Ezra 4

یہوداہ اور بن یمین کے دشمنوں کو پتا چلا کہ وطن میں واپس آئے ہوئے اسرائیلی رب اسرائیل کے خدا کے لئے گھر تعمیر کر رہے ہیں۔
دشمنان مردم یهودا و بنیامین شنیدند کسانی‌که از تبعید بازگشته‌اند به بازسازی معبد بزرگ خداوند، خدای قوم اسرائیل مشغول شده‌اند.
زرُبابل اور خاندانی سرپرستوں کے پاس آ کر اُنہوں نے درخواست کی، ”ہم بھی آپ کے ساتھ مل کر رب کے گھر کو تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ جب سے اسور کے بادشاہ اسرحدون نے ہمیں یہاں لا کر بسایا ہے اُس وقت سے ہم آپ کے خدا کے طالب رہے اور اُسے قربانیاں پیش کرتے آئے ہیں۔“
پس ایشان به دیدن زرُبابل و سایر سران خاندانها رفته به آنها گفتند: «اجازه دهید ما هم در ساختن معبد بزرگ به شما کمک کنیم. ما همان خدایی را می‌پرستیم که شما پرستش می‌کنید و از زمانی که امپراتور آشور، اسرحدون، ما را به اینجا آورد، ما هم قربانی‌های خود را تقدیم خدای شما کرده‌‌‌ایم.»
لیکن زرُبابل، یشوع اور اسرائیل کے باقی خاندانی سرپرستوں نے انکار کیا، ”نہیں، اِس میں آپ کا ہمارے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔ ہم اکیلے ہی رب اسرائیل کے خدا کے لئے گھر بنائیں گے، جس طرح فارس کے بادشاہ خورس نے ہمیں حکم دیا ہے۔“
زرُبابل، یشوع و سایر سران خاندانها به ایشان گفتند: «شما هیچ سهمی در ساختن خانهٔ خدای ما ندارید. ما خودمان آن را همان‌طور که کوروش، شاهنشاه پارس دستور فرموده، خواهیم ساخت.»
یہ سن کر ملک کی دوسری قومیں یہوداہ کے لوگوں کی حوصلہ شکنی اور اُنہیں ڈرانے کی کوشش کرنے لگیں تاکہ وہ عمارت بنانے سے باز آئیں۔
آنگاه مردمانی که در آن سرزمین زندگی می‌کردند سعی کردند با مأیوس ساختن و ترساندن یهودیان مانع ساختن معبد بزرگ شوند.
یہاں تک کہ وہ فارس کے بادشاہ خورس کے کچھ مشیروں کو رشوت دے کر کام روکنے میں کامیاب ہو گئے۔ یوں رب کے گھر کی تعمیر خورس بادشاہ کے دورِ حکومت سے لے کر دارا بادشاہ کی حکومت تک رُکی رہی۔
آنها حتّی به مأموران دولتی پارس رشوه می‌دادند تا برضد یهودیان کار کنند. آنها در طول سلطنت کوروش تا زمان داریوش به این کار ادامه دادند.
بعد میں جب اخسویرس بادشاہ کی حکومت شروع ہوئی تو اسرائیل کے دشمنوں نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں پر الزام لگا کر شکایتی خط لکھا۔
در ابتدای سلطنت خشایارشاه، دشمنان مردمی که در یهودیه و اورشلیم زندگی می‌کردند شکایاتی برضد آنها نوشتند.
پھر ارتخشستا بادشاہ کے دورِ حکومت میں اُسے یہوداہ کے دشمنوں کی طرف سے شکایتی خط بھیجا گیا۔ خط کے پیچھے خاص کر بِشلام، مِتردات اور طابئیل تھے۔ پہلے اُسے اَرامی زبان میں لکھا گیا، اور بعد میں اُس کا ترجمہ ہوا۔
بار دیگر در زمان سلطنت اردشیر شاهنشاه پارس، بشلام، متردات و طبئیل و همدستان آنها نامه‌ای به خط آرامی به شاهنشاه نوشتند که به هنگام خواندن می‌بایست ترجمه می‌شد.
سامریہ کے گورنر رحوم اور اُس کے میرمنشی شمسی نے شہنشاہ کو خط لکھ دیا جس میں اُنہوں نے یروشلم پر الزامات لگائے۔ پتے میں لکھا تھا،
همچنین رحوم فرماندار، و شمشایی منشی ایالت نامهٔ زیر را دربارهٔ اورشلیم به اردشیر شاهنشاه پارس نوشتند:
از: رحوم گورنر اور میرمنشی شمسی، نیز اُن کے ہم خدمت قاضی، سفیر اور طرپل، سِپّر، ارک، بابل اور سوسن یعنی عیلام کے مرد،
«از طرف رحوم فرماندار، و شمشائی منشی ایالتی و دستیاران آنها، قضات و سایر مأمورانی که از اهالی ارک، بابل، شوشن و عیلام هستند،
نیز باقی تمام قومیں جن کو عظیم اور عزیز بادشاہ اشور بنی پال نے اُٹھا کر سامریہ اور دریائے فرات کے باقی ماندہ مغربی علاقے میں بسا دیا تھا۔
به اتّفاق دیگر مردمانی که توسط آشور بانیپالِ کبیر و ارجمند از وطن خودشان کوچ داده شده‌اند و در شهر سامره و سایر نقاط در استان غربی رود فرات، سکونت یافته‌اند.»
خط میں لکھا تھا، ”شہنشاہ ارتخشستا کے نام، از: آپ کے خادم جو دریائے فرات کے مغرب میں رہتے ہیں۔
این است متن نامه: «به اردشیر شاهنشاه پارس، از طرف خادمانش، مردم ساکن غرب رود فرات.
شہنشاہ کو علم ہو کہ جو یہودی آپ کے حضور سے ہمارے پاس یروشلم پہنچے ہیں وہ اِس وقت اُس باغی اور شریر شہر کو نئے سرے سے تعمیر کر رہے ہیں۔ وہ فصیل کو بحال کر کے بنیادوں کی مرمت کر رہے ہیں۔
ما می‌خواهیم اعلیحضرت بدانند یهودیانی که از سایر سرزمینهای تابعه به اینجا آمده‌اند در اورشلیم ساکن شده‌اند و به بازسازی این شهر شریر و آشوبگر پرداخته‌اند. آنها به بازسازی دیوارهای آن مشغول شده‌اند و بزودی آن را تمام می‌کنند.
شہنشاہ کو علم ہو کہ اگر شہر نئے سرے سے تعمیر ہو جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو یہ لوگ ٹیکس، خراج اور محصول ادا کرنے سے انکار کر دیں گے۔ تب بادشاہ کو نقصان پہنچے گا۔
اعلیحضرتا، اگر این شهر دوباره ساخته شود و دیوارهایش تکمیل شود، مردمش از پرداخت مالیات و باج و خراج خودداری خواهند کرد و درآمد خزانهٔ سلطنتی کاهش خواهد یافت.
ہم تو نمک حرام نہیں ہیں، نہ شہنشاہ کی توہین برداشت کر سکتے ہیں۔ اِس لئے ہم گزارش کرتے ہیں
حال چون ما خود را مدیون اعلیحضرت می‌دانیم، نمی‌خواهیم از شکوه وعظمت شما کاسته شود. بنابراین پیشنهاد می‌کنیم
کہ آپ اپنے باپ دادا کی تاریخی دستاویزات سے یروشلم کے بارے میں معلومات حاصل کریں، کیونکہ اُن میں اِس بات کی تصدیق ملے گی کہ یہ شہر ماضی میں سرکش رہا۔ حقیقت میں شہر کو اِسی لئے تباہ کیا گیا کہ وہ بادشاہوں اور صوبوں کو تنگ کرتا رہا اور قدیم زمانے سے ہی بغاوت کا منبع رہا ہے۔
دستور فرمایید اسنادی که به وسیلهٔ اجداد شما نگاه‌ داری شده بررسی شود. اگر چنین تحقیقی به عمل آید، پی خواهید برد که این شهر همواره سرکش بوده است و از زمانهای قدیم همیشه برای پادشاهان و فرمانروایان استانها زحمت ایجاد کرده است. حکومت بر این مردم همیشه کار دشوای بوده و به همین دلیل این شهر ویران شده است.
غرض ہم شہنشاہ کو اطلاع دیتے ہیں کہ اگر یروشلم کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور اُس کی فصیل تکمیل تک پہنچے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے پر آپ کا قابو جاتا رہے گا۔“
از این رو ما معتقدیم، اگر این شهر دوباره ساخته شود و دیوارهایش تکمیل گردد، اعلیحضرت دیگر قادر به ادارهٔ استان غربی رود فرات نخواهند بود.»
شہنشاہ نے جواب میں لکھا، ”مَیں یہ خط رحوم گورنر، شمسی میرمنشی اور سامریہ اور دریائے فرات کے مغرب میں رہنے والے اُن کے ہم خدمت افسروں کو لکھ رہا ہوں۔ آپ کو سلام!
شاهنشاه این پاسخ را فرستاد: «به رحوم فرماندار، و شیمشایی منشی ایالت و سایر دستیاران که در سامره و سایر نواحی غرب رود فرات زندگی می‌کنند. سلام.
آپ کے خط کا ترجمہ میری موجودگی میں ہوا ہے اور اُسے میرے سامنے پڑھا گیا ہے۔
نامه‌ای که فرستاده بودید برای من ترجمه و خوانده شد.
میرے حکم پر یروشلم کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ معلوم ہوا کہ واقعی یہ شہر قدیم زمانے سے بادشاہوں کی مخالفت کر کے سرکشی اور بغاوت کا منبع رہا ہے۔
من دستور تحقیق دادم و معلوم شد که واقعاً اورشلیم از زمانهای قدیم علیه قدرت مرکزی شوریده و این شهر پر از مردم سرکش و خرابکار است.
نیز، یروشلم طاقت ور بادشاہوں کا دار الحکومت رہا ہے۔ اُن کی اِتنی طاقت تھی کہ دریائے فرات کے پورے مغر بی علاقے کو اُنہیں مختلف قسم کے ٹیکس اور خراج ادا کرنا پڑا۔
پادشاهان قدرتمندی در آنجا حکومت کرده‌اند و بر تمام استان غربی رود فرات فرمان رانده و مالیات باج و خراج گرفته‌اند.
چنانچہ اب حکم دیں کہ یہ آدمی شہر کی تعمیر کرنے سے باز آئیں۔ جب تک مَیں خود حکم نہ دوں اُس وقت تک شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
بنابراین شما خودتان دستوری صادر کنید و تا دستور بعدی از جانب من، از بازسازی شهر جلوگیری کنید.
دھیان دیں کہ اِس حکم کی تکمیل میں سُستی نہ کی جائے، ایسا نہ ہو کہ شہنشاہ کو بڑا نقصان پہنچے۔“
این کار را فوراً انجام دهید، قبل از آن که زیان بیشتری به منافع من وارد شود.»
جوں ہی خط کی کاپی رحوم، شمسی اور اُن کے ہم خدمت افسروں کو پڑھ کر سنائی گئی تو وہ یروشلم کے لئے روانہ ہوئے اور یہودیوں کو زبردستی کام جاری رکھنے سے روک دیا۔
به محض اینکه نامهٔ اردشیر شاهنشاه برای رحوم، شیمشایی و همدستانشان خوانده شد آنها با شتاب به اورشلیم رفتند و بزور مانع بازسازی شهر شدند.
چنانچہ یروشلم میں اللہ کے گھر کا تعمیری کام رُک گیا، اور وہ فارس کے بادشاہ دارا کی حکومت کے دوسرے سال تک رُکا رہا۔
تا دومین سال سلطنت داریوش شاهنشاه پارس، کار بازسازی معبد بزرگ متوقّف شده بود.