Hebrews 5

اب انسانوں میں سے چنے گئے امامِ اعظم کو اِس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ وہ اُن کی خاطر اللہ کی خدمت کرے، تاکہ وہ گناہوں کے لئے نذرانے اور قربانیاں پیش کرے۔
هر كاهن اعظم از میان مردم برگزیده می‌شود تا نمایندهٔ مردم در حضور خدا باشد. او به‌خاطر گناهان انسان، هدایایی تقدیم خدا نموده و مراسم قربانی را انجام می‌دهد.
وہ جاہل اور آوارہ لوگوں کے ساتھ نرم سلوک رکھ سکتا ہے، کیونکہ وہ خود کئی طرح کی کمزوریوں کی گرفت میں ہوتا ہے۔
چون خود او دچار ضعف‌های انسانی است، می‌تواند با جاهلان و خطاكاران همدردی كند.
یہی وجہ ہے کہ اُسے نہ صرف قوم کے گناہوں کے لئے بلکہ اپنے گناہوں کے لئے بھی قربانیاں چڑھانی پڑتی ہیں۔
ولی به علّت ضعف خود مجبور است نه تنها برای گناهان مردم بلكه به‌خاطر گناهان خویش نیز قربانی بنماید.
اور کوئی اپنی مرضی سے امامِ اعظم کا پُروقار عُہدہ نہیں اپنا سکتا بلکہ لازم ہے کہ اللہ اُسے ہارون کی طرح بُلا کر مقرر کرے۔
هیچ‌کس اختیار ندارد این افتخار را نصیب خود بسازد بلكه فقط با دعوت خدا به این مقام می‌رسد، همان‌طور كه هارون رسید.
اِسی طرح مسیح نے بھی اپنی مرضی سے امامِ اعظم کا پُروقار عُہدہ نہیں اپنایا۔ اِس کے بجائے اللہ نے اُس سے کہا، ”تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔“
مسیح هم همین‌طور، او افتخار كاهن اعظم شدن را برای خود اختیار نكرد، بلكه خدا به او فرمود: «تو پسر من هستی، امروز پدر تو شده‌ام.»
کہیں اَور وہ فرماتا ہے، ”تُو ابد تک امام ہے، ایسا امام جیسا مَلِک صدق تھا۔“
و نیز در جای دیگر می‌فرماید: «تو تا ابد كاهن هستی، كاهنی در رتبهٔ 'ملکی‌صدق'»
جب عیسیٰ اِس دنیا میں تھا تو اُس نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر اُسے دعائیں اور التجائیں پیش کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا۔ اور اللہ نے اُس کی سنی، کیونکہ وہ خدا کا خوف رکھتا تھا۔
عیسی در زمان حیات خود بر روی زمین با اشک و ناله از درگاه خدایی كه به رهایی او از مرگ قادر بود دعا كرد و حاجت خویش را خواست و چون کاملاً تسلیم بود، دعایش مستجاب شد.
وہ اللہ کا فرزند تو تھا، توبھی اُس نے دُکھ اُٹھانے سے فرماں برداری سیکھی۔
اگر چه پسر خدا بود، اطاعت را از راه تحمّل درد و رنج آموخت
جب وہ کاملیت تک پہنچ گیا تو وہ اُن سب کی ابدی نجات کا سرچشمہ بن گیا جو اُس کی سنتے ہیں۔
و وقتی به كمال رسید، سرچشمهٔ نجات ابدی برای همهٔ ایمانداران خود گردید،
اُس وقت اللہ نے اُسے امامِ اعظم بھی متعین کیا، ایسا امام جیسا مَلِک صدق تھا۔
و خدا لقب كاهن اعظم، كاهنی به رتبهٔ ملکی‌صدق را به او داد.
اِس کے بارے میں ہم مزید بہت کچھ کہہ سکتے ہیں، لیکن ہم مشکل سے اِس کی تشریح کر سکتے ہیں، کیونکہ آپ سننے میں سُست ہیں۔
دربارهٔ او مطالب زیادی برای گفتن داریم، ولی شرح آن برای شما كه در فهم این چیزها كودن شده‌اید دشوار است.
اصل میں اِتنا وقت گزر گیا ہے کہ اب آپ کو خود اُستاد ہونا چاہئے۔ افسوس کہ ایسا نہیں ہے بلکہ آپ کو اِس کی ضرورت ہے کہ کوئی آپ کے پاس آ کر آپ کو اللہ کے کلام کی بنیادی سچائیاں دوبارہ سکھائے۔ آپ اب تک ٹھوس کھانا نہیں کھا سکتے بلکہ آپ کو دودھ کی ضرورت ہے۔
شما كه تا این موقع می‌بایست معلّم دیگران می‌شدید، هنوز احتیاج دارید كه پیام خدا را از الفبا به شما تعلیم دهند. شما به جای غذای قوی به شیر احتیاج دارید.
جو دودھ ہی پی سکتا ہے وہ ابھی چھوٹا بچہ ہی ہے اور وہ راست بازی کی تعلیم سے ناواقف ہے۔
کسی‌که فقط شیر می‌خورد، طفل است و در تشخیص حقّ از باطل تجربه ندارد.
اِس کے مقابلے میں ٹھوس کھانا بالغوں کے لئے ہے جنہوں نے اپنی بلوغت کے باعث اپنی روحانی بصارت کو اِتنی تربیت دی ہے کہ وہ بھلائی اور بُرائی میں امتیاز کر سکتے ہیں۔
امّا غذای قوی برای بزرگسالان و برای كسانی است، كه قوای ذهنی آنها با تمرینهای طولانی پرورش یافته است تا بتوانند نیک و بد را از هم تشخیص بدهند.