Isaiah 40

تمہارا رب فرماتا ہے، ”تسلی دو، میری قوم کو تسلی دو!
خدای ما می‌گوید: «قوم مرا تسلّی دهید، آنها را تسلّی دهید!
نرمی سے یروشلم سے بات کرو، بلند آواز سے اُسے بتاؤ کہ تیری غلامی کے دن پورے ہو گئے ہیں، تیرا قصور معاف ہو گیا ہے۔ کیونکہ تجھے رب کے ہاتھ سے تمام گناہوں کی دُگنی سزا مل گئی ہے۔“
مردم اورشلیم را دلگرم کنید. به ایشان بگویید رنجهایشان به پایان رسیده، و گناهانشان بخشیده شده است. به‌خاطر گناهانشان، من آنها را کاملاً مجازات کرده‌ام.»
ایک آواز پکار رہی ہے، ”ریگستان میں رب کی راہ تیار کرو! بیابان میں ہمارے خدا کا راستہ سیدھا بناؤ۔
مردی فریاد می‌زند و می‌گوید: «راهی برای خداوند در بیابان باز کنید! و شاهراهی برای خدای ما در کویر آماده سازید!
لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے، ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے، جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔
هر درّه پر شود. و کوهها هم سطح شوند. تپّه‌ها به دشت مبدّل شوند، راههای کج راست، و راههای ناهموار، هموار خواهند شد.
تب اللہ کا جلال ظاہر ہو جائے گا، اور تمام انسان مل کر اُسے دیکھیں گے۔ یہ رب کے اپنے منہ کا فرمان ہے۔“
آنگاه جلال خداوند آشکار خواهد شد، و تمام مردم آن را خواهند دید. خداوند خودش چنین گفته است.»
ایک آواز نے کہا، ”زور سے آواز دے!“ مَیں نے پوچھا، ”مَیں کیا کہوں؟“ ”یہ کہ تمام انسان گھاس ہی ہیں، اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔
ندا کننده‌ای می‌گوید: «این را اعلام کن!» پرسیدم: «چه خبر را اعلام کنم؟» «بگو که تمام آدمیان مثل علف هستند؛ و بیش از گل علف دوام ندارند.
جب رب کا سانس اُن پر سے گزرے تو گھاس مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، کیونکہ انسان گھاس ہی ہے۔
وقتی به ارادهٔ خداوند باد بر آنها می‌وزد، علفها پژمرده و گُلها خشک می‌شوند. انسان مثل گیاه زودگذر است
گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، لیکن ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم رہتا ہے۔“
آری، علفها پژمرده و گُلها می‌خشکند، امّا کلام خداوند تا ابد پایدار است.»
اے صیون، اے خوش خبری کے پیغمبر، بلندیوں پر چڑھ جا! اے یروشلم، اے خوش خبری کے پیغمبر، زور سے آواز دے! پکار کر کہہ اور خوف مت کھا۔ یہوداہ کے شہروں کو بتا، ”وہ دیکھو، تمہارا خدا!“
برفراز کوهی بلند برو، و این خبر خوش را به اورشلیم اعلام کن. با صدای بلند فریاد بزن و این خبر خوش را به صهیون اعلام کن! فریاد بزن و ترسان نباش، به شهرهای یهودا بگو که خدای آنها می‌آید!
دیکھو، رب قادرِ مطلق بڑی قدرت کے ساتھ آ رہا ہے، وہ بڑی طاقت کے ساتھ حکومت کرے گا۔ دیکھو، اُس کا اجر اُس کے پاس ہے، اور اُس کا انعام اُس کے آگے آگے چلتا ہے۔
خداوند قادر متعال می‌آید تا با قدرت حکومت کند، او با خودش قومی را که نجات داده است، خواهد آورد.
وہ چرواہے کی طرح اپنے گلے کی گلہ بانی کرے گا۔ وہ بھیڑ کے بچوں کو اپنے بازوؤں میں محفوظ رکھ کر سینے کے ساتھ لگائے پھرے گا اور اُن کی ماؤں کو بڑے دھیان سے اپنے ساتھ لے چلے گا۔
او مثل یک شبان از گلّهٔ خود محافظت خواهد کرد. او برّه‌ها را با هم جمع می‌کند و آنها را در ‌آغوش خود به آغل می‌بَرد. و میش‌ها را هم با ملایمت، هدایت می‌کند.
کس نے اپنے ہاتھ سے دنیا کا پانی ناپ لیا ہے؟ کس نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی پیمائش کی ہے؟ کس نے زمین کی مٹی کی مقدار معلوم کی یا ترازو سے پہاڑوں کا کُل وزن متعین کیا ہے؟
آیا کسی می‌تواند آب اقیانوسها را با کف دست خود، یا آسمان را با وجب‌های خویش اندازه بگیرد؟ آیا کسی می‌تواند تمام خاک زمین را در یک فنجان جای دهد، و یا کوهها و تپّه‌ها را در ترازویی وزن کند؟
کس نے رب کے روح کی تحقیق کر پائی؟ کیا اُس کا کوئی مشیر ہے جو اُسے تعلیم دے؟
چه کسی می‌تواند به خداوند بگوید که او باید چه کند؟ یا چه کسی می‌تواند به او تعلیم دهد یا او را نصیحت کند؟
کیا اُسے کسی سے مشورہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اُسے سمجھ آ کر راست راہ کی تعلیم مل جائے؟ ہرگز نہیں! کیا کسی نے کبھی اُسے علم و عرفان یا سمجھ دار زندگی گزارنے کا فن سکھایا ہے؟ ہر گز نہیں!
خداوند با چه کسی مشورت می‌کند تا بداند، درک کند و بیاموزد چگونه هر چیزی می‌باید انجام شود؟
یقیناً تمام اقوام رب کے نزدیک بالٹی کے ایک قطرے یا ترازو میں گرد کی مانند ہیں۔ جزیروں کو وہ ریت کے ذروں کی طرح اُٹھا لیتا ہے۔
ملّتها در برابر او ناچیز و مثل یک قطرهٔ آب‌ می‌باشند. و جزایر دوردست برای او از غبار سبک‌ترند.
خواہ لبنان کے تمام درخت اور جانور رب کے لئے قربان کیوں نہ ہوتے توبھی مناسب قربانی کے لئے کافی نہ ہوتے۔
تمام حیوانات جنگل‌های لبنان، برای قربانی در حضور خدای ما کافی نیست، و چوب تمام درختان آن نمی‌تواند آتش کافی ایجاد کند.
اُس کے سامنے تمام اقوام کچھ بھی نہیں ہیں۔ اُس کی نظر میں وہ ہیچ اور ناچیز ہیں۔
ملّتها در برابر او به حساب نمی‌آیند.
اللہ کا موازنہ کس سے ہو سکتا ہے؟ اُس کا مقابلہ کس تصویر یا مجسمے سے ہو سکتا ہے؟
پس خدا را با چه کسی می‌توان مقایسه کرد؟ و به چه چیز می‌توان او را تشبیه و توصیف کرد؟
بُت تو یوں بنتا ہے کہ پہلے دست کار اُسے ڈھال دیتا ہے، پھر سنار اُس پر سونا چڑھا کر اُسے چاندی کی زنجیروں سے سجا دیتا ہے۔
او مثل بُتی نیست که استادکاری آن را ساخته باشد، یا زرگری با طلا آن را روکش کند و با زنجیرهای نقره‌ای آن را بیاراید.
جو غربت کے باعث یہ نہیں کروا سکتا وہ کم از کم کوئی ایسی لکڑی چن لیتا ہے جو گل سڑ نہیں جاتی۔ پھر وہ کسی ماہر دست کار سے بُت کو یوں بنواتا ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہلے۔
کسی‌که توانایی خرید بُتهای طلایی و نقره‌ای را نداشته باشد، بُتهای ساخته شده از چوبی را که نپوسد می‌گیرد. او صنعتکار ماهری را می‌یابد تا بُتی بسازد که ثابت باشد و به زمین نیفتد.
کیا تم کو معلوم نہیں؟ کیا تم نے بات نہیں سنی؟ کیا تمہیں ابتدا سے سنایا نہیں گیا؟ کیا تمہیں دنیا کے قیام سے لے کر آج تک سمجھ نہیں آئی؟
آیا این را نمی‌دانید؟ آیا قبلاً به شما گفته نشده است؟ آیا نشنیده‌اید که دنیا چگونه شروع شد؟
رب رُوئے زمین کے اوپر بلندیوں پر تخت نشین ہے جہاں سے انسان ٹڈیوں جیسے لگتے ہیں۔ وہ آسمان کو پردے کی طرح تان کر اور ہر طرف کھینچ کر رہنے کے قابل خیمہ بنا دیتا ہے۔
آن کس که آنها را به وجود آورده بر تخت خود، بر فراز زمین و در ورای آسمانها نشسته است. مردم روی زمین مثل مورچه‌های ریزی در حرکت‌ هستند، او آسمان را چون پرده‌ای گسترده و مثل خیمه‌ای برای زندگی پهن کرده است.
وہ سرداروں کو ناچیز اور دنیا کے قاضیوں کو ہیچ بنا دیتا ہے۔
او فرمانروایان زورمند را ساقط و آنها را نابود می‌کند.
وہ نئے پودوں کی مانند ہیں جن کی پنیری ابھی ابھی لگی ہے، بیج ابھی ابھی بوئے گئے ہیں، پودوں نے ابھی ابھی جڑ پکڑی ہے کہ رب اُن پر پھونک مارتا ہے اور وہ مُرجھا جاتے ہیں۔ تب آندھی اُنہیں بھوسے کی طرح اُڑا لے جاتی ہے۔
آنها مثل نهال‌هایی هستند که تازه روییده‌اند و ریشهٔ آنها هنوز قوی نشده است. آن وقت خداوند بادی می‌وزاند و آنها را مثل کاه پراکنده می‌کند.
قدوس خدا فرماتا ہے، ”تم میرا موازنہ کس سے کرنا چاہتے ہو؟ کون میرے برابر ہے؟“
خدای قدّوس را با چه کسی می‌توان مقایسه کرد؟ آیا کس دیگری شبیه او وجود دارد؟
اپنی نظر اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھو۔ کس نے یہ سب کچھ خلق کیا؟ وہ جو آسمانی لشکر کی پوری تعداد باہر لا کر ہر ایک کو نام لے کر بُلاتا ہے۔ اُس کی قدرت اور زبردست طاقت اِتنی عظیم ہے کہ ایک بھی دُور نہیں رہتا۔
به آسمان نگاه کنید! چه کسی این ستارگان را آفریده است؟ و چه کسی آنها را چون یک ارتش هدایت می‌کند؟ او تعداد آنها و نام هریک از آنها را می‌داند! او آن‌قدر تواناست که هرگز حتّی یکی از آنها گُم نمی‌شود.
اے یعقوب کی قوم، تُو کیوں کہتی ہے کہ میری راہ رب کی نظر سے چھپی رہتی ہے؟ اے اسرائیل، تُو کیوں شکایت کرتا ہے کہ میرا معاملہ میرے خدا کے علم میں نہیں آتا؟
ای اسرائیل، پس چرا شکایت می‌کنی و می‌گویی که خداوند از مصیبت‌های تو آگاه نیست، یا توجهی به بی‌عدالتی‌هایی که متحمّل می‌شوی، ندارد؟
کیا تجھے معلوم نہیں، کیا تُو نے نہیں سنا کہ رب لازوال خدا اور دنیا کی انتہا تک کا خالق ہے؟ وہ کبھی نہیں تھکتا، کبھی نڈھال نہیں ہوتا۔ کوئی بھی اُس کی سمجھ کی گہرائیوں تک نہیں پہنچ سکتا۔
آیا نمی‌دانید؟ آیا نشنیده‌اید؟ خداوند، خدای جاودان است. او تمام جهان را آفریده، و هیچ‌وقت خسته یا فرسوده نخواهد شد. هیچ‌کسی افکار او را درک نمی‌کند.
وہ تھکے ماندوں کو تازگی اور بےبسوں کو تقویت دیتا ہے۔
او به افراد ضعیف و خسته نیرو می‌بخشد.
گو نوجوان تھک کر نڈھال ہو جائیں اور جوان آدمی ٹھوکر کھا کر گر جائیں،
حتّی جوانان نیروی خود را از دست می‌دهند و مردان جوان از خستگی می‌افتند.
لیکن رب سے اُمید رکھنے والے نئی طاقت پائیں گے اور عقاب کے سے پَر پھیلا کر بلندیوں تک اُڑیں گے۔ نہ وہ دوڑتے ہوئے تھکیں گے، نہ چلتے ہوئے نڈھال ہو جائیں گے۔
امّا کسانی‌که برای کمک به خداوند توکّل می‌کنند، نیروی تازه می‌یابند. آنها مثل عقاب پرواز خواهند کرد، و از دویدن، خسته و از راه رفتن، فرسوده نخواهند شد.