II Samuel 10

کچھ دیر کے بعد عمونیوں کا بادشاہ فوت ہوا، اور اُس کا بیٹا حنون تخت نشین ہوا۔
بعد از مدّتی پادشاه عمونیان درگذشت و حانون، پسرش جانشین او شد.
داؤد نے سوچا، ”ناحس نے ہمیشہ مجھ پر مہربانی کی تھی، اِس لئے اب مَیں بھی اُس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔“ اُس نے باپ کی وفات کا افسوس کرنے کے لئے حنون کے پاس وفد بھیجا۔ لیکن جب داؤد کے سفیر عمونیوں کے دربار میں پہنچ گئے
داوود گفت: «چون پدر او ناحاش همیشه با من مهربان و وفادار بود، من هم به پاس خوبی‌های او به پسرش احسان و خوبی می‌کنم.» پس داوود تسلیّت نامه‌ای به دست خادمان خود برای او فرستاد. وقتی خادمان داوود به سرزمین عمونیان آمدند،
تو اُس ملک کے بزرگ حنون بادشاہ کے کان میں منفی باتیں بھرنے لگے، ”کیا داؤد نے اِن آدمیوں کو واقعی صرف اِس لئے بھیجا ہے کہ وہ افسوس کر کے آپ کے باپ کا احترام کریں؟ ہرگز نہیں! یہ صرف بہانہ ہے۔ اصل میں یہ جاسوس ہیں جو ہمارے دار الحکومت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اُس پر قبضہ کر سکیں۔“
مأموران حانون به او گفتند: «این اشخاص را داوود برای تسلیّت و به‌خاطر احترام به پدرت نفرستاده است. اینها برای جاسوسی آمده‌اند تا پیش از آنکه به ما حمله کنند، وضع و حال اینجا را بررسی نمایند.»
چنانچہ حنون نے داؤد کے آدمیوں کو پکڑوا کر اُن کی داڑھیوں کا آدھا حصہ منڈوا دیا اور اُن کے لباس کو کمر سے لے کر پاؤں تک کاٹ کر اُتروایا۔ اِسی حالت میں بادشاہ نے اُنہیں فارغ کر دیا۔
پس حانون امر کرد که نیمی از ریش قاصدان داوود را بتراشند و لباس ایشان را تا قسمت بالای ران پاره کنند و آنها را نیمه برهنه روانه کرد.
جب داؤد کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے اپنے قاصدوں کو اُن سے ملنے کے لئے بھیجا تاکہ اُنہیں بتائیں، ”یریحو میں اُس وقت تک ٹھہرے رہیں جب تک آپ کی داڑھیاں دوبارہ بحال نہ ہو جائیں۔“ کیونکہ وہ اپنی داڑھیوں کی وجہ سے بڑی شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔
وقتی داوود از ماجرا باخبر شد، برای قاصدان پیام فرستاده گفت که در اریحا بمانند تا ریششان بلند شود، زیرا آنها از وضعی که داشتند خجالت می‌کشیدند.
عمونیوں کو خوب معلوم تھا کہ اِس حرکت سے ہم داؤد کے دشمن بن گئے ہیں۔ اِس لئے اُنہوں نے کرائے پر کئی جگہوں سے فوجی طلب کئے۔ بیت رحوب اور ضوباہ کے 20,000 اَرامی پیادہ سپاہی، معکہ کا بادشاہ 1,000 فوجیوں سمیت اور ملکِ طوب کے 12,000 سپاہی اُن کی مدد کرنے آئے۔
هنگامی‌که عمونیان پی بردند که با کاری که کرده‌اند، خشم و غضب داوود را برانگیخته‌اند، بیست هزار سرباز پیاده را از سوریان بیت رحوب و صوبه، یک‌هزار نفر را از پادشاه معکه و دوازده هزار نفر را از مردم طوب اجیر کردند.
جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔
از طرف دیگر چون به داوود خبر رسید، یوآب را با همه سپاه نیرومند بنی‌اسرائیل برای حمله فرستاد.
عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ اُن کے اَرامی اتحادی ضوباہ اور رحوب ملکِ طوب اور معکہ کے مردوں سمیت کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔
عمونیان برای دفاع از دروازهٔ شهر سنگر گرفتند و سربازان سوریانی‌ بیت رحوب و صوبه و معکه در دشت مستقر شدند.
جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔
هنگامی یوآب دید که باید در دو جبهه مبارزه کند، گروهی از بهترین رزمندگان سپاه را انتخاب کرده، آنها را برای مقابله با سوریان آماده کرد.
باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔
بقیّهٔ قوا را به سرکردگی برادر خود، ابیشای به جنگ عمونیان فرستاد.
ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔
یوآب به برادر خود گفت: «اگر سوریان بر ما چیره شدند به کمک ما بیا و اگر عمونیان بر شما پیروز گردند، ما به کمک شما می‌آییم.
حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“
دلیر و شجاع باشید و برای مردم و شهرهای خدای خود مردانه بجنگید. هرچه خواست خداوند باشد انجام خواهد شد.»
یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔
پس یوآب و سپاه او بر سوریان حمله کردند و سوریان همگی گریختند.
یہ دیکھ کر عمونی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ پھر یوآب عمونیوں سے لڑنے سے باز آیا اور یروشلم واپس چلا گیا۔
چون عمونیان دیدند که سوریان فرار می‌کنند، آنها هم از ترس ابیشای به داخل شهر گریختند و یوآب بعد از جنگ با عمونیان به اورشلیم برگشت.
جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو وہ دوبارہ جمع ہو گئے۔
چون سوریان پی بردند که از دست بنی‌اسرائیل شکست خورده‌اند، دوباره لشکر خود را آماده کردند.
ہدد عزر نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کو بُلایا تاکہ وہ اُس کی مدد کریں۔ پھر سب حلام پہنچ گئے۔ ہدد عزر کی فوج پر مقرر افسر سوبک اُن کی راہنمائی کر رہا تھا۔
هددعزر سوریانی را که در شرق رود فرات بودند، فراخواند. آنگاه همگی به فرماندهی شوبک، سپهسالار هددعزر به حیلام آمدند.
جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے حلام پہنچ گیا۔ شام کے فوجی صف آرا ہو کر اسرائیلیوں کا مقابلہ کرنے لگے۔
داوود باخبر شد، و شخصاً سپاه بنی‌اسرائیل را از رود اردن عبور داده به سوی حیلام رهبری کرد. آنگاه سوریان حمله را شروع کرده، به جنگ پرداختند.
لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 700 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوبک کو اِتنا زخمی کر دیا کہ وہ میدانِ جنگ میں ہلاک ہو گیا۔
امّا نتوانستند مقاومت کنند و دوباره گریختند. داوود هفتصد نفر ارّابه‌رانهای جنگی و چهل هزار سوار سوریان را همراه با سپهسالارشان کُشت.
جو اَرامی بادشاہ پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کر لی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرٲت نہ کی۔
وقتی پادشاهانی که تابع هددعزر بودند، دیدند که از دست بنی‌اسرائیل شکست خوردند، با بنی‌اسرائیل صلح کردند و تابع آنها شدند و سوریان دیگر از ترس، به کمک عمونیان نرفتند.