Exodus 18

موسیٰ کا سُسر یترو اب تک مِدیان میں امام تھا۔ جب اُس نے سب کچھ سنا جو اللہ نے موسیٰ اور اپنی قوم کے لئے کیا ہے، کہ وہ اُنہیں مصر سے نکال لایا ہے
یترون، پدر زن موسی که کاهن مدیان بود، آنچه را که خدا برای موسی و قوم اسرائیل انجام داده و آنها را از سرزمین مصر بیرون آورده بود شنید.
تو وہ موسیٰ کے پاس آیا۔ وہ اُس کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لایا، کیونکہ موسیٰ نے اُسے اپنے بیٹوں سمیت میکے بھیج دیا تھا۔
پس یترون، صفوره، زن موسی که او را نزد پدرش به خانه فرستاده بود، و دو پسرش یعنی جرشوم و الیعزر را برداشت و به نزد موسی آمد. (موسی گفته ‌بود که «من در سرزمین بیگانه، غریب هستم.» پس اسم پسر خود را جرشوم گذاشت.
یترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لایا۔ پہلے بیٹے کا نام جَیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“
پس یترون، صفوره، زن موسی که او را نزد پدرش به خانه فرستاده بود، و دو پسرش یعنی جرشوم و الیعزر را برداشت و به نزد موسی آمد. (موسی گفته ‌بود که «من در سرزمین بیگانه، غریب هستم.» پس اسم پسر خود را جرشوم گذاشت.
دوسرے بیٹے کا نام اِلی عزر یعنی ’میرا خدا مددگار ہے‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”میرے باپ کے خدا نے میری مدد کر کے مجھے فرعون کی تلوار سے بچایا ہے۔“
بعد از آن گفته‌ بود: «خدای پدرم به من کمک کرد و نگذاشت به دست فرعون کشته شوم.» بنابراین اسم پسر دوم خود را الیعزر گذاشت.)
یترو موسیٰ کی بیوی اور بیٹے ساتھ لے کر اُس وقت موسیٰ کے پاس پہنچا جب اُس نے ریگستان میں اللہ کے پہاڑ یعنی سینا کے قریب خیمہ لگایا ہوا تھا۔
یترون با زن موسی و دو پسر او به بیابانی آمد که موسی در آنجا در کوه مقدّس خیمه زده بود.
اُس نے موسیٰ کو پیغام بھیجا تھا، ”مَیں، آپ کا سُسر یترو آپ کی بیوی اور دو بیٹوں کو ساتھ لے کر آپ کے پاس آ رہا ہوں۔“
یترون برای موسی پیغام فرستاد که ما به نزد تو می‌آییم.
موسیٰ اپنے سُسر کے استقبال کے لئے باہر نکلا، اُس کے سامنے جھکا اور اُسے بوسہ دیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا، پھر خیمے میں چلے گئے۔
موسی به استقبال او رفت و در مقابل او تعظیم کرد و او را بوسید. آنها بعد از احوالپرسی به خیمهٔ موسی رفتند.
موسیٰ نے یترو کو تفصیل سے بتایا کہ رب نے اسرائیلیوں کی خاطر فرعون اور مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔ اُس نے راستے میں پیش آئی تمام مشکلات کا ذکر بھی کیا کہ رب نے ہمیں کس طرح اُن سے بچایا ہے۔
موسی برای یترون تعریف کرد که خدا برای نجات بنی‌اسرائیل چه به سر فرعون و اهالی مصر آورد. همچنین تعریف کرد که چطور آنها در بین راه در سختی و زحمت بودند و خداوند چگونه آنها را نجات داده است.
یترو اُن سارے اچھے کاموں کے بارے میں سن کر خوش ہوا جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے جب اُس نے اُنہیں مصریوں کے ہاتھ سے بچایا تھا۔
یترون وقتی ماجرا را شنید خوشحال شد
اُس نے کہا، ”رب کی تمجید ہو جس نے آپ کو مصریوں اور فرعون کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ اُسی نے قوم کو غلامی سے چھڑایا ہے!
و گفت: «سپاس بر خداوندی که شما را از دست فرعون و مردم مصر نجات داد. شکر بر خداوندی که قوم خود را از بردگی آزاد کرد.
اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب تمام معبودوں سے عظیم ہے، کیونکہ اُس نے یہ سب کچھ اُن لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے اپنے غرور میں اسرائیلیوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا تھا۔“
حالا می‌دانم که خداوند از همهٔ خدایان بزرگتر است زیرا خداوند این کار را هنگامی انجام داد که مصریان با بنی‌اسرائیل با ظلم و ستم رفتار می‌کردند.»
پھر یترو نے اللہ کو بھسم ہونے والی قربانی اور دیگر کئی قربانیاں پیش کیں۔ تب ہارون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ اللہ کے حضور کھانا کھانے بیٹھے۔
آنگاه یترون قربانی سوختنی آورد تا سوخته شود و نیز قربانی‌های دیگر تا به خداوند تقدیم کند. بعد از آن هارون و تمام رهبران اسرائیل آمدند تا به اتّفاق یترون پدر زن موسی در حضور خداوند با هم غذا بخورند.
اگلے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُن کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ وہ صبح سے لے کر شام تک موسیٰ کے سامنے کھڑے رہے۔
روز بعد موسی برای رسیدگی به شکایات مردم در بین آنها حاضر شد و از صبح تا شب مشغول بود.
جب یترو نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟ سارا دن وہ آپ کو گھیرے رہتے اور آپ اُن کی عدالت کرتے رہتے ہیں۔ آپ یہ سب کچھ اکیلے ہی کیوں کر رہے ہیں؟“
وقتی یترون تمام کارهایی را که موسی انجام می‌داد دید، از موسی پرسید: «این چه‌کاری است که تو برای مردم انجام می‌دهی؟ چرا همهٔ این‌کارها را به تنهایی انجام می‌دهی و مردم از صبح تا شب اینجا منتظر می‌ایستند تا با تو مشورت کنند؟»
موسیٰ نے جواب دیا، ”لوگ میرے پاس آ کر اللہ کی مرضی معلوم کرتے ہیں۔
موسی در جواب گفت: «من باید این کار را انجام دهم، چون مردم پیش من می‌آیند تا بدانند ارادهٔ خدا چیست.
جب کبھی کوئی تنازع یا جھگڑا ہوتا ہے تو دونوں پارٹیاں میرے پاس آتی ہیں۔ مَیں فیصلہ کر کے اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات بتاتا ہوں۔“
هرگاه دو نفر با هم اختلاف داشته ‌باشند پیش من می‌آیند و من تشخیص می‌دهم حق با چه کسی است و قوانین و دستورات خدا را برای آنها شرح می‌دهم.»
موسیٰ کے سُسر نے اُس سے کہا، ”آپ کا طریقہ اچھا نہیں ہے۔
یترون گفت: «تو کار درستی نمی‌کنی!
کام اِتنا وسیع ہے کہ آپ اُسے اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ اِس سے آپ اور وہ لوگ جو آپ کے پاس آتے ہیں بُری طرح تھک جاتے ہیں۔
تو با این کار هم خودت و هم مردم را خسته می‌کنی. چون این کار به تنهایی برای تو خیلی دشوار است.
میری بات سنیں! مَیں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں۔ اللہ اُس میں آپ کی مدد کرے۔ لازم ہے کہ آپ اللہ کے سامنے قوم کے نمائندہ رہیں اور اُن کے معاملات اُس کے سامنے پیش کریں۔
حالا من به تو نصیحت خوبی می‌کنم و خدا با تو خواهد بود. این درست است که تو قوم را به حضور خدا ببری و اختلافات آنها را به خدا عرض کنی.
یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات سکھائیں، کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں اور کیا کیا کریں۔
تو باید اوامر خدا را به آنها تعلیم دهی و برای آنها شرح دهی که زندگی و رفتار آنها چگونه باشد.
لیکن ساتھ ساتھ قوم میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنیں۔ وہ ایسے لوگ ہوں جو اللہ کا خوف مانتے ہوں، راست دل ہوں اور رشوت سے نفرت کرتے ہوں۔ اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کریں۔
امّا علاوه بر این تو باید مردان قابل و کاردان که خدا ترس و امین باشند و رشوه نگیرند از میان مردم انتخاب کنی تا رهبر گروههای هزار نفری، صد نفری، پنجاه نفری و ده نفری باشند.
اُن آدمیوں کی ذمہ داری یہ ہو گی کہ وہ ہر وقت لوگوں کا انصاف کریں۔ اگر کوئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ فیصلے کے لئے آپ کے پاس آئیں، لیکن دیگر معاملوں کا فیصلہ وہ خود کریں۔ یوں وہ کام میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے اور آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔
آنها همیشه بین مردم داوری کنند. آنها می‌توانند تمام کارهای مشکل را نزد تو بیاورند ولی کارهای کوچک را خودشان حل و فصل کنند. آنها با این کار به تو کمک می‌کنند و بار تو سبک‌تر و کار تو راحت‌تر می‌شود.
اگر میرا یہ مشورہ اللہ کی مرضی کے مطابق ہو اور آپ ایسا کریں تو آپ اپنی ذمہ داری نبھا سکیں گے اور یہ تمام لوگ انصاف کے ملنے پر سلامتی کے ساتھ اپنے اپنے گھر جا سکیں گے۔“
اگر این کار را طبق خواست خدا انجام دهی، هم خودت را زیاد خسته نمی‌کنی و هم مردم اختلافاتشان زودتر حل شده و به سر کار خود می‌روند.»
موسیٰ نے اپنے سُسر کا مشورہ مان لیا اور ایسا ہی کیا۔
موسی نصیحت پدر زن خود یترون را قبول کرد
اُس نے اسرائیلیوں میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنے اور اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کیا۔
و مردان قابلی از بین تمام بنی‌اسرائیل انتخاب و آنها را به رهبری گروههای هزار نفری، صد نفری، پنجاه نفری و ده نفری منصوب کرد.
یہ مرد قاضی بن کر مستقل طور پر لوگوں کا انصاف کرنے لگے۔ آسان مسئلوں کا فیصلہ وہ خود کرتے اور مشکل معاملوں کو موسیٰ کے پاس لے آتے تھے۔
آنها همیشه بین مردم داوری کرده و کارهای مشکل را نزد موسی می‌آوردند. ولی کارهای کوچک‌تر را خودشان حل و فصل می‌کردند.
کچھ عرصے بعد موسیٰ نے اپنے سُسر کو رُخصت کیا تو یترو اپنے وطن واپس چلا گیا۔
پس از آن موسی با پدر زن خود، یترون خداحافظی کرد و یترون به خانهٔ خود برگشت.