Ezekiel 30

رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
خداوند بار دیگر با من سخن گفت:
”اے آدم زاد، نبوّت کر کے یہ پیغام سنا دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آہ و زاری کرو! اُس دن پر افسوس
«ای انسان فانی، آنچه را که من، خداوند متعال می‌گویم، نبوّت کن و اعلام نما. این است کلماتی که باید بگویی: «'روز وحشت فرا می‌رسد!'
جو آنے والا ہے۔ کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے۔ اُس دن گھنے بادل چھا جائیں گے، اور مَیں اقوام کی عدالت کروں گا۔
زیرا آن روز نزدیک است، روز خداوند نزدیک است. روز ابرها و زمان نابودی ملّتها.
مصر پر تلوار نازل ہو کر وہاں کے باشندوں کو مار ڈالے گی۔ ملک کی دولت چھین لی جائے گی، اور اُس کی بنیادوں کو ڈھا دیا جائے گا۔ یہ دیکھ کر ایتھوپیا لرز اُٹھے گا،
در مصر جنگ خواهد بود و تنگدستی عظیمی در حبشه. بسیاری در مصر کشته خواهند شد، کشور تاراج می‌شود و ویران.
کیونکہ اُس کے لوگ بھی تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔ کئی قوموں کے افراد مصریوں کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ ایتھوپیا کے، لبیا کے، لُدیہ کے، مصر میں بسنے والے تمام اجنبی قوموں کے، کوب کے اور میرے عہد کی قوم اسرائیل کے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔
«در آن جنگ سربازان مزدور از حبشه، لیبی، لود، عربستان، کوب، و حتّی از قوم من کشته خواهند شد.»
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مصر کو سہارا دینے والے سب گر جائیں گے، اور جس طاقت پر وہ فخر کرتا ہے وہ جاتی رہے گی۔ شمال میں مجدال سے لے کر جنوبی شہر اسوان تک اُنہیں تلوار مار ڈالے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
خداوند می‌فرماید: «از مجدل در شمال تا اسوان در جنوب، همهٔ پشتیبانان مصر در جنگ کشته خواهند شد و ارتش مغرور مصر نابود خواهد شد. من، خداوند متعال چنین گفته‌ام.
ارد گرد کے دیگر ممالک کی طرح مصر بھی ویران و سنسان ہو گا، ارد گرد کے دیگر شہروں کی طرح اُس کے شہر بھی ملبے کے ڈھیر ہوں گے۔
این سرزمین، ویران‌ترین سرزمین در جهان خواهد بود و شهرهایش کاملاً ویران خواهند ماند.
جب مَیں مصر میں یوں آگ لگا کر اُس کے مددگاروں کو کچل ڈالوں گا تو لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
هنگامی‌که مصر را به آتش بکشم و همهٔ مدافعان آن کشته شوند، آنگاه خواهند دانست که من، خداوند هستم.»
اب تک ایتھوپیا اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے، لیکن اُس دن میری طرف سے قاصد نکل کر اُس ملک کے باشندوں کو ایسی خبر پہنچائیں گے جس سے وہ تھرتھرا اُٹھیں گے۔ کیونکہ قاصد کشتیوں میں بیٹھ کر دریائے نیل کے ذریعے اُن تک پہنچیں گے اور اُنہیں اطلاع دیں گے کہ مصر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ سن کر وہاں کے لوگ کانپ اُٹھیں گے۔ یقین کرو، یہ دن جلد ہی آنے والا ہے۔
«هنگامی‌که آن روز فرا رسد و مصر نابود گردد، قاصدان من با کشتی بیرون خواهند رفت تا سودانی‌های بی‌خبر را به وحشت بیندازد، آن روز نزدیک است.»
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل نبوکدنضر کے ذریعے مَیں مصر کی شان و شوکت چھین لوں گا۔
بنابراین خداوند متعال می‌فرماید: «به دست نبوکدنصر پادشاه بابل، ثروت مصر را پایان خواهم داد.
اُسے فوج سمیت مصر میں لایا جائے گا تاکہ اُسے تباہ کرے۔ تب اقوام میں سے سب سے ظالم یہ لوگ اپنی تلواروں کو چلا کر ملک کو مقتولوں سے بھر دیں گے۔
او و ارتش بی‌رحمش خواهند آمد تا سرزمین را نابود کنند. ایشان با شمشیر به مصر یورش خواهند آورد و سرزمین پر از اجساد خواهد شد.
مَیں دریائے نیل کی شاخوں کو خشک کروں گا اور مصر کو فروخت کر کے شریر آدمیوں کے حوالے کر دوں گا۔ پردیسیوں کے ذریعے مَیں ملک اور جو کچھ بھی اُس میں ہے تباہ کر دوں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔
من رود نیل را خشک خواهم کرد و مصر را در زیر قدرت مردان شریر خواهم گذاشت. بیگانگان همهٔ کشور را نابود خواهند کرد. من خداوند سخن گفته‌ام.»
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بُتوں کو برباد کروں گا اور میمفِس کے مجسمے ہٹا دوں گا۔ مصر میں حکمران نہیں رہے گا، اور مَیں ملک پر خوف طاری کروں گا۔
خداوند متعال می‌فرماید: «من بُتها و خدایان دروغین مِمفیس را نابود خواهم کرد. دیگر کسی نخواهد بود تا در مصر فرمانروایی کند و من همهٔ مردم را وحشتزده خواهم کرد.
میرے حکم پر جنوبی مصر برباد اور ضُعن نذرِ آتش ہو گا۔ مَیں تھیبس کی عدالت
من جنوب سرزمین مصر را ویران خواهم کرد و شهر صوعن را به آتش خواهم کشید. و حکم داوری را در مورد تیبِس به اجرا در خواهم آورد.
اور مصری قلعے پلوسیئم پر اپنا غضب نازل کروں گا۔ ہاں، تھیبس کی شان و شوکت نیست و نابود ہو جائے گی۔
خشم خود را بر پلوسیوم که شهر مستحکم مصر است، می‌ریزم و اهالی تیبِس را نابود می‌سازم.
مَیں مصر کو نذرِ آتش کروں گا۔ تب پلوسیئم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا، تھیبس دشمن کے قبضے میں آئے گا اور میمفِس مسلسل مصیبت میں پھنسا رہے گا۔
من مصر را به آتش خواهم کشید و پلوسیوم به درد شدیدی گرفتار خواهد شد. دیوارهای تیبِس خواهند شکست و مِمفیس در روز با دشمن روبه‌رو خواهد شد.
دشمن کی تلوار ہیلیوپلس اور بوبستس کے جوانوں کو مار ڈالے گی جبکہ بچی ہوئی عورتیں غلام بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔
جوانان اون و فِیبَسَت با شمشیر کشته می‌شوند و سایر مردم به اسارت برده می‌شوند.
تحفن حیس میں دن تاریک ہو جائے گا جب مَیں وہاں مصر کے جوئے کو توڑ دوں گا۔ وہیں اُس کی زبردست طاقت جاتی رہے گی۔ گھنا بادل شہر پر چھا جائے گا، اور گرد و نواح کی آبادیاں قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔
هنگامی‌که در آنجا حکومت مصر را درهم بشکنم و نیروی مغرور آن پایان یابد، روز تَحفَنحیس تاریک می‌شود. ابرها آن را می‌پوشاند و مردم همهٔ شهرها به اسارت برده خواهند شد.
یوں مَیں مصر کی عدالت کروں گا اور وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
هنگامی‌که مصر را چنین مجازات کنم، خواهند دانست که من خداوند هستم.»
یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے گیارھویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا ساتواں دن تھا۔ اُس نے فرمایا تھا،
در روز هفتم ماه اول از سال یازدهم تبعید ما، خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، مَیں نے مصری بادشاہ فرعون کا بازو توڑ ڈالا ہے۔ شفا پانے کے لئے لازم تھا کہ بازو پر پٹی باندھی جائے، کہ ٹوٹی ہوئی ہڈی کے ساتھ کھپچّی باندھی جائے تاکہ بازو مضبوط ہو کر تلوار چلانے کے قابل ہو جائے۔ لیکن اِس قسم کا علاج ہوا نہیں۔
«ای انسان فانی، من بازوی فرعون را شکسته‌ام و کسی آن را نبسته یا درمان نکرده است تا شفا یابد و نیرومند شود تا بتواند شمشیر را به دست گیرد.
چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بادشاہ فرعون سے نپٹ کر اُس کے دونوں بازوؤں کو توڑ ڈالوں گا، صحت مند بازو کو بھی اور ٹوٹے ہوئے کو بھی۔ تب تلوار اُس کے ہاتھ سے گر جائے گی
بنابراین من، خداوند متعال چنین سخن می‌گویم: من علیه فرعون هستم و بازوهای او را خواهم شکست؛ بازوی نیرومندش و دیگری را که شکسته بود و شمشیر را از دست او خواهم انداخت.
اور مَیں مصریوں کو مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا۔
من مصریان را در سراسر جهان پراکنده خواهم کرد.
مَیں شاہِ بابل کے بازوؤں کو تقویت دے کر اُسے اپنی ہی تلوار پکڑا دوں گا۔ لیکن فرعون کے بازوؤں کو مَیں توڑ ڈالوں گا، اور وہ شاہِ بابل کے سامنے مرنے والے زخمی آدمی کی طرح کراہ اُٹھے گا۔
من بازوی پادشاه بابل را نیرومند می‌سازم و شمشیر خود را به دست او می‌دهم، امّا بازوهای فرعون را خواهم شکست و او ناله خواهد کرد و در برابر دشمن خود خواهد مُرد.
شاہِ بابل کے بازوؤں کو مَیں تقویت دوں گا جبکہ فرعون کے بازو بےحس و حرکت ہو جائیں گے۔ جس وقت مَیں اپنی تلوار کو شاہِ بابل کو پکڑا دوں گا اور وہ اُسے مصر کے خلاف چلائے گا اُس وقت لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
آری، او را ناتوان می‌کنم و پادشاه بابل را نیرومند. هنگامی‌که شمشیر خود را به او بدهم و او آن را به‌ طرف مصر نشانه بگیرد، همه خواهند دانست که من خداوند هستم.
ہاں، جس وقت مَیں مصریوں کو دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا اُس وقت وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“
من مصریان را در سراسر دنیا پراکنده خواهم ساخت. آنگاه همه خواهند دانست که من خداوند هستم.»