Genesis 34

ایک دن یعقوب اور لیاہ کی بیٹی دینہ کنعانی عورتوں سے ملنے کے لئے گھر سے نکلی۔
روزی دینه -‌دختر یعقوب ‌و لیه- به ‌دیدار چند نفر از زنان ‌كنعانی رفت‌.
شہر میں ایک آدمی بنام سِکم رہتا تھا۔ اُس کا والد حمور اُس علاقے کا حکمران تھا اور حِوّی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ جب سِکم نے دینہ کو دیکھا تو اُس نے اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔
شكیم‌-پسر حمور حوّی- كه‌ رئیس ‌آن‌ منطقه‌ بود، او را دید و به ‌زور او را گرفت ‌و به ‌او تجاوز كرد.
لیکن اُس کا دل دینہ سے لگ گیا۔ وہ اُس سے محبت کرنے لگا اور پیار سے اُس سے باتیں کرتا رہا۔
امّا متوجّه ‌شد كه ‌او دختر بسیار زیبا و دلربایی است‌ و عاشق ‌او شد. پس‌ كوشش‌ می‌كرد كه‌ هرطور شده ‌دل ‌او را بدست‌ آورد.
اُس نے اپنے باپ سے کہا، ”اِس لڑکی کے ساتھ میری شادی کرا دیں۔“
پس ‌شكیم ‌به‌ پدرش ‌گفت‌: «از تو می‌خواهم‌ كه ‌این ‌دختر را برای من ‌بگیری‌.»
جب یعقوب نے اپنی بیٹی کی عصمت دری کی خبر سنی تو اُس کے بیٹے مویشیوں کے ساتھ کھلے میدان میں تھے۔ اِس لئے وہ اُن کے واپس آنے تک خاموش رہا۔
یعقوب ‌فهمید كه‌ دخترش ‌دینه‌، لكّه‌دار شده‌ است‌. امّا چون‌ پسران‌ او با گلّه رفته ‌بودند، كاری نكرد تا آنها بازگردند.
سِکم کا باپ حمور شہر سے نکل کر یعقوب سے بات کرنے کے لئے آیا۔
حمور، پدر شكیم ‌به ‌نزد یعقوب ‌رفت ‌تا با او گفت‌وگو كند.
جب یعقوب کے بیٹوں کو دینہ کی عصمت دری کی خبر ملی تو اُن کے دل رنجش اور غصے سے بھر گئے کہ سِکم نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت دری سے اسرائیل کی اِتنی بےعزتی کی ہے۔ وہ سیدھے کھلے میدان سے واپس آئے۔
در همین ‌موقع ‌پسران‌ یعقوب ‌از مزرعه‌ آمدند. وقتی از ماجرا باخبر شدند بشدّت‌ ناراحت‌ و خشمگین‌ شدند. زیرا كه ‌شكیم‌ به ‌دختر یعقوب ‌تجاوز كرده ‌بود و به‌ این ‌وسیله‌ به‌ قوم‌ اسرائیل‌ توهین ‌شده ‌بود.
حمور نے یعقوب سے کہا، ”میرے بیٹے کا دل آپ کی بیٹی سے لگ گیا ہے۔ مہربانی کر کے اُس کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ کر دیں۔
حمور به ‌ایشان‌ گفت‌: «پسر من‌ شكیم ‌عاشق ‌دختر شما شده‌ است‌. خواهش ‌می‌كنم ‌اجازه ‌بدهید تا با او ازدواج ‌كند.
ہمارے ساتھ رشتہ باندھیں، ہمارے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ شادیاں کرائیں۔
بیایید با هم ‌قرارداد ببندیم‌ تا دختران ‌و پسران ‌ما با هم ‌ازدواج‌ كنند.
پھر آپ ہمارے ساتھ اِس ملک میں رہ سکیں گے اور پورا ملک آپ کے لئے کھلا ہو گا۔ آپ جہاں بھی چاہیں آباد ہو سکیں گے، تجارت کر سکیں گے اور زمین خرید سکیں گے۔“
به ‌این ‌ترتیب ‌شما می‌توانید در سرزمین‌ ما بمانید و در هر جایی‌ که ‌می‌خواهید زندگی كنید. آزادانه ‌به‌ كسب ‌و كار مشغول ‌شوید و اموال ‌فراوان‌ برای خود به ‌دست‌ آورید.»
سِکم نے خود بھی دینہ کے باپ اور بھائیوں سے منت کی، ”اگر میری یہ درخواست منظور ہو تو مَیں جو کچھ آپ کہیں گے ادا کر دوں گا۔
سپس ‌شكیم ‌به ‌پدر و برادران ‌دینه ‌گفت‌: «شما این‌ لطف ‌را در حق‌ من ‌بكنید، در عوض ‌هرچه‌ بخواهید به‌ شما خواهم‌ داد.
جتنا بھی مَہر اور تحفے آپ مقرر کریں مَیں دے دوں گا۔ صرف میری یہ خواہش پوری کریں کہ یہ لڑکی میرے عقد میں آ جائے۔“
هرچه ‌پیشكش ‌و هر چقدر مهریه ‌می‌خواهید من‌ قبول ‌دارم‌. شما فقط ‌اجازه ‌بدهید كه ‌من ‌با دینه ‌ازدواج ‌كنم‌.»
لیکن دینہ کی عصمت دری کے سبب سے یعقوب کے بیٹوں نے سِکم اور اُس کے باپ حمور سے چالاکی کر کے
پسران ‌یعقوب‌، چون ‌شكیم‌ خواهرشان‌ دینه ‌را لكّه‌دار كرده ‌بود، به‌ شكیم ‌و پدرش‌ حمور با حیله‌ جواب ‌دادند.
کہا، ”ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ ہم اپنی بہن کی شادی کسی ایسے آدمی سے نہیں کرا سکتے جس کا ختنہ نہیں ہوا۔ اِس سے ہماری بےعزتی ہوتی ہے۔
آنها گفتند: «ما نمی‌توانیم ‌بگذاریم‌ خواهرمان‌ با مردی كه ‌ختنه‌ نشده‌ است، ‌ازدواج ‌كند. چون ‌این‌كار برای ما ننگ ‌است‌.
ہم صرف اِس شرط پر راضی ہوں گے کہ آپ اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کروانے سے ہماری مانند ہو جائیں۔
ما فقط‌ با این‌ شرط‌ می‌توانیم ‌با شما موافقت‌ كنیم‌ و اجازه ‌بدهیم ‌كه ‌دختران ‌و پسران‌ ما با هم ‌ازدواج‌ كنند كه‌ شما هم‌ مثل ‌ما بشوید و تمام ‌مردان ‌شما ختنه ‌شوند.
پھر آپ کے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ ہماری شادیاں ہو سکیں گی اور ہم آپ کے ساتھ ایک قوم بن جائیں گے۔
آن ‌وقت‌ ما میان ‌شما ساكن ‌خواهیم ‌شد و با شما یک ‌قوم‌ می‌شویم‌.
لیکن اگر آپ ختنہ کرانے کے لئے تیار نہیں ہیں تو ہم اپنی بہن کو لے کر چلے جائیں گے۔“
امّا اگر شرط ‌ما را قبول‌ نكنید و ختنه‌ نشوید، ما دخترمان ‌را برمی‌داریم ‌و اینجا را ترک‌ می‌كنیم‌.»
یہ باتیں حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کو اچھی لگیں۔
این‌ شرط ‌به‌ نظر حمور و پسرش‌ شكیم‌، پسند آمد.
نوجوان سِکم نے فوراً اُن پر عمل کیا، کیونکہ وہ دینہ کو بہت پسند کرتا تھا۔ سِکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا۔
آن ‌مرد جوان‌ به‌خاطر عشقی كه ‌به‌ دختر یعقوب‌ داشت‌ برای انجام‌ این‌ شرط ‌هیچ‌ تأخیر نكرد. شكیم ‌در بین‌ فامیل ‌خود از همه ‌عزیزتر بود.
حمور اپنے بیٹے سِکم کے ساتھ شہر کے دروازے پر گیا جہاں شہر کے فیصلے کئے جاتے تھے۔ وہاں اُنہوں نے باقی شہریوں سے بات کی۔
حمور و پسرش ‌شكیم ‌به ‌محل‌ اجتماع‌ شهر كه‌ در دروازهٔ شهر بود آمدند و به ‌مردان ‌شهر خود گفتند:
”یہ آدمی ہم سے جھگڑنے والے نہیں ہیں، اِس لئے کیوں نہ وہ اِس ملک میں ہمارے ساتھ رہیں اور ہمارے درمیان تجارت کریں؟ ہمارے ملک میں اُن کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔ آؤ، ہم اُن کی بیٹیوں اور بیٹوں سے شادیاں کریں۔
«این ‌مردم ‌با ما دوست‌ هستند. بگذارید اینجا در بین ‌ما زندگی كنند و آزادانه ‌رفت ‌و آمد نمایند. این ‌سرزمین ‌آن‌قدر بزرگ ‌هست ‌كه ‌برای هردوی ما كافی باشد. با دختران‌ آنها ازدواج‌ كنیم ‌و دختران ‌خود را به ‌آنها بدهیم‌.
لیکن یہ آدمی صرف اِس شرط پر ہمارے درمیان رہنے اور ایک ہی قوم بننے کے لئے تیار ہیں کہ ہم اُن کی طرح اپنے تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرائیں۔
امّا این‌ مردم‌ فقط ‌به ‌این‌ شرط ‌حاضرند در بین ‌ما زندگی كنند و با ما یكی شوند، كه ‌تمام ‌مردان‌ و پسران‌ ما مثل‌ آنها ختنه‌ شوند.
اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام مویشی اور سارا مال ہمارا ہی ہو گا۔ چنانچہ آؤ، ہم متفق ہو کر فیصلہ کر لیں تاکہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔“
در این ‌صورت‌، آیا تمام‌ دارایی آنها و هرچه‌ را كه ‌دارند، مال ‌ما نمی‌شود؟ پس‌ بیایید موافقت‌ كنیم‌ که بین ‌ما زندگی كنند.»
سِکم کے شہری حمور اور سِکم کے مشورے پر راضی ہوئے۔ تمام لڑکوں اور مردوں کا ختنہ کرایا گیا۔
تمام‌ مردم ‌آن‌ شهر با آنچه‌ حمور و شكیم‌ گفتند موافقت‌ كردند و تمام ‌مردان ‌و پسران‌ ختنه‌ شدند.
تین دن کے بعد جب ختنے کے سبب سے لوگوں کی حالت بُری تھی تو دینہ کے دو بھائی شمعون اور لاوی اپنی تلواریں لے کر شہر میں داخل ہوئے۔ کسی کو شک تک نہیں تھا کہ کیا کچھ ہو گا۔ اندر جا کر اُنہوں نے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں کو قتل کر دیا
سه‌ روز بعد، وقتی كه‌ مردان‌ به‌خاطر ختنه‌ شدن ‌هنوز درد داشتند، دو پسر یعقوب‌، شمعون ‌و لاوی -‌برادران ‌دینه- شمشیر خود را برداشتند و بدون‌ خبر ‌به‌ شهر حمله‌ كردند و تمام‌ مردان ‌را كشتند.
جن میں حمور اور اُس کا بیٹا سِکم بھی شامل تھے۔ پھر وہ دینہ کو سِکم کے گھر سے لے کر چلے گئے۔
آنها حمور و پسرش ‌شكیم‌ را هم‌ كشتند و دینه‌ را از خانهٔ شكیم ‌بیرون‌ آوردند و رفتند.
اِس قتلِ عام کے بعد یعقوب کے باقی بیٹے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے لُوٹ لیا۔ یوں اُنہوں نے اپنی بہن کی عصمت دری کا بدلہ لیا۔
بعد از این‌ كشتار، پسران‌ دیگر یعقوب ‌شهر را غارت ‌كردند تا انتقام‌ خواهرشان‌ را كه ‌لكّه‌دار شده‌ بود، بگیرند.
وہ بھیڑبکریاں، گائےبَیل، گدھے اور شہر کے اندر اور باہر کا سب کچھ لے کر چلتے بنے۔
آنها گلّه‌های گوسفند و گاو و الاغ‌ و هرچه‌ كه‌ در شهر و مزرعه‌ بود، برداشتند.
اُنہوں نے سارے مال پر قبضہ کیا، عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا اور تمام گھروں کا سامان بھی لے گئے۔
آنها تمام‌ چیزهای قیمتی را برداشتند و زنان‌ و بچهّ‌ها‌ را اسیر كردند و هرچه‌ در خانه‌ها بود، بردند.
پھر یعقوب نے شمعون اور لاوی سے کہا، ”تم نے مجھے مصیبت میں ڈال دیا ہے۔ اب کنعانی، فرِزّی اور ملک کے باقی باشندوں میں میری بدنامی ہوئی ہے۔ میرے ساتھ کم آدمی ہیں۔ اگر دوسرے مل کر ہم پر حملہ کریں تو ہمارے پورے خاندان کا ستیاناس ہو جائے گا۔“
یعقوب‌ به‌ شمعون ‌و لاوی گفت‌: «شما مرا به‌ دردسر انداختید. حالا كنعانیان ‌و فرزیان‌ و تمام‌ كسانی‌كه‌ در این‌ سرزمین ‌هستند از من‌ متنفّر خواهند شد. من ‌یاران ‌زیادی ندارم‌. اگر همهٔ آنها با هم ‌متّحد شوند و به‌ من‌ حمله‌ كنند، تمام‌ ما نابود خواهیم‌ شد.»
لیکن اُنہوں نے کہا، ”کیا یہ ٹھیک تھا کہ اُس نے ہماری بہن کے ساتھ کسبی کا سا سلوک کیا؟“
امّا آنها جواب ‌دادند: «ما نمی‌توانیم‌ بگذاریم‌ كه ‌با خواهر ما مثل ‌یک ‌فاحشه ‌رفتار كنند.»