Exodus 14

تب رب نے موسیٰ سے کہا،
خداوند به موسی فرمود:
”اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ وہ پیچھے مُڑ کر مجدال اور سمندر کے بیچ یعنی فی ہخیروت کے نزدیک رُک جائیں۔ وہ بعل صفون کے مقابل ساحل پر اپنے خیمے لگائیں۔
«به بنی‌اسرائیل بگو، بازگردید و در مقابل پی‌حیروت که بین میگدال و دریای سرخ و نزدیک بعل‌صفون است اردو بزنید.
یہ دیکھ کر فر عون سمجھے گا کہ اسرائیلی راستہ بھول کر آوارہ پھر رہے ہیں اور کہ ریگستان نے چاروں طرف اُنہیں گھیر رکھا ہے۔
فرعون فکر می‌کند که بنی‌اسرائیل در بیابان سرگردان شده‌اند و صحرا آنها را محاصره کرده است.
پھر مَیں فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دوں گا، اور وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کرے گا۔ لیکن مَیں فرعون اور اُس کی پوری فوج پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔
من فرعون را سنگدل می‌کنم و او شما را تعقیب خواهد کرد. آنگاه جلال خود را بر فرعون و بر لشکریان او آشکار خواهم کرد تا مصریان بدانند که من، خداوند هستم.» بنی‌اسرائیل همان‌طور که خداوند به آنها دستور داده بود عمل كردند.
جب مصر کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی ہجرت کر گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے درباریوں نے اپنا خیال بدل کر کہا، ”ہم نے کیا کِیا ہے؟ ہم نے اُنہیں جانے دیا ہے، اور اب ہم اُن کی خدمت سے محروم ہو گئے ہیں۔“
وقتی به فرعون خبر دادند که بنی‌اسرائیل فرار کرده‌اند، او و درباریانش پشیمان شده با خود گفتند: «این چه کاری بود که ما کردیم و این قوم را از بردگی خود آزاد ساختیم؟»
چنانچہ بادشاہ نے اپنا جنگی رتھ تیار کروایا اور اپنی فوج کو لے کر نکلا۔
پس پادشاه ارابهٔ جنگی و لشکریان خود را با ششصد عدد از بهترین ارّابه‌ها و تمام ارّابه‌های مصری که سرداران بر همهٔ آنها سوار شده بودند حاضر کرد.
وہ 600 بہترین قسم کے رتھ اور مصر کے باقی تمام رتھوں کو ساتھ لے گیا۔ تمام رتھوں پر افسران مقرر تھے۔
پس پادشاه ارابهٔ جنگی و لشکریان خود را با ششصد عدد از بهترین ارّابه‌ها و تمام ارّابه‌های مصری که سرداران بر همهٔ آنها سوار شده بودند حاضر کرد.
رب نے مصر کے بادشاہ فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دیا تھا، اِس لئے جب اسرائیلی بڑے اختیار کے ساتھ نکل رہے تھے تو وہ اُن کا تعاقب کرنے لگا۔
خداوند، دل فرعون و درباریان او را سخت گردانید و فرعون به تعقیب بنی‌اسرائیل که جسورانه از مصر بیرون رفته‌ بودند پرداخت.
اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے کرتے فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ، سوار اور فوجی اُن کے قریب پہنچے۔ اسرائیلی بحرِ قُلزم کے ساحل پر بعل صفون کے مقابل فی ہخیروت کے نزدیک خیمے لگا چکے تھے۔
لشکریان مصر، با تمام اسبان و ارّابه‌های فرعون و سواران به دنبال بنی‌اسرائیل رفتند و در پی‌‌حیروت و بعل‌صفون، جایی که اردو زده بودند، به آنها رسیدند.
جب اسرائیلیوں نے فرعون اور اُس کی فوج کو اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ سخت گھبرا گئے اور مدد کے لئے رب کے سامنے چیخنے چلّانے لگے۔
وقتی بنی‌اسرائیل دیدند که فرعون و لشکریانش به دنبال آنها می‌آیند ترسیدند و نزد خداوند فریاد کردند.
اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”کیا مصر میں قبروں کی کمی تھی کہ آپ ہمیں ریگستان میں لے آئے ہیں؟ ہمیں مصر سے نکال کر آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟
آنها به موسی گفتند: «آیا در مصر قبر نبود که ما را به این بیابان آوردی تا اینجا بمیریم؟ ببین با بیرون آوردن ما از مصر با ما چه‌كار كردی.
کیا ہم نے مصر میں آپ سے درخواست نہیں کی تھی کہ مہربانی کر کے ہمیں چھوڑ دیں، ہمیں مصریوں کی خدمت کرنے دیں؟ یہاں آ کر ریگستان میں مر جانے کی نسبت بہتر ہوتا کہ ہم مصریوں کے غلام رہتے۔“
آیا قبل از اینکه از مصر بیرون بیاییم به تو نگفتیم که بگذار در اینجا بمانیم و مصری‌ها را خدمت کنیم؟ زیرا بهتر است در آنجا برده باشیم تا اینکه اینجا در بیابان بمیریم.»
لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”مت گھبراؤ۔ آرام سے کھڑے رہو اور دیکھو کہ رب تمہیں آج کس طرح بچائے گا۔ آج کے بعد تم اِن مصریوں کو پھر کبھی نہیں دیکھو گے۔
موسی در جواب آنها گفت: «نترسید. بایستید و ببینید که خداوند امروز برای نجات شما چه می‌کند. شما هرگز دوباره مصریان را نخواهید دید.
رب تمہارے لئے لڑے گا۔ تمہیں بس، چپ رہنا ہے۔“
خداوند برای شما جنگ می‌کند و لازم نیست شما هیچ کاری بکنید.»
پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو میرے سامنے کیوں چیخ رہا ہے؟ اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دے۔
خداوند به موسی فرمود: «چرا نزد من فریاد می‌کنید؟ به قوم بگو که پیش بروند.
اپنی لاٹھی کو پکڑ کر اُسے سمندر کے اوپر اُٹھا تو وہ دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ اسرائیلی خشک زمین پرسمندر میں سے گزریں گے۔
تو هم عصایت را به دست بگیر و با آن به دریا بزن. آب دریا شکافته خواهد شد و بنی‌اسرائیل می‌توانند در وسط دریا از روی خشکی عبور کنند.
مَیں مصریوں کو اَڑے رہنے دوں گا تاکہ وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کریں۔ پھر مَیں فرعون، اُس کی ساری فوج، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔
من دل مصریان را سخت می‌کنم تا آنها شما را تعقیب کنند. پس از آن به وسیلهٔ قدرتی که بر فرعون و لشکریان او و ارّابه‌ها و سوارانش نشان می‌دهم، جلال خواهم یافت.
جب مَیں فرعون، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“
وقتی آنان را شكست دادم مصریان خواهند دانست که من، خداوند هستم.»
اللہ کا فرشتہ اسرائیلی لشکر کے آگے آگے چل رہا تھا۔ اب وہ وہاں سے ہٹ کر اُن کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ بادل کا ستون بھی لوگوں کے آگے سے ہٹ کر اُن کے پیچھے جا کھڑا ہوا۔
فرشتهٔ خداوند که در جلوی اردوی بنی‌اسرائیل حرکت می‌کرد، رفت و در پشت سر آنها ایستاد. ستون ابر هم از جلوی ایشان رفت و در پشت سر آنها،
اِس طرح بادل مصریوں اور اسرائیلیوں کے لشکروں کے درمیان آ گیا۔ پوری رات مصریوں کی طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا جبکہ اسرائیلیوں کی طرف روشنی تھی۔ اِس لئے مصری پوری رات کے دوران اسرائیلیوں کے قریب نہ آ سکے۔
بین لشکریان مصر و اردوی بنی‌اسرائیل ایستاد. ستون ابر برای مصری‌ها تاریکی و شب به وجود آورد ولی به قوم اسرائیل روشنایی می‌بخشید. بنابراین لشکریان آنها نتوانستند به یکدیگر نزدیک شوند.
موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو رب نے مشرق سے تیز آندھی چلائی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی۔ اُس نے سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُس کی تہہ خشک کر دی۔ سمندر دو حصوں میں بٹ گیا
موسی دست خود را به طرف دریا بلند کرد و خداوند به وسیلهٔ یک باد شدید شرقی که در تمام شب می‌وزید آبهای دریا را به عقب برد. آب شکافته شد
تو اسرائیلی سمندر میں سے خشک زمین پر چلتے ہوئے گزر گئے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔
و بنی‌اسرائیل در میان دریا از روی خشکی عبور کردند و آبها در دو طرف آنها دیوار شده بود.
جب مصریوں کو پتا چلا تو فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار بھی اُن کے پیچھے پیچھے سمندر میں چلے گئے۔
مصریان‌ از عقب آنها رفتند و با تمام اسبان، ارّابه‌ها و سواران آنها به وسط دریا آمدند.
صبح سویرے ہی رب نے بادل اور آگ کے ستون سے مصر کی فوج پر نگاہ کی اور اُس میں ابتری پیدا کر دی۔
در وقت سحر خداوند از میان ستون آتش و ابر بر مصریان نگاه کرد و آنها را وحشت‌زده نمود.
اُن کے رتھوں کے پہئے نکل گئے تو اُن پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ مصریوں نے کہا، ”آؤ، ہم اسرائیلیوں سے بھاگ جائیں، کیونکہ رب اُن کے ساتھ ہے۔ وہی مصر کا مقابلہ کر رہا ہے۔“
او باعث شد که چرخ ارّابه‌های آنها گیر کند و آنها به سختی می‌توانستند حرکت کنند. مصریان گفتند: «خداوند برای بنی‌اسرائیل برضد ما می‌جنگد. بیایید از اینجا بازگردیم.»
تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا۔ پھر پانی واپس آ کر مصریوں، اُن کے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈبو دے گا۔“
خداوند به موسی فرمود: «دست خود را به طرف دریا بلند کن تا آب آن بر روی مصریان و ارّابه‌ها و سواران آنها بازگردد.»
موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو دن نکلتے وقت پانی معمول کے مطابق بہنے لگا، اور جس طرف مصری بھاگ رہے تھے وہاں پانی ہی پانی تھا۔ یوں رب نے اُنہیں سمندر میں بہا کر غرق کر دیا۔
موسی دست خود را به طرف دریا بلند کرد و در طلوع صبح آب دریا به حالت اول خود برگشت. مصریان کوشش می‌کردند فرار کنند ولی خداوند آنها را به وسط دریا انداخت.
پانی واپس آ گیا۔ اُس نے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈھانک لیا۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلیوں کا تعاقب کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔
آبها برگشتند و ارّابه‌ها و سواران آنها و لشکریان مصر که به دنبال بنی‌اسرائیل آمده بودند، در دریا غرق شدند، به طوری که یكی از آنها هم باقی نماند.
لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزرے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔
امّا بنی‌اسرائیل در وسط دریا از روی زمین خشک عبور کردند و آبها در دو طرف آنها مانند دیوار بود.
اُس دن رب نے اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچایا۔ مصریوں کی لاشیں اُنہیں ساحل پر نظر آئیں۔
در آن روز خداوند بنی‌اسرائیل را از دست مصریان نجات داد و بنی‌اسرائیل جنازهٔ مصریان را در ساحل دریا مشاهده کردند.
جب اسرائیلیوں نے رب کی یہ عظیم قدرت دیکھی جو اُس نے مصریوں پر ظاہر کی تھی تو رب کا خوف اُن پر چھا گیا۔ وہ اُس پر اور اُس کے خادم موسیٰ پر اعتماد کرنے لگے۔
وقتی بنی‌اسرائیل قدرت عظیم خداوند را دیدند که چطور مصریان را شکست داد، از خداوند ترسیده و به او و به خادم او موسی ایمان آوردند.