Genesis 24

ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔
ابراهیم ‌بسیار پیر شده ‌بود و خداوند به ‌هرچه‌ او می‌كرد، بركت ‌داده ‌بود.
ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔
او روزی به ‌یكی از نوكرانش ‌كه ‌از همه‌ بزرگتر بود و اختیار همه ‌چیز در دستش‌ بود گفت‌: «دست‌ خود را وسط‌ ران‌ من‌ بگذار و قسم‌ بخور.
رب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
من‌ می‌خواهم‌ كه ‌تو به ‌نام‌ خداوند، خدای آسمان‌ و زمین ‌قسم‌ بخوری كه‌ برای پسر من ‌از مردم ‌این ‌سرزمین ‌یعنی كنعان ‌زن‌ نگیری‌.
بلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“
تو باید به‌ سرزمینی که من در آنجا به دنیا آمده‌ام‌ ‌بروی و از آنجا برای پسرم ‌زن ‌بگیری‌.»
اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“
آن‌ نوكر پرسید: «اگر آن‌ دختر حاضر نشود وطن ‌خود را ترک‌ كند و با من ‌به ‌این ‌سرزمین ‌بیاید چه‌كنم‌؟ آیا پسرت‌ را به ‌سرزمینی كه‌ تو از آنجا آمدی بفرستم‌؟»
ابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔
ابراهیم‌ جواب داد: «تو نباید پسر مرا هیچ‌وقت ‌به‌ آنجا بفرستی.
رب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔
خداوند، خدای آسمان ‌مرا از خانهٔ پدرم ‌و از سرزمین‌ اقوامم‌ بیرون‌ آورد. به طور جدّی به ‌من ‌قول‌ داد كه ‌این ‌سرزمین ‌را به‌ نسل‌ من ‌خواهد داد. او فرشتهٔ خود را قبل‌ از تو خواهد فرستاد. بنابراین‌ تو می‌توانی در آنجا زنی برای پسرم ‌بگیری‌.
اگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“
اگر دختر حاضر نشد با تو بیاید، آن ‌وقت ‌تو از قولی كه ‌داده‌ای آزاد هستی‌. ولی تو در هیچ‌ شرایطی نباید پسر مرا به ‌آنجا ببری‌.»
ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔
پس‌ آن ‌نوكر دست‌ خود را میان ‌ران ‌اربابش ‌ابراهیم‌ گذاشت ‌و برای او قسم‌ خورد كه‌ هرچه‌ ابراهیم ‌از او خواسته ‌است، انجام‌ دهد.
پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔
آن‌ نوكر، كه‌ اختیار دارایی ابراهیم ‌در دستش ‌بود، ده ‌تا از شترهای اربابش ‌را برداشت ‌و به ‌شمال ‌بین‌النهرین‌ به ‌شهری كه ‌ناحور در آن‌ زندگی می‌كرد، رفت‌.
اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔
وقتی به ‌آنجا رسید، شترها را در كنار چشمه‌ای كه ‌بیرون‌ شهر بود، خوابانید. نزدیک‌ غروب‌ بود، وقتی كه‌ زنان‌ برای بردن ‌آب ‌به‌ آنجا می‌آمدند.
پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔
او دعا كرد و گفت‌: «ای خداوند، خدای آقایم ‌ابراهیم‌، امروز به ‌من ‌توفیق ‌بده ‌و پیمان‌ خودت‌ را با آقایم ‌ابراهیم ‌حفظ‌ كن‌.
اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔
من ‌اینجا در كنار چشمه‌ای هستم‌ كه ‌زنان‌ جوان ‌شهر برای بردن‌ آب‌ می‌آیند.
مَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“
به‌ یكی از آنها خواهم ‌گفت‌: 'كوزهٔ خود را پایین ‌بیاور تا از آن‌ آب ‌بنوشم‌.' اگر او بگوید: 'بنوش‌، من‌ برای شترهایت ‌هم ‌آب‌ می‌آورم‌'، او همان‌ كسی باشد كه ‌تو برای بنده‌ات ‌اسحاق ‌انتخاب‌ كرده‌ای‌. اگر چنین ‌بشود، من‌ خواهم‌ دانست‌ كه ‌تو پیمان ‌خود را با آقایم ‌حفظ ‌كرده‌ای‌.»
وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔
قبل‌ از اینکه ‌او دعایش ‌را تمام‌ كند، ربكا با یک‌ كوزهٔ آب ‌كه ‌بر دوشش ‌بود رسید. او دختر بتوئیل ‌پسر ناحور برادر ابراهیم‌ بود و اسم ‌زن ‌ناحور ملكه‌ بود.
رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔
ربكا دختری بسیار زیبا و باكره ‌بود. او از چشمه ‌پایین ‌رفت‌ و كوزه‌اش‌ را پُر كرد و برگشت‌.
ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
مباشر ابراهیم‌ به ‌استقبال‌ او دوید و گفت‌: «لطفاً كمی آب‌ از كوزه‌ات‌ به ‌من ‌بده ‌تا بنوشم‌.»
رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔
او گفت‌: «بنوش‌، ای آقا» و فوراً كوزه‌ را از شانه‌اش‌ پایین‌ آورد و نگه ‌داشت ‌تا او از آن ‌بنوشد.
جب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“
وقتی آب‌ نوشید، آن ‌زن‌ به‌ او گفت‌: «برای شترهایت‌ هم ‌آب ‌می‌آورم ‌تا سیراب ‌شوند.»
جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔
او فوراً كوزه‌اش ‌را در آبخور حیوانات‌ خالی كرد و به‌ طرف ‌چشمه‌ دوید تا برای همهٔ شتران‌ آب ‌بیاورد.
اِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔
آن ‌مرد در سكوت‌ مراقب‌ دختر بود تا ببیند آیا خداوند سفرش را موفّق‌ خواهد كرد یا نه‌.
اونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔
وقتی آن‌ دختر كارش ‌تمام ‌شد، آن‌ مرد یک‌ حلقهٔ طلایی گران‌قیمت‌ در بینی و همچنین‌ دو عدد دست‌بند طلا به‌ دستهای دختر كرد
اُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“
و به ‌او گفت‌: «لطفاً به‌ من ‌بگو پدر تو كیست‌؟ آیا در خانهٔ او برای من ‌و مردان‌ من ‌جایی ‌است ‌تا شب ‌را در آنجا بمانیم‌؟»
رِبقہ نے جواب دیا، ”میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔
دختر گفت‌: «پدر من ‌بتوئیل ‌پسر ناحور و مِلكَه ‌است‌.
ہمارے پاس بھوسا اور چارا ہے۔ رات گزارنے کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
در خانهٔ ما، كاه‌ و علوفهٔ فراوان‌، و جا برای استراحت ‌شما هست‌.»
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
پس آن مرد زانو زد و خداوند را پرستش ‌نمود.
اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“
او گفت‌: «سپاس‌ بر خداوند، خدای آقایم ‌ابراهیم‌ كه ‌با وفاداری وعده‌ای را كه ‌به‌ او داده ‌است، ‌حفظ ‌كرده ‌است‌. خداوند مستقیماً مرا به‌ خانهٔ اقوام‌ آقایم‌ راهنمایی كرده‌ است‌.»
لڑکی بھاگ کر اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ وہاں اُس نے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔
دختر به‌ طرف‌ خانهٔ مادرش‌ دوید و تمام‌ ماجرا‌ را تعریف‌ كرد.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
ربكا برادری ‌به ‌نام ‌لابان‌ داشت. او به ‌طرف ‌بیرون‌ دوید تا به ‌چشمه‌ای كه‌ مباشر ابراهیم‌ در آنجا بود، برود.
جب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔
او حلقهٔ بینی و دست‌بندها را در دست ‌خواهرش‌ دیده ‌بود و شنیده ‌بود كه ‌آن‌ مرد به‌ دختر چه ‌گفته ‌است‌. او پیش ‌مباشر ابراهیم‌ كه ‌با شترهایش‌ كنار چشمه‌ ایستاده ‌بود رفت‌ و به‌ او گفت‌:
لابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“
«با من ‌به ‌خانه ‌بیا. تو مردی هستی كه‌ خداوند تو را بركت داده است. چرا بیرون ‌ایستاده‌ای‌؟ من‌ در خانه‌ام‌ برای تو جا آماده‌ كرده‌ام‌ و برای شترهایت ‌هم‌ جا هست‌.»
وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔
پس آن مرد به ‌خانه ‌رفت ‌و لابان‌ شترهای او را باز كرد و به آنها كاه ‌و علوفه ‌داد. سپس‌ آب‌ آورد تا مباشر ابراهیم‌ و خادمان‌ او پاهای خود را بشویند.
لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“
وقتی غذا آوردند، آن‌ مرد گفت‌: «من‌ تا منظور خود را نگویم‌ غذا نخواهم‌ خورد.» لابان ‌گفت‌: «هرچه ‌می‌خواهی بگو.»
اُس نے کہا، ”مَیں ابراہیم کا نوکر ہوں۔
او گفت‌: «من ‌مباشر ابراهیم‌ هستم‌.
رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔
خداوند، بركت ‌و ثروت ‌فراوان ‌به‌ آقایم ‌عطا كرده‌ است‌. به‌ او گلّه‌های گوسفند، بُز و گاو و همچنین‌ نقره‌ و طلا و غلامان ‌و كنیزان ‌و شتران ‌و الاغهای زیاد داده ‌است‌.
جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔
سارا، همسر آقایم ‌در زمانی كه‌ پیر بود برای او پسری به دنیا آورد و آقایم ‌هرچه‌ داشت‌ به‌ او داده‌ است‌.
لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے
آقایم ‌از من ‌قول‌ گرفته‌ و مرا قسم‌ داده‌ است ‌كه ‌از مردم‌ كنعان ‌برای پسرش ‌زن‌ نگیرم‌.
بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘
بلكه‌ گفت‌: 'برو و از قبیلهٔ پدرم‌، از میان ‌اقوامم ‌زنی برای او انتخاب ‌كن‌.'
مَیں نے اپنے مالک سے کہا، ’شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔‘
من‌ از آقایم ‌پرسیدم‌: 'اگر دختر نخواست ‌با من ‌بیاید چه‌كنم‌؟'
اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔
او جواب داد: 'خداوندی كه‌ همیشه ‌او را اطاعت‌ كرده‌ام ‌فرشتهٔ خود را با تو خواهد فرستاد و تو را موفّق‌ خواهد نمود. تو از میان‌ قبیلهٔ خودم ‌و از میان ‌فامیلهای پدرم‌، زنی برای پسرم‌ خواهی گرفت‌.
لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘
برای رهایی تو از این‌ قسم‌ فقط‌ یک‌ راه ‌وجود دارد. اگر تو به ‌نزد اقوام‌ من ‌رفتی و آنها تو را رد كردند، آن ‌وقت‌ تو از قولی كه‌ داده‌ای آزاد خواهی بود.'
آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔
«امروز وقتی به ‌سر چشمه ‌رسیدم‌، دعا كردم‌ و گفتم‌: 'ای خداوند، خدای آقایم‌ ابراهیم‌، لطفاً در این‌كار به‌ من‌ توفیق‌ عنایت‌ كن‌.
اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“
من‌ اینجا سر چشمه ‌می‌مانم‌. وقتی دختری برای برداشتن‌ آب ‌می‌آید از او خواهم‌ خواست‌ كه‌ از كوزهٔ خود به‌ من‌ آب‌ بدهد تا بنوشم‌.
اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘
اگر او قبول‌ كرد و برای شترهایم ‌هم‌ آورد، او همان‌ كسی باشد كه ‌تو انتخاب ‌كرده‌ای تا همسر پسر آقایم‌ بشود.'
مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘
قبل‌ از اینکه ‌دعای خود را تمام ‌كنم‌، ربكا با كوزهٔ آبی كه ‌بر دوش ‌داشت‌ آمد و به ‌سر چشمه ‌رفت‌ تا آب ‌بردارد. به او گفتم‌: 'لطفاً به‌ من‌ آب‌ بده ‌تا بنوشم‌.'
جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔
او فوراً كوزه‌ را از شانه‌اش ‌پایین‌ آورد و گفت‌: 'بنوش، من‌ شترهای تو را هم‌ سیراب ‌می‌كنم‌،' پس ‌من ‌نوشیدم ‌و او شترهای مرا هم‌ سیراب ‌كرد.
پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔
از او پرسیدم 'پدرت ‌كیست‌؟' او جواب داد: 'پدر من‌ بتوئیل‌ پسر ناحور و مِلْكَه‌ است‌.' سپس‌ حلقه‌ را در بینی او و دست‌بندها را در دستش‌ كردم‌.
تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔
زانو زدم ‌و خداوند را پرستش ‌نمودم‌. من‌ خداوند، خدای آقایم ‌ابراهیم‌ را سپاس‌ گفتم‌ كه‌ مستقیماً مرا به‌ خانهٔ فامیل ‌آقایم‌ هدایت‌ كرد. جایی‌كه ‌دختری برای پسر آقایم‌ پیدا كردم‌.
اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“
حالا اگر می‌خواهید به‌ آقایم ‌لطف ‌بكنید، به ‌من ‌بگویید تا بدانم ‌وگرنه ‌تصمیم ‌بگیرم‌ كه ‌چه ‌باید بكنم‌.»
لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔
لابان ‌و بتوئیل‌ جواب‌ دادند: «چون ‌این‌ امر از طرف‌ خداوند است‌، ما حق‌ نداریم‌ تصمیم ‌بگیریم‌.
رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“
این ‌تو و این‌ ربكا. او را بردار و برو. همان‌طور كه ‌خداوند فرموده‌ است، ‌او همسر پسر آقای تو بشود.»
یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔
وقتی مباشر ابراهیم ‌این ‌را شنید، سجده‌ كرد و خداوند را پرستش ‌نمود.
پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔
بعد رختها و هدایای طلا و نقره را بیرون آورد و به ‌ربكا داد. همچنین‌ هدایای گران‌قیمتی هم‌ به‌ برادر و مادرش ‌داد.
اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“
سپس‌ مباشر ابراهیم‌ و خادمان ‌او خوردند و نوشیدند و شب‌ را در آنجا به‌ سر بردند. صبح‌ وقتی بلند شدند، او گفت‌: «اجازه‌ بدهید پیش ‌آقایم ‌برگردم‌.»
رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“
امّا برادر و مادر ربكا گفتند: «بگذار دختر مدّت‌ یک ‌هفته ‌یا ده ‌روز اینجا بماند و بعد بیاید.»
لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“
آن‌ مرد گفت‌: «ما را نگه ‌ندارید. خداوند سفر مرا موفقیّت‌آمیز كرده‌ است‌، پس‌ اجازه‌ بدهید پیش ‌آقایم ‌برگردم‌.»
اُنہوں نے کہا، ”چلیں، ہم لڑکی کو بُلا کر اُسی سے پوچھ لیتے ہیں۔“
آنها جواب‌ دادند: «بگذار دختر را صدا كنیم ‌و ببینیم‌ نظر خودش‌ چیست‌.»
اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“
پس‌ ربكا را صدا كردند و از او پرسیدند: «آیا می‌خواهی با این‌ مرد بروی‌؟» او جواب‌ داد: «بلی»
چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔
پس ‌آنها ربكا و دایه‌اش ‌را، با مباشر ابراهیم‌ و خادمان‌ او فرستادند.
پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“
آنها برای ربكا دعای خیر كردند و گفتند: «تو، ای خواهر ما، مادر هزاران هزار نفر باش ‌و نسلهای تو شهرهای دشمنان‌ خود را به ‌تصرّف ‌درآورند.»
پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔
سپس‌ ربكا و ندیمه‌های ‌او حاضر شدند و سوار شترها شده‌، و به اتّفاق ‌مباشر ابراهیم ‌حركت‌ كردند.
اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔
اسحاق‌ در قسمت‌ جنوبی كنعان ‌زندگی می‌كرد. او یک ‌روز هنگام‌ غروب ‌بیرون‌ رفت ‌تا در بیابان قدم ‌بزند. از بیابانهای اطراف‌ چاه «خدای زنده‌ و بینا» می‌گذشت كه ‌آمدن‌ شترها را دید.
ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔
اسحاق‌ در قسمت‌ جنوبی كنعان ‌زندگی می‌كرد. او یک ‌روز هنگام‌ غروب ‌بیرون‌ رفت ‌تا در بیابان قدم ‌بزند. از بیابانهای اطراف‌ چاه «خدای زنده‌ و بینا» می‌گذشت كه ‌آمدن‌ شترها را دید.
جب رِبقہ نے اپنی نظر اُٹھا کر اسحاق کو دیکھا تو اُس نے اونٹ سے اُتر کر
وقتی ربكا، اسحاق‌ را دید، از شتر خود پایین‌ آمد
نوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔
و از مباشر ابراهیم ‌پرسید: «آن ‌مرد كیست‌ كه‌ از مزرعه ‌به ‌طرف ‌ما می‌آید؟» مباشر جواب‌ داد: «او آقای من‌ است‌.» پس ‌ربكا صورت‌ خود را با روبند پوشانید.
نوکر نے اسحاق کو سب کچھ بتا دیا جو اُس نے کیا تھا۔
مباشر هرچه ‌كه ‌انجام ‌داده‌ بود برای اسحاق‌ تعریف ‌كرد.
پھر اسحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ اُس نے اُس سے شادی کی، اور وہ اُس کی بیوی بن گئی۔ اسحاق کے دل میں اُس کے لئے بہت محبت پیدا ہوئی۔ یوں اُسے اپنی ماں کی موت کے بعد سکون ملا۔
اسحاق‌ ربكا را به‌ چادری كه ‌مادرش‌ سارا در آن ‌زندگی می‌كرد برد و با او ازدواج‌ كرد. اسحاق ‌به ‌ربكا علاقه‌مند شد و بعد از مرگ ‌مادرش ‌تسلّی یافت‌.