Ezekiel 14

اسرائیل کے کچھ بزرگ مجھ سے ملنے آئے اور میرے سامنے بیٹھ گئے۔
گروهی از رهبران نزد من آمدند و نشستند.
تب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، اِن آدمیوں کے دل اپنے بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔ جو چیزیں اُن کے لئے ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں اُنہیں اُنہوں نے اپنے منہ کے سامنے ہی رکھا ہے۔ تو پھر کیا مناسب ہے کہ مَیں اُنہیں جواب دوں جب وہ مجھ سے دریافت کرنے آتے ہیں؟
«ای انسان فانی، این مردان بُتهای خود را در دلهایشان جای داده‌اند و گناهانشان موجب لغزش ایشان شده است. چرا از من راهنمایی می‌خواهند؟
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، یہ لوگ اپنے بُتوں سے لپٹے رہتے اور وہ چیزیں اپنے منہ کے سامنے رکھتے ہیں جو ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ نبی کے پاس بھی جاتے ہیں تاکہ مجھ سے معلومات حاصل کریں۔ جو بھی اسرائیلی ایسا کرے اُسے مَیں خود جو رب ہوں جواب دوں گا، ایسا جواب جو اُس کے متعدد بُتوں کے عین مطابق ہو گا۔
«بنابراین به ایشان بگو، خداوند متعال چنین می‌فرماید: هر اسرائیلی که قلب خود را به بُتها داده است و خود را به گناه کشانده برای مشورت نزد نبی‌ای می‌آید، من به ایشان پاسخ خواهم داد؛ پاسخی که بُتهای بسیار او سزاوارش هستند.
مَیں اُن سے ایسا سلوک کروں گا تاکہ اسرائیلی قوم کے دل کو مضبوطی سے پکڑ لوں۔ کیونکہ اپنے بُتوں کی خاطر سب کے سب مجھ سے دُور ہو گئے ہیں۔‘
همهٔ این بُتها، قوم اسرائیل را از من روی‌گردان کرده‌اند، امّا با این پاسخ، می‌خواهم ایشان را به سوی خود بازگردانم.
چنانچہ اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ توبہ کرو! اپنے بُتوں اور تمام مکروہ رسم و رواج سے منہ موڑ کر میرے پاس واپس آ جاؤ۔
«پس به قوم اسرائیل بگو که خداوند متعال می‌فرماید: توبه کنید، از بت‌پرستی دست بکشید و از گناه و کارهای زشت روی برگردانید.
اُس کے انجام پر دھیان دو جو ایسا نہیں کرے گا، خواہ وہ اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا پردیسی ہو۔ اگر وہ مجھ سے دُور ہو کر اپنے بُتوں سے لپٹ جائے اور وہ چیزیں اپنے سامنے رکھے جو ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں تو جب وہ نبی کی معرفت مجھ سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو مَیں، رب اُسے مناسب جواب دوں گا۔
«زیرا هرکس چه از قوم اسرائیل و چه بیگانگانی که در اسرائیل ساکن هستند و از من جدا شده‌اند و بُتها را به قلبهای خود راه داده‌اند و گناهان خود را چون مانعی در برابر خود قرار داده‌اند و هنوز نزد نبی‌ می‌روند تا از من راهنمایی بخواهند، من، خداوند پاسخ ایشان را خواهم داد.
مَیں ایسے شخص کا سامنا کر کے اُس سے یوں نپٹ لوں گا کہ وہ دوسروں کے لئے عبرت انگیز مثال بن جائے گا۔ مَیں اُسے یوں مٹا دوں گا کہ میری قوم میں اُس کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔
من علیه این اشخاص خواهم بود، ایشان را نمونه و زبانزد همه می‌کنم و از میان قوم خود برمی‌دارم و خواهید دانست که من خداوند هستم.
اگر کسی نبی کو کچھ سنانے پر اُکسایا گیا جو میری طرف سے نہیں تھا تو یہ اِس لئے ہوا کہ مَیں، رب نے خود اُسے اُکسایا۔ ایسے نبی کے خلاف مَیں اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُسے یوں تباہ کروں گا کہ میری قوم میں اُس کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔
«اگر نبی‌ای فریب بخورد و سخن دروغ بگوید، به این خاطر است که من، خداوند آن نبی را فریب داده‌ام و دست خود را علیه او برمی‌افرازم و او را از میان قوم اسرائیل بیرون خواهم راند.
دونوں کو اُن کے قصور کی مناسب سزا ملے گی، نبی کو بھی اور اُسے بھی جو ہدایت پانے کے لئے اُس کے پاس آتا ہے۔
نبی و کسی‌که با او مشورت می‌کند، هر دو یک مجازات خواهند داشت،
تب اسرائیلی قوم نہ مجھ سے دُور ہو کر آوارہ پھرے گی، نہ اپنے آپ کو اِن تمام گناہوں سے آلودہ کرے گی۔ وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“
تا قوم اسرائیل دیگر از من دور نگردند و با گناهان خود آلوده نگردند. ایشان قوم من خواهند شد و من خدای ایشان.»
رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
آنگاه خداوند به من فرمود:
”اے آدم زاد، فرض کر کہ کوئی ملک بےوفا ہو کر میرا گناہ کرے، اور مَیں کال کے ذریعے اُسے سزا دے کر اُس میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالوں۔
«ای انسان فانی، هنگامی‌که سرزمینی بی‌وفا علیه من گناه ورزد و من دست خود را علیه آن بلند کنم و نان ایشان را قطع نمایم، چنان قحطی خواهم فرستاد که انسان و حیوان را یکسان از پای درآورد.
خواہ ملک میں نوح، دانیال اور ایوب کیوں نہ بستے توبھی ملک نہ بچتا۔ یہ آدمی اپنی راست بازی سے صرف اپنی ہی جانوں کو بچا سکتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
حتّی اگر نوح، دانیال و ایّوب در آنجا زندگی می‌کردند، نیکوکاری ایشان فقط می‌توانست جانهای خودشان را نجات دهد. من، خداوند متعال چنین می‌گویم.
یا فرض کر کہ مَیں مذکورہ ملک میں وحشی درندوں کو بھیج دوں جو اِدھر اُدھر پھر کر سب کو پھاڑ کھائیں۔ ملک ویران و سنسان ہو جائے اور جنگلی درندوں کی وجہ سے کوئی اُس میں سے گزرنے کی جرٲت نہ کرے۔
«یا اگر حیوانات وحشی را بفرستم که آن سرزمین را پایمال و ویران کنند و مردم از ترس حیوانات وحشی از آن عبور نکنند،
میری حیات کی قَسم، خواہ مذکورہ تین راست باز آدمی ملک میں کیوں نہ بستے توبھی اکیلے ہی بچتے۔ وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بھی بچا نہ سکتے بلکہ پورا ملک ویران و سنسان ہوتا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
و اگر آن سه مرد هم در آنجا زندگی می‌کردند، من، خداوند متعال به حیات خود قسم می‌خورم که ایشان نمی‌توانستند، حتّی جانهای فرزندان خود را هم حفظ کنند. تنها ایشان زنده می‌ماندند و آن سرزمین غیر مسکونی می‌گردد.
یا فرض کر کہ مَیں مذکورہ ملک کو جنگ سے تباہ کروں، مَیں تلوار کو حکم دوں کہ ملک میں سے گزر کر انسان و حیوان کو نیست و نابود کر دے۔
«یا اگر شمشیر را در آن کشور بفرستم تا آنجا را از انسان و حیوان پاک سازد،
میری حیات کی قَسم، خواہ مذکورہ تین راست باز آدمی ملک میں کیوں نہ بستے وہ اکیلے ہی بچتے۔ وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بھی بچا نہ سکتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
هرچند آن سه مرد در آنجا باشند، من، خداوند متعال به حیات خود قسم می‌خورم که آنها قادر نخواهند بود حتّی فرزندان خود را هم از مرگ نجات بدهند. آنها می‌توانستند فقط جانهای خود را حفظ کنند.
یا فرض کر کہ مَیں اپنا غصہ ملک پر اُتار کر اُس میں مہلک وبا یوں پھیلا دوں کہ انسان و حیوان سب کے سب مر جائیں۔
«یا اگر آن سرزمین را دچار طاعون کنم و با خونریزی و کشتن مردم و حیوانات آن خشم خود را بر آن فرو ریزم،
میری حیات کی قَسم، خواہ نوح، دانیال اور ایوب ملک میں کیوں نہ بستے توبھی وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بچا نہ سکتے۔ وہ اپنی راست بازی سے صرف اپنی ہی جانوں کو بچاتے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
حتّی اگر نوح، دانیال و ایّوب در آنجا بودند، من، خداوند متعال به حیات خود سوگند می‌خورم، نمی‌توانستند جان فرزندان خود را نجات دهند و رستگاری ایشان فقط جانهای خودشان را نجات می‌داد.»
اب یروشلم کے بارے میں رب قادرِ مطلق کا فرمان سنو! یروشلم کا کتنا بُرا حال ہو گا جب مَیں اپنی چار سخت سزائیں اُس پر نازل کروں گا۔ کیونکہ انسان و حیوان جنگ، کال، وحشی درندوں اور مہلک وبا کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔
خداوند متعال چنین می‌فرماید: «من بدترین مجازاتها را یعنی جنگ، گرسنگی، حیوانات وحشی و بیماری را به اورشلیم می‌فرستم تا انسانها و حیوانات آن را یکسان نابود سازند.
توبھی چند ایک بچیں گے، کچھ بیٹے بیٹیاں جلاوطن ہو کر بابل میں تمہارے پاس آئیں گے۔ جب تم اُن کا بُرا چال چلن اور حرکتیں دیکھو گے تو تمہیں تسلی ملے گی کہ ہر آفت مناسب تھی جو مَیں یروشلم پر لایا۔
اگر بعضی از آنها زنده بمانند و فرزندان خود را نجات دهند، به ایشان نگاه کنید و خواهید دید که چه پلید هستند و قانع خواهید شد مجازاتی که بر اورشلیم آوردم عادلانه بوده است.
اُن کا چال چلن اور حرکتیں دیکھ کر تمہیں تسلی ملے گی، کیونکہ تم جان لو گے کہ جو کچھ بھی مَیں نے یروشلم کے ساتھ کیا وہ بلاوجہ نہیں تھا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“
هنگامی‌که رفتار و روشهای ایشان را ببینید، خواهید دانست آنچه انجام داده‌ام بی‌سبب نبوده است.»