Genesis 25

ابراہیم نے ایک اَور شادی کی۔ نئی بیوی کا نام قطورہ تھا۔
ابراهیم ‌با زن‌ دیگری به‌ نام‌ قطوره‌ ازدواج ‌كرد.
قطورہ کے چھ بیٹے پیدا ہوئے، زِمران، یُقسان، مِدان، مِدیان، اِسباق اور سوخ۔
او زمران‌، یُقشان‌، مدان‌، مدیان‌، ایشباک‌ و شوآ را به دنیا آورد
یُقسان کے دو بیٹے تھے، سبا اور ددان۔ اسوری، لطُوسی اور لومی ددان کی اولاد ہیں۔
یقشان‌، پدر شبا و دِدان ‌بود. آشوریم‌، لتوشیم‌، لئومیم‌ از نسل‌ دِدان ‌بودند.
مِدیان کے بیٹے عیفہ، عِفر، حنوک، ابیداع اور اِلدعا تھے۔ یہ سب قطورہ کی اولاد تھے۔
عیفا، عیفَر، حنوک، ابیداع و الداعه فرزندان‌ مدیان‌ بودند. همهٔ اینها فرزندان ‌قطوره‌ بودند.
ابراہیم نے اپنی ساری ملکیت اسحاق کو دے دی۔
ابراهیم‌ تمام ‌دارایی خود را به ‌اسحاق‌ بخشید.
اپنی موت سے پہلے اُس نے اپنی دوسری بیویوں کے بیٹوں کو تحفے دے کر اپنے بیٹے سے دُور مشرق کی طرف بھیج دیا۔
ولی در زمان‌ حیات‌ خود هدایایی هم‌ به ‌پسرهایی كه ‌از زنهای دیگر خود داشت‌، داد و آنها را از پیش‌ اسحاق ‌بیرون‌ كرد و به‌ طرف ‌سرزمین‌ مشرق ‌فرستاد.
ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔
ابراهیم ‌در سن ‌صد و هفتاد و پنج ‌سالگی در حالی كه ‌كاملاً پیر شده‌ بود، وفات‌ یافت ‌و به ‌نزد اجداد خود رفت‌.
ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔
ابراهیم ‌در سن ‌صد و هفتاد و پنج ‌سالگی در حالی كه ‌كاملاً پیر شده‌ بود، وفات‌ یافت ‌و به ‌نزد اجداد خود رفت‌.
اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔
پسران‌ او اسحاق ‌و اسماعیل ‌او را در آرامگاه‌ مكفیله‌ در مزرعهٔ مشرق ‌ممری كه‌ متعلّق‌ به‌ عفرون‌ پسر سوحار حِتّی بود، دفن‌ كردند.
اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔
این‌ همان ‌مزرعه‌ای بود كه ‌ابراهیم‌ از حِتّیان خریده‌ بود. ابراهیم ‌و زنش ‌سارا هر دو در آنجا دفن ‌شدند.
ابراہیم کی وفات کے بعد اللہ نے اسحاق کو برکت دی۔ اُس وقت اسحاق بیر لحی روئی کے قریب آباد تھا۔
بعد از وفات ‌ابراهیم‌، خدا پسر او، اسحاق‌ را بركت‌ داد. او نزدیک‌ چاه «خدای زنده‌ و بینا» زندگی می‌كرد.
ابراہیم کا بیٹا اسمٰعیل جو سارہ کی مصری لونڈی ہاجرہ کے ہاں پیدا ہوا اُس کا نسب نامہ یہ ہے۔
پسران‌ اسماعیل‌-کسی‌که ‌هاجر، كنیز مصری سارا، برای ابراهیم به دنیا آورده‌ بود-
اسمٰعیل کے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یہ ہیں: نبایوت، قیدار، ادبئیل، مِبسام،
به ‌ترتیب ‌تولّدشان‌ عبارت‌ بودند از: نبایوت‌، قیدار، اَدَبئیل‌، مبسام‌،
مِشماع، دُومہ، مسّا،
مشماع، دومه، مسا،
حدد، تیما، یطور، نفیس اور قِدمہ۔
حداد، تیما، یطور، نافیش ‌و قِدمَه.
یہ بیٹے بارہ قبیلوں کے بانی بن گئے، اور جہاں جہاں وہ آباد ہوئے اُن جگہوں کا وہی نام پڑ گیا۔
اینها نیاکان ‌دوازده‌ امیر بودند و نام‌ هریک ‌به ‌قبیله ‌و دهات‌ و اردو‌گاه‌ ایشان‌ داده‌ شد.
اسمٰعیل 137 سال کا تھا جب وہ کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔
اسماعیل‌ صد و سی و هفت ‌ساله ‌بود كه‌ مرد و به‌ نزد اجداد خود رفت‌.
اُس کی اولاد اُس علاقے میں آباد تھی جو حویلہ اور شُور کے درمیان ہے اور جو مصر کے مشرق میں اسور کی طرف ہے۔ یوں اسمٰعیل اپنے تمام بھائیوں کے سامنے ہی آباد ہوا۔
فرزندان‌ اسماعیل‌ در سرزمینی بین ‌حویله‌ و شور، در مشرق ‌مصر، در راه‌ آشور زندگی می‌كردند و از فرزندان‌ دیگر ابراهیم‌ جدا بودند.
یہ ابراہیم کے بیٹے اسحاق کا بیان ہے۔
این است ‌داستان زندگی ‌اسحاق‌ پسر ابراهیم‌.
اسحاق 40 سال کا تھا جب اُس کی رِبقہ سے شادی ہوئی۔ رِبقہ لابن کی بہن اور اَرامی مرد بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل مسوپتامیہ کا تھا)۔
اسحاق ‌چهل‌ ساله ‌بود كه ‌با ربكا دختر بتوئیل (اَرامی از اهالی بین‌النهرین‌) و خواهر لابان ‌ازدواج‌ كرد.
رِبقہ کے بچے پیدا نہ ہوئے۔ لیکن اسحاق نے اپنی بیوی کے لئے دعا کی تو رب نے اُس کی سنی، اور رِبقہ اُمید سے ہوئی۔
چون ‌ربكا فرزندی نداشت‌، اسحاق‌ نزد خداوند دعا كرد. خداوند دعای او را مستجاب ‌فرمود و ربكا آبستن‌ شد.
اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے سے زورآزمائی کرنے لگے تو وہ رب سے پوچھنے گئی، ”اگر یہ میری حالت رہے گی تو پھر مَیں یہاں تک کیوں پہنچ گئی ہوں؟“
ربكا دوقلو آبستن‌ شده ‌بود. قبل ‌از اینکه ‌بچّه‌ها به دنیا بیایند در شكم ‌مادرشان‌ برضد یكدیگر دست ‌و پا می‌زدند. ربكا گفت‌: «چرا باید چنین‌ چیزی برای من‌ اتّفاق بیفتد؟» پس ‌رفت‌ تا از خداوند بپرسد.
رب نے اُس سے کہا، ”تیرے اندر دو قومیں ہیں۔ وہ تجھ سے نکل کر ایک دوسری سے الگ الگ ہو جائیں گی۔ اُن میں سے ایک زیادہ طاقت ور ہو گی، اور بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“
خداوند به ‌او فرمود: «دو ملّت ‌در شكم ‌تو می‌باشند. تو دو قوم را‌، كه‌ رقیب ‌یكدیگرند، به ‌دنیا می‌آوری‌. یكی از دیگری قویتر خواهد بود و برادر بزرگ خادم برادر كوچک خواهد بود.»
پیدائش کا وقت آ گیا تو جُڑواں بیٹے پیدا ہوئے۔
وقت‌ زاییدن او رسید. او دو پسر به دنیا آورد.
پہلا بچہ نکلا تو سرخ سا تھا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ گھنے بالوں کا کوٹ ہی پہنے ہوئے ہے۔ اِس لئے اُس کا نام عیسَو یعنی ’بالوں والا‘ رکھا گیا۔
اولی سرخ‌رنگ‌ و پوستش‌ مانند پوستین‌، پُر از مو بود. اسم ‌او را عیسو گذاشتند.
اِس کے بعد دوسرا بچہ پیدا ہوا۔ وہ عیسَو کی ایڑی پکڑے ہوئے نکلا، اِس لئے اُس کا نام یعقوب یعنی ’ایڑی پکڑنے والا‘ رکھا گیا۔ اُس وقت اسحاق 60 سال کا تھا۔
دوّمی وقتی به دنیا آمد، پاشنهٔ عیسو را محكم ‌گرفته ‌بود. اسم‌ او را یعقوب ‌گذاشتند. اسحاق ‌در موقع ‌تولّد این‌ پسرها شصت‌ ساله ‌بود.
لڑکے جوان ہوئے۔ عیسَو ماہر شکاری بن گیا اور کھلے میدان میں خوش رہتا تھا۔ اُس کے مقابلے میں یعقوب شائستہ تھا اور ڈیرے میں رہنا پسند کرتا تھا۔
پسرها بزرگ‌ شدند. عیسو شكارچی ماهری شد و صحرا را دوست ‌می‌داشت‌، ولی یعقوب‌ مرد آرامی بود كه‌ در خانه می‌ماند.
اسحاق عیسَو کو پیار کرتا تھا، کیونکہ وہ شکار کا گوشت پسند کرتا تھا۔ لیکن رِبقہ یعقوب کو پیار کرتی تھی۔
اسحاق ‌عیسو را بیشتر دوست ‌می‌داشت ‌چونكه ‌از حیواناتی كه‌ او شكار می‌كرد می‌خورد، امّا ربكا یعقوب‌ را بیشتر دوست‌ می‌داشت‌.
ایک دن یعقوب سالن پکا رہا تھا کہ عیسَو تھکا ہارا جنگل سے آیا۔
یک‌ روز وقتی یعقوب ‌مشغول‌ پختن‌ آش ‌بود، عیسو از شكار آمد و گرسنه ‌بود.
اُس نے کہا، ”مجھے جلدی سے لال سالن، ہاں اِسی لال سالن سے کچھ کھانے کو دو۔ مَیں تو بےدم ہو رہا ہوں۔“ (اِسی لئے بعد میں اُس کا نام ادوم یعنی سرخ پڑ گیا۔)
او به ‌یعقوب ‌گفت‌: «نزدیک ‌است‌ از گرسنگی بمیرم‌. مقداری از آن‌ آش ‌قرمز به‌ من ‌بده‌.» (به‌ همین ‌دلیل‌ است كه ‌به ‌او «اَدوم» یعنی قرمز می‌گویند.)
یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے پہلوٹھے کا حق بیچ دو۔“
یعقوب ‌به ‌او گفت‌: «به‌ این ‌شرط ‌از این‌ آش ‌به ‌تو می‌دهم ‌كه ‌تو حق ‌نخستزادگی خود را به ‌من ‌بدهی‌.»
عیسَو نے کہا، ”مَیں تو بھوک سے مر رہا ہوں، پہلوٹھے کا حق میرے کس کام کا؟“
عیسو گفت‌: «بسیار خوب‌، چیزی نمانده‌ كه ‌از گرسنگی بمیرم‌. حق‌ نخستزادگی چه ‌فایده‌ای برای من‌ دارد؟»
یعقوب نے کہا، ”پہلے قَسم کھا کر مجھے یہ حق بیچ دو۔“ عیسَو نے قَسم کھا کر اُسے پہلوٹھے کا حق منتقل کر دیا۔
یعقوب گفت‌: «اول ‌برای من‌ قسم‌ بخور كه ‌حق‌ خود را به ‌من‌ دادی.» عیسو قسم‌ خورد و حق ‌نخستزادگی خود را به ‌یعقوب ‌داد.
تب یعقوب نے اُسے کچھ روٹی اور دال دے دی، اور عیسَو نے کھایا اور پیا۔ پھر وہ اُٹھ کر چلا گیا۔ یوں اُس نے پہلوٹھے کے حق کو حقیر جانا۔
بعد از آن‌ یعقوب ‌مقداری آش‌ عدس ‌و نان‌ به ‌او داد. او خورد و نوشید و بلند شد و رفت‌. عیسو برای نخستزادگی خود بیشتر از این ‌ارزش ‌قایل ‌نشد.