Exodus 34

رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنے لئے پتھر کی دو تختیاں تراش لے جو پہلی دو کی مانند ہوں۔ پھر مَیں اُن پر وہ الفاظ لکھوں گا جو پہلی تختیوں پر لکھے تھے جنہیں تُو نے پٹخ دیا تھا۔
خداوند به موسی فرمود: «دو لوح سنگی آماده کن و من همان احکامی‌ را که در لوح‌های اولیه نوشته شده بودند و تو آنها را شکستی، می‌نویسم.
صبح تک تیار ہو کر سینا پہاڑ پر چڑھنا۔ چوٹی پر میرے سامنے کھڑا ہو جا۔
فردا صبح آماده باش و به کوه سینا برو و بر قلّهٔ کوه در حضور من حاضر شو.
تیرے ساتھ کوئی بھی نہ آئے بلکہ پورے پہاڑ پر کوئی اَور شخص نظر نہ آئے، یہاں تک کہ بھیڑبکریاں اور گائےبَیل بھی پہاڑ کے دامن میں نہ چریں۔“
هیچ‌کس نباید با تو بیاید و کسی هم در اطراف کوه دیده نشود. به هیچ گلّه و رمه‌ای هم اجازه نده که در نزدیکی کوه بچرد.»
چنانچہ موسیٰ نے دو تختیاں تراش لیں جو پہلی کی مانند تھیں۔ پھر وہ صبح سویرے اُٹھ کر سینا پہاڑ پر چڑھ گیا جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ اُس کے ہاتھوں میں پتھر کی دونوں تختیاں تھیں۔
پس موسی همان‌طور که خداوند فرموده بود دو لوح سنگی مانند لوح‌های اول آماده کرد و صبح هنگام برخاست و لوح‌ها را با خود گرفته بالای کوه سینا رفت.
جب وہ چوٹی پر پہنچا تو رب بادل میں اُتر آیا اور اُس کے پاس کھڑے ہو کر اپنے نام رب کا اعلان کیا۔
خداوند در یک ستون ابر پایین آمد و در برابر او ایستاد و نام مقدّس خود، یعنی خداوند را به او اعلام کرد
موسیٰ کے سامنے سے گزرتے ہوئے اُس نے پکارا، ”رب، رب، رحیم اور مہربان خدا۔ تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور۔
خداوند از برابر او گذشت و ندا داد: «من خداوند خدای بخشنده و مهربان و دیر خشم و سرشار از محبّت پایدار و وفاداری هستم.
وہ ہزاروں پر اپنی شفقت قائم رکھتا اور لوگوں کا قصور، نافرمانی اور گناہ معاف کرتا ہے۔ لیکن وہ ہر ایک کو اُس کی مناسب سزا بھی دیتا ہے۔ جب والدین گناہ کریں تو اُن کی اولاد کو بھی تیسری اور چوتھی پشت تک سزا کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“
بر هزاران نسل محبّت پایدار خود را نگه می‌دارم و بخشایندهٔ خطا و گناه هستم، امّا گناه را بدون جزا نمی‌گذارم، بلکه انتقام خطاهای پدران را از پسران و پسرانِ پسران ایشان را تا نسل سوم و چهارم می‌گیرم.»
موسیٰ نے جلدی سے جھک کر سجدہ کیا۔
آنگاه موسی سر به سجده نهاده گفت: «خداوندا، اگر به راستی در درگاه تو قبول شده‌ام، تمنّا می‌کنم که تو نیز همراه ما باشی. البتّه می‌دانم که این قوم، مردم نافرمان و سرکشی هستند، ولی باز از پیشگاهت التماس می‌کنم که گناه و خطای ما را ببخشی و ما را به پیشگاهت بپذیری.»
اُس نے کہا، ”اے رب، اگر مجھ پر تیرا کرم ہو تو ہمارے ساتھ چل۔ بےشک یہ قوم ہٹ دھرم ہے، توبھی ہمارا قصور اور گناہ معاف کر اور بخش دے کہ ہم دوبارہ تیرے ہی بن جائیں۔“
آنگاه موسی سر به سجده نهاده گفت: «خداوندا، اگر به راستی در درگاه تو قبول شده‌ام، تمنّا می‌کنم که تو نیز همراه ما باشی. البتّه می‌دانم که این قوم، مردم نافرمان و سرکشی هستند، ولی باز از پیشگاهت التماس می‌کنم که گناه و خطای ما را ببخشی و ما را به پیشگاهت بپذیری.»
تب رب نے کہا، ”مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھوں گا۔ تیری قوم کے سامنے ہی مَیں ایسے معجزے کروں گا جو اب تک دنیا بھر کی کسی بھی قوم میں نہیں کئے گئے۔ پوری قوم جس کے درمیان تُو رہتا ہے رب کا کام دیکھے گی اور اُس سے ڈر جائے گی جو مَیں تیرے ساتھ کروں گا۔
خداوند در جواب او فرمود: «من اکنون با شما پیمان می‌بندم و در مقابل چشمان تمام قوم چنان معجزاتی نشان می‌دهم که در هیچ جای دنیا و در بین هیچ ملّتی دیده نشده باشد. و تمام مردم اسرائیل قدرت خداوند را خواهند دید، زیرا من کاری عجیب در میان شما انجام خواهم داد.
جو احکام مَیں آج دیتا ہوں اُن پر عمل کرتا رہ۔ مَیں اموری، کنعانی، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو تیرے آگے آگے ملک سے نکال دوں گا۔
احکامی‌ را که من امروز به شما می‌دهم اطاعت کنید. آنگاه من تمام اموریان، کنعانیان، حِتّیان، فرزیان، حویان و یبوسیان را از سر راه شما دور می‌کنم.
خبردار، جو اُس ملک میں رہتے ہیں جہاں تُو جا رہا ہے اُن سے عہد نہ باندھنا۔ ورنہ وہ تیرے درمیان رہتے ہوئے تجھے گناہوں میں پھنساتے رہیں گے۔
امّا هوشیار باشید که به سرزمینی که می‌روید با مردم آنجا پیمان نبندید، مبادا در دام ایشان گرفتار شوید.
اُن کی قربان گاہیں ڈھا دینا، اُن کے بُتوں کے ستون ٹکڑے ٹکڑے کر دینا اور اُن کی دیوی یسیرت کے کھمبے کاٹ ڈالنا۔
بلکه تو باید قربانگاههای آنها را ویران کنی، ستونهای ایشان را بشکنی و نشانه‌های الههٔ اشره را از بین ببری.
کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا، کیونکہ رب کا نام غیور ہے، اللہ غیرت مند ہے۔
«خدایان دیگر را پرستش نکنید، زیرا من، خداوند غیور هستم.
خبردار، اُس ملک کے باشندوں سے عہد نہ کرنا، کیونکہ تیرے درمیان رہتے ہوئے بھی وہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گے اور اُنہیں قربانیاں چڑھائیں گے۔ آخرکار وہ تجھے بھی اپنی قربانیوں میں شرکت کی دعوت دیں گے۔
هیچ‌گاه نباید با مردم آن سرزمین پیمان ببندید، زیرا وقتی آنها برای خدایان خود قربانی می‌کنند، شما را دعوت می‌کنند که به آنها بپیوندید و از قربانی آنها بخورید.
خطرہ ہے کہ تُو اُن کی بیٹیوں کا اپنے بیٹوں کے ساتھ رشتہ باندھے۔ پھر جب یہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گی تو اُن کے سبب سے تیرے بیٹے بھی اُن کی پیروی کرنے لگیں گے۔
«چون دختران ایشان را برای پسران خود بگیرید، وقتی آن دختران بُتهای خود را پرستش کنند، پسران شما را نیز به بت‌پرستی وادار می‌نمایند.
اپنے لئے دیوتا نہ ڈھالنا۔
«خدایان ساخته شده را عبادت نكنید.
بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے۔ کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔
«عید فطیر را برگزار کنید. هفت روز نان فطیر بخورید. این مراسم را در زمان معیّن، یعنی در ماه ابیب، طبق دستوری که به شما داده‌ام برگزار نمایید، زیرا در همین ماه بود که شما از مصر خارج شدید.
ہر پہلوٹھا میرا ہے۔ تیرے مال مویشیوں کا ہر پہلوٹھا میرا ہے، چاہے بچھڑا ہو یا لیلا۔
«هر پسر نخستزاده و هر نخستزاده نر از حیوانات گلّهٔ شما به من تعلّق دارد.
لیکن پہلوٹھے گدھے کے عوض بھیڑ دینا۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اُس کی گردن توڑ ڈالنا۔ اپنے پہلوٹھے بیٹوں کے لئے بھی عوضی دینا۔ کوئی میرے پاس خالی ہاتھ نہ آئے۔
به عوض نخستزادهٔ الاغ، یک برّه بدهید و اگر نمی‌خواهید برّه بدهید، گردن نخستزادهٔ نر الاغ را بشکنید. برای هر پسر نخستزاده باید فدیه بدهید. هیچ‌کس نباید دست خالی به حضور من بیاید.
چھ دن کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ خواہ ہل چلانا ہو یا فصل کاٹنی ہو توبھی ساتویں دن آرام کرنا۔
«شش روز کار کنید و در روز هفتم استراحت نمایید. حتّی در موسم شخم و درو هم نباید در روز هفتم کار کنید.
گندم کی فصل کی کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو گیہوں کی پہلی فصل کاٹے گا۔ انگور اور پھل جمع کرنے کی عید اسرائیلی سال کے اختتام پر منانی ہے۔
«عید نوبر محصولات را جشن بگیرید. عید خیمه‌ها را که آغاز پاییز است هر ساله برگزار کنید.
لازم ہے کہ تیرے تمام مرد سال میں تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے سامنے جو اسرائیل کا خدا ہے حاضر ہوں۔
«سه مرتبه در سال، همهٔ مردان و پسران شما به حضور خداوند خدای اسرائیل حاضر شوند.
مَیں تیرے آگے آگے قوموں کو ملک سے نکال دوں گا اور تیری سرحدیں بڑھاتا جاؤں گا۔ پھر جب تُو سال میں تین مرتبہ رب اپنے خدا کے حضور آئے گا تو کوئی بھی تیرے ملک کا لالچ نہیں کرے گا۔
در این سه مرتبه‌ای که به حضور من می‌آیید، هیچ‌یک از اقوامی‌ که من آنها را از سر راه شما دور کرده‌ام به سرزمین شما حمله نخواهد کرد.
جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرتا ہے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ عیدِ فسح کی قربانی سے اگلی صبح تک کچھ باقی نہ رہے۔
«نانی را که با خمیرمایه پخته شده باشد همراه خون حیوانی که برای من قربانی شده، با هم تقدیم نکنید. گوشت قربانی عید فصح را تا صبح نگه ندارید.
اپنی زمین کی پہلی پیداوار میں سے بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لے آنا۔ بکری یا بھیڑ کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔“
«هر سال بهترین نوبر محصولات خود را به خانهٔ خداوند خدای خود بیاورید. بُزغاله را در شیر مادرش نپزید.»
رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ تمام باتیں لکھ لے، کیونکہ یہ اُس عہد کی بنیاد ہیں جو مَیں نے تیرے اور اسرائیل کے ساتھ باندھا ہے۔“
خداوند به موسی فرمود: «احکامی‌ را که به تو دادم بنویس، زیرا اینها شرایط پیمانی هستند که با تو و قوم اسرائیل بسته‌ام.»
موسیٰ چالیس دن اور چالیس رات وہیں رب کے حضور رہا۔ اِس دوران نہ اُس نے کچھ کھایا نہ پیا۔ اُس نے پتھر کی تختیوں پر عہد کے دس احکام لکھے۔
موسی چهل شبانه‌روز با خداوند در بالای کوه ماند. او در تمام این مدّت نه چیزی خورد و نه چیزی نوشید، او بر روی لوح‌های سنگی کلمات پیمان -‌ده حكم- را نوشت.
اِس کے بعد موسیٰ شریعت کی دونوں تختیوں کو ہاتھ میں لئے ہوئے سینا پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی تھی، کیونکہ اُس نے رب سے بات کی تھی۔ لیکن اُسے خود اِس کا علم نہیں تھا۔
وقتی موسی با دو لوحهٔ سنگی از کوه پایین آمد، متوجّه نشد که چهره‌اش در اثر صحبت کردن با خدا می‌درخشید.
جب ہارون اور تمام اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے تو وہ اُس کے پاس آنے سے ڈر گئے۔
و چون هارون و مردم اسرائیل چهرهٔ درخشان موسی را دیدند، از ترس به او نزدیک نشدند.
لیکن اُس نے اُنہیں بُلایا تو ہارون اور جماعت کے تمام سردار اُس کے پاس آئے، اور اُس نے اُن سے بات کی۔
امّا موسی آنها را پیش خود خواند. پس هارون و رهبران قوم پیش او رفتند و موسی با آنان گفت‌وگو کرد.
بعد میں باقی اسرائیلی بھی آئے، اور موسیٰ نے اُنہیں تمام احکام سنائے جو رب نے اُسے کوہِ سینا پر دیئے تھے۔
بعد از آنکه همگی در حضور او جمع شدند، آنچه را که خداوند برکوه سینا به او فرموده بود به اطّلاع آنها رسانید.
یہ سب کچھ کہنے کے بعد موسیٰ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا۔
چون سخنان موسی تمام شد روی خود را با نقاب پوشاند.
جب بھی وہ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں جاتا تو نقاب کو خیمے سے نکلتے وقت تک اُتار لیتا۔ اور جب وہ نکل کر اسرائیلیوں کو رب سے ملے ہوئے احکام سناتا
هروقت موسی در خیمهٔ مقدّس خداوند می‌رفت که با او گفت‌وگو کند تا وقتی‌که خارج می‌شد نقاب را از روی خود برمی‌داشت. بعد همهٔ احکامی ‌را که از خداوند می‌گرفت، برای مردم اسرائیل بیان می‌کرد،
تو وہ دیکھتے کہ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ دوبارہ نقاب کو اپنے چہرے پر ڈال لیتا، اور وہ اُس وقت تک چہرے پر رہتا جب تک موسیٰ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں نہ جاتا تھا۔
مردم چهرهٔ تابان او را می‌دیدند. موسی تا زمانی که دوباره برای ملاقات خداوند می‌رفت، نقاب بر چهره داشت.