Esther 8

اُسی دن اخسویرس نے آستر ملکہ کو یہودیوں کے دشمن ہامان کا گھر دے دیا۔ پھر مردکی کو بادشاہ کے سامنے لایا گیا، کیونکہ آستر نے اُسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا رشتے دار ہے۔
در همان روز پادشاه تمام دارایی و اموال هامان، دشمن یهودیان را به استر ملکه بخشید. استر به پادشاه گفت که مردخای از خویشاوندان اوست. از آن به بعد مردخای اجازه یافت به حضور پادشاه برود.
بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جو مُہر لگانے کے لئے استعمال ہوتی تھی اور جسے اُس نے ہامان سے واپس لے لیا تھا۔ اب اُس نے اُسے مردکی کے حوالے کر دیا۔ اُس وقت آستر نے اُسے ہامان کی ملکیت کا نگران بھی بنا دیا۔
پادشاه انگشتر خود را که مُهرش نیز بر آن قرار داشت (که از هامان پس گرفته بود) از انگشت خود بیرون آورد و به مردخای داد. استر مردخای را مسئول اموال هامان نمود.
ایک بار پھر آستر بادشاہ کے سامنے گر گئی اور رو رو کر التماس کرنے لگی، ”جو شریر منصوبہ ہامان اجاجی نے یہودیوں کے خلاف باندھ لیا ہے اُسے روک دیں۔“
استر برای بار دوم بر پاهای پادشاه افتاد و با گریه و زاری از پادشاه درخواست کرد تا نقشهٔ شوم هامان اجاجی علیه یهودیان را متوقّف سازد.
بادشاہ نے سونے کا اپنا عصا آستر کی طرف بڑھایا، تو وہ اُٹھ کر اُس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔
پادشاه عصای طلای خود را به طرف او دراز کرد، و او برخاست و گفت:
اُس نے کہا، ”اگر بادشاہ کو بات اچھی اور مناسب لگے، اگر مجھے اُن کی مہربانی حاصل ہو اور وہ مجھ سے خوش ہوں تو وہ ہامان بن ہمّداتا اجاجی کے اُس فرمان کو منسوخ کریں جس کے مطابق سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والے یہودیوں کو ہلاک کرنا ہے۔
«اگر اعلیحضرت صلاح می‌دانند و اگر من مورد لطفشان واقع شده‌ام، خواهش می‌کنم فرمانی صادر فرمایند تا از اجرای نقشهٔ هامان پسر همداتای اجاجی، برای نابودی یهودیان در تمام استانها، جلوگیری شود.
اگر میری قوم اور نسل مصیبت میں پھنس کر ہلاک ہو جائے تو مَیں یہ کس طرح برداشت کروں گی؟“
چطور می‌توانم شاهد مرگ و نابودی اقوام و خویشاوندان خود باشم؟»
تب اخسویرس نے آستر اور مردکی یہودی سے کہا، ”مَیں نے آستر کو ہامان کا گھر دے دیا۔ اُسے خود مَیں نے یہودیوں پر حملہ کرنے کی وجہ سے پھانسی دی ہے۔
خشایارشاه به استر ملکه و مردخای یهودی گفت: «دیدید که من هامان را به‌خاطر توطئه‌اش به ضد یهودیان دار زدم و اموال و دارایی او را به استر بخشیدم.
لیکن جو بھی فرمان بادشاہ کے نام میں صادر ہوا ہے اور جس پر اُس کی انگوٹھی کی مُہر لگی ہے اُسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن آپ ایک اَور کام کر سکتے ہیں۔ میرے نام میں ایک اَور فرمان جاری کریں جس پر میری مُہر لگی ہو۔ اُسے اپنی تسلی کے مطابق یوں لکھیں کہ یہودی محفوظ ہو جائیں۔“
امّا فرمانی که به نام پادشاه و مُهر سلطنتی صادر شده باشد، لغو شدنی نیست. در هر حال، شما می‌توانید هرچه که بخواهید به یهودیان در همه‌جا بنویسید و می‌توانید حکمی به نام من و با مُهر سلطنتی ممهور کرده بفرستید.»
اُسی وقت بادشاہ کے محرّر بُلائے گئے۔ تیسرے مہینے سیوان کا 23واں دن تھا۔ اُنہوں نے مردکی کی تمام ہدایات کے مطابق فرمان لکھ دیا جسے یہودیوں اور تمام 127 صوبوں کے گورنروں، حاکموں اور رئیسوں کو بھیجنا تھا۔ بھارت سے لے کر ایتھوپیا تک یہ فرمان ہر صوبے کے اپنے طرزِ تحریر اور ہر قوم کی اپنی زبان میں قلم بند تھا۔ یہودی قوم کو بھی اُس کے اپنے طرزِ تحریر اور اُس کی اپنی زبان میں فرمان مل گیا۔
پس مردخای در روز بیست و سومِ ماه سوم، یعنی ماه سیوان، مُنشیان پادشاه را احضار کرد و حکمی را که خودش نوشته بود، برای یهودیان، حاکمان، والیان و مأموران دولتی در تمام یکصد و بیست و هفت استان از هندوستان تا حبشه فرستاد. آن حکم به خط و زبان محلی هر استان، و همچنین به خط و زبان خود یهودیان نوشته شد.
مردکی نے یہ فرمان بادشاہ کے نام میں لکھ کر اُس پر شاہی مُہر لگائی۔ پھر اُس نے اُسے شاہی ڈاک کے تیز رفتار گھوڑوں پر سوار قاصدوں کے حوالے کر دیا۔ فرمان میں لکھا تھا،
مردخای فرمان را به اسم خشایارشاه نوشت و با انگشتر سلطنتی مُهر کرد و آن را به وسیلهٔ قاصدانی که بر سریعترین اسبها سوار بودند، فرستاد.
”بادشاہ ہر شہر کے یہودیوں کو اپنے دفاع کے لئے جمع ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ اگر مختلف قوموں اور صوبوں کے دشمن اُن پر حملہ کریں تو یہودیوں کو اُنہیں بال بچوں سمیت تباہ کرنے اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنے کی اجازت ہے۔ نیز، وہ اُن کی ملکیت پرقبضہ کر سکتے ہیں۔
طبق این فرمان یهودیان از جانب پادشاه اجازه داشتند در هر شهری برای دفاع از خود متّحد شوند. اگر افراد مسلّح از هر ملّتی یا هر ناحیه‌ای به یهودیان و زن و فرزندانشان حمله نمایند، آنها حق دارند دشمنان خود را بکشند و اموالشان را تصاحب کنند.
ایک ہی دن یعنی 12ویں مہینے ادار کے 13ویں دن یہودیوں کو بادشاہ کے تمام صوبوں میں یہ کچھ کرنے کی اجازت ہے۔“
روزی که برای این کار تعیین شد، همان روزی بود که برای کشتار یهودیان در نظر گرفته شده بود، یعنی روز سیزدهم ماه ادار که دوازدهمین ماه سال است.
ہر صوبے میں فرمان کی قانونی تصدیق کرنی تھی اور ہر قوم کو اِس کی خبر پہنچانی تھی تاکہ مقررہ دن یہودی اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کے لئے تیار ہوں۔
قرار بر این شد که این فرمان به صورت یک اعلامیه در تمام نواحی به اطّلاع همه برسد تا یهودیان بتوانند برای انتقام از دشمنان خود در آن روز آماده باشند.
بادشاہ کے حکم پر تیز رَو قاصد شاہی ڈاک کے بہترین گھوڑوں پر سوار ہو کر چل پڑے۔ فرمان کا اعلان سوسن کے قلعے میں بھی ہوا۔
به فرمان پادشاه قاصدان سوار بر اسب شدند و با سرعت تمام حرکت کردند. این فرمان در پایتخت، یعنی در شهر شوش نیز به اطّلاع عموم رسانده شد.
مردکی قرمزی اور سفید رنگ کا شاہی لباس، نفیس کتان اور ارغوانی رنگ کی چادر اور سر پر سونے کا بڑا تاج پہنے ہوئے محل سے نکلا۔ تب سوسن کے باشندے نعرے لگا لگا کر خوشی منانے لگے۔
مردخای در حالی کاخ را ترک کرد که ردایی شاهانه به رنگ سفید و آبی و با ردایی کتانی با سفید و بنفش زیبا در بر داشت و تاج طلای باشکوهی بر سر نهاده بود. آنگاه فریادهای شادی مردم در تمام جاده‌های شهر شوش بلند بود.
یہودیوں کے لئے آب و تاب، خوشی و شادمانی اور عزت و جلال کا زمانہ شروع ہوا۔
یهودیان به‌خاطر این موفقیّت احساس خوشی و آرامش می‌کردند.
ہر صوبے اور ہر شہر میں جہاں بھی بادشاہ کا نیا فرمان پہنچ گیا، وہاں یہودیوں نے خوشی کے نعرے لگا لگا کر ایک دوسرے کی ضیافت کی اور جشن منایا۔ اُس وقت دوسری قوموں کے بہت سے لوگ یہودی بن گئے، کیونکہ اُن پر یہودیوں کا خوف چھا گیا تھا۔
در هر شهر و استانی که فرمان پادشاه قرائت می‌شد، یهودیان با خوشی و سرور آن روز را جشن می‌گرفتند. در این موقع بسیاری از مردم از ترسِ یهودیان، به آیین آنان گرویدند.