پھر مَیں اُسے وہاں سے ہو کر اُس کے انگور کے باغ واپس کروں گا اور وادیِ عکور کو اُمید کے دروازے میں بدل دوں گا۔ اُس وقت وہ خوشی سے میرے پیچھے ہو کر وہاں چلے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح جوانی میں کرتی تھی جب میرے پیچھے ہو کر مصر سے نکل آئی۔“
در آنجا تاکستانهایش را به او پس میدهم، «دشت عخور» یعنی دشت زحمات را برایش به «دروازهٔ امید» تبدیل میکنم. در آنجا مانند روزهای جوانیاش، هنگامیکه از سرزمین مصر بیرون آمد، سرود خواهد خواند.