط کاموں کے باعث کبھی نہ بجھنے والی آگ کی طرح تجھ پر نازل ہو گا۔
عهد خود را با من، خداوند خویش نگه ‌دارید و ای مردمان یهودا و اسرائیل خود را وقف من کنید. وگرنه خشم من به‌خاطر شرارتهای شما مثل آتش همه‌چیز را خواهد سوزاند و هیچ‌وقت خاموش نخواهد شد.»
یہوداہ میں اعلان کرو اور یروشلم کو اطلاع دو، ’ملک بھر میں نرسنگا بجاؤ!‘ گلا پھاڑ کر چلّاؤ، ’اکٹھے ہو جاؤ! آؤ، ہم قلعہ بند شہروں میں پناہ لیں!‘
شیپورها را در تمام سرزمین بنوازید! با فریاد بلند و به طور واضح به مردم یهودا و اورشلیم بگویید به شهرهایی پناه ببرند که بُرج و بارویی مستحکم دارند.
جھنڈا گاڑ دو تاکہ لوگ اُسے دیکھ کر صیون میں پناہ لیں۔ محفوظ مقام میں بھاگ جاؤ اور کہیں نہ رُکو، کیونکہ مَیں شمال کی طرف سے آفت لا رہا ہوں، سب کچھ دھڑام سے گر جائے گا۔
نشانه‌ای به طرف صهیون بگذارید! با سرعت به جاهای امن بروید! تأخیر نکنید! خداوند بلا و ویرانی بزرگی از جانب شمال می‌آورد.
شیرببر جنگل میں اپنی چھپنے کی جگہ سے نکل آیا، قوموں کو ہلاک کرنے والا اپنے مقام سے روانہ ہو چکا ہے تاکہ تیرے ملک کو تباہ کرے۔ تیرے شہر برباد ہو جائیں گے، اور اُن میں کوئی نہیں رہے گا۔
مثل شیری که از مخفیگاهش بیرون می‌آید، ویرانگر ملّتها عازم حمله‌ است. او می‌آید تا یهودیه را ویران کند. یهودیه به مخروبه‌ای تبدیل خواهد شد، و هیچ‌کس در آنها زندگی نخواهد کرد.
چنانچہ ٹاٹ کا لباس پہن کر آہ و زاری کرو، کیونکہ رب کا سخت غضب اب تک ہم پر نازل ہو رہا ہے۔“
پس پلاس برتن، گریه و شیون کنید، چون هنوز خداوند نسبت به یهودا غضبناک است.
رب فرماتا ہے، ”اُس دن بادشاہ اور اُس کے افسر ہمت ہاریں گے، اماموں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور نبی خوف سے سُن ہو کر رہ جائیں گے۔“
خداوند گفت: «در‌ آن روز پادشاهان و بزرگان جرأت خود را از دست می‌دهند، کاهنان حیران و انبیا در تعجّب خواهند بود.»
تب مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، تُو نے اِس قوم اور یروشلم کو کتنا سخت فریب دیا جب تُو نے فرمایا، ’تمہیں امن و امان حاصل ہو گا‘ حالانکہ ہمارے گلوں پر تلوار پھرنے کو ہے۔“
آنگاه من گفتم: «ای خداوند متعال تو مردم اورشلیم را کاملاً فریب داده‌ای! تو گفته‌ای صلح خواهد بود، امّا شمشیر گلویشان را پاره می‌کند.»
اُس وقت اِس قوم اور یروشلم کو اطلاع دی جائے گی، ”ریگستان کے بنجر ٹیلوں سے سب کچھ جُھلسانے والی لُو میری قوم کے پاس آ رہی ہے۔ اور یہ گندم کو پھٹک کر بھوسے سے الگ کرنے والی مفید ہَوا نہیں ہو گی
زمانی می‌رسد که به مردم اورشلیم گفته خواهد شد که بادی سوزان از طرف بیابان می‌وزد. آن باد ملایمی نخواهد بود که کاه و پوشال را از گندم جدا می‌کند؛
بلکہ آندھی جیسی تیز ہَوا میری طرف سے آئے گی۔ کیونکہ اب مَیں اُن پر اپنے فیصلے صادر کروں گا۔“
بادی که اکنون به فرمان خداوند می‌وزد، بسیار سخت‌تر است! این خود خداوند است! که چنین حکمی دربارهٔ قومش صادر کرده است.
دیکھو، دشمن طوفانی بادلوں کی طرح آگے بڑھ رہا ہے! اُس کے رتھ آندھی جیسے، اور اُس کے گھوڑے عقاب سے تیز ہیں۔ ہائے، ہم پر افسوس! ہمارا انجام آ گیا ہے۔
نگاه کنید، دشمن مانند ابر می‌آید. ارّابه‌های جنگی‌اش مثل گردباد و اسبانش سریعتر از عقاب حرکت می‌کنند، ما محکوم به نابودی هستیم.
اے یروشلم، اپنے دل کو دھو کر بُرائی سے صاف کر تاکہ تجھے چھٹکارا ملے۔ تُو اندر ہی اندر کب تک اپنے شریر منصوبے باندھتی رہے گی؟
ای اورشلیم، قلبت را از شرارت پاک کن تا نجات یابی. تا کی می‌خواهی با افکار گناه‌آلود زندگی کنی؟
سنو! دان سے بُری خبریں آ رہی ہیں، افرائیم کے پہاڑی علاقے سے آفت کا پیغام پہنچ رہا ہے۔
پیام‌آوران از شهر دان و از کوههای افرایم حامل خبرهای بدی هستند.
غیراقوام کو اطلاع دو اور یروشلم کے بارے میں اعلان کرو، ”محاصرہ کرنے والے فوجی دُوردراز ملک سے آ رہے ہیں! وہ جنگ کے نعرے لگا لگا کر یہوداہ کے شہروں پر ٹوٹ پڑیں گے۔
آنها آمده‌اند تا به ملّتها اخطار کنند و به مردم اورشلیم بگویند که دشمنان از سرزمینی دور می‌آیند. این دشمنان برضد شهرهای یهودا فریاد می‌زنند.
تب وہ کھیتوں کی چوکیداری کرنے والوں کی طرح یروشلم کو گھیر لیں گے۔ کیونکہ یہ شہر مجھ سے سرکش ہو گیا ہے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
و آنها مثل محافظانی که مزرعه‌ای را نگهداری می‌کنند اورشلیم را محاصره خواهند کرد. این به‌خاطر آن است که مردمش برضد خداوند شوریده‌اند. خداوند چنین گفته است.
”یہ تیرے اپنے ہی چال چلن اور حرکتوں کا نتیجہ ہے۔ ہائے، تیری بےدینی کا انجام کتنا تلخ اور دل خراش ہے!“
ای یهودا، با نحوهٔ زندگی‌ات و کارهایی که مرتکب شده‌ای این بلا را بر سر خودت آورده‌ای. گناه تو، تو را به این روز انداخته و مثل شمشیری به قلب تو فرو رفته است.
ہائے، میری تڑپتی جان، میری تڑپتی جان! مَیں درد کے مارے پیچ و تاب کھا رہا ہوں۔ ہائے، میرا دل! وہ بےقابو ہو کر دھڑک رہا ہے۔ مَیں خاموش نہیں رہ سکتا، کیونکہ نرسنگے کی آواز اور جنگ کے نعرے میرے کان تک پہنچ گئے ہیں۔
درد! دردی که نمی‌توانم آن را تحمّل کنم! قلبم! قلبم بشدّت می‌تپد! نمی‌توانم ساکت بمانم، صدای شیپورها و فریادهای جنگ را می‌شنوم.
یکے بعد دیگرے شکستوں کی خبریں مل رہی ہیں، چاروں طرف ملک کی تباہی ہوئی ہے۔ اچانک ہی میرے تنبو برباد ہیں، ایک ہی لمحے میں میرے خیمے ختم ہو گئے ہیں۔
مصیبت‌ها یکی پس از دیگری می‌آیند، و تمام مملکت ویران شده است. چادر‌های ما ناگهان درهم شکسته و پرده‌های آنها پاره‌پاره شده‌اند.
مجھے کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھنا پڑے گا، کب تک نرسنگے کی آواز سننی پڑے گی؟
تا به کی باید شاهد چنین جنگ مهیبی باشم، و تا به کی باید صدای شیپور جنگ را بشنوم؟
”میری قوم احمق ہے اور مجھے نہیں جانتی۔ وہ بےوقوف اور ناسمجھ بچے ہیں۔ گو وہ غلط کام کرنے میں بہت تیز ہیں، لیکن بھلائی کرنا اُن کی سمجھ سے باہر ہے۔“
خداوند می‌گوید: «قوم من احمقند، آنها مرا نمی‌شناسند. آنها مثل کودکان احمقی هستند که فهم و شعور ندارند. در ارتکاب شرارت ماهرند، ولی در بجا آوردن نیکی قاصر.»
مَیں نے ملک پر نظر ڈالی تو ویران و سنسان تھا۔ جب آسمان کی طرف دیکھا تو اندھیرا تھا۔
به زمین نگاه کردم -‌بایر و ویران بود، به آسمان نگریستم-‌در آن نوری نبود.
میری نگاہ پہاڑوں پر پڑی تو تھرتھرا رہے تھے، تمام پہاڑیاں ہچکولے کھا رہی تھیں۔
به کوهها نگاه کردم -‌آنها در لرزش بودند، و تپّه‌ها از یک طرف به طرفی دیگر در نوسان بودند.
کہیں کوئی شخص نظر نہ آیا، تمام پرندے بھی اُڑ کر جا چکے تھے۔
هیچ انسانی در آنجا نبود، حتّی پرندگان هم، از آنجا گریخته بودند.
مَیں نے ملک پر نظر دوڑائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ زرخیز زمین ریگستان بن گئی ہے۔ رب اور اُس کے شدید غضب کے سامنے اُس کے تمام شہر نیست و نابود ہو گئے ہیں۔
زمین حاصلخیز به بیابان، و شهرهای آن به‌خاطر غضب خداوند به ویرانه‌ای تبدیل شده‌اند.
کیونکہ رب فرماتا ہے، ”پورا ملک برباد ہو جائے گا، اگرچہ مَیں اُسے پورے طور پر ختم نہیں کروں گا۔
(خداوند گفته است که تمام زمین بایر خواهد شد ولی آن را کاملاً از بین نخواهد برد.)
زمین ماتم کرے گی اور آسمان تاریک ہو جائے گا، کیونکہ مَیں یہ فرما چکا ہوں، اور میرا ارادہ اٹل ہے۔ نہ مَیں یہ کرنے سے پچھتاؤں گا، نہ اِس سے باز آؤں گا۔“
زمین سوگوار و آسمان تیره خواهد شد. خداوند چنین گفته است و فکر خود را عوض نخواهد کرد. او تصمیم خود را گرفته و از آن برنخواهد گشت.
گھڑسواروں اور تیر چلانے والوں کا شور شرابہ سن کر لوگ تمام شہروں سے نکل کر جنگلوں اور چٹانوں میں کھسک جائیں گے۔ تمام شہر ویران و سنسان ہوں گے، کسی میں بھی لوگ نہیں بسیں گے۔
با شنیدن فریاد اسب سواران و تیراندازان همه خواهند گریخت. بعضی‌ها به جنگل پناه می‌برند و دیگران برفراز کوهها پنهان می‌شوند. تمام شهرها از جمعیّت خالی خواهند شد و دیگر کسی در آنها زندگی نخواهد کرد.
تو پھر تُو کیا کر رہی ہے، تُو جسے خاک میں ملا دیا گیا ہے؟ اب قرمزی لباس اور سونے کے زیورات پہننے کی کیا ضرورت ہے؟ اِس وقت اپنی آنکھوں کو سُرمے سے سجانے اور اپنے آپ کو آراستہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ تیرے عاشق تو تجھے حقیر جانتے بلکہ تجھے جان سے مارنے کے درپَے ہیں۔
ای اورشلیم، تو محکوم به فنا هستی! چرا جامهٔ قرمز می‌پوشی؟ چرا خود را با جواهرات می‌آرایی و سُرمه بر چشمان خود می‌کشی، خودت را بیهوده زیبا می‌کنی! عُشاق تو، تو را طرد کرده و می‌خواهند تو را بکشند.
کیونکہ مجھے دردِ زہ میں مبتلا عورت کی آواز، پہلی بار جنم دینے والی کی آہ و زاری سنائی دے رہی ہے۔ صیون بیٹی کراہ رہی ہے، وہ اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہہ رہی ہے، ”ہائے، مجھ پر افسوس! میری جان قاتلوں کے ہاتھ میں آ کر نکل رہی ہے۔“
فریادی شنیدم، شبیه فریاد زنی در حال زایمان، زنی که اولین بچّه‌اش را به دنیا‌ می‌آورد. این فریاد اورشلیم بود که برای نفس کشیدن تقلّا می‌کرد، دست خود را بلند می‌کند و می‌گوید: «من محکوم به فنا هستم! آنها برای کشتن من می‌آیند.»