II Kings 12

وہ اسرائیل کے بادشاہ یاہو کی حکومت کے ساتویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔
در سال هفتم سلطنت ییهو، یوآش پادشاه شد و مدّت چهل سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش ظبیه و از ساکنان بئرشبع بود.
جب تک یہویدع اُس کی راہنمائی کرتا تھا یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔
او در طول زندگی خود کارهایی که خداوند را خشنود می‌کرد، انجام داد زیرا یهویاداع کاهن او را آموزش می‌داد.
توبھی اونچی جگہوں کے مندر دُور نہ کئے گئے۔ عوام معمول کے مطابق وہاں اپنی قربانیاں پیش کرتے اور بخور جلاتے رہے۔
با وجود این پرستشگاههای بالای تپّه‌ها نابود نشده بود و مردم در آنجا قربانی می‌کردند و بُخور می‌سوزاندند.
ایک دن یوآس نے اماموں کو حکم دیا، ”رب کے لئے مخصوص جتنے بھی پیسے رب کے گھر میں لائے جاتے ہیں اُن سب کو جمع کریں، چاہے وہ مردم شماری کے ٹیکس یا کسی مَنت کے ضمن میں دیئے گئے ہوں، چاہے رضاکارانہ طور پر ادا کئے گئے ہوں۔
یوآش کاهنان را خواند و دستور داد پولهایی را که برای قربانی به معبد بزرگ هدیه می‌شود چه مقرّری معمولی و چه پولی را که داوطلبانه اهدا می‌شود، پس‌انداز کنند.
یہ تمام پیسے اماموں کے سپرد کئے جائیں۔ اِن سے آپ کو جہاں بھی ضرورت ہے رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت کروانی ہے۔“
هر کاهن مسئول پول کسانی بود که به آنها خدمت می‌کرد و این پولها برای تعمیرات لازم در معبد بزرگ مصرف می‌شد.
لیکن یوآس کی حکومت کے 23 ویں سال میں اُس نے دیکھا کہ اب تک رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت نہیں ہوئی۔
امّا تا بیست و سومین سال سلطنت یوآش پادشاه، کاهنان هنوز هیچ تعمیری در معبد بزرگ انجام نداده بودند.
تب اُس نے یہویدع اور باقی اماموں کو بُلا کر پوچھا، ”آپ رب کے گھر کی مرمت کیوں نہیں کرا رہے؟ اب سے آپ کو اِن پیسوں سے آپ کی اپنی ضروریات پوری کرنے کی اجازت نہیں بلکہ تمام پیسے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال کرنے ہیں۔“
پس یوآش پادشاه، یهویاداع کاهن و سایر کاهنان را فراخواند و به ایشان گفت: «چرا شما معبد بزرگ را تعمیر نمی‌کنید؟ از این به بعد، شما اجازه ندارید پولی را که دریافت می‌کنید، نزد خود نگه دارید، باید آن را برای تعمیر معبد بزرگ بدهید.»
امام مان گئے کہ اب سے ہم لوگوں سے ہدیہ نہیں لیں گے اور کہ اِس کے بدلے ہمیں رب کے گھر کی مرمت نہیں کروانی پڑے گی۔
کاهنان پذیرفتند که دیگر از مردم پول نگیرند و معبد بزرگ را نیز تعمیر نکنند.
پھر یہویدع امام نے ایک صندوق لے کر اُس کے ڈھکنے میں سوراخ بنا دیا۔ اِس صندوق کو اُس نے قربان گاہ کے پاس رکھ دیا، اُس دروازے کے دہنی طرف جس میں سے پرستار رب کے گھر کے صحن میں داخل ہوتے تھے۔ جب لوگ اپنے ہدیہ جات رب کے گھر میں پیش کرتے تو دروازے کی پہرہ داری کرنے والے امام تمام پیسوں کو صندوق میں ڈال دیتے۔
آنگاه یهویاداعِ کاهن جعبه‌ای را برداشت و سرپوش آن را سوراخ کرد و آن را نزدیک قربانگاه در سمت راست در ورودی معبد بزرگ قرار داد. کاهنانی که از در ورودی محافظت می‌کردند، پولهایی را که به معبد بزرگ آورده می‌شد، در جعبه می‌ریختند.
جب کبھی پتا چلتا کہ صندوق بھر گیا ہے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم آتے اور تمام پیسے گن کر تھیلیوں میں ڈال دیتے تھے۔
هرگاه پول زیادی در جعبه جمع می‌شد، منشی پادشاه و کاهن اعظم پولها را می‌شمردند و در کیسه‌ها می‌گذاشتند و در آنها را می‌بستند.
پھر یہ گنے ہوئے پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیئے جاتے جن کے سپرد رب کے گھر کی مرمت کا کام کیا گیا تھا۔ اِن پیسوں سے وہ مرمت کرنے والے کاری گروں کی اُجرت ادا کرتے تھے۔ اِن میں بڑھئی، عمارت پر کام کرنے والے،
بعد از شمارش پول آن را به دست مسئول بازسازی معبد بزرگ می‌دادند و به این طریق مزد نجّاران و بنّایان
راج اور پتھر تراشنے والے شامل تھے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ پیسے دراڑوں کی مرمت کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھروں کے لئے بھی استعمال کئے۔ باقی جتنے اخراجات رب کے گھر کو بحال کرنے کے لئے ضروری تھے وہ سب اِن پیسوں سے پورے کئے گئے۔
و معماران و سنگ‌تراشان پرداخت می‌شد و برای خرید الوار و سنگ، برای تعمیرات و پرداخت هزینه‌های مورد نیاز دیگر، از این پول پرداخت می‌شد.
لیکن اِن ہدیہ جات سے سونے یا چاندی کی چیزیں نہ بنوائی گئیں، نہ چاندی کے باسن، بتی کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے یا تُرم۔
از این پول برای پرداخت هزینه‌های ساخت جامهای نقره‌ای، کاسه‌ها و شیپورها یا وسایل مورد نیاز چراغها و یا هیچ ظرف طلا یا نقره استفاده نمی‌شد.
یہ صرف اور صرف ٹھیکے داروں کو دیئے گئے تاکہ وہ رب کے گھر کی مرمت کر سکیں۔
تمامی آن برای پرداخت مزد کارگران و خرید مصالح مصرف می‌شد.
ٹھیکے داروں سے حساب نہ لیا گیا جب اُنہیں کاری گروں کو پیسے دینے تھے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد تھے۔
مردانی که مسئول این کار بودند، واقعاً درستکار بودند. پس لازم نبود که برای هزینه‌ها حساب پس بدهند.
محض وہ پیسے جو قصور اور گناہ کی قربانیوں کے لئے ملتے تھے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال نہ ہوئے۔ وہ اماموں کا حصہ رہے۔
پول قربانی جبران خطا و گناه به صندوق انداخته نمی‌شد، بلکه آن پول به کاهنان تعلّق داشت.
اُن دنوں میں شام کے بادشاہ حزائیل نے جات پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر یروشلم کی طرف بڑھنے لگا تاکہ اُس پر بھی حملہ کرے۔
در این زمان حزائیل، پادشاه سوریه به شهر جَت حمله و آن را تسخیر کرد. آنگاه تصمیم گرفت به اورشلیم حمله کند.
یہ دیکھ کر یہوداہ کے بادشاہ یوآس نے اُن تمام ہدیہ جات کو اکٹھا کیا جو اُس کے باپ دادا یہوسفط، یہورام اور اخزیاہ نے رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ اُس نے وہ بھی جمع کئے جو اُس نے خود رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ یہ چیزیں اُس سارے سونے کے ساتھ ملا کر جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُس نے سب کچھ حزائیل کو بھیج دیا۔ تب حزائیل یروشلم کو چھوڑ کر چلا گیا۔
یوآش پادشاه یهودا، تمام هدایایی را که پیشینیان او، یهوشافاط، یهورام و اخزیا به خداوند داده بودند، به اضافهٔ هدایای خود و تمام طلای خزانه‌های معبد بزرگ و کاخ را برای حزائیل پادشاه فرستاد و او ارتش خود را از اورشلیم دور کرد.
باقی جو کچھ یوآس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذکر ’شاہانِ یہوداہ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔
هرکار دیگری را که یوآش انجام داد، در کتاب تاریخ پادشاهان یهودا ثبت شده است.
ایک دن اُس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کر دیا جب وہ بیت مِلّو کے پاس اُس راستے پر تھا جو سِلّا کی طرف اُتر جاتا تھا۔
خادمانش علیه او دسیسه کردند و او را در خانهٔ میلو، در راه سِلی کشتند.
قاتلوں کے نام یوزبد بن سِمعات اور یہوزبد بن شومیر تھے۔ یوآس کو یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اَمصیاہ تخت نشین ہوا۔
قاتلین او یوزاکار، پسر شِمعَت و یهوزاباد، پسر شومیر بودند. جنازهٔ او را با اجدادش، در شهر داوود به خاک سپردند و پسرش، امصیا جانشین او شد.