Esther 9

پھر 12ویں مہینے ادار کا 13واں دن آ گیا جب بادشاہ کے فرمان پر عمل کرنا تھا۔ دشمنوں نے اُس دن یہودیوں پر غالب آنے کی اُمید رکھی تھی، لیکن اب اِس کے اُلٹ ہوا، یہودی خود اُن پر غالب آئے جو اُن سے نفرت رکھتے تھے۔
روز سیزدهم ادار، روزی که باید نخستین فرمان پادشاه اجرا می‌شد و دشمنان یهودیان در آرزوی شکست کامل آنها بودند، فرا رسید. امّا اوضاع تغییر یافت و یهودیان بر دشمنان خود غالب شدند.
سلطنت کے تمام صوبوں میں وہ اپنے اپنے شہروں میں جمع ہوئے تاکہ اُن پر حملہ کریں جو اُنہیں نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ کوئی اُن کا مقابلہ نہ کر سکا، کیونکہ دیگر تمام قوموں کے لوگ اُن سے ڈر گئے تھے۔
در تمام شهرها و استانها، یهودیان برای حمله به کسانی‌که در صدد آزار آنها بودند جمع شدند و هیچ‌کس جرأت نداشت در برابر آنان بایستد، چون در همه‌جا مردم از آنها می‌ترسیدند.
ساتھ ساتھ صوبوں کے شرفا، گورنروں، حاکموں اور دیگر شاہی افسروں نے یہودیوں کی مدد کی، کیونکہ مردکی کا خوف اُن پر طاری ہو گیا تھا،
تمام افسران ایالتی، حاکمان، والیان، و اهل دربار، همه به یهودیان کمک می‌کردند، چون آنها از مردخای می‌ترسیدند.
اور دربار میں اُس کے اونچے عُہدے اور اُس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی خبر تمام صوبوں میں پھیل گئی تھی۔
مردخای در سرتاسر مملکت مشهور شد، زیرا شخص مقتدری در دربار پادشاه بود و قدرت او روزبه‌روز بیشتر می‌شد.
اُس دن یہودیوں نے اپنے دشمنوں کو تلوار سے مار ڈالا اور ہلاک کر کے نیست و نابود کر دیا۔ جو بھی اُن سے نفرت رکھتا تھا اُس کے ساتھ اُنہوں نے جو جی چاہا سلوک کیا۔
پس یهودیان می‌توانستند هرطوری که بخواهند با دشمنان خود رفتار کنند. آنها با شمشیر بر دشمنان خود حمله می‌کردند و همهٔ آنان را می‌کشتند.
سوسن کے قلعے میں اُنہوں نے 500 آدمیوں کو مار ڈالا،
تنها در پایتخت، یعنی در شهر شوش، یهودیان پانصد نفر را کشتند.
نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔
و ده پسر هامان پسر همداتا دشمن یهودیان به نامهای فرشنداطا، دلفون، اسفانا، فوراتا، ادلیا، اریداتا، فرمشتا، اریسای، اریدای، یزاتا در بین کشته‌شدگان بودند. ولی اموال کسی را غارت نکردند.
نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔
و ده پسر هامان پسر همداتا دشمن یهودیان به نامهای فرشنداطا، دلفون، اسفانا، فوراتا، ادلیا، اریداتا، فرمشتا، اریسای، اریدای، یزاتا در بین کشته‌شدگان بودند. ولی اموال کسی را غارت نکردند.
نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔
و ده پسر هامان پسر همداتا دشمن یهودیان به نامهای فرشنداطا، دلفون، اسفانا، فوراتا، ادلیا، اریداتا، فرمشتا، اریسای، اریدای، یزاتا در بین کشته‌شدگان بودند. ولی اموال کسی را غارت نکردند.
نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔
و ده پسر هامان پسر همداتا دشمن یهودیان به نامهای فرشنداطا، دلفون، اسفانا، فوراتا، ادلیا، اریداتا، فرمشتا، اریسای، اریدای، یزاتا در بین کشته‌شدگان بودند. ولی اموال کسی را غارت نکردند.
اُسی دن بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ سوسن کے قلعے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تعداد کشته‌شدگان در شهر شوش همان روز به اطّلاع پادشاه رسید.
تب اُس نے آستر ملکہ سے کہا، ”صرف یہاں سوسن کے قلعے میں یہودیوں نے ہامان کے 10 بیٹوں کے علاوہ 500 آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ تو پھر اُنہوں نے دیگر صوبوں میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا! اب مجھے بتائیں، آپ مزید کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ وہ پوری کی جائے گی۔“
سپس پادشاه به استر ملکه گفت: «تنها در شهر شوش یهودیان پانصد نفر از جمله ده پسر هامان را کشته‌اند. معلوم نیست در سایر استانها چند نفر را کشته‌اند. آیا خواهش دیگری هم داری؟ هرچه بخواهی به تو می‌دهم. حالا بگو که چه می‌خواهی تا به تو بدهم.»
آستر نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ کو منظور ہو تو سوسن کے یہودیوں کو اجازت دی جائے کہ وہ آج کی طرح کل بھی اپنے دشمنوں پر حملہ کریں۔ اور ہامان کے 10 بیٹوں کی لاشیں سولی سے لٹکائی جائیں۔“
استر در پاسخ گفت: «اگر اعلیحضرت موافق باشند به یهودیان در شهر شوش اجازه داده شود فردا هم همین کار را انجام دهند و ده پسر هامان را به دار بیاویزند.»
بادشاہ نے اجازت دی تو سوسن میں اِس کا اعلان کیا گیا۔ تب ہامان کے 10 بیٹوں کو سولی سے لٹکا دیا گیا،
پادشاه امر کرد که درخواست او عملی شود و فرمان لازم در شهر شوش اعلام شد. اجساد پسران هامان به تماشای عموم گذاشته شد.
اور اگلے دن یعنی مہینے کے 14ویں دن شہر کے یہودی دوبارہ جمع ہوئے۔ اِس بار اُنہوں نے 300 آدمیوں کو قتل کیا۔ لیکن اُنہوں نے کسی کا مال نہ لُوٹا۔
در روز چهاردهم ادار باز یهودیان جمع شدند و سیصد نفر دیگر را نیز در آن شهر کشتند. امّا بازهم اموال کسی را تاراج نکردند.
سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔
یهودیان در سایر استانها نیز خود را سازماندهی کرده از خویشتن دفاع نمودند. آنها هفتاد و پنج هزار نفر از دشمنان خود را کشتند و خود را از دست آنان خلاص کردند. ولی مال هیچ‌کس را غارت نکردند.
سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔
این کشتار در روز سیزدهم ادار رخ داد. روز بعد، یعنی روز چهاردهم هیچ‌کس کشته نشد و آنان آن روز را به جشن و شادی اختصاص دادند.
سوسن کے یہودیوں نے مہینے کے 13ویں اور 14ویں دن جمع ہو کر اپنے دشمنوں پر حملہ کیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے 15ویں دن خوشی کا بڑا جشن منایا۔
یهودیان شوش، روز پانزدهم را جشن گرفتند، چون آنها روزهای سیزدهم و چهاردهم مشغول کشتن دشمنان خود بودند. روز پانزدهم از کشتن دست کشیدند.
یہی وجہ ہے کہ دیہات اور کھلے شہروں میں رہنے والے یہودی آج تک 12ویں مہینے کے 14ویں دن جشن مناتے ہوئے ایک دوسرے کی ضیافت کرتے اور ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں۔
به این دلیل است که یهودیان ساکن مناطق روستایی روزِ چهاردهم ماه ادار را جشن می‌گیرند و به یکدیگر غذا هدیه می‌دهند.
جو کچھ اُس وقت ہوا تھا اُسے مردکی نے قلم بند کر دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے فارسی سلطنت کے قریبی اور دُوردراز کے تمام صوبوں میں آباد یہودیوں کو خط لکھ دیئے
مردخای این وقایع را ثبت نمود و نامه‌هایی به تمام یهودیان در سرتاسر استانهای پارس فرستاد
جن میں اُس نے اعلان کیا، ”اب سے سالانہ ادار مہینے کے 14ویں اور 15ویں دن جشن منانا ہے۔
که به آنان می‌گفت هر ساله روزهای چهاردهم و پانزدهم ادار را جشن بگیرند.
خوشی مناتے ہوئے ایک دوسرے کی ضیافت کرنا، ایک دوسرے کو تحفے دینا اور غریبوں میں خیرات تقسیم کرنا، کیونکہ اِن دنوں کے دوران آپ کو اپنے دشمنوں سے سکون حاصل ہوا ہے، آپ کا دُکھ سُکھ میں اور آپ کا ماتم شادمانی میں بدل گیا۔“
اینها روزهایی هستند که یهودیان از دست دشمنان خود رهایی یافتند و در این ماه بود که غم و غصهٔ آنان به خوشی و سوگواری آنها به جشن تبدیل شد. پس آنها ‌باید این روز را جشن بگیرند و به یکدیگر و به فقرا غذا هدیه بدهند.
مردکی کی اِن ہدایات کے مطابق اِن دو دنوں کا جشن دستور بن گیا۔
یهودیان از امر مردخای اطاعت کردند و از آن به بعد، همه ساله این روز را جشن گرفتند.
عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی
هامان پسر همداتای اجاجی و دشمن قوم یهود برای نابودی یهودیان قرعه (که آن را «پوریم» می‌گفتند) انداخته بود که در کدام روز کشته شوند.
عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی
امّا استر به حضور پادشاه رفت و پادشاه فرمانی صادر کرد که به موجب آن هامان گرفتار همان سرنوشتی شد که برای یهودیان در نظر گرفته بود، یعنی او و پسرانش به دار آویخته شدند.
عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی
به این دلیل آن ایّام را پوریم می‌نامند که معنی آن «فال یا قرعه‌» است. یهودیان به‌خاطر نامه‌هایی که مردخای نوشته بود و همچنین به دلیل آنچه که برای خودشان اتّفاق افتاده بود،
اِس لئے وہ متفق ہوئے کہ ہم سالانہ اِسی وقت یہ دو دن عین ہدایات کے مطابق منائیں گے۔ یہ دستور نہ صرف ہمارا فرض ہے، بلکہ ہماری اولاد اور اُن غیریہودیوں کا بھی جو یہودی مذہب میں شریک ہو جائیں گے۔
این را رسم خود قرار دادند که خود و فرزندانشان و همچنین کسانی‌که به دین یهودی می‌گروند، همه‌ساله این دو روز را طبق امر مردخای جشن بگیرند.
لازم ہے کہ جو کچھ ہوا ہے ہر نسل اور ہر خاندان اُسے یاد کر کے مناتا رہے، خواہ وہ کسی بھی صوبے یا شہر میں کیوں نہ ہو۔ ضروری ہے کہ یہودی پوریم کی عید منانے کا دستور کبھی نہ بھولیں، کہ اُس کی یاد اُن کی اولاد میں سے کبھی بھی مٹ نہ جائے۔
بنابراین، قرار بر این شد که تمام خانواده‌های یهودی، نسل در نسل، در هر شهر و دیاری که باشند این روزها را به یاد آورده، جشن بگیرند.
ملکہ آستر بنت ابی خیل اور مردکی یہودی نے پورے اختیار کے ساتھ پوریم کی عید کے بارے میں ایک اَور خط لکھ دیا تاکہ اُس کی تصدیق ہو جائے۔
آنگاه ملکه استر، دختر ابیحایل، با استفاده از اختیارات و قدرتی که به عنوان ملکه داشت، نامهٔ مردخای را مبنی بر برگزاری دایمی مراسم پوریم تأیید کرد.
یہ خط فارسی سلطنت کے 127 صوبوں میں آباد تمام یہودیوں کو بھیجا گیا۔ سلامتی کی دعا اور اپنی وفاداری کا اظہار کرنے کے بعد
نامه خطاب به همهٔ یهودیان بود و نسخه‌های آن به یکصد و بیست و هفت استان در شاهنشاهی پارس فرستاده شد که خواهان صلح و آرامش برای یهودیان بود.
ملکہ اور مردکی نے اُنہیں دوبارہ ہدایت کی، ”جس طرح ہم نے فرمایا ہے، یہ عید لازماً متعین اوقات کے عین مطابق منانی ہے۔ اِسے منانے کے لئے یوں متفق ہو جائیں جس طرح آپ نے اپنے اور اپنی اولاد کے لئے روزہ رکھنے اور ماتم کرنے کے دن مقرر کئے ہیں۔“
و از آنها و فرزندانشان درخواست شده بود همان‌طور که مراسم روزه و سوگواری را رعایت می‌کنند، ایّام پوریم را نیز برگزار نمایند. این از جانب مردخای و استر امر شده بود.
اپنے اِس فرمان سے آستر نے پوریم کی عید اور اُسے منانے کے قواعد کی تصدیق کی، اور یہ تاریخی کتاب میں درج کیا گیا۔
دستور استر در مورد تثبیت قوانین مربوط به پوریم بر روی طومار نوشته شده بود.