Exodus 4

موسیٰ نے اعتراض کیا، ”لیکن اسرائیلی نہ میری بات کا یقین کریں گے، نہ میری سنیں گے۔ وہ تو کہیں گے، ’رب تم پر ظاہر نہیں ہوا‘۔“
موسی به خداوند عرض کرد: «اگر بنی‌اسرائیل سخنان مرا باور نکنند و به من گوش ندهند و بگویند که تو بر من ظاهر نشدی، چه کار باید کنم؟»
جواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو نے ہاتھ میں کیا پکڑا ہوا ہے؟“ موسیٰ نے کہا، ”لاٹھی۔“
خداوند از او پرسید: «آن چیست که در دست داری؟» موسی عرض کرد: «عصا»
رب نے کہا، ”اُسے زمین پر ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو لاٹھی سانپ بن گئی، اور موسیٰ ڈر کر بھاگا۔
خداوند فرمود: «آن را بر زمین بینداز.» وقتی موسی آن را بر زمین انداخت، عصا به مار تبدیل شد و موسی از آن فرار کرد.
رب نے کہا، ”اب سانپ کی دُم کو پکڑ لے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لاٹھی بن گیا۔
خداوند به موسی فرمود: «دستت را دراز کن و دمش را بگیر.» موسی دستش را دراز کرد و آن را گرفت و مار دوباره به عصا تبدیل شد.
رب نے کہا، ”یہ دیکھ کر لوگوں کو یقین آئے گا کہ رب جو اُن کے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے تجھ پر ظاہر ہوا ہے۔
خداوند فرمود: «این کار برای ‌ بنی‌اسرائیل نشانه‌ای است تا آنها باور کنند که خداوند، خدای اجداد آنها، خدای ابراهیم، اسحاق و یعقوب بر تو ظاهر شده است.»
اب اپنا ہاتھ اپنے لباس میں ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ برف کی مانند سفید ہو گیا تھا۔ کوڑھ جیسی بیماری لگ گئی تھی۔
خداوند بار دیگر به موسی فرمود: «دست خود را به داخل ردایت ببر.» موسی اطاعت كرد و وقتی آن را بیرون آورد دستش به مرضی مبتلا شده پُر از لکه‌های سفید، مانند برف گردیده بود.
تب رب نے کہا، ”اب اپنا ہاتھ دوبارہ اپنے لباس میں ڈال۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ دوبارہ نکالا تو وہ پھر صحت مند تھا۔
خداوند فرمود: «دوباره دستت را به داخل ردایت ببر.» او چنین كرد و وقتی این بار آن را بیرون آورد، مانند سایر اعضای بدنش سالم شده بود.
رب نے کہا، ”اگر لوگوں کو پہلا معجزہ دیکھ کر یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو شاید اُنہیں دوسرا معجزہ دیکھ کر یقین آئے۔
خداوند به موسی فرمود: «اگر آنها سخنان تو را قبول نکردند و نشانهٔ اول را هم باور نکردند، نشانهٔ دوم را باور خواهند کرد.
اگر اُنہیں پھر بھی یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو دریائے نیل سے کچھ پانی نکال کر اُسے خشک زمین پر اُنڈیل دے۔ یہ پانی زمین پر گرتے ہی خون بن جائے گا۔“
اگر این دو نشانهٔ را قبول نکردند و به‌ سخنان تو گوش ندادند، آنگاه مقداری از آب رودخانهٔ نیل بردار و بر روی خشکی بریز. آن آب به خون تبدیل خواهد شد.»
لیکن موسیٰ نے کہا، ”میرے آقا، مَیں معذرت چاہتا ہوں، مَیں اچھی طرح بات نہیں کر سکتا بلکہ مَیں کبھی بھی یہ لیاقت نہیں رکھتا تھا۔ اِس وقت بھی جب مَیں تجھ سے بات کر رہا ہوں میری یہی حالت ہے۔ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں۔“
موسی عرض کرد: «ای خداوند، من سخنور خوبی نبوده‌ام، نه از ابتدا و نه از وقتی‌که تو با من صحبت کرده‌ای. من در حرف زدن کند هستم و نمی‌توانم خوب حرف بزنم.»
رب نے کہا، ”کس نے انسان کا منہ بنایا؟ کون ایک کو گونگا اور دوسرے کو بہرا بنا دیتا ہے؟ کون ایک کو دیکھنے کی قابلیت دیتا ہے اور دوسرے کو اِس سے محروم رکھتا ہے؟ کیا مَیں جو رب ہوں یہ سب کچھ نہیں کرتا؟
خداوند فرمود: «چه کسی به انسان زبان داد؟ یا چه کسی او را کر و لال آفرید؟ چه کسی او را بینا و یا کور کرده است؟ آیا نه من که خداوندم؟
اب جا! تیرے بولتے وقت مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے وہ کچھ سکھاؤں گا جو تجھے کہنا ہے۔“
حالا برو، من به زبان تو قدرت خواهم داد و به تو یاد می‌دهم که چه بگویی.»
لیکن موسیٰ نے التجا کی، ”میرے آقا، مہربانی کر کے کسی اَور کو بھیج دے۔“
امّا موسی عرض کرد: «نه ای خداوند. خواهش می‌کنم یک نفر دیگر را بفرست.»
تب رب موسیٰ سے سخت خفا ہوا۔ اُس نے کہا، ”کیا تیرا لاوی بھائی ہارون ایسے کام کے لئے حاضر نہیں ہے؟ مَیں جانتا ہوں کہ وہ اچھی طرح بول سکتا ہے۔ دیکھ، وہ تجھ سے ملنے کے لئے نکل چکا ہے۔ تجھے دیکھ کر وہ نہایت خوش ہو گا۔
آنگاه خداوند بر موسی خشمگین شد و فرمود: «آیا نمی‌دانم که برادرت هارون لاوی سخنران خوبی است؟ او الآن به ملاقات تو می‌آید و از دیدن تو خوشحال خواهد شد.
اُسے وہ کچھ بتا جو اُسے کہنا ہے۔ تمہارے بولتے وقت مَیں تیرے اور اُس کے ساتھ ہوں گا اور تمہیں وہ کچھ سکھاؤں گا جو تمہیں کرنا ہو گا۔
تو با او صحبت کن و به او بگو که چه بگوید. به هنگام صحبت به هردوی شما كمک خواهم كرد و به هردوی شما خواهم گفت که چه باید بکنید.
ہارون تیری جگہ قوم سے بات کرے گا جبکہ تُو میری طرح اُسے وہ کچھ بتائے گا جو اُسے کہنا ہے۔
او سخنگوی تو خواهد بود و به جای تو با قوم صحبت خواهد کرد. آنگاه تو برای او مانند خدا خواهی بود و به او خواهی گفت چه بگوید.
لیکن یہ لاٹھی بھی ساتھ لے جانا، کیونکہ اِسی کے ذریعے تُو یہ معجزے کرے گا۔“
این عصا را با خود ببر تا با آن نشانهٔ خود را ظاهر سازی.»
پھر موسیٰ اپنے سُسر یترو کے گھر واپس چلا گیا۔ اُس نے کہا، ”مجھے ذرا اپنے عزیزوں کے پاس واپس جانے دیں جو مصر میں ہیں۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں کہ نہیں۔“ یترو نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، سلامتی سے جائیں۔“
آنگاه موسی به نزد پدر زنش یترون رفت و به او گفت: «اجازه بده به نزد اقوام خود در مصر بروم و ببینم آیا هنوز زنده‌اند.» یترون موافقت كرد و به موسی گفت: «به سلامت برو.»
موسیٰ ابھی مِدیان میں تھا کہ رب نے اُس سے کہا، ”مصر کو واپس چلا جا، کیونکہ جو آدمی تجھے قتل کرنا چاہتے تھے وہ مر گئے ہیں۔“
موسی هنوز در سرزمین مدیان بود که خداوند به او فرمود: «به مصر بازگرد زیرا تمام کسانی‌که می‌خواستند تو را بکشند مرده‌اند.»
چنانچہ موسیٰ اپنی بیوی اور بیٹوں کو گدھے پر سوار کر کے مصر کو لوٹنے لگا۔ اللہ کی لاٹھی اُس کے ہاتھ میں تھی۔
پس موسی زن و پسران خود را بر الاغی سوار کرد و عصایی را که خدا به او فرموده بود به دست گرفت و به طرف مصر برگشت.
رب نے اُس سے یہ بھی کہا، ”مصر جا کر فرعون کے سامنے وہ تمام معجزے دکھا جن کا مَیں نے تجھے اختیار دیا ہے۔ لیکن میرے کہنے پر وہ اَڑا رہے گا۔ وہ اسرائیلیوں کو جانے کی اجازت نہیں دے گا۔
خداوند دوباره به موسی فرمود: «حالا که تو به مصر برمی‌گردی، متوجّه باش که تمام کارهای عجیبی را که قدرت انجام آن را به تو داده‌ام، در مقابل فرعون انجام دهی. امّا من دل فرعون را سخت می‌کنم تا قوم را آزاد نکند.
اُس وقت فرعون کو بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا پہلوٹھا ہے۔
آنگاه تو باید به فرعون بگویی که خداوند چنین می‌گوید: 'اسرائیل پسر من و نخستزادهٔ من است.
مَیں تجھے بتا چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے۔ اگر تُو میرے بیٹے کو جانے سے منع کرے تو مَیں تیرے پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا‘۔“
من به تو می‌گویم پسر مرا آزاد کن تا برود و مرا پرستش کند. امّا تو آنها را آزاد نمی‌کنی. پس من هم پسرت یعنی نخستزادهٔ تو را می‌کشم.'»
ایک دن جب موسیٰ اپنے خاندان کے ساتھ راستے میں کسی سرائے میں ٹھہرا ہوا تھا تو رب نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار دینے کی کوشش کی۔
در راه مصر جایی که موسی اردو زده بود، خداوند با او برخورد نمود و خواست او را بکشد.
یہ دیکھ کر صفورہ نے ایک تیز پتھر سے اپنے بیٹے کا ختنہ کیا اور کاٹے ہوئے حصے سے موسیٰ کے پیر چھوئے۔ اُس نے کہا، ”یقیناً تم میرے خونی دُولھا ہو۔“
امّا صفوره زن موسی، سنگ تیزی برداشت و پسرش را ختنه کرد و پوست غُلفهٔ او را به پای موسی مالید. به‌خاطر رسم ختنه به موسی گفت: «تو برای من شوهر خونی هستی.» پس خداوند موسی را رها کرد.
تب اللہ نے موسیٰ کو چھوڑ دیا۔ صفورہ نے اُسے ختنے کے باعث ہی ’خونی دُولھا‘ کہا تھا۔
امّا صفوره زن موسی، سنگ تیزی برداشت و پسرش را ختنه کرد و پوست غُلفهٔ او را به پای موسی مالید. به‌خاطر رسم ختنه به موسی گفت: «تو برای من شوهر خونی هستی.» پس خداوند موسی را رها کرد.
رب نے ہارون سے بھی بات کی، ”ریگستان میں موسیٰ سے ملنے جا۔“ ہارون چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ کے پاس موسیٰ سے ملا۔ اُس نے اُسے بوسہ دیا۔
خداوند به هارون فرمود: «به بیابان برو و از موسی استقبال کن.» هارون رفت و موسی را در کوه مقدّس ملاقات کرد و او را بوسید.
موسیٰ نے ہارون کو سب کچھ سنا دیا جو رب نے اُسے کہنے کے لئے بھیجا تھا۔ اُس نے اُسے اُن معجزوں کے بارے میں بھی بتایا جو اُسے دکھانے تھے۔
موسی تمام چیزهایی را که خداوند به هنگام روانه كردنش به سوی مصر به او امر فرموده بود و همچنین نشانه‌هایی که به او داده بود، برای هارون تعریف کرد.
پھر دونوں مل کر مصر گئے۔ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔
پس موسی و هارون به مصر رفتند و تمام رهبران بنی‌اسرائیل را دور هم جمع کردند.
ہارون نے اُنہیں وہ تمام باتیں سنائیں جو رب نے موسیٰ کو بتائی تھیں۔ اُس نے مذکورہ معجزے بھی لوگوں کے سامنے دکھائے۔
هارون تمام چیزهایی را که خداوند به موسی فرموده بود، برای آنها تعریف کرد. سپس موسی نشانه‌ای در مقابل قوم ظاهر ساخت.
پھر اُنہیں یقین آیا۔ اور جب اُنہوں نے سنا کہ رب کو تمہارا خیال ہے اور وہ تمہاری مصیبت سے آگاہ ہے تو اُنہوں نے رب کو سجدہ کیا۔
آنها ایمان آوردند و چون شنیدند که خداوند به آنها توجّه نموده و از درد و رنجشان آگاه است، همگی تعظیم كرده خدا را سجده و پرستش نمودند.