II Kings 7

تب الیشع بولا، ”رب کا فرمان سنیں! رب فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔“
الیشع پاسخ داد: «کلام خداوند را بشنو، خداوند چنین می‌گوید: فردا در همین زمان در دروازه‌های سامره پنج کیلو از بهترین گندم یا ده کیلو جو را به قیمت یک تکهٔ نقره می‌توان خرید.»
جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا وہ مردِ خدا کی بات سن کر بول اُٹھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہ کھائیں گے۔“
افسری که پادشاه بر دست او تکیه می‌کرد به مرد خدا گفت: «مگر خود خدا از آسمان دریچه‌ای بگشاید تا این وقایع روی دهند.» الیشع گفت: «تو با چشمان خود خواهی دید، امّا از آن نخواهی خورد.»
شہر سے باہر دروازے کے قریب کوڑھ کے چار مریض بیٹھے تھے۔ اب یہ آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”ہم یہاں بیٹھ کر موت کا انتظار کیوں کریں؟
چهار مرد جذامی در خارج دروازهٔ سامره بودند و به یکدیگر گفتند: «چرا اینجا بنشینیم تا بمیریم؟
شہر میں کال ہے۔ اگر اُس میں جائیں تو بھوکے مر جائیں گے، لیکن یہاں رہنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تو کیوں نہ ہم شام کی لشکرگاہ میں جا کر اپنے آپ کو اُن کے حوالے کریں۔ اگر وہ ہمیں زندہ رہنے دیں تو اچھا رہے گا، اور اگر وہ ہمیں قتل بھی کر دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں رہ کر بھی ہمیں مرنا ہی ہے۔“
چه اینجا بمانیم یا داخل شهر بشویم، در هر صورت از گرسنگی خواهیم مرد. پس بیایید به اردوی سوریان برویم. اگر ما را زنده نگه‌دارند، زنده خواهیم ماند و اگر ما را بکشند، خواهیم مرد.»
شام کے دُھندلکے میں وہ روانہ ہوئے۔ لیکن جب لشکرگاہ کے کنارے تک پہنچے تو ایک بھی آدمی نظر نہ آیا۔
پس در شامگاه برخاستند تا به اردوی سوریان بروند، امّا هنگامی‌که در کنار اردوی سوریان رسیدند کسی در آنجا نبود.
کیونکہ رب نے شام کے فوجیوں کو رتھوں، گھوڑوں اور ایک بڑی فوج کا شور سنا دیا تھا۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اسرائیل کے بادشاہ نے حِتّی اور مصری بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا تاکہ وہ ہم پر حملہ کریں!“
زیرا خداوند موجب شده بود تا ارتش سوریه صدای ارّابه‌ها و اسبها و ارتش بزرگی را بشنوند، پس آنها به یکدیگر گفتند: «پادشاه اسرائیل، پادشاهان حِتّیان و مصریان را به ضد ما اجیر کرده است تا با ما بجنگند.»
ڈر کے مارے وہ شام کے دُھندلکے میں فرار ہو گئے تھے۔ اُن کے خیمے، گھوڑے، گدھے بلکہ پوری لشکرگاہ پیچھے رہ گئی تھی جبکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گئے تھے۔
بنابراین شامگاهان از ترس جان خود، همهٔ آنان گریختند و چادرها و اسبها و الاغها و اردوی خود را همان‌طور که بود، رها کردند.
جب کوڑھی لشکرگاہ میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے ایک خیمے میں جا کر جی بھر کر کھانا کھایا اور مَے پی۔ پھر اُنہوں نے سونا، چاندی اور کپڑے اُٹھا کر کہیں چھپا دیئے۔ وہ واپس آ کر کسی اَور خیمے میں گئے اور اُس کا سامان جمع کر کے اُسے بھی چھپا دیا۔
هنگامی‌که جذامیان کنار اردو رسیدند وارد چادری شدند و خوردند و نوشیدند و از آنجا طلا و نقره و لباس برداشتند و رفتند و آنها را پنهان کردند و بازگشتند و به چادر دیگری داخل شدند و از آن نیز بردند و پنهان کردند.
لیکن پھر وہ آپس میں کہنے لگے، ”جو کچھ ہم کر رہے ہیں ٹھیک نہیں۔ آج خوشی کا دن ہے، اور ہم یہ خوش خبری دوسروں تک نہیں پہنچا رہے۔ اگر ہم صبح تک انتظار کریں تو قصوروار ٹھہریں گے۔ آئیں، ہم فوراً واپس جا کر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دیں۔“
آنگاه به یکدیگر گفتند: «کاری که ما می‌کنیم درست نیست. امروز روز خبر خوش است. اگر تا فردا صبر کنیم و خاموش باشیم مجازات خواهیم شد. پس بیایید تا برویم و به افسران پادشاه خبر دهیم.»
چنانچہ وہ شہر کے دروازے کے پاس گئے اور پہرے داروں کو آواز دے کر اُنہیں سب کچھ سنایا، ”ہم شام کی لشکرگاہ میں گئے تو وہاں نہ کوئی دکھائی دیا، نہ کسی کی آواز سنائی دی۔ گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے تھے اور خیمے ترتیب سے کھڑے تھے، لیکن آدمی ایک بھی موجود نہیں تھا!“
پس آنها رفتند و به دروازه‌بانهای شهر گفتند: «ما به اردوی سوریان رفتیم و کسی در آنجا دیده نمی‌شد. اسبها و الاغهای آنها بسته بودند و چادرهایشان دست نخورده بود.»
دروازے کے پہرے داروں نے آواز دے کر دوسروں کو خبر پہنچائی تو شہر کے اندر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دی گئی۔
آنگاه دروازه‌بانها خبر را جار زدند و کاخ پادشاه را باخبر نمودند.
گو رات کا وقت تھا توبھی بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے افسروں کو بُلایا اور کہا، ”مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ شام کے فوجی کیا کر رہے ہیں۔ وہ تو خوب جانتے ہیں کہ ہم بھوکوں مر رہے ہیں۔ اب وہ اپنی لشکرگاہ کو چھوڑ کر کھلے میدان میں چھپ گئے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی خالی لشکرگاہ کو دیکھ کر شہر سے ضرور نکلیں گے اور پھر ہم اُنہیں زندہ پکڑ کر شہر میں داخل ہو جائیں گے۔“
پادشاه در شب برخاست و به افسران خود گفت: «من به شما می‌گویم که سوری‌ها چه نقشه‌ای دارند، آنها می‌دانند که ما گرسنه هستیم. پس آنها در دشت پنهان شده‌اند و به این فکر هستند که ما از شهر خارج شویم و آنها ما را اسیر کنند و وارد شهر شوند.»
لیکن ایک افسر نے مشورہ دیا، ”بہتر ہے کہ ہم چند ایک آدمیوں کو پانچ بچے ہوئے گھوڑوں کے ساتھ لشکرگاہ میں بھیجیں۔ اگر وہ پکڑے جائیں تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ اگر وہ یہاں رہیں تو پھر بھی اُنہیں ہمارے ساتھ مرنا ہی ہے۔“
یکی از افسران او گفت: «در هر صورت مردم شهر محکوم به مرگ هستند، مانند آنانی که تا حالا مرده‌اند. اجازه بدهید مردانی با پنج راس اسبی که باقیمانده‌اند بفرستیم تا بدانیم که چه رخ داده است.»
چنانچہ دو رتھوں کو گھوڑوں سمیت تیار کیا گیا، اور بادشاہ نے اُنہیں شام کی لشکرگاہ میں بھیج دیا۔ رتھ بانوں کو اُس نے حکم دیا، ”جائیں اور پتا کریں کہ کیا ہوا ہے۔“
ایشان مردانی برگزیدند و پادشاه آنها را با دستورالعمل در دو ارّابه فرستاد تا ببینند که بر سر ارتش سوریه چه آمده است.
وہ روانہ ہوئے اور شام کے فوجیوں کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ راستے میں ہر طرف کپڑے اور سامان بکھرا پڑا تھا، کیونکہ فوجیوں نے بھاگتے بھاگتے سب کچھ پھینک کر راستے میں چھوڑ دیا تھا۔ اسرائیلی رتھ سوار دریائے یردن تک پہنچے اور پھر بادشاہ کے پاس واپس آ کر سب کچھ کہہ سنایا۔
مردان تا رود اردن رفتند و در جاده لباس و وسایلی را که سوری‌ها در هنگام فرار بجا گذاشته بودند، دیدند. پس ایشان بازگشتند و به پادشاه گزارش دادند.
تب سامریہ کے باشندے شہر سے نکل آئے اور شام کی لشکرگاہ میں جا کر سب کچھ لُوٹ لیا۔ یوں وہ کچھ پورا ہوا جو رب نے فرمایا تھا کہ ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔
مردم سامره با عجله بیرون آمدند و به اردوی سوری‌ها هجوم آوردند و آن را تاراج کردند و همان‌طور که خداوند فرموده بود، پنج کیلو از بهترین گندم یا ده کیلو از بهترین جو را به قیمت یک تکهٔ نقره فروختند.
جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا اُسے اُس نے دروازے کی نگرانی کرنے کے لئے بھیج دیا تھا۔ لیکن جب لوگ باہر نکلے تو افسر اُن کی زد میں آ کر اُن کے پیروں تلے کچلا گیا۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا مردِ خدا نے اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے گھر آیا تھا۔
پادشاه آن افسری را که بردست او تکیه می‌کرد، بر دروازه گماشت و او زیر پای مردم لگدمال شد و مُرد، همان‌طور که الیشع زمانی که پادشاه به دیدن او رفته بود، پیش‌گویی کرده بود.
کیونکہ الیشع نے بادشاہ کو بتایا تھا، ”کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سِکے کے لئے بِکے گا۔“
الیشع به پادشاه گفته بود روز بعد پنج کیلو از بهترین گندم یا ده کیلو از بهترین جو در سامره به قیمت یک تکهٔ نقره به فروش خواهد رفت.
افسر نے اعتراض کیا تھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ اور مردِ خدا نے جواب دیا تھا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہیں کھائیں گے۔“
امّا آن افسر به الیشع گفته بود: «مگر خود خدا از آسمان دریچه‌ای بگشاید تا این وقایع روی دهند.» الیشع گفته بود: «تو آن را با چشمان خود خواهی دید، امّا از آن نخواهی خورد.»
اب یہ پیش گوئی پوری ہوئی، کیونکہ بےقابو لوگوں نے اُسے شہر کے دروازے پر پاؤں تلے کچل دیا، اور وہ مر گیا۔
پس برای او چنین رخ داد و مردم او را لگدکوب کردند و او در دروازهٔ شهر مُرد.