اُس نے ایک آدمی کو الیشع کے پاس بھیجا اور خود بھی اُس کے پیچھے چل پڑا۔ الیشع اُس وقت گھر میں تھا، اور شہر کے بزرگ اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ بادشاہ کا قاصد ابھی راستے میں تھا کہ الیشع بزرگوں سے کہنے لگا، ”اب دھیان کریں، اِس قاتل بادشاہ نے کسی کو میرا سر قلم کرنے کے لئے بھیج دیا ہے۔ اُسے اندر آنے نہ دیں بلکہ دروازے پر کنڈی لگائیں۔ اُس کے پیچھے پیچھے اُس کے مالک کے قدموں کی آہٹ بھی سنائی دے رہی ہے۔“
الیشع با بزرگان در خانهٔ خود نشسته بود که پادشاه قاصدی نزد او فرستاد.
امّا قبل از اینکه قاصد برسد الیشع به بزرگان گفت: «میبینید که این قاتل کسی را فرستاده تا سر از تن من جدا کند؟ هنگامیکه قاصد آمد در را ببندید و اجازه ندهید که داخل شود. پادشاه خودش پشت سر او خواهد آمد.»