Isaiah 16

ملک کا جو حکمران ریگستان کے پار سلع میں ہے اُس کی طرف سے صیون بیٹی کے پہاڑ پر مینڈھا بھیج دو۔
مردم موآب از شهر سالع برّه‌ای به عنوان هدیه برای حاکم اورشلیم می‌فرستند.
موآب کی بیٹیاں گھونسلے سے بھگائے ہوئے پرندوں کی طرح دریائے ارنون کے پایاب مقاموں پر اِدھر اُدھر پھڑپھڑا رہی ہیں۔
آنها در سواحل وادی ارنون بی‌هدف جلو و عقب می‌روند و مانند پرندگانی که از لانه‌هایشان رانده شده باشند، سرگردان هستند.
”ہمیں کوئی مشورہ دے، کوئی فیصلہ پیش کر۔ ہم پر سایہ ڈال تاکہ دوپہر کی تپتی دھوپ ہم پر نہ پڑے بلکہ رات جیسا اندھیرا ہو۔ مفروروں کو چھپا دے، دشمن کو پناہ گزینوں کے بارے میں اطلاع نہ دے۔
آنها به مردم یهودا می‌گویند: «به ما بگویید که چه کنیم. مثل درختی که با سایهٔ خود گرمای نیم روز را خنک می‌کند، از ما حمایت کنید تا ما در زیر سایهٔ شما راحت باشیم. ما به این جا پناه آورده‌ایم، ما آواره هستیم، ما را جایی مخفی کنید تا کسی نتواند ما را پیدا کند.
موآبی مہاجروں کو اپنے پاس ٹھہرنے دے، موآبی مفروروں کے لئے پناہ گاہ ہو تاکہ وہ ہلاکو کے ہاتھ سے بچ جائیں۔“ لیکن ظالم کا انجام آنے والا ہے۔ تباہی کا سلسلہ ختم ہو جائے گا، اور کچلنے والا ملک سے غائب ہو جائے گا۔
اجازه بدهید در سرزمین شما بمانیم، از ما در مقابل کسانی‌که می‌خواهند ما را از بین ببرند حمایت کنید.» خرابی و ظلم و ستم به پایان می‌رسد و آنها که سرزمینها را ویران می‌کنند، از بین خواهند رفت.
تب اللہ اپنے فضل سے داؤد کے گھرانے کے لئے تخت قائم کرے گا۔ اور جو اُس پر بیٹھے گا وہ وفاداری سے حکومت کرے گا۔ وہ انصاف کا طالب رہ کر عدالت کرے گا اور راستی قائم رکھنے میں ماہر ہو گا۔
در آن زمان یک نفر از خاندان داوود به پادشاهی خواهد رسید که با وفاداری و محبّت بر مردم حکومت خواهد کرد. او در انجام کارهای راست و درست تأخیر نمی‌کند و عدالت اجرا می‌شود.
ہم نے موآب کے تکبر کے بارے میں سنا ہے، کیونکہ وہ حد سے زیادہ متکبر، مغرور، گھمنڈی اور شوخ چشم ہے۔ لیکن اُس کی ڈینگیں عبث ہیں۔
مردم یهودا می‌گویند: «ما شنیده‌ایم که چقدر مردم موآب مغرور هستند. ما می‌دانیم که آنها مغرور و خودخواه هستند و لاف زدنهایشان توخالی است.»
اِس لئے موآبی اپنے آپ پر آہ و زاری کر رہے، سب مل کر آہیں بھر رہے ہیں۔ وہ سسک سسک کر قیرحراست کی کشمش کی ٹکیاں یاد کر رہے ہیں، اُن کا نہایت بُرا حال ہو گیا ہے۔
مردم موآب به‌خاطر زحماتی که تحمّل کردند، گریه می‌کنند. آنها وقتی به یاد می‌آورند چه غذاهای خوبی در شهر قیرحارس می‌خوردند، همه به گریه می‌افتند و امیدشان را از دست می‌دهند.
حسبون کے باغ مُرجھا گئے، سِبماہ کے انگور ختم ہو گئے ہیں۔ پہلے تو اُن کی انوکھی بیلیں یعزیر بلکہ ریگستان تک پھیلی ہوئی تھیں، اُن کی کونپلیں سمندر کو بھی پار کرتی تھیں۔ لیکن اب غیرقوم حکمرانوں نے یہ عمدہ بیلیں توڑ ڈالی ہیں۔
مزارع حشبون و تاکستانهای سبمه که شراب آنها فرمانروایان ملّتهای دیگر را سرمست می‌کرد، همه خراب شده‌اند. زمانی تاکهای آن از یک طرف تا یعزیز، از شرق تا کویر، و از غرب تا به آن سوی دریای مرده پخش شده بودند.
اِس لئے مَیں یعزیر کے ساتھ مل کر سِبماہ کے انگوروں کے لئے آہ و زاری کر رہا ہوں۔ اے حسبون، اے اِلی عالی، تمہاری حالت دیکھ کر میرے بےحد آنسو بہہ رہے ہیں۔ کیونکہ جب تمہارا پھل پک گیا اور تمہاری فصل تیار ہوئی تب جنگ کے نعرے تمہارے علاقے میں گونج اُٹھے۔
من اکنون برای تاکهای سمبه و برای یعزیر می‌گریم. اشکهای من برای حشبون و برای العاله است، چون دیگر فصل برداشت محصول نخواهد بود که مردم را خوشحال کند.
اب خوشی و شادمانی باغوں سے غائب ہو گئی ہے، انگور کے باغوں میں گیت اور خوشی کے نعرے بند ہو گئے ہیں۔ کوئی نہیں رہا جو حوضوں میں انگور کو روند کر رس نکالے، کیونکہ مَیں نے فصل کی خوشیاں ختم کر دی ہیں۔
اکنون دیگر کسی در این مزارعِ حاصلخیز نیست. دیگر کسی در این تاکستانها نمی‌خواند و آواز شادمانی سر نمی‌دهد. دیگر کسی انگورها را برای شراب له نمی‌کند و آوازهای شادی دیگر به گوش نمی‌رسد.
میرا دل سرود کے ماتمی سُر نکال کر موآب کے لئے نوحہ کر رہا ہے، میری جان قیرحراست کے لئے آہیں بھر رہی ہے۔
از غم برای موآب و با غصّه برای قیرخارس می‌نالم.
جب موآب اپنی پہاڑی قربان گاہ کے سامنے حاضر ہو کر سجدہ کرتا ہے تو بےکار محنت کرتا ہے۔ جب وہ پوجا کرنے کے لئے اپنے مندر میں داخل ہوتا ہے تو فائدہ کوئی نہیں ہوتا۔
مردم موآب با رفتن به پرستشگاههای خود در بالای کوهها و عبادت در آنها خود را خسته می‌کنند ولی از آن فایده‌ای نمی‌برند.
رب نے ماضی میں اِن باتوں کا اعلان کیا۔
این پیامی بود که خداوند قبلاً دربارهٔ موآب داده بود.
لیکن اب وہ مزید فرماتا ہے، ”تین سال کے اندر اندر موآب کی تمام شان و شوکت اور دھوم دھام جاتی رہے گی۔ جو تھوڑے بہت بچیں گے، وہ نہایت ہی کم ہوں گے۔“
اکنون خداوند می‌گوید: «دقیقاً در مدّت سه سال، ثروت عظیم موآب از بین خواهد رفت. از جمعیّت زیاد آن، تعداد کمی زنده می‌مانند و آنها ناتوان خواهند بود.»