Exodus 17

پھر اسرائیل کی پوری جماعت صین کے ریگستان سے نکلی۔ رب جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے۔ رفیدیم میں اُنہوں نے خیمے لگائے۔ وہاں پینے کے لئے پانی نہ ملا۔
تمام بنی‌اسرائیل از بیابان سین کوچ کردند و طبق دستور خداوند از جایی به جای دیگر می‌رفتند. آنها در رفیدیم اردو زدند ولی در آنجا آب برای نوشیدن نداشتند.
اِس لئے وہ موسیٰ کے ساتھ یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”ہمیں پینے کے لئے پانی دو۔“ موسیٰ نے جواب دیا، ”تم مجھ سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟ رب کو کیوں آزما رہے ہو؟“
پس با اعتراض به موسی گفتند: «به ما آب بده تا بنوشیم.» موسی در جواب آنها گفت: «چرا اعتراض می‌کنید؟ چرا خداوند را امتحان می‌کنید؟»
لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ وہ موسیٰ کے خلاف بڑبڑانے سے باز نہ آئے بلکہ کہا، ”آپ ہمیں مصر سے کیوں لائے ہیں؟ کیا اِس لئے کہ ہم اپنے بچوں اور ریوڑوں سمیت پیاسے مر جائیں؟“
امّا مردم که خیلی تشنه بودند به شورش خود ادامه داده به موسی گفتند: «چرا ما را از مصر بیرون آوردی تا ما و بچّه‌ها و گلّه‌های ما را در این بیابان از تشنگی هلاک کنی؟»
تب موسیٰ نے رب کے حضور فریاد کی، ”مَیں اِن لوگوں کے ساتھ کیا کروں؟ حالات ذرا بھی اَور بگڑ جائیں تو وہ مجھے سنگسار کر دیں گے۔“
موسی با التماس به خداوند عرض کرد: «با این قوم چه کنم؟ چون نزدیک است مرا سنگسار کنند.»
رب نے موسیٰ سے کہا، ”کچھ بزرگ ساتھ لے کر لوگوں کے آگے آگے چل۔ وہ لاٹھی بھی ساتھ لے جا جس سے تُو نے دریائے نیل کو مارا تھا۔
خداوند به موسی فرمود: «چند نفر از رهبران بنی‌اسرائیل را با خود بردار و پیشاپیش مردم برو. آن عصایی را که با آن به رود نیل زدی به دست بگیر.
مَیں حورب یعنی سینا پہاڑ کی ایک چٹان پر تیرے سامنے کھڑا ہوں گا۔ لاٹھی سے چٹان کو مارنا تو اُس سے پانی نکلے گا اور لوگ پی سکیں گے۔“ موسیٰ نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایسا ہی کیا۔
من بر روی صخره‌ای در کوه سینا می‌ایستم. تو با عصایت به آن صخره بزن تا از آن صخره آب بیرون بیاید و مردم بنوشند.» پس موسی در حضور تمام رهبران اسرائیل این کار را انجام داد.
اُس نے اُس جگہ کا نام ’مسّہ اور مریبہ‘ یعنی ’آزمانا اور جھگڑنا‘ رکھا، کیونکہ وہاں اسرائیلی بڑبڑائے اور یہ پوچھ کر رب کو آزمایا کہ کیا رب ہمارے درمیان ہے کہ نہیں؟
موسی اسم آن محل را مساه و مریبا گذاشت زیرا بنی‌اسرائیل در آنجا اعتراض کرده و خداوند را امتحان نمودند چون گفتند: «آیا خداوند با ما هست یا نه؟»
رفیدیم وہ جگہ بھی تھی جہاں عمالیقی اسرائیلیوں سے لڑنے آئے۔
عمالیقی‌ها آمدند و در رفیدیم با بنی‌اسرائیل به جنگ پرداختند.
موسیٰ نے یشوع سے کہا، ”لڑنے کے قابل آدمیوں کو چن لو اور نکل کر عمالیقیوں کا مقابلہ کرو۔ کل مَیں اللہ کی لاٹھی پکڑے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہو جاؤں گا۔“
موسی به یوشع گفت: «عدّه‌ای از مردها را انتخاب کن و فردا به جنگ عمالیقی‌ها برو. من روی قلّهٔ کوه می‌ایستم و عصایی را که خداوند فرموده است به دست می‌گیرم.»
یشوع موسیٰ کی ہدایت کے مطابق عمالیقیوں سے لڑنے گیا جبکہ موسیٰ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔
یوشع هرچه موسی دستور داده بود انجام داد و به جنگ عمالیقی‌ها رفت. موسی و هارون و حور هم به قلّهٔ کوه رفتند.
اور یوں ہوا کہ جب موسیٰ کے ہاتھ اُٹھائے ہوئے تھے تو اسرائیلی جیتتے رہے، اور جب وہ نیچے تھے تو عمالیقی جیتتے رہے۔
تا زمانی که موسی دستهای خود را بالا نگه می‌داشت، بنی‌اسرائیل پیروز می‌شدند امّا همین که موسی دستهایش را پایین می‌آورد عمالیقی‌ها پیروز می‌شدند.
کچھ دیر کے بعد موسیٰ کے بازو تھک گئے۔ اِس لئے ہارون اور حور ایک چٹان لے آئے تاکہ وہ اُس پر بیٹھ جائے۔ پھر اُنہوں نے اُس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑے ہو کر اُس کے بازوؤں کو اوپر اُٹھائے رکھا۔ سورج کے غروب ہونے تک اُنہوں نے یوں موسیٰ کی مدد کی۔
وقتی دستهای موسی خسته شد، هارون و حور سنگی آوردند و موسی روی آن نشست و هارون و حور در دو طرف او ایستادند و دستهای او را بالا نگه داشتند. دستهای موسی تا غروب آفتاب بالا بود.
اِس طرح یشوع نے عمالیقیوں سے لڑتے لڑتے اُنہیں شکست دی۔
به این ترتیب یوشع عمالیقی‌ها را با شمشیر شکست داد.
تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ واقعہ یادگاری کے لئے کتاب میں لکھ لے۔ لازم ہے کہ یہ سب کچھ یشوع کی یاد میں رہے، کیونکہ مَیں دنیا سے عمالیقیوں کا نام و نشان مٹا دوں گا۔“
پس از آن خداوند به موسی فرمود: «این پیروزی را به یادگار در کتاب بنویس و به یوشع بگو من حتّی یاد عمالیقی‌ها را هم در زیر آسمان از بین خواهم برد.»
اُس وقت موسیٰ نے قربان گاہ بنا کر اُس کا نام ’رب میرا جھنڈا ہے‘ رکھا۔
موسی قربانگاهی ساخت و آن را «خداوند پرچم من است» نامید.
اُس نے کہا، ”رب کے تخت کے خلاف ہاتھ اُٹھایا گیا ہے، اِس لئے رب کی عمالیقیوں سے ہمیشہ تک جنگ رہے گی۔“
و گفت: «پرچم خداوند برافراشته خواهد بود و خداوند تا ابد با عمالیق جنگ خواهد کرد.»