Genesis 50

یوسف اپنے باپ کے چہرے سے لپٹ گیا۔ اُس نے روتے ہوئے اُسے بوسہ دیا۔
یوسف‌ بر روی پدرش ‌افتاده ‌گریه ‌می‌كرد و صورت‌ او را می‌بوسید.
اُس کے ملازموں میں سے کچھ ڈاکٹر تھے۔ اُس نے اُنہیں ہدایت دی کہ میرے باپ اسرائیل کی لاش کو حنوط کریں تاکہ وہ گل نہ جائے۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔
سپس ‌به ‌پزشكان ‌مخصوص ‌خود دستور داد تا جنازهٔ پدرش ‌را مومیایی كنند.
اِس میں 40 دن لگ گئے۔ عام طور پر حنوط کرنے کے لئے اِتنے ہی دن لگتے ہیں۔ مصریوں نے 70 دن تک یعقوب کا ماتم کیا۔
مومیایی كردن‌ آن ‌مطابق‌ مراسم ‌آن ‌زمان، چهل‌ روز طول ‌كشید و مصریان ‌مدّت‌ هفتاد روز برای او عزا گرفتند.
جب ماتم کا وقت ختم ہوا تو یوسف نے بادشاہ کے درباریوں سے کہا، ”مہربانی کر کے یہ خبر بادشاہ تک پہنچا دیں
وقتی روزهای عزا تمام ‌شد، یوسف ‌به‌ درباریان ‌فرعون ‌گفت‌: «لطفاً پیغام‌ مرا به ‌فرعون‌ برسانید و بگویید،
کہ میرے باپ نے مجھے قَسم دلا کر کہا تھا، ’مَیں مرنے والا ہوں۔ مجھے اُس قبر میں دفن کرنا جو مَیں نے ملکِ کنعان میں اپنے لئے بنوائی۔‘ اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں وہاں جاؤں اور اپنے باپ کو دفن کر کے واپس آؤں۔“
پدرم‌ در موقع‌ فوت ‌خود مرا قسم ‌داده ‌است‌ كه ‌بدن ‌او را در سرزمین کنعان ‌در قبری كه ‌قبلاً تهیّه ‌كرده‌ است، ‌به ‌خاک ‌بسپارم‌. پس‌ خواهش‌ می‌كنم‌ اجازه ‌بفرمایید بروم ‌و بدن‌ پدرم ‌را به‌ خاک ‌بسپارم ‌و بازگردم‌.»
فرعون نے جواب دیا، ”جا، اپنے باپ کو دفن کر جس طرح اُس نے تجھے قَسم دلائی تھی۔“
فرعون‌ گفت‌: «برو و همان طوری که ‌به ‌پدرت ‌قول‌ داده‌ای جنازهٔ او را به‌ خاک‌ بسپار.»
چنانچہ یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے کنعان روانہ ہوا۔ بادشاہ کے تمام ملازم، محل کے بزرگ اور پورے مصر کے بزرگ اُس کے ساتھ تھے۔
پس ‌یوسف‌ رفت‌ تا پدرش ‌را دفن‌ كند و تمام‌ درباریان فرعون ‌و همهٔ بزرگان ‌و رهبران‌ مصر، با یوسف‌ رفتند.
یوسف کے گھرانے کے افراد، اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کے گھرانے کے لوگ بھی ساتھ گئے۔ صرف اُن کے بچے، اُن کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل جشن میں رہے۔
خانوادهٔ یوسف‌، برادرانش‌ و تمام‌ کسانی‌که ‌اهل‌ خانهٔ پدرش‌ بودند، همه‌ با او رفتند. فقط‌ بچّه‌های كوچک‌ و گلّه‌ها و رمه‌ها در منطقهٔ جوشن ‌باقی ماندند.
رتھ اور گھڑسوار بھی ساتھ گئے۔ سب مل کر بڑا لشکر بن گئے۔
ارّابه‌‌سوارها و اسب ‌سواران ‌نیز همراه ‌یوسف ‌رفتند. آنها عدّهٔ بسیار زیادی بودند.
جب وہ یردن کے قریب اتد کے کھلیان پر پہنچے تو اُنہوں نے نہایت دلسوز نوحہ کیا۔ وہاں یوسف نے سات دن تک اپنے باپ کا ماتم کیا۔
وقتی آنها به‌ خرمنگاه ‌اطاد كه ‌در شرق ‌اردن‌ است‌ رسیدند، گریه ‌و زاری سختی كردند و مدّت‌ هفت ‌روز برای پدر خود مراسم‌ عزاداری برپا كردند.
جب مقامی کنعانیوں نے اتد کے کھلیان پر ماتم کا یہ نظارہ دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ تو ماتم کا بہت بڑا انتظام ہے جو مصری کروا رہے ہیں۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام ابیل مصریم یعنی ’مصریوں کا ماتم‘ پڑ گیا۔
وقتی مردم‌ كنعان ‌دیدند كه ‌این‌ مردم ‌در اطاد مراسم‌ عزاداری برپا كرده‌اند، گفتند: «مصریان‌ چه ‌عزای بزرگی گرفته‌اند.» به ‌همین ‌دلیل ‌است‌ كه‌ آن ‌محل «ایل‌مصرایم‌» نامیده ‌شد.
یوں یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کا حکم پورا کیا۔
بنابراین‌ پسران‌ یعقوب‌، همان‌طور كه ‌او به آنها دستور داده‌ بود، عمل‌ كردند.
اُنہوں نے اُسے ملکِ کنعان میں لے جا کر مکفیلہ کے کھیت کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی کھیت ہے جو ابراہیم نے عِفرون حِتّی سے اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے خریدا تھا۔
آنها جنازهٔ او را به‌ كنعان ‌بردند و در آرامگاه ‌مكفیله‌-در شمال ‌ممری در مزرعه‌ای كه ‌ابراهیم‌ از عفرون‌ حِتّی برای آرامگاه ‌خریده ‌بود- به‌ خاک‌ سپردند.
اِس کے بعد یوسف، اُس کے بھائی اور باقی تمام لوگ جو جنازے کے لئے ساتھ گئے تھے مصر کو لوٹ آئے۔
وقتی یوسف‌ جنازهٔ پدرش ‌را به ‌خاک ‌سپرد، با برادرانش ‌و همهٔ کسانی‌که ‌برای مراسم‌ تدفین‌ با او آمده‌ بودند، به‌ مصر برگشت‌.
جب یعقوب انتقال کر گیا تو یوسف کے بھائی ڈر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”خطرہ ہے کہ اب یوسف ہمارا تعاقب کر کے اُس غلط کام کا بدلہ لے جو ہم نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر کیا ہو گا؟“
برادران‌ یوسف‌، بعد از مرگ‌ پدرشان‌ گفتند: «مبادا یوسف‌ هنوز نسبت ‌به‌ ما كینه‌ داشته‌ باشد و بخواهد به‌خاطر بدیهایی كه‌ به‌ او كرده‌ایم‌، ما را به ‌مكافات‌ کارهای ‌خودمان ‌برساند!»
یہ سوچ کر اُنہوں نے یوسف کو خبر بھیجی، ”آپ کے باپ نے مرنے سے پیشتر ہدایت دی
پس ‌برای یوسف ‌پیغام ‌فرستادند كه‌: «پدرمان‌ قبل از اینکه ‌بمیرد،
کہ یوسف کو بتانا، ’اپنے بھائیوں کے اُس غلط کام کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تمہارے ساتھ کیا۔‘ اب ہمیں جو آپ کے باپ کے خدا کے پیروکار ہیں معاف کر دیں۔“ یہ خبر سن کر یوسف رو پڑا۔
به ‌ما گفت‌: 'از تو خواهش‌ كنیم ‌كه‌ گناه‌ برادرانت‌ را ببخشی‌، زیرا آنها با تو بد رفتاری كردند.' حالا از تو تقاضا می‌كنیم‌، خطایی را كه ‌ما غلامان‌ خدای پدرت ‌به ‌تو كرده‌ایم‌ ببخشی‌.» یوسف ‌وقتی این ‌پیغام‌ را شنید، گریه کرد.
پھر اُس کے بھائی خود آئے اور اُس کے سامنے گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں۔“
سپس ‌برادران ‌او خودشان ‌آمدند و در مقابل‌ یوسف‌ تعظیم‌ كردند و گفتند: «ما اینجا مانند غلامان ‌تو، در برابر تو هستیم‌.»
لیکن یوسف نے کہا، ”مت ڈرو۔ کیا مَیں اللہ کی جگہ ہوں؟ ہرگز نہیں!
ولی یوسف ‌به ‌آنها گفت‌: «نترسید. من ‌نمی‌توانم‌ خودم ‌را جای خدا بگذارم‌.
تم نے مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اُس سے بھلائی پیدا کی۔ اور اب اِس کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ موت سے بچ رہے ہیں۔
شما برای من‌ نقشهٔ بد كشیدید ولی خدا، آن را ‌خیّریت‌ گردانید تا چنانكه‌ امروز می‌بینید، جان ‌عدّهٔ زیادی را حفظ ‌كند.
چنانچہ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔“ یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔
دیگر دلیلی ندارد كه ‌بترسید. من‌ از شما و فرزندان ‌شما مواظبت ‌خواهم‌ كرد.» پس ‌یوسف ‌حرفهای دلگرم ‌كننده ‌به‌ آنها گفت‌ و دوباره‌ آنها را مطمئن‌ ساخت‌.
یوسف اپنے باپ کے خاندان سمیت مصر میں رہا۔ وہ 110 سال زندہ رہا۔
یوسف‌ به ‌اتّفاق‌ خانوادهٔ پدرش ‌به ‌زندگی در مصر ادامه ‌داد و هنگامی كه‌ فوت‌ كرد صد و ده‌ سال ‌داشت‌.
موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔
یوسف‌، فرزندان ‌افرایم‌ و نوه‌های او را هم‌ دید. او همچنین‌ تا زمان ‌تولّد فرزندان‌ ماخیر، پسر منسی هم ‌زنده ‌بود.
پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“
او به‌ برادرانش ‌گفت‌: «من ‌در حال ‌مرگ ‌هستم‌. امّا به طور یقین ‌خدا از شما مواظبت ‌خواهد كرد و شما را از این ‌زمین ‌به ‌سرزمینی كه ‌به‌ ابراهیم ‌و اسحاق ‌و یعقوب ‌وعده ‌داده ‌است‌، خواهد برد.»
پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“
سپس ‌یوسف ‌از آنها خواست‌ تا قسم‌ بخورند و قول‌ بدهند كه‌ وقتی خدا آنها را به‌ آن ‌سرزمین ‌می‌برد، آنها جنازهٔ او را با خودشان‌ ببرند.
پھر یوسف فوت ہو گیا۔ وہ 110 سال کا تھا۔ اُسے حنوط کر کے مصر میں ایک تابوت میں رکھا گیا۔
یوسف ‌در سن‌ صد و ده‌ سالگی در مصر وفات ‌یافت‌. آنها جنازهٔ او را مومیایی كردند و در تابوت‌ گذاشتند.