Jeremiah 20

اُس وقت ایک امام رب کے گھر میں تھا جس کا نام فشحور بن اِمّیر تھا۔ وہ رب کے گھر کا اعلیٰ افسر تھا۔ جب یرمیاہ کی یہ پیش گوئیاں اُس کے کانوں تک پہنچ گئیں
وقتی فحشور کاهن، پسر امیر، که رئیس محافظان معبد بزرگ بود پیام مرا شنید، دستور داد مرا بزنند و نزدیک دروازهٔ فوقانی بنیامین در معبد بزرگ مرا با کُنده و زنجیر ببندند. صبح روز بعد، وقتی فحشور مرا از بند رها کرد به او گفتم: «فحشور نامی نیست که خداوند به تو داده باشد. او تو را 'وحشت از هر طرف' نامیده است. خداوند خودش گفته: «من تو را موجب وحشت خودت و دوستانت خواهم ساخت؛ و تو خواهی دید چگونه همهٔ آنها با شمشیر دشمنانشان کشته می‌شوند. من تمام مردم یهودا را تسلیم پادشاه بابل خواهم کرد؛ او گروهی را به اسارت می‌برد و عدّه‌ای را خواهد کشت. من همچنین اجازه خواهم داد تا دشمنان تمام ثروت شهر را غارت، و دارایی‌ها و املاک آنها -و حتّی دخایر پادشاهان یهودا- را گرفته و همه‌چیز را به بابل منتقل کنند. تو هم همین‌طور، ای فحشور، خودت و خانواده‌ات به اسارت افتاده و به بابل برده خواهید شد. تو در آنجا خواهی مُرد و همراه دوستانت که دروغهای بسیار به آنها گفته‌ای، دفن خواهی شد.» ای خداوند تو مرا فریب دادی و فریب خوردم تو از من قویتر هستی و بر من غالب شده‌ای. همه مرا مسخره می‌کنند و تمام روز به من می‌خندند. هر جا سخن می‌گویم باید فریاد بزنم و با صدای بلند بگویم: «خشونت! ویرانی!» ای خداوند، به‌خاطر اعلام پیام تو، من دایماً مورد استهزاء و تحقیر دیگران هستم. هرگاه می‌گویم: «من خداوند را فراموش می‌کنم و دیگر از جانب او سخنی نخواهم گفت،» آنگاه پیام تو مثل آتشی اعماق وجود مرا می‌سوزاند. می‌کوشم در برابر آن مقاومت بکنم، امّا توانایی آن را ندارم. می‌شنوم که همه نجواکنان می‌گویند: «وحشت همه‌جا را فراگرفته است، بیایید از دست او به مقامات شکایت کنیم.» حتّی دوستان نزدیک من در انتظار سقوط من می‌باشند. آنها می‌گویند: «شاید بتوان او را فریب داد و به دام انداخت تا از او انتقام بگیرم.» امّا تو ای خداوندِ قادر و توانا، با من هستی، و آنها که به من جفا می‌کنند خواهند افتاد. آنها برای همیشه رسوا خواهند شد، چون نمی‌توانند موفّق شوند. شرمساری آنها هیچ وقت فراموش نخواهد شد. امّا تو، ای خداوند متعال، انسانها را به طور عادلانه می‌سنجی، تو از دلها و ذهنهای آنها آگاهی. پس بگذار تا ببینم چگونه از دشمنانم انتقام می‌گیری، چون من این را به دستهای تو واگذار می‌کنم. در حمد خداوند بسرایید، خداوند را ستایش کنید! او مظلومان را از دست ستمکاران خلاص می‌کند. لعنت بر آن روزی که من به دنیا آمدم! و نفرین بر روزی باد که مادرم مرا زایید! لعنت بر کسی که مژدهٔ تولّد مرا به پدرم رسانید و به او گفت: «فرزندت به دنیا آمد، او پسر است.» کاش او هم گرفتار سرنوشت همان شهرهایی شود که خداوند بدون ترحّم از بین برد. باشد که او هر صبحگاه فریادهای وحشت‌آور و هنگام ظهر شیپور جنگ را بشنود، چون او قبل از تولّدم مرا نکشت تا رحم مادرم قبر من شود. چرا من به دنیا آمدم؟ آیا برای تحمّل غم و ناراحتی و با شرمساری مُردن به این دنیا آمدم؟
تو اُس نے یرمیاہ نبی کی پٹائی کروا کر اُس کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دیئے۔ یہ کاٹھ رب کے گھر سے ملحق شہر کے اوپر والے دروازے بنام بن یمین میں تھا۔
اگلے دن فشحور نے اُسے آزاد کر دیا۔ تب یرمیاہ نے اُس سے کہا، ”رب نے آپ کا ایک نیا نام رکھا ہے۔ اب سے آپ کا نام فشحور نہیں ہے بلکہ ’چاروں طرف دہشت ہی دہشت۔‘
کیونکہ رب فرماتا ہے، ’مَیں ہونے دوں گا کہ تُو اپنے لئے اور اپنے تمام دوستوں کے لئے دہشت کی علامت بنے گا۔ کیونکہ تُو اپنی آنکھوں سے اپنے دوستوں کی قتل و غارت دیکھے گا۔ مَیں یہوداہ کے تمام باشندوں کو بابل کے بادشاہ کے قبضے میں کر دوں گا جو بعض کو ملکِ بابل میں لے جائے گا اور بعض کو موت کے گھاٹ اُتار دے گا۔
مَیں اِس شہر کی ساری دولت دشمن کے حوالے کر دوں گا، اور وہ اِس کی تمام پیداوار، قیمتی چیزیں اور شاہی خزانے لُوٹ کر ملکِ بابل لے جائے گا۔
اے فشحور، تُو بھی اپنے گھر والوں سمیت ملکِ بابل میں جلاوطن ہو گا۔ وہاں تُو مر کر دفنایا جائے گا۔ اور نہ صرف تُو بلکہ تیرے وہ سارے دوست بھی جنہیں تُو نے جھوٹی پیش گوئیاں سنائی ہیں‘۔“
اے رب، تُو نے مجھے منوایا، اور مَیں مان گیا۔ تُو مجھے اپنے قابو میں لا کر مجھ پر غالب آیا۔ اب مَیں پورا دن مذاق کا نشانہ بنا رہتا ہوں۔ ہر ایک میری ہنسی اُڑاتا رہتا ہے۔
کیونکہ جب بھی مَیں اپنا منہ کھولتا ہوں تو مجھے چلّا کر ’ظلم و تباہی‘ کا نعرہ لگانا پڑتا ہے۔ چنانچہ مَیں رب کے کلام کے باعث پورا دن گالیوں اور مذاق کا نشانہ بنا رہتا ہوں۔
لیکن اگر مَیں کہوں، ”آئندہ مَیں نہ رب کا ذکر کروں گا، نہ اُس کا نام لے کر بولوں گا“ تو پھر اُس کا کلام آگ کی طرح میرے دل میں بھڑکنے لگتا ہے۔ اور یہ آگ میری ہڈیوں میں بند رہتی اور کبھی نہیں نکلتی۔ مَیں اِسے برداشت کرتے کرتے تھک گیا ہوں، یہ میرے بس کی بات نہیں رہی۔
متعدد لوگوں کی سرگوشیاں میرے کانوں تک پہنچتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”چاروں طرف دہشت ہی دہشت؟ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ اُس کی رپٹ لکھواؤ! آؤ، ہم اُس کی رپورٹ کریں۔“ میرے تمام نام نہاد دوست اِس انتظار میں ہیں کہ مَیں پھسل جاؤں۔ وہ کہتے ہیں، ”شاید وہ دھوکا کھا کر پھنس جائے اور ہم اُس پر غالب آ کر اُس سے انتقام لے سکیں۔“
لیکن رب زبردست سورمے کی طرح میرے ساتھ ہے، اِس لئے میرا تعاقب کرنے والے مجھ پر غالب نہیں آئیں گے بلکہ خود ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ اُن کے منہ کالے ہو جائیں گے، کیونکہ وہ ناکام ہو جائیں گے۔ اُن کی رُسوائی ہمیشہ ہی یاد رہے گی اور کبھی نہیں مٹے گی۔
اے رب الافواج، تُو راست باز کا معائنہ کر کے دل اور ذہن کو پرکھتا ہے۔ اب بخش دے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے وہ انتقام دیکھوں جو تُو میرے مخالفوں سے لے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ہے۔
رب کی مدح سرائی کرو! رب کی تمجید کرو! کیونکہ اُس نے ضرورت مند کی جان کو شریروں کے ہاتھ سے بچا لیا ہے۔
اُس دن پر لعنت جب مَیں پیدا ہوا! وہ دن مبارک نہ ہو جب میری ماں نے مجھے جنم دیا۔
اُس آدمی پر لعنت جس نے میرے باپ کو بڑی خوشی دلا کر اطلاع دی کہ تیرے بیٹا پیدا ہوا ہے!
وہ اُن شہروں کی مانند ہو جن کو رب نے بےرحمی سے خاک میں ملا دیا۔ اللہ کرے کہ صبح کے وقت اُسے چیخیں سنائی دیں اور دوپہر کے وقت جنگ کے نعرے۔
کیونکہ اُسے مجھے اُسی وقت مار ڈالنا چاہئے تھا جب مَیں ابھی ماں کے پیٹ میں تھا۔ پھر میری ماں میری قبر بن جاتی، اُس کا پاؤں ہمیشہ تک بھاری رہتا۔
مَیں کیوں ماں کے پیٹ میں سے نکلا؟ کیا صرف اِس لئے کہ مصیبت اور غم دیکھوں اور زندگی کے اختتام تک رُسوائی کی زندگی گزاروں؟