Galatians 4

دیکھیں، جو بیٹا اپنے باپ کی ملکیت کا وارث ہے وہ اُس وقت تک غلاموں سے فرق نہیں جب تک وہ بالغ نہ ہو، حالانکہ وہ پوری ملکیت کا مالک ہے۔
مقصود من این است: تا زمانی‌که وارث صغیر است اگرچه مالک همهٔ دارایی پدر خود باشد، با یک غلام فرقی ندارد.
باپ کی طرف سے مقرر کی ہوئی عمر تک دوسرے اُس کی دیکھ بھال کرتے اور اُس کی ملکیت سنبھالتے ہیں۔
او تا روزی كه پدرش معیّن كرده است، تحت مراقبت سرپرستان و قیّم‌ها به سر خواهد برد.
اِسی طرح ہم بھی جب بچے تھے دنیا کی قوتوں کے غلام تھے۔
ما نیز همین‌طور در دوران كودكی، غلامان عقاید بچّگانهٔ دنیوی بودیم،
لیکن جب مقررہ وقت آ گیا تو اللہ نے اپنے فرزند کو بھیج دیا۔ ایک عورت سے پیدا ہو کر وہ شریعت کے تابع ہوا
امّا وقتی زمان معیّن فرا رسید، خدا فرزند خود را كه از یک زن و در قید شریعت متولّد شده بود، فرستاد
تاکہ فدیہ دے کر ہمیں جو شریعت کے تابع تھے آزاد کر دے۔ یوں ہمیں اللہ کے فرزند ہونے کا مرتبہ ملا ہے۔
تا آزادی كسانی را كه در قید شریعت بودند، فراهم سازد و تا ما مقام فرزندی را به دست آوریم.
اب چونکہ آپ اُس کے فرزند ہیں اِس لئے اللہ نے اپنے فرزند کے روح کو ہمارے دلوں میں بھیج دیا، وہ روح جو ”ابّا“ یعنی ”اے باپ“ کہہ کر پکارتا رہتا ہے۔
خدا برای اثبات اینکه شما فرزندان او هستید، روح پسر خود را به قلبهای ما فرستاده است و این روح فریاد زده می‌گوید: «پدر، ای پدر.»
غرض اب آپ غلام نہ رہے بلکہ بیٹے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور بیٹا ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے آپ کو وارث بھی بنا دیا ہے۔
پس تو دیگر برده نیستی؛ بلكه پسری و چون پسر هستی، خدا تو را وارث خود نیز ساخته است.
ماضی میں جب آپ اللہ کو نہیں جانتے تھے تو آپ اُن کے غلام تھے جو حقیقت میں خدا نہیں ہیں۔
در گذشته به علّت اینکه خدای حقیقی را نشناخته بودید، خدایانی را كه وجود حقیقی نداشتند، بندگی می‌کردید.
لیکن اب آپ اللہ کو جانتے ہیں، بلکہ اب اللہ نے آپ کو جان لیا ہے۔ تو پھر آپ مُڑ کر اِن کمزور اور گھٹیا اصولوں کی طرف کیوں واپس جانے لگے ہیں؟ کیا آپ دوبارہ اِن کی غلامی میں آنا چاہتے ہیں؟
امّا اكنون كه خدا را می‌شناسید -‌بهتر بگویم خدا شما را می‌شناسد- چگونه می‌توانید دوباره به سوی ارواح ناچیز و پست برگردید؟ چرا مایلید دوباره بردگان آن ارواح شوید؟
آپ بڑی فکرمندی سے خاص دن، ماہ، موسم اور سال مناتے ہیں۔
روزها، ماهها، فصلها و سالهای مخصوصی را نگاه می‌دارید.
مجھے آپ کے بارے میں ڈر ہے، کہیں میری آپ پر محنت مشقت ضائع نہ جائے۔
می‌ترسم تمام زحماتی را كه تاكنون برای شما کشیده‌ام به هَدَر رفته باشد!
بھائیو، مَیں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ میری مانند بن جائیں، کیونکہ مَیں تو آپ کی مانند بن گیا ہوں۔ آپ نے میرے ساتھ کوئی غلط سلوک نہیں کیا۔
ای دوستان من از شما تقاضا می‌کنم كه مِثل من بشوید، مگر من مِثل شما نشده‌ام؟ من نمی‌گویم كه شما به من بدی کرده‌اید.
آپ کو معلوم ہے کہ جب مَیں نے پہلی دفعہ آپ کو اللہ کی خوش خبری سنائی تو اِس کی وجہ میرے جسم کی کمزور حالت تھی۔
شما می‌دانید به علّت ناخوشی جسمی من بود كه برای اولین ‌بار در آنجا به شما بشارت دادم.
لیکن اگرچہ میری یہ حالت آپ کے لئے آزمائش کا باعث تھی توبھی آپ نے مجھے حقیر نہ جانا، نہ مجھے نیچ سمجھا، بلکہ آپ نے مجھے یوں خوش آمدید کہا جیسا کہ مَیں اللہ کا کوئی فرشتہ یا مسیح عیسیٰ خود ہوں۔
اگرچه ناخوشی من آزمایش سختی برای شما بود، مرا خوار نشمردید و از من روی‌گردان نشدید. برعکس، طوری از من پذیرایی كردید كه گویی فرشتهٔ خدا یا حتّی مسیح عیسی بودم.
اُس وقت آپ اِتنے خوش تھے! اب کیا ہوا ہے؟ مَیں گواہ ہوں، اُس وقت اگر آپ کو موقع ملتا تو آپ اپنی آنکھیں نکال کر مجھے دے دیتے۔
پس آن رضامندی‌ای كه نسبت به من داشتید چه شد؟ من می‌توانم بدون تردید بگویم كه اگر ممكن می‌بود چشمان خود را درآورده و به من می‌دادید.
تو کیا اب مَیں آپ کو حقیقت بتانے کی وجہ سے آپ کا دشمن بن گیا ہوں؟
آیا حالا با اظهار حقیقت، دشمن شما شده‌ام؟
وہ دوسرے لوگ آپ کی دوستی پانے کی پوری جد و جہد کر رہے ہیں، لیکن اُن کی نیت صاف نہیں ہے۔ بس وہ آپ کو مجھ سے جدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ اُن ہی کے حق میں جد و جہد کرتے رہیں۔
بدانید، آن اشخاصی كه توجّه زیادی به شما نشان می‌دهند نیّتشان خیر نیست! آنها تنها چیزی كه می‌خواهند این است كه شما را از من جدا سازند تا سرانجام شما نیز توجّه زیادی به آنها نشان دهید.
جب لوگ آپ کی دوستی پانے کی جد و جہد کرتے ہیں تو یہ ہے تو ٹھیک، لیکن اِس کا مقصد اچھا ہونا چاہئے۔ ہاں، صحیح جد و جہد ہر وقت اچھی ہوتی ہے، نہ صرف اُس وقت جب مَیں آپ کے درمیان ہوں۔
جلب توجّه كردن درصورتی كه برای یک هدف عالی و همیشگی باشد چیز خوبی است، نه فقط هنگامی‌که من با شما هستم.
میرے پیارے بچو! اب مَیں دوبارہ آپ کو جنم دینے کا سا درد محسوس کر رہا ہوں اور اُس وقت تک کرتا رہوں گا جب تک مسیح آپ میں صورت نہ پکڑے۔
ای فرزندان من، بار دیگر درست مانند مادری در وقت زایمان، برای شما احساس درد می‌کنم تا شما شكل مسیح را به خود بگیرید.
کاش مَیں اِس وقت آپ کے پاس ہوتا تاکہ فرق انداز میں آپ سے بات کر سکتا، کیونکہ مَیں آپ کے سبب سے بڑی اُلجھن میں ہوں!
ای كاش اكنون پیش شما بودم تا با لحن دیگری با شما سخن می‌گفتم. فعلاً در مورد شما بسیار نگرانم!
آپ جو شریعت کے تابع رہنا چاہتے ہیں مجھے ایک بات بتائیں، کیا آپ وہ بات نہیں سنتے جو شریعت کہتی ہے؟
بگویید ببینم، شما كه علاقه دارید تحت فرمان شریعت باشید، مگر آنچه را كه تورات می‌گوید، نمی‌شنوید؟
وہ کہتی ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے۔ ایک لونڈی کا بیٹا تھا، ایک آزاد عورت کا۔
زیرا در تورات نوشته شده است كه ابراهیم دو پسر داشت، یكی از كنیز و دیگری از زن آزاد.
لونڈی کے بیٹے کی پیدائش حسبِ معمول تھی، لیکن آزاد عورت کے بیٹے کی پیدائش غیرمعمولی تھی، کیونکہ اُس میں اللہ کا وعدہ پورا ہوا۔
پسر كنیز به طور معمولی تولّد یافت و پسر زن آزاد در نتیجهٔ وعدهٔ خدا متولّد شد.
جب یہ کنایتہً سمجھا جائے تو یہ دو خواتین اللہ کے دو عہدوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ پہلی خاتون ہاجرہ سینا پہاڑ پر بندھے ہوئے عہد کی نمائندگی کرتی ہے، اور جو بچے اُس سے پیدا ہوتے ہیں وہ غلامی کے لئے مقرر ہیں۔
این داستان را برای تشبیه می‌توان این‌طور بیان كرد. این دو زن -‌دو پیمان هستند- یكی از كوه سینا ظاهر می‌شود و فرزندانی برای بردگی می‌آورد و اسمش هاجر است.
ہاجرہ جو عرب میں واقع پہاڑ سینا کی علامت ہے موجودہ شہر یروشلم سے مطابقت رکھتی ہے۔ وہ اور اُس کے تمام بچے غلامی میں زندگی گزارتے ہیں۔
هاجر نمایندهٔ كوه سینا در عربستان و برابر با اورشلیم كنونی است كه خود و فرزندانش در بندگی گرفتارند.
لیکن آسمانی یروشلم آزاد ہے اور وہی ہماری ماں ہے۔
امّا اورشلیم آسمانی آزاد و مادر همهٔ ماست،
کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”خوش ہو جا، تُو جو بےاولاد ہے، جو بچے کو جنم ہی نہیں دے سکتی۔ بلند آواز سے شادیانہ بجا، تُو جسے پیدائش کا درد نہ ہوا۔ کیونکہ اب ترک کی ہوئی عورت کے بچے شادی شدہ عورت کے بچوں سے زیادہ ہیں۔“
زیرا کتاب‌مقدّس می‌فرماید: «شادباش ای زنی كه هرگز نزاییده‌ای و ای تو كه هرگز درد زایمان را نچشیده‌ای. فریاد كن و از شادمانی به صدا درآی از آن رو كه تعداد فرزندان تو بیشتر از زنی است که شوهرش همیشه با او بوده است.»
بھائیو، آپ اسحاق کی طرح اللہ کے وعدے کے فرزند ہیں۔
اكنون شما نیز ای دوستان من، بنابر وعدهٔ خدا مانند اسحاق، فرزندان خدا هستید.
اُس وقت اسمٰعیل نے جو حسبِ معمول پیدا ہوا تھا اسحاق کو ستایا جو روح القدس کی قدرت سے پیدا ہوا تھا۔ آج بھی ایسا ہی ہے۔
در آن زمان، فرزندی كه به طور معمولی زاییده شده بود، فرزندی را كه به قدرت روح خدا تولّد یافت آزار می‌داد و امروز نیز همین‌طور است.
لیکن کلامِ مُقدّس میں کیا فرمایا گیا ہے؟ ”اِس لونڈی اور اِس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ آزاد عورت کے بیٹے کے ساتھ ورثہ نہیں پائے گا۔“
امّا کتاب‌مقدّس چه می‌گوید؟ می‌فرماید: «كنیز و پسرش را بیرون كن، زیرا پسر كنیز به هیچ وجه هم ارث با فرزند زن آزاد نخواهد بود.»
غرض بھائیو، ہم لونڈی کے فرزند نہیں ہیں بلکہ آزاد عورت کے۔
بنابراین ای دوستان من، ما فرزندان كنیز نیستیم بلكه فرزندان زن آزاد می‌باشیم.