Isaiah 18

پھڑپھڑاتے بادبانوں کے ملک پر افسوس! ایتھوپیا پر افسوس جہاں کوش کے دریا بہتے ہیں،
در آن‌سوی رودهای حبشه، سرزمینی است که در آن صدای بالهای پرندگان شنیده می‌شود.
اور جو اپنے قاصدوں کو آبی نرسل کی کشتیوں میں بٹھا کر سمندری سفروں پر بھیجتا ہے۔ اے تیز رَو قاصدو، لمبے قد اور چِکنی چپڑی جِلد والی قوم کے پاس جاؤ۔ اُس قوم کے پاس پہنچو جس سے دیگر قومیں دُوردراز علاقوں تک ڈرتی ہیں، جو زبردستی سب کچھ پاؤں تلے کچل دیتی ہے، اور جس کا ملک دریاؤں سے بٹا ہوا ہے۔
از آن سرزمین، سفیرانی با قایقهایی که از نی ساخته شده‌اند از رود نیل پایین می‌آیند. ای پیام‌آوران پرشتاب، به خانهٔ خود بازگردید. این پیغام را به سرزمین خودتان که به وسیلهٔ رودها جدا شده‌ است -‌به ملّتهای قوی و پر توان خود و به مردمان بلند قد و تیره‌پوست خویش که تمام دنیا از آنها می‌ترسند- برسانید.
اے دنیا کے تمام باشندو، زمین کے تمام بسنے والو! جب پہاڑوں پر جھنڈا گاڑا جائے تو اُس پر دھیان دو! جب نرسنگا بجایا جائے تو اُس پر غور کرو!
ای تمام مردم جهان گوش دهید! به پرچمی که برفراز کوهها به عنوان علامتی برافراشته می‌شود، نگاه کنید! به صدای شیپوری که نواخته می‌شود، گوش کنید:
کیونکہ رب مجھ سے ہم کلام ہوا ہے، ”مَیں اپنی سکونت گاہ سے خاموشی سے دیکھتا رہوں گا۔ لیکن میری یہ خاموشی دوپہر کی چلچلاتی دھوپ یا موسمِ گرما میں دُھند کے بادل کی مانند ہو گی۔“
خداوند به من گفت: «با همان آرامشی که شبنم در شبهای گرم فصل درو شکل می‌گیرد و با همان وقاری که خورشید در گرمای روز می‌تابد، من از آسمان به تو نگاه می‌کنم.
کیونکہ انگور کی فصل کے پکنے سے پہلے ہی رب اپنا ہاتھ بڑھا دے گا۔ پھولوں کے ختم ہونے پر جب انگور پک رہے ہوں گے وہ کونپلوں کو چھری سے کاٹے گا، پھیلتی ہوئی شاخوں کو توڑ توڑ کر اُن کی کانٹ چھانٹ کرے گا۔
قبل از آنکه محصول انگور چیده شود، در وقتی که شکوفه‌های انگور به زمین می‌ریزند و انگور می‌رسد، دشمن، مردم حبشه را به همان آسانی که یک کارد شاخه‌های انگور را قطع می‌کند، آنها را از بین خواهد برد.
یہی ایتھوپیا کی حالت ہو گی۔ اُس کی لاشوں کو پہاڑوں کے شکاری پرندوں اور جنگلی جانوروں کے حوالے کیا جائے گا۔ موسمِ گرما کے دوران شکاری پرندے اُنہیں کھاتے جائیں گے، اور سردیوں میں جنگلی جانور لاشوں سے سیر ہو جائیں گے۔
اجساد آنها برای لاشخورها و حیوانات وحشی ریخته می‌شود. آنها در تابستان، غذای لاشخورها و در زمستان غذای حیوانات وحشی خواهند شد.»
اُس وقت لمبے قد اور چِکنی چپڑی جِلد والی یہ قوم رب الافواج کے حضور تحفہ لائے گی۔ ہاں، جن لوگوں سے دیگر قومیں دُوردراز علاقوں تک ڈرتی ہیں اور جو زبردستی سب کچھ پاؤں تلے کچل دیتے ہیں وہ دریاؤں سے بٹے ہوئے اپنے ملک سے آ کر اپنا تحفہ صیون پہاڑ پر پیش کریں گے، وہاں جہاں رب الافواج کا نام سکونت کرتا ہے۔
روزی می‌آید که خداوند متعال، هدایای مردم این سرزمین را خواهد پذیرفت؛ سرزمینی که به وسیلهٔ رودها از هم جدا شده‌اند و مردمش قوی و نیرومند، بلند قد و تیره‌پوست هستند و همهٔ دنیا از آنها می‌ترسند. آنها به کوه صهیون، محل پرستش خدای متعال، خواهند آمد.