II Kings 16

آخز بن یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کی حکومت کے 17ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
در سال هفدهم سلطنت فِقَح پسر رملیا، آحاز پسر یوتام بر تخت سلطنت یهودا نشست.
اُس وقت آخز 20 سال کا تھا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
او بیست ساله بود که پادشاه شد و مدّت شانزده سال در اورشلیم سلطنت کرد. او برخلاف جدش، داوود پادشاه هر آنچه را که در نظر خداوند نیک بود، انجام نداد،
کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔
و در راه پادشاهان اسرائیل گام برداشت. او پسر خود را به عنوان قربانی در برابر بت سوزاند و از رسوم نفرت‌انگیز اقوامی‌ که خداوند از پیش قوم اسرائیل بیرون رانده بود، تقلید نمود.
آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔
او در پرستشگاههای بالای تپّه‌ها، و در زیر هر درخت سبزی قربانی کرد و بُخور سوزاند.
ایک دن شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم پر حملہ کرنے کے لئے یہوداہ میں گھس آئے۔ اُنہوں نے شہر کا محاصرہ تو کیا لیکن اُس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔
رصین، پادشاه سوریه و فِقَح، پادشاه اسرائیل به اورشلیم حمله و آن را محاصره کردند، امّا نتوانستند آحاز را شکست دهند.
اُن ہی دنوں میں رضین نے ایلات پر دوبارہ قبضہ کر کے شام کا حصہ بنا لیا۔ یہوداہ کے لوگوں کو وہاں سے نکال کر اُس نے وہاں ادومیوں کو بسا دیا۔ یہ ادومی آج تک وہاں آباد ہیں۔
در آن زمان رصین، پادشاه سوریه شهر ایلت را پس گرفت و یهودیان را بیرون کرد و اَدومیان در آنجا جایگزین شدند و تا به امروز در آن ساکن هستند.
آخز نے اپنے قاصدوں کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”مَیں آپ کا خادم اور بیٹا ہوں۔ مہربانی کر کے آئیں اور مجھے شام اور اسرائیل کے بادشاہوں سے بچائیں جو مجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“
آحاز، قاصدانی نزد تِغلَت فلاسَر، امپراتور آشور با این پیام فرستاد: «من بنده و مانند پسر تو هستم. برای نجات من از دست پادشاه سوریه و اسرائیل به اینجا بیا، چون آنها به من حمله کرده‌اند.»
ساتھ ساتھ آخز نے وہ چاندی اور سونا جمع کیا جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اور اُسے تحفے کے طور پر اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔
آحاز همچنین نقره و طلایی را که در معبد بزرگ و در خزانهٔ کاخ پادشاه بود، برای امپراتور آشور هدیه فرستاد.
تِگلت پِل ایسر راضی ہو گیا۔ اُس نے دمشق پر حملہ کر کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کے باشندوں کو گرفتار کر کے قیر کو لے گیا۔ رضین کو اُس نے قتل کر دیا۔
تغلت فلاسر، امپراتور آشور خواهش او را پذیرفت و به دمشق حمله کرد. آن را تصرّف نمود و مردم آنجا را اسیر کرد و به قیر برد و رصین را کشت.
آخز بادشاہ اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر سے ملنے کے لئے دمشق گیا۔ وہاں ایک قربان گاہ تھی جس کا نمونہ آخز نے بنا کر اُوریاہ امام کو بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے ڈیزائن کی تمام تفصیلات بھی یروشلم بھیج دیں۔
وقتی آحاز به ملاقات تغلت فلاسر، امپراتور آشور به دمشق رفت و قربانگاه آنجا را دید نقشهٔ ساختمان آن را با تمام جزئیاتش برای اوریای کاهن فرستاد.
جب اُوریاہ کو ہدایات ملیں تو اُس نے اُن ہی کے مطابق یروشلم میں ایک قربان گاہ بنائی۔ آخز کے دمشق سے واپس آنے سے پہلے پہلے اُسے تیار کر لیا گیا۔
اوریای کاهن، قبل از بازگشت پادشاه از دمشق، قربانگاهی مطابق آنچه آحاز پادشاه از دمشق فرستاده بود، ساخت.
جب بادشاہ واپس آیا تو اُس نے نئی قربان گاہ کا معائنہ کیا۔ پھر اُس کی سیڑھی پر چڑھ کر
وقتی پادشاه بازگشت و قربانگاه را دید، رفت
اُس نے خود قربانیاں اُس پر پیش کیں۔ بھسم ہونے والی قربانی اور غلہ کی نذر جلا کر اُس نے مَے کی نذر قربان گاہ پر اُنڈیل دی اور سلامتی کی قربانیوں کا خون اُس پر چھڑک دیا۔
و قربانی سوختنی و هدایای آردی تقدیم کرد. شراب و خون قربانی صلح را بر آن ریخت.
رب کے گھر اور نئی قربان گاہ کے درمیان اب تک پیتل کی پرانی قربان گاہ تھی۔ اب آخز نے اُسے اُٹھا کر رب کے گھر کے سامنے سے منتقل کر کے نئی قربان گاہ کے پیچھے یعنی شمال کی طرف رکھوا دیا۔
قربانگاه برنزی را که وقف خداوند شده بود و در جلوی معبد بزرگ قرار داشت برداشت و در سمت شمال قربانگاه نو گذاشت.
اُوریاہ امام کو اُس نے حکم دیا، ”اب سے آپ کو تمام قربانیوں کو نئی قربان گاہ پر پیش کرنا ہے۔ اِن میں صبح و شام کی روزانہ قربانیاں بھی شامل ہیں اور بادشاہ اور اُمّت کی مختلف قربانیاں بھی، مثلاً بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ اور مَے کی نذریں۔ قربانیوں کے تمام خون کو بھی صرف نئی قربان گاہ پر چھڑکنا ہے۔ آئندہ پیتل کی پرانی قربان گاہ صرف میرے ذاتی استعمال کے لئے ہو گی جب مجھے اللہ سے کچھ دریافت کرنا ہو گا۔“
بعد پادشاه به اوریا امر کرد و گفت: «بر این قربانگاه بزرگ، قربانی سوختنی صبح، هدایای آردی شامگاهی، قربانی سوختنی و آردی پادشاه و قربانی مردم را باید تقدیم کنی و خون همهٔ قربانی‌ها را بر آن بریزی، امّا قربانگاه برنزی باید تنها برای استفادهٔ شخصی من، به منظور هدایت خواستن از خداوند باشد.»
اُوریاہ امام نے ویسا ہی کیا جیسا بادشاہ نے اُسے حکم دیا۔
اوریای کاهن همهٔ کارها را مطابق فرمان آحاز پادشاه انجام داد.
لیکن آخز بادشاہ رب کے گھر میں مزید تبدیلیاں بھی لایا۔ ہتھ گاڑیوں کے جن فریموں پر باسن رکھے جاتے تھے اُنہیں توڑ کر اُس نے باسنوں کو دُور کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے ’سمندر‘ نامی بڑے حوض کو پیتل کے اُن بَیلوں سے اُتار دیا جن پر وہ شروع سے پڑا تھا اور اُسے پتھر کے ایک چبوترے پر رکھوا دیا۔
سپس آحاز پادشاه پایه‌های چهارچوب آن را برید و تشتها را از بالای آن برداشت و همچنین حوض برنزی که بر دوازده گاو برنزی قرار داشت را پایین آورد و بر پایه سنگی گذاشت.
اُس نے اسور کے بادشاہ کو خوش رکھنے کے لئے ایک اَور کام بھی کیا۔ اُس نے رب کے گھر سے وہ چبوترا دُور کر دیا جس پر بادشاہ کا تخت رکھا جاتا تھا اور وہ دروازہ بند کر دیا جو بادشاہ رب کے گھر میں داخل ہونے کے لئے استعمال کرتا تھا۔
او سایه‌بانی را که برای سبت در معبد بزرگ ساخته بود، برداشت و راه ورودی پادشاه از خارج به معبد بزرگ را به‌خاطر امپراتور آشور بست.
باقی جو کچھ آخز کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔
بقیّهٔ وقایع دوران سلطنت آحاز و کارهای او در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا ثبت شده است.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔
آحاز درگذشت و با اجداد خود در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش حزقیا جانشین او شد.