Isaiah 6

جس سال عُزیّاہ بادشاہ نے وفات پائی اُس سال مَیں نے رب کو اعلیٰ اور جلالی تخت پر بیٹھے دیکھا۔ اُس کے لباس کے دامن سے رب کا گھر بھر گیا۔
در همان سالی که عُزیای پادشاه مُرد، من خداوند را دیدم. او بر تخت بلند و پرشکوه خود نشسته بود. دامن ردای او تمام صحن معبد بزرگ را پوشانیده بود.
سرافیم فرشتے اُس کے اوپر کھڑے تھے۔ ہر ایک کے چھ پَر تھے۔ دو سے وہ اپنے منہ کو اور دو سے اپنے پاؤں کو ڈھانپ لیتے تھے جبکہ دو سے وہ اُڑتے تھے۔
اطراف او موجوداتی نورانی ایستاده بودند. هریک از آنها شش بال داشت. با دو بال صورت خود را و با دو بال دیگر بدن خویش را می‌پوشانیدند، و با دو بال آخر پرواز می‌کردند.
بلند آواز سے وہ ایک دوسرے کو پکار رہے تھے، ”قدوس، قدوس، قدوس ہے رب الافواج۔ تمام دنیا اُس کے جلال سے معمور ہے۔“
آنها به یکدیگر می‌گفتند: «قدّوس، قدّوس، قدّوس! خداوند متعال که جلالش جهان را پر ساخته است.»
اُن کی آوازوں سے دہلیزیں ہل گئیں اور رب کا گھر دھوئیں سے بھر گیا۔
صدای آواز آنها بنیان معبد بزرگ را به لرزه درآورد و معبد بزرگ پر از دود شد.
مَیں چلّا اُٹھا، ”مجھ پر افسوس، مَیں برباد ہو گیا ہوں! کیونکہ گو میرے ہونٹ ناپاک ہیں، اور جس قوم کے درمیان رہتا ہوں اُس کے ہونٹ بھی نجس ہیں توبھی مَیں نے اپنی آنکھوں سے بادشاہ رب الافواج کو دیکھا ہے۔“
گفتم: «دیگر برایم امیدی نیست. هر حرفی که از لبانم بیرون می‌‌آید به گناه آلوده است، و در میان قومی ناپاک لب زندگی می‌کنم. با وجود این من پادشاه -‌خدای متعال- را با چشمان خود دیده‌ام.»
تب سرافیم فرشتوں میں سے ایک اُڑتا ہوا میرے پاس آیا۔ اُس کے ہاتھ میں دمکتا کوئلہ تھا جو اُس نے چمٹے سے قربان گاہ سے لیا تھا۔
آنگاه یکی از آن موجودات، زغالی افروخته را با انبر از قربانگاه برداشت و به سوی من پرواز کرد.
اِس سے اُس نے میرے منہ کو چھو کر فرمایا، ”دیکھ، کوئلے نے تیرے ہونٹوں کو چھو دیا ہے۔ اب تیرا قصور دُور ہو گیا، تیرے گناہ کا کفارہ دیا گیا ہے۔“
او لبهای مرا با آن زغال گداخته لمس کرد و گفت: «این لبهای تو را لمس نموده پس گناهانت پاک و خطاهایت آمرزیده شده ‌است.»
پھر مَیں نے رب کی آواز سنی۔ اُس نے پوچھا، ”مَیں کس کو بھیجوں؟ کون ہماری طرف سے جائے؟“ مَیں بولا، ”مَیں حاضر ہوں۔ مجھے ہی بھیج دے۔“
آنگاه شنیدم که خداوند می‌گفت: «چه کسی را بفرستم؟ چه کسی از جانب ما خواهد رفت؟» من جواب دادم: «مرا بفرست، من خواهم رفت.»
تب رب نے فرمایا، ”جا، اِس قوم کو بتا، ’اپنے کانوں سے سنو مگر کچھ نہ سمجھنا۔ اپنی آنکھوں سے دیکھو، مگر کچھ نہ جاننا!‘
پس خداوند به من گفت: «برو و به مردم بگو دیگر هرچقدر گوش کنید، درک نخواهید کرد و هرقدر نگاه کنید، نخواهید فهمید که چه می‌گذرد.»
اِس قوم کے دل کو بےحس کر دے، اُن کے کانوں اور آنکھوں کو بند کر۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، میری طرف رجوع کریں اور شفا پائیں۔“
آنگاه خداوند به من گفت: «ذهنهای آنها را کُند، گوشهایشان را کَر و چشمانشان را کور کن تا نتوانند ببینند، بشنوند یا بفهمند تا به‌ سوی من بازگردند و شفا یابند.»
مَیں نے سوال کیا، ”اے رب، کب تک؟“ اُس نے جواب دیا، ”اُس وقت تک کہ ملک کے شہر ویران و سنسان، اُس کے گھر غیرآباد اور اُس کے کھیت بنجر نہ ہوں۔
من پرسیدم: «خداوندا، تا کی چنین خواهد بود؟» او گفت: «تا آن وقت که شهرها ویران، از سکنه خالی، و خانه‌هایشان متروک شوند تا زمانی که زمین خودش بایر گردد.
پہلے لازم ہے کہ رب لوگوں کو دُور دُور تک بھگا دے، کہ پورا ملک تن تنہا اور بےکس رہ جائے۔
من مردمانش را به مکانهای دوردست خواهم فرستاد و تمام سرزمین را ویران خواهم ساخت.
اگر قوم کا دسواں حصہ ملک میں باقی بھی رہے لیکن اُسے بھی جلا دیا جائے گا۔ وہ کسی بلوط یا دیگر لمبے چوڑے درخت کی طرح یوں کٹ جائے گا کہ مُڈھ ہی باقی رہے گا۔ تاہم یہ مُڈھ ایک مُقدّس بیج ہو گا جس سے نئے سرے سے زندگی پھوٹ نکلے گی۔“
اگر از هر ده نفر یک نفر باقی بماند، او هم مثل تنهٔ خشکیده درخت چنار که بریده شد، از بین خواهد رفت.» (شاخهٔ خشک نشانهٔ شروع تازهٔ قوم خداست.)